Tag: ukraine

  • چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان کے بعد چند یوکرینی شہریوں کے لیے تیز رفتار روسی شہریت کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرینی شہری روسی شہریت لینا چاہیں تو انہیں آسانی سے میسر ہو گی، اس بیان پر روسی صدر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے ولادی میرپیوٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شمالی یوکرینی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں۔

    روسی صدر نے ایک ایسے نئے قانون پر دستخط کر دئیے، جس کے تحت چند یوکرائنی شہریوں کو بہت کم وقت میں روسی شہریت دی جا سکے گی۔

    بدھ یکم مئی کو منظور کردہ نئے قانون کے مطابق تمام یوکرینی شہریوں کو نہیں بلکہ چند مخصوص کو ہی یہ سہولت میسر ہو گی۔

    پیوٹن نے مغربی ممالک اور بالخصوص کییف حکومت کے شدید تحفظات کے باوجود اس قانون کو حتمی شکل دی ہے۔

    خیال رہے کہ مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

  • تمام یوکرائنی شہریوں کے لیے نرم شرائط پر روسی شہریت زیر غورہے، پیوٹن

    تمام یوکرائنی شہریوں کے لیے نرم شرائط پر روسی شہریت زیر غورہے، پیوٹن

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کو آسان بنانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرائن کے علیحدگی پسند علاقوں ڈونَیٹسک اور لوہانسک کے روس نواز شہریوں کے بعد ماسکو حکومت اب یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کو آسان تر بنا دینے پر غور کر رہی ہے۔

    ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم واقعی اس بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ یوکرائن کے تمام شہریوں کے لیے روسی شہریت کے حصول کے عمل میں زیادہ آسانیوں کی اجازت دے دیں اور ایسا صرف ریپبلک ڈونَیٹسک اور ریپبلک لوہانسک کے شہریوں کے لیے ہی نہ کیا جائے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی برلن میں جرمن دفتر خارجہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم فرانس کی حکومت کے ساتھ مل کر اس روسی صدارتی حکم نامے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

    کریملن کا یہ اقدام یوکرائن کے تنازعے سے متعلق منسک میں طے پانے والے معاہدے کی روح اور مقاصد کے سراسر منافی ہے اور اس حقیقت کی نفی بھی کہ یوکرائن کے تنازعے میں مزید شدت پیدا کرنے کے بجائے دراصل اس وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی کو کم کیا جانا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روسی شہریوں کے ملک میں‌ داخلے پر پابندی لگادی

    روس اور یوکرائن کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، یوکرائن نے روسی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرائنی صدر پیٹرو پورشنکوف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ 16 سے 60 سالہ روسی باشندوں کے ملک میں داخلے پر پابندی ہوگی۔

    یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا تھا کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں، یوکرائنی بحری جہازوں نے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر پرانی روسی سلطنت واپس چاہتے ہیں، یوکرائنی صدر نے جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف مضبوط اور واضح ردعمل دے اور گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام روک دے۔

  • یوکرائن میں کوئلے کی کان میں‌ ہولناک دھماکا، 13 افراد ہلاک

    یوکرائن میں کوئلے کی کان میں‌ ہولناک دھماکا، 13 افراد ہلاک

    کیف : یوکرائن کے باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی علاقے میں واقع ایک کان میں خوفناک دھماکے کے باعث تیرا افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے مشرقی علاقے میں واقع کوئلے کی کان میں دھماکے کی رپورٹ لوہانسک اطلاعاتی مرکز سے جاری کی گئی۔ اس حادثے میں متعدد افراد کے لاپتہ ہونے کی بھی تصدیق کر دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کان میں دھماکے کے بعد ہنگامی امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہنگامی خدمات انجام دینی والی ٹیموں نے کان سے 13 کان کنوں کی لاشیں نکال لی ہیں، میڈیا ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ ہلاک ہونے والے چار افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ کان علاقائی دارالحکومت لوہانسک کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ کان سن 2014 میں مسلح جھڑپوں کے دور میں بند کر دی گئی تھی اور حال ہی میں اسے دوبارہ کھولا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کی وزارت ہنگامی خدمات کی جانب سے یوکرائنی حکام کی درخواست کے بعد ریسکیو ٹیمیں مشرقی یوکرائن روانہ کی گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یوکرائن میں سب سے زیادہ کوئلا مشرقی حصّے سے ہی برآمد ہوتا ہے، جہاں جاری خانہ جنگی کی قیمت 13 ہزار انسانی جانوں کی صورت میں ادا کرنی پڑی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ یوکرائنی حکومت نے مشرقی یوکرائن میں باغیوں سے نمٹنے کےلیے جاری آپریشن کا دائرہ کار وسیع کرنے کی کوشش کی تھی۔

