Tag: ukraine

  • یوکرین کا جدہ میں مذاکرات سے پہلے ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ

    یوکرین کا جدہ میں مذاکرات سے پہلے ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ

    کیف: یوکرین نے جدہ میں امریکی حکام سے جنگ بندی مذاکرات سے قبل ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے منگل کو ماسکو پر 337 ڈرونز داغے گئے ہیں، جن سے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، حملوں میں عمارتوں کو نقصان پہنچا اور پارکنگ ایریا میں آگ لگ گئی۔

    ماسکو کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر کی جانب آنے والے 73 ڈرونز کو مار گرایا گیا۔ روئٹرز کے مطابق گزشتہ رات ہونے والے ڈرون حملوں میں گوشت کے گودام میں کم از کم 2 کارکن ہلاک، اور 18 دیگر زخمی ہوئے۔

    حملوں کے بعد ماسکو کے 4 ایئرپورٹس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا، روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا، اور کیف پر 126 ڈرون داغے گئے۔

    روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ روس پر کل 337 ڈرون گرائے گئے، جن میں سے 91 ماسکو کے علاقے میں اور 126 کرسک کے علاقے میں شامل ہیں، جہاں سے یوکرینی افواج پیچھے ہٹ رہی ہیں۔

    یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، امریکی وزیرخارجہ

    صبح کو حملہ اس وقت ہوا جب امریکی حکام تین سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب میں یوکرین کے ایک وفد سے ملاقات کرنے والے تھے اور جب روسی افواج مغربی روسی علاقے کرسک میں ہزاروں یوکرینی فوجیوں کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہی تھیں۔

    روئٹرز کے مطابق ایک سینئر روسی قانون ساز نے مشورہ دیا کہ روس کو منگل کے حملے کا بدلہ یوکرین پر ’اورشنک‘ ہائپرسونک میزائل مار کر لینا چاہیے، جو ماسکو نے گزشتہ نومبر میں اس وقت یوکرین پر فائر کیا تھا، جب امریکا اور برطانیہ نے کیف کو مغربی میزائلوں سے روس میں گہرائی میں حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

  • ”ایکس“ پر یوکرین سے سائبر حملہ، ایلون مسک کا انکشاف

    ”ایکس“ پر یوکرین سے سائبر حملہ، ایلون مسک کا انکشاف

    ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سائبر حملوں میں یوکرین کے ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایلون مسک کا دعویٰ ہے کہ آئی پی ایڈریسز یوکرین کے تھے۔ گزشتہ روز ایکس وقفے وقفے سے آن لائن آتا اورپھر کریش ہوجاتا۔

    مسک کا کہنا ہے یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اصل میں کیا ہوا لیکن ایک بڑا سائبر حملہ کیا گیا تاکہ ایکس سسٹم کوبند کیا جا سکے، حملہ آوروں کے آئی پی ایڈریسز یوکرین کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

    دوسری جانب مسک نے یوکرین کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ بند کرے ورنہ اسٹار لنک سروس تک رسائی بند کر دیں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مسک نے مذکورہ دھمکی سے قبل یوکرین کے صدر زیلنسکی کو روس کے ساتھ جنگ جاری رکھنے پر ’مصیبت‘ قرار دیا تھا۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مسک نے لکھا کہ میں روسی صدر پیوٹن کو فائٹ کیلیے چیلنج دیتا ہوں لیکن میرے پاس یوکرین کی اسٹار لنک سروس تک رسائی کو روکنے کی طاقت بھی ہے۔

    ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے

    مسک کا کہنا تھا کہ میں نے زبانی طور پر پیوٹن کو یوکرین پر ایک دوسرے سے فائٹ کا چیلنج دیا، میرا اسٹار لنک سسٹم یوکرین کی فوج کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اگر میں نے اسے بند کر دیا تو اس کی پوری فرنٹ لائن ڈھیر ہو جائے گی۔

