Tag: ukraine

  • فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر، برطانوی وزیر اعظم کی کوکین پارٹی، وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی کوکین پارٹی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب چرچے میں ہے، کچھ صارفین نے میکرون اورسر کیئر اسٹارمر پر منشیات کے استعمال کا الزام لگایا۔

    اس ویڈیو میں فرانسیسی صدر کو جرمن اپوزیشن کے رہنما فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹرین میں یوکرینی دارالحکومت کیف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ ویڈیو ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو دن قبل جاری کی ہے۔

    کیا واقعی فرانسیسی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نے کوکین پارٹی کی تھی؟ آخر اس وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟ اس سلسلے میں فرانسیسی میڈیا نے ویڈیو کی تحقیقات کی اور حقیقی رپورٹ شائع کی۔

    وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر میکرون اپنے سامنے رکھے ایک چھوٹے سفید پاؤچ کو خاموشی کے ساتھ ٹیبل سے ہٹا دیتے ہیں، ایک چھوٹی دھاتی چمچ بھی موجود تھی جسے مرز نے ہاتھوں میں چھپا لیا۔ تاہم، فرانسیسی میڈیا نیوز آؤٹ لیٹ ”لبریشن“ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مبینہ ”سفید پاؤچ“ دراصل ایک رومال تھا، جو کیئر اسٹارمر کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے ٹیبل پر رکھا گیا تھا۔ اس وقت صرف میکرون اور مرز موجود تھے۔


    ’مذاکرات کرنے ہیں تو۔۔۔‘: زیلنسکی نے پیوٹن کی پیشکش پر شرط رکھ دی


    تاہم، ترکیہ ٹوڈے کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے لگائے گئے بالواسطہ الزام نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، اتوار کو ترجمان ماریا زاخارووا نے الزام لگایا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن اپوزیشن لیڈر فریڈرک مرز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنے حالیہ دورہ یوکرین کے دوران منشیات کا استعمال کیا۔

    میکرون، اسٹارمر اور مرز جمعہ کو پولینڈ سے کیف پہنچے تھے، انھوں نے روس کے ساتھ جاری تنازعے میں یوکرین کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کیا۔

  • روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    روس کے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین کا ناراضی بھرا مؤقف سامنے آ گیا

    کیف: روس کی جانب سے ایک بار پھر یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان پر یوکرین نے ناراضی بھرا مؤقف ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین نے کہا ہے کہ جنگ بندی حقیقی ہونی چاہیے، صرف پریڈ کے لیے نہیں، روس اگر حقیقی معنوں میں خطے میں امن چاہتا ہے تو فوری طور پر سیز فائر کا اعلان کرے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز کہا کہ دنیا پیوٹن کی 3 سال سے زیادہ پرانی جنگ میں جنگ بندی کے اعلان کے لیے 8 مئی تک انتظار نہیں کرنا چاہتی، جو صرف چند دنوں کے لیے نافذ العمل ہوگی۔

    زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں طنز کرتے ہوئے کہا ’’کسی وجہ سے سب کو 8 مئی کا انتظار کرنا ہے اور اس کے بعد ہی جنگ بندی کی جائے گی، تاکہ پیوٹن سکون کے ساتھ پریڈ میں شریک ہو سکیں۔‘‘


    روس کا یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان


    یوکرینی صدر نے کہا ’’ہم لوگوں کی جانوں کی قدر کرتے ہیں نہ کہ پریڈ کی۔ ہمارا ماننا ہے کہ دنیا مانتی ہے کہ 8 مئی کا انتظار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور جنگ بندی صرف چند دنوں کے لیے نہیں ہونی چاہیے تاکہ قتل و غارت گری دوبارہ شروع ہو جائے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’حقیقی سفارت کاری کی بنیاد فراہم کرنے کے لیے کم از کم 30 دنوں کے لیے مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔‘‘

    ادھر یوکرین کے وزیر خارجہ نے بھی روس سے فوری طور پر ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ روس امریکی صدر کے تجویز کردہ طویل مدتی سیز فائر پر عمل درآمد کرے۔