  • سعودی فرمانروا اور ولی عہد کی یوکرین کے نئے صدر کو مبارک باد

    سعودی فرمانروا اور ولی عہد کی یوکرین کے نئے صدر کو مبارک باد

    ریاض: سعودی فرمانرواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے یوکرین کے نومنتخب صدر ولادی میر زیلنسکی کو مبارکباد پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے یوکرین میں صدارتی انتخابات میں کامیابی پر صدر ولادی میر زیلنسکی کو تہنیتی پیغامات ارسال کیے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوکرین میں صدارتی انتخابات میں جیت کے موقع پر ہم مسرت کے ساتھ آپ کو مملکت سعودی عرب کے عوام، حکومت اور اپنی جانب سے آپ کو نیک تمناؤں کا تحفہ پیش کر رہے ہیں۔

    پیغام میں مزید کہا گیا کہ امید کرتے ہیں کہ یوکرین کے دوست عوام مزید ترقی اور پیش رفت کی منازل طے کریں گے۔

    اسی طرح سعودی ولی عہد کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ یوکرین میں صدارتی انتخابات میں آپ کی کامیابی پر میں اس امر پر مسرت محسوس کر رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پورے اخلاص کے ساتھ آنجناب کے لیے صحت اور مسرت اور یوکرین کے عوام کے لیے مزید ترقی کے حوالے سے اپنی امیدوں اور تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

    واضح رہے کہ یکم اپریل کو صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں ویلودومیر زیلنسکی نے 30 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ دوسرے مرحلے میں انہوں نے اپنی پوزیشن بہتر بناتے ہوئے فتح اپنے نام کی۔

    کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    صدارتی انتخابات میں 39 امیدواروں نے حصہ لیا لیکن کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا اور دوسرے مرحلے میں حتمی نتائج کا انتظار تھا لیکن اب ویلودومیر زیلنسکی کی کامیابی کے بعد وہ صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

  • یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    برسلز: یوکرینی تنازعہ سے متعلق روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان پر یورپی یونین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    اس بیان کہ ردعمل میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی نے روسی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول یوکرائنی علاقوں کے شہریوں کو روسی پاسپورٹ کی فراہمی یوکرائن کی ’خود مختاری پر حملہ‘ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس اس تنازعے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ قبل ازیں یورپ کی دو بڑی طاقتوں جرمنی اور فرانس نے بھی روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    خیال رے کہ گذشتہ روز ولادی میرپیوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے یورکرین میں نئے منتخب ہونے والے صدر ویلودومیر زیلنسکی کے لیے مشکلات پیدانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، البتہ ولادی میرپیوٹن نے نومنتخب صدر نے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے، باغیوں اور حکومت کے مابین مسائل تو پہلے سے چلے آ رہے تھے لیکن لڑائی کا باقاعدہ آغاز اپریل دو ہزار تیرہ کو ہوا۔

    بعد ازاں روس نواز باغیوں نے مشرقی یوکرائن کے متعدد شہروں بشمول ڈونیٹسک، لوہانسک اور خارکیف میں کئی سرکاری عمارتوں اور یوکرائنی سکیورٹی سروس’ ایس بی یو‘ کے دفاتر پر قبضہ کرلیا تھا۔