    واضح رہے کہ روس نے 8 مئی سے یوکرین میں 3 روز کے لیے جنگ بندی کا ایک بار پھر یک طرفہ اعلان کیا ہے، کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین میں سہ روزہ سیز فائر کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے، فوجی کارروائیاں 8 مئی کی صبح سے 11 مئی آدھی رات تک معطل رہیں گی، یقین ہے یوکرین بھی روسی اقدام کے جواب میں جنگ بندی پر عمل پیرا ہوگا۔

    واضح رہے کہ روس میں 9 مئی نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے، روس کی جانب سے سہ روزہ جنگ بندی جنگ عظیم دوم میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر ہوگی۔

  • یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    یوکرین نے ایسٹر پر جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، صدر پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ مثبت رہا لیکن کیف نے اسے کھیل کے طور پر لیا۔‘‘

    یوکرین سے مذاکرات پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے لیے ہمارا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے، ہم نے ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اقدام کیا، لیکن کیف نے عارضی جنگ بندی کو کھیل کے طور پر لیا، ہم امن کی تمام تجاویز پر مثبت ہیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جتنا ممکن ہوگا تعمیری طور پر بات چیت میں پیش رفت کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ روس کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں یوکرینی وفد برطانوی، فرانسیسی اور امریکی نمائندوں سے ملاقات کرے گا، یوکرینی وفد کی تینوں ممالک کے نمائندوں سے بدھ کو لندن میں ملاقات ہوگی۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    سی این این نے ایسٹر کے موقع پر پیوٹن کی مختصر مدت کی جنگ بندی کو غیر متوقع اور مایوس کن قرار دیا، جس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اس میں توسیع بھی نہیں کی گئی، اور جس کا مقصد صرف ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی امن کوششوں کی کارکردگی دکھانا تھا۔ ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس پر یوکرین نے شکوک کا اظہار کیا تھا۔

    روسی صدر نے پیر کے روز اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روسی سرکاری ٹی وی کو انھوں نے بتایا کہ ان کا ’’کسی بھی امن اقدام کے بارے میں رویہ مثبت‘‘ ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ کیف بھی ’’ایسا ہی محسوس کرے گا‘‘۔

  • امریکا اور یوکرین میں معدنیات معاہدے کی یادداشت پر دستخط

    امریکا اور یوکرین میں معدنیات معاہدے کی یادداشت پر دستخط

    واشنگٹن: امریکا اور یوکرین نے معدنیات سے متعلق معاہدے کی ایک یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو نے کہا ہے کہ یوکرین اور امریکا نے یوکرین میں معدنی وسائل کی ترقی کے معاہدے پر دستخط کرنے کی جانب ابتدائی قدم کے طور پر ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

    یوکرین کی پہلی نائب وزیر اعظم اور وزیر اقتصادیات نے یولیا سویریڈینکو نے ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ہم اپنے امریکی شراکت داروں کے ساتھ ایک میمورنڈم آف انٹینٹ ( ممکنہ معاہدے کی شرائط سے اتفاق اور معاہدہ کرنے کے عزم پر مبنی دستاویز) پر دستخط کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

    یوکرین کی نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قدم اقتصادی شراکت داری کے معاہدے اور یوکرین کی تعمیر نو کے لئے سرمایہ کاری فنڈ کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔

    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فنڈ ہمارے ملک کی تعمیر نو، بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری، کاروبار کے لئے تعاون اور نئے اقتصادی مواقع کی تخلیق میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے ایک موثر ذریعہ بنے گا۔

    یوکرین کی نائب وزیر اعظم نے امریکا کی سرمایہ کاری کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ دستاویز میں امریکی عوام کی یوکرینی عوام کے ساتھ مل کر ایک آزاد، خودمختار اور محفوظ یوکرین میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کو نوٹ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ 28فروری کا دن وائٹ ہاؤس میں امریکا اور یوکرین کے بیچ تعلقات کیلئے انتہائی اہم تھا، مگر دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی تھی۔

    گزشتہ ماہ امریکی صدر نے کہا تھا اگر یوکرین روس کیخلاف امریکا کی حمایت برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے معدنی ذخائر امریکا کو دے۔

  • روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ

    روسی گیس لے جانے والی پائپ لائن کا کنٹرول حوالے کر دو، امریکا کا یوکرین سے مطالبہ