    دریں اثنا اقوام متحدہ کی مداخلت کے بعد لڑائی رکی، اور تنازع کو حل کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ روز روسی صدر نے یوکرائن کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندوں کو کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    کیو: معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے دی، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے صدارتی انتخابات میں مزاحیہ پروگرام پیش کرنے والے کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے کامیابی حاصل کرلی۔

    صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کئی تھنک ٹینکس کی جانب سے ووٹوں کی گنتی کی گئی جس میں ویلودومیر زیلنسکی کو واضح برتری حاصل ہوئی۔

    ویلودومیر زیلنسکی نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ میں آپ لوگوں کو مایوس نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک میں باقاعدہ طور پرصدر نہیں ہوں لیکن یوکرین کے شہری کے طور پر سویت یونین سے نکلنے والے تمام ممالک کو کہہ سکتا ہوں کہ ہماری طرف دیکھیے، سب کچھ ممکن ہے۔

    یوکرین کے انتخابی نتائج کے مطابق ریلنسکی نے مک کے تمام حصوں میں کامیابی حاصل کی اور صدر پوروشنکو کو شکست دی۔

    ویلودومیر زیلنسکی نے صدارتی انتخابات میں ملک کے موجودہ صدر پیٹرو پوروشنکو کو چیلنج کیا تھا اور انہوں نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔

    واضح رہے کہ یکم اپریل کو صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں ویلودومیر زیلنسکی نے 30 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ دوسرے مرحلے میں انہوں نے اپنی پوزیشن بہتر بناتے ہوئے فتح اپنے نام کی۔

    صدارتی انتخابات میں 39 امیدواروں نے حصہ لیا لیکن کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرسکا تھا اور دوسرے مرحلے میں حتمی نتائج کا انتظار تھا لیکن اب ویلودومیر زیلنسکی کی کامیابی کے بعد وہ صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

  • یوکرین میں صدارتی انتخابات، معروف کامیڈین کی جیت کے امکانات روشن

    یوکرین میں صدارتی انتخابات، معروف کامیڈین کی جیت کے امکانات روشن

    کیو: یوکرین میں صدارتی انتخابات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں معروف کامیڈین ولودیمیر زیلنسکی کے صدر بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرائن کے صدارتی انتخابات میں پہلی مرتبہ سیاسی پس منظر نہ ہونے کے باوجود مزاحیہ اداکار ولودیمیر زیلنسکی کی صدر بننے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورکین میں ہونے والے سروسے کے مطابق اداکار صدر بن چکے ہیں، سروے کے نتائج کے مطابق ولیودیمیر نے تقریباً 73 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

    رواں سال یکم اپریل کو یوکرائن میں اتوار کے روز منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے سرکاری نتائج کے مطابق پہلی مرتبہ بغیر کسی سیاسی پس منظر ایک کامیڈین نے ملک کے سابق صدر و وزیر اعظم پر واضح برتری حاصل کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیر کے روز تمام پولنگ اسٹیشنز سے موصول ہونے والے نتائج کے مطابق ولادمیر زیلنسکی نے مجموعاً 30 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ملک کے صدر پیٹرو پوروشینکو صرف 16 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    خیال رہے کہ ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ٹیلی ویژن شو میں ایک شخص کا کردار ادا کیا تھا جو کرپشن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے صدر بن جاتا ہے اور اب ان کا یہ کردار حقیقت کا روپ دھارتا جا رہا ہے۔

    ولادمیر زیلنسکی نے یکم اپریل کو برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے کہا تھا کہ ’میں بہت خوش ہوں لیکن حتمی کارروائی نہیں ہے‘۔

    یوکرائنی اداکار نے صدارتی الیکشن میں‌ واضح برتری حاصل کرلی

    اکتالیس سالہ اداکار کو بڑی تعداد میں ملنے والے ووٹ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یوکرائن کی عوام اب نیا رہنما چاہتے ہیں جس کا ملک کی کرپشن زدہ سیاسی اشرافیہ سے کوئی تعلق نہ ہو اور جو مشرقی یوکرائن میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ 5سال سے جاری تنازع ختم کرنے میں نئی سوچ پیش کر سکے۔

  • روس یوکرائن کشیدگی: امریکا اور اتحادیوں‌ نے متعدد روسی شہریوں و کمپنیوں پر پابندی لگادی

    روس یوکرائن کشیدگی: امریکا اور اتحادیوں‌ نے متعدد روسی شہریوں و کمپنیوں پر پابندی لگادی

    ماسکو : یوکرائن کے خلاف روسی جارحیت پر رد عمل دیتے ہوئے امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روسی شہریوں اور کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرائن کے خلاف روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت خلاف امریکا اور اتحادیوں نے روس کے ایک درجن سے زائد افراد اور اداروں پر پابندی لگائی ہے۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی ان افراد اور اداروں پر لگائی گئی ہے جنہوں نے یوکرائنی جنگی جہاز پر حملے میں کردار ادا کیا تھا۔

    امریکی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ روسی حکام یوکرائن کے علیحدگی پسند افراد کی حمایت و معاونت کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی ممالک اور کینیڈا کی جانب سے روسی محکمہ دفاع کے 4 افسران سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز 6 افسران پر قدغن لگائی گئی ہے جبکہ کریما میں تعمیراتی کام کرنے والی کمپنیوں اور روسی توانائی کی کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرائن میں جاری کشیدگی میں مذکورہ اقدامات کے باعث مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ روسی حکام یوکرائنی بحریہ کے گرفتار افراد کو واپس یوکرائن کے حوالے کریں۔

    مزید پڑھیں : روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

    یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان 2014 سے جاری کشیدگی کے باعث اب تک دس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تنازع اس وقت پیدا ہوا روس نے کیراج پورٹ پر 3 یوکرائینی بحری جنگی کشتیوں پر فائرنگ کرکے 6 اہلکاروں کو زخمی کردیا تھا اور تاحال یوکرائن کے بحری جہاز اور عملہ روس کے قبضے میں ہے۔

  • یوکرین میں 3 سال قبل ایم ایچ 17 طیارہ حادثے کی خوفناک ویڈیو

    یوکرین میں 3 سال قبل ایم ایچ 17 طیارہ حادثے کی خوفناک ویڈیو

    یہ 3 سال قبل 17 جولائی 2014 کی بات ہے۔ دنیا ابھی ملائیشین ایئر لائنز کے طیارے ایم ایچ 370 کی پراسرار گمشدگی سے خوف و ہراس میں مبتلا تھی کہ اسی بدقسمت ایئر لائن کا ایک اور طیارہ ایم ایچ 17 بدترین حادثے کا شکار ہوگیا۔

    یہ ایک معمول کی پرواز تھی جسے ایمسٹرڈیم سے کوالا لمپور جانا تھا، سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔ جیسے ہی طیارہ یورپی ملک یوکرین کے مشرقی حصے میں داخل ہوا، جہاز میں ایک دھماکہ ہوا اور جہاز بدترین تباہی کا شکار ہوگیا۔

    حادثے میں جہاز میں موجود تمام 283 مسافر اور عملے کے 15 افراد ہلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: جہاز کے حادثے کی صورت میں ان اقدامات سے جان بچانا ممکن

    جیسا کے بعد کی تفتیش سے علم ہوا کہ اس طیارے کو روسی میزائل سے اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب یہ یوکرین میں روس کے حمایت یافتہ باغیوں کے علاقے کے اوپر سے گزر رہا تھا۔

    حادثے کی تحقیقات میں ڈچ سیفٹی بورڈ بھی شامل تھا اور اب اسی بورڈ نے حادثے کی ایک کمپیوٹر جنریٹڈ ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حادثہ ممکنہ طور پر کس طرح پیش آیا ہوگا۔

    ویڈیو میں جہاز کو نشانہ بنانے والے میزائل کی ساخت اور اس کے ممکنہ نقصانات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

    گو کہ گزشتہ برس مرنے والوں کے لواحقین نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں روس اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ بھی کیا، تاہم تاحال اس بھیانک حادثے کے ذمہ داران آزاد ہیں۔

    آپ بھی یہ خوفناک ویڈیو دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ ان معصوموں کی اس دردناک موت کا ذمہ دار کون ہے اور انہیں کس طرح کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