    واشنگٹن: امریکا نے یوکرین سے روسی گیس لے جانے والی کلیدی پائپ لائن کے کنٹرول کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے معدنیات پر معاہدے کے لیے گفتگو میں یوکرین کے حکام کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کیف ہتھیاروں کے بدلے اپنے قدرتی وسائل امریکا کے حوالے کرے۔

    تازہ ترین دستاویز میں یہ مطالبہ شامل ہے کہ امریکی حکومت کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (آئی ڈی ایف سی) یوکرین میں قدرتی گیس پائپ لائن کا کنٹرول سنبھال لے۔

    کیو تھنک ٹینک سینٹر فار اکنامک اسٹریٹجی کے سینئر ماہر معاشیات ولودیمیر لینڈا نے امریکی مطالبے کو نو آبادیاتی قسم کی غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا زیلنسکی پس ماندہ معدنی شعبے امریکی رسائی میں دینا چاہتے ہیں، اور بدلے میں امریکا سے ہتھیار اور منافع بخش سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔


    مذاکرات کے دوران ایرانی امریکی وفود علیحدہ کمروں میں بیٹھے رہے


    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ برابری اور آمدن کی 50،50 فی صد تقسیم کی بنیاد پر معاہدے پر تیار ہیں۔ خیال رہے کہ مغربی روس کے قصبے سودزہ سے یوکرینی شہر ازہورود تک پھیلی 750 میل گیس پائپ لائن یورپی یونین اور سلوواکیہ کی سرحد پر واقع ہے۔

  • ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    ایسا نہیں لگتا کہ پیوٹن پورا یورپ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ برا آدمی نہیں، امریکی ایلچی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پورے یورپ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا پیوٹن کوئی ’بیڈ گائے‘ نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ پورے یورپ کو قبضہ کرنا چاہتے ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ امن چاہتے ہیں۔

    وٹکوف نے کہا صدر ٹرمپ کی پچھلے ہفتے دو بہت ہی نتیجہ خیز کالیں ہوئی ہیں، ایک صدر زیلنسکی کے ساتھ اور ایک صدر پیوٹن کے ساتھ، میں اندر موجود تھا اور میں نے بیٹھ کر ان دونوں کی بات چیت کو سنا، یہ سب دیرپا امن کے بارے میں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ روسی صدر اور یوکرینی صدر کو بہت شکایات ہیں لیکن پھر بھی دونوں پائیدار امان چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وٹکوف ٹرمپ انتظامیہ کے روس اور یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر ابھرے ہیں، اور وہ پیوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو بھی گئے تھے۔


    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل


    وٹکوف نے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کو اپنے پوڈ کاسٹ پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین جنگ میں ’’سب سے بڑا مسئلہ‘‘ یہ نام نہاد 4 علاقے ہیں: ڈونیٹسک، لوہانسک (یعنی ڈونباس) کھیرسن اور زپورئزا۔‘‘

    وٹکوف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم نے ظاہر کیا ہے کہ لوگوں کی بھاری اکثریت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی حکمرانی کے تحت رہنا چاہتے ہیں۔

  • امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    امریکا اور یوکرین کے درمیان ریاض میں مذاکرات کا دور مکمل

    سعودی عرب کے شہر ریاض میں امریکا اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دور مکمل ہو گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی وزیرِ دفاع ستم عمروف کا کہنا تھا کہ یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکی حکام سے توانائی سمیت اہم نکات پر بات چیت کی، منصفانہ اور دیرپا امن کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین سے رہائی پانے والی روسی فوجی ملک پہنچ گئے ہیں۔

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا۔

    پہلے مرحلے میں 350 قیدیوں کا تبادلہ ہوا، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے 175 جنگی قیدیوں کو رہا کیا، روسی وزارت دفاع کے مطابق رہائی پانے والے روسی فوجی بیلاروس پہنچے، جہاں سے انھیں علاج کے لیے روسی فیڈریشن منتقل کر دیا گیا۔

    جنگی قیدیوں کی رہائی میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، روس نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر یوکرین کے 22 شدید زخمی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں 175 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے سربراہان سے بات چیت کے بعد یوکرین اور روس نے اصولی طور پر ایک محدود جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ جنگ بندی کب نافذ العمل ہوگی، فی الوقت اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • یوکرینی صدر نے جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کردی

    یوکرینی صدر نے جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کردی

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کرتے ہیں مگر اس حوالے سے امریکا سے مزید تفصیلات درکار ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق بات چیت کے بعد یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر امریکی صدر سے بات کریں گے۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ٹرمپ سے گفتگو کا مقصد یہ جاننا ہوگا کہ روس نے امریکا کو کیا پیشکش کی ہے، یہ جاننا بھی چاہتے ہیں کہ امریکا نے روس کو کیا پیشکش کی۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ پوتن کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔

    دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے واضح کیا ہے کہ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی کی ضمانت دیتے ہیں۔

    ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ محصور یوکرینی فوجیوں کی جانب سے بچانے کی اپیل پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہنمائی کوتیار ہیں، ہتھیار ڈالنے کی صورت میں یوکرینی فوجیوں کی زندگی محفوظ رہے گی۔

    روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے اہم پیشرفت

    ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کیلئے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے کرنل جنرل آندری ہناتوف کو نیا آرمی چیف مقرر کر دیا ہے، اتوار کو یوکرین کے جنرل اسٹاف نے بتایا کہ صدر نے ملک کی مسلح افواج کی قیادت میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔

    ٹیلی گرام پر کیے گئے اعلان کے مطابق جنرل آندری ہناتوف، جو پہلے جنرل اسٹاف کے ڈپٹی چیف تھے، اب اس کے نئے سربراہ ہیں، اور ان کا ہدف ہر سطح پر مسلح افواج کے کمانڈ اسٹرکچر کی تجدید اور اس میں بہتری لانا ہے۔

    یوکرین زیلنسکی آرمی چیف

    مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف آف جنرل اسٹاف اناتولی بارہیلویچ وزارت دفاع میں نئے انسپکٹر جنرل ہوں گے۔ واضح رہے کہ مسلح افواج کی قیادت میں اس رد و بدل کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم یوکرین کی مسلح افواج کو حالیہ ہفتوں میں روس کے خلاف لڑائی میں نمایاں دھچکا لگا ہے۔


    کیا نیتن یاہو نے خفیہ ایجنسی شن بیٹ کے ڈائریکٹر کو برطرف کر دیا؟


    ملک کے مشرق میں علاقائی نقصانات کے علاوہ، یوکرین کے فوجیوں کو بھی حال ہی میں مغربی روسی علاقے کرسک میں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ وزیر دفاع رستم عمروف نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم منظم طریقے سے یوکرین کی مسلح افواج کو تبدیل کر رہے ہیں تاکہ ان کی جنگی تاثیر کو بڑھایا جا سکے۔‘‘

    واضح رہے کہ ولودیمیر زیلنسکی نے 2022 میں روس کی جانب سے حملے کے آغاز کے بعد سے یوکرین کی حکومت اور فوج کے اندر بار بار عہدے داروں کی تبدیلیاں کی ہیں۔

  • یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں: روس

    یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں: روس

    ماسکو: روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے ماسکو یوکرین میں کسی فوج کی تعیناتی قبول نہیں کرے گا۔

    روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے ماسکو میں گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی فوج کی تعیناتی اور غیر ملکی فوجی اڈے روس کےلیے قابل قبول نہیں۔

    روسی ترجمان نے کہا کہ یوکرین میں غیر ملکی فوج کی تعیناتی براہ راست مداخلت کے مترادف ہوگی، غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی کے خلاف روس مناسب اقدامات کرے گا۔

    روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے یوکرین کو امن معاہدے میں نیٹو سے دستبرداری کی ضمانت دینا ہوگی، یوکرین معاہدے کے تحت اپنی غیرجانبدارانہ حثیت کو برقرار رکھے گا، معاہدے کے بعد یوکرین میں غیرجانبدار مبصرین کی تعینات پر بات ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کے لیے صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے یوکرین نے گزشتہ ہفتے قبول کر لیا تھا اور پوٹن نے کہا تھا کہ اس معاہدے کیلئے اہم شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

    توقع ہے کہ ٹرمپ اس ہفتے پیوٹن کے ساتھ یوکرین میں تین سالہ جنگ کو ختم کرنے کے طریقوں پر بات کریں گے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کو سی این این کو بتایا کہ ماسکو میں پوٹن کے ساتھ "مثبت” ملاقات رہی ہے۔