    یہ تبصرہ انہوں نے اپنی ایک پرانی پوسٹ پر صارف کے کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے کیا جہاں انہوں نے یوکرینی حکومت پر پابندیوں کی تجویز پیش کی تھی۔

  • یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی پر روس کا رد عمل

    روس نے یوکرین میں یورپی امن دستوں کی ممکنہ تعیناتی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ویانا دفتر میں روس کے نئے مستقل مندوب میخائل الیانوف نے کہا ہے کہ 2 وجوہات کے سبب یورپی امن دستے قبول نہیں کئے جاسکتے، اول یہ کہ یورپی یونین غیر جانبدار نہیں جبکہ امن دستے غیر جانبدار ہونے چاہئیں۔

    رپورٹس کے مطابق روس، یوکرین میں یورپی امن دستوں کا یکسر مخالف ہے، میخائل الیانوف نے کہا کہ روس کو الٹی ترتیب کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔

    روسی ایجنسی کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ یورپ ایک لاکھ اہلکار یوکرین میں تعینات کرنا چاہتا ہے اور برطانیہ اور فرانس نے امن دستے یورپ بھیجنے پر غور کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعے کو ہونے والی ملاقات میں ولودیمیر زیلنسکی، امریکی صدر ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے درمیان گرما گرمی ہوگئی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران یوکرینی صدر نے جب امریکا کی مجوزہ جنگ بندی کی شرائط ماننے سے انکار کیا تو ٹرمپ اور وینس نے ان پر ’ناشکری‘ کا الزام لگادیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اب لندن میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہر کوئی اصل مسئلے پر متحد ہے، حقیقی امن کے قیام کے لیے ہمیں حقیقی تحفظ کی ضمانتوں کی ضرورت ہے اور برطانیہ، یورپی یونین اور ترکی کا بھی یہی موقف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ہم امریکا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم امریکا سے ملنے والی تمام تر مدد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم امریکا کے شکر گزار نہ ہوئے ہوں اور یہ شکر گزاری ہماری آزادی کے تحفظ کے لیے ہے۔

    یوکرینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم نے یہ کہا کہ حفاظتی ضمانتیں اس کی کلید ہیں۔

    ’حماس نے یرغمالی رہا نہ کیے تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنے ہوں گے‘

    اُنہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں ہماری مشکلات سے نکلنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے شراکت دار ہمارے لیے اور اپنی سلامتی کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔

  • یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری کے لیے برطانیہ کا 2.8 ارب ڈالر قرض کا اعلان

    لندن: ٹرمپ اور زیلنسکی کے ٹاکرے کے بعد برطانیہ نے یوکرین کو 2.8 ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی موجود گی میں قرض معاہدے پر دستخط ہوئے، یوکرین کی جانب سے قرض کی ادائیگی منجمد روسی اثاثوں سے حاصل منافع سے ہوگی۔

    یوکرینی صدر نے ملاقات کے بعد کہا کہ قرض یوکرین میں ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا، برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یوکرینی خوش ہیں کہ ہمارے پاس ایسے اسٹریٹجک شراکت دار موجود ہیں۔

    قبل ازیں ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچنے پر وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے گلے لگا کر زیلنسکی کا استقبال کیا، کیئر اسٹارمر نے یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ برطانیہ ہر مشکل گھڑی میں یوکرین کا ساتھ دے گا۔

    یوکرین کے لیے امریکا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی رک سکتی ہے

    یوکرینی صدر آج شاہ چارلس سوم سے ملاقات کریں گے، آج یورپی سربراہی کانفرنس بھی ہوگی، یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ وسیع تر یورپی دفاع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچنے والے ولودیمیر زیلنسکی کو اس وقت بہت بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی زبردست بے عزتی کی، جس پر انھیں کھانا کھائے بغیر امریکا سے رخصت ہونا پڑا تھا۔

  • یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت کون دے گا؟ ٹرمپ نے بتا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ یوکرین سے اپنے پیسے واپس لیں گے، اور اس کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صدر ٹرمپ نے تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں صدر زیلنسکی سے ملاقات میں یوکرین کے معدنی وسائل کے حوالے سے بڑے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

    انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ کا یوکرین کو ساڑھے 3 ارب ڈالر امداد اور اسلحہ دینے کا کوئی جواز نہیں تھا، ہم اپنے پیسے واپس لیں گے، نیز یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانت ہم نہیں، یورپ دے گا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ یقین ہے یوکرین جنگ ختم ہو جائے گی۔

    یورپی یونین نے امریکا کو کافی نقصان پہنچایا، ڈونلڈ ٹرمپ

    ٹرمپ نے پالیسی بیان میں کہا کہ روس، یوکرین، چین اور مشرق وسطیٰ سے تعلقات بہتر کریں گے، روس پر نئی پابندیاں نہیں لگا رہے، صدر پیوٹن بھی جنگ جاری رکھنا نہیں چاہتے، امریکی فوج افغانستان میں اربوں ڈالرز کا اسلحہ چھوڑ آئی ہے جو واپس لائیں گے، امریکا چین تائیوان تنازع میں ملوث نہیں ہوگا، چین سے سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا چینی صدر شی جن پنگ سے اچھے تعلقات ہیں، ہم چاہتے ہیں چین امریکا میں سرمایہ کاری کرے، امریکا بھی چین میں سرمایہ کاری کرے گا۔

    صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، اور کہا میکسیکو سے امریکا اسمگل ہونے والی منشیات سے 3 لاکھ اموات ہوئیں۔

    انھوں نے دنیا بھر سے امیر ترین افراد کو امریکی شہریت کے لیے گولڈ کارڈ کی فروخت شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ کمپنیاں گولڈ کارڈ کے ذریعے ملازمین کو مائل کر سکتی ہیں، امید ہے کہ دو ہفتے میں گولڈ کارڈ کی فروخت شروع ہو جائے گی۔

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے

    روس کے یوکرین پر فضائی حملے

    یوکرینی فوج نے کہا ہے کہ روس کی فوج کے یوکرین پر تازہ فضائی حملے کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک جبکہ خواتین سمیت 5 افراد شدید زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراماٹوسک شہر میں روسی فضائی حملے سے ایک شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ دارالحکومت کیف ریجن سمیت دیگر علاقوں میں روسی فضائی حملوں سے 2 خواتین سمیت 4 شہری زخمی ہوئے۔

    یوکرینی فوج نے روس کی جانب سے یوکرین پر 7 میزائل اور 213 ڈرون داغنے کا الزام بھی عائد کیا ہے، روس کے 6 میزائل اور 133 ڈرون مار گرائے دیگر میزائل اور ڈرون ٹارگٹ تک نہیں پہنچ پائے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین کے صدر واشنگٹن آکر معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لیے امن دستوں کی ضرورت پیش آئے گی۔

    ایلون مسک کو جان سے مارنے کی دھمکی

    امریکی صدر نے کہا کہ یورپ امریکی کاروباری اداروں کو سزا دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکس استعمال کرتا ہے، ٹرمپ نے امریکا میں تانبے کی درآمدات پر نئے ٹیکس کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ہیلتھ کیئر اخراجات میں شفافیت کے حکم نامے سمیت کئی دیگر پر دستخط کردیے ہیں۔

  • یوکرینی صدر کیا چاہتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا انکشاف

    یوکرینی صدر کیا چاہتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا انکشاف

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین کے صدر واشنگٹن آکر معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لیے امن دستوں کی ضرورت پیش آئے گی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یورپ امریکی کاروباری اداروں کو سزا دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکس استعمال کرتا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے امریکا میں تانبے کی درآمدات پر نئے ٹیکس کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ہیلتھ کیئر اخراجات میں شفافیت کے حکم نامے سمیت کئی دیگر پر دستخط کردیے ہیں۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا تھا کہ غزہ سے متعلق منصوبہ سازگار ہے لیکن اس کی سفارش نہیں کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ”تھوڑا حیران”ہیں کہ اردن اور مصر نے غزہ پر ”قبضہ”کرنے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ان کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔

    ٹرمپ نے کہا میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس منصوبے کا طریقہ کیا ہے مجھے لگتا ہے یہ وہ منصوبہ ہے جو واقعی کارآمد ہے لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا ہوں میں صرف بیٹھ کر اس کی سفارش کرنے جا رہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اور پھر امریکہ اس سائٹ کا مالک ہوگا، وہاں کوئی حماس نہیں ہوگی، اور وہاں ترقی ہوگی اور آپ ایک صاف ستھرے علاقے دوبارہ شروع کریں گے۔

    ایلون مسک کو جان سے مارنے کی دھمکی

    عرب لیگ نے اردن اور مصر کے اس مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے جس میں فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔

    یہ مؤقف عرب ممالک کے فلسطینیوں کے تاریخی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اور عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

  • اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی

    اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی

    کیف: امریکا کی اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے یوکرین کو فراہمی معطل کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی دفاعی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ رومن کوسٹینکو کا کہنا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی معطل کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا اسلحہ فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں نے اپنے آپریشن معطل کر دیے ہیں اور امریکی قیادت کے فیصلوں کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ یورپ کے اسلحے کے ذخیرے تقریباً ختم ہو چکے ہیں، جب کہ روس کے پاس ابھی بھی نمبرز موجود ہیں، یوکرین کو سپلائی جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اور امن وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔

    یوکرینی صدر نے ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے

    ادھر کیف انڈیپنڈنٹ اخبار نے 20 فروری کو رپورٹ کیا کہ یوکرینی فوجیوں نے ملکی ساختہ گولہ بارود کے ناقص معیار کے بارے میں شکایت کی ہے، اور کہا ہے کہ غیر ملکی ہتھیاروں کی امداد کے بغیر روسی افواج کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔

    ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اور یوکرین کے باشندوں کو خدشہ ہے کہ وہ مذاکرات سے باہر ہو جائیں گے اور امریکی حمایت بشمول ہتھیاروں کی امداد سے محروم ہو جائیں گے۔ یوکرین کی فوج کو اب بھی مغرب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور درست فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔

    15 فروری کو این بی سی نیوز پر ایک بیان میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ یوکرین کے لیے امریکا سے فراہم ہتھیاروں کے بغیر ’’بقا کے بہت کم امکانات‘‘ ہیں۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کھل کر یوکرین کی حمایت کرنے لگے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ یوکرین کو ہماری حمایت حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور یوکرینی صدر کے خلاف بیان نے یورپ کو سلامتی کے خدشات میں مبتلا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو عوام نے منتخب کیا ہے، حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے زیلنسکی کا دور طویل ہو گیا، یہ بات انھوں نے ٹرمپ کی جانب سے زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہے جانے کے تناظر میں کہی۔

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہنا خطرناک ہے، امریکی صدر کو کسی کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ اینا لینا شارلٹ نے کہا کہ طویل مدتی امن صرف یورپ کو شامل کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ’زیلنسکی ڈکٹیٹر ہے، یوکرین کو دی گئی امداد میں 100 ارب ڈالر غائب ہیں‘

    ادھر پیرس میں میڈیا سے گفتگو میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ امریکا یورپ کی سلامتی کے خدشات کو بھی مدنظر رکھے، یورپ کو اپنی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا ہم یوکرین کے ساتھ ہیں، یوکرین میں امن مستقل اور قابل اعتماد ضمانتوں کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کر کے یوکرین جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور ہم یورپ میں امن و سلامتی کے لیے ذمہ داریاں ادا کریں گے۔

  • روس یوکرین جنگ : محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ کی اہم ملاقات

    روس یوکرین جنگ : محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ کی اہم ملاقات

    ریاض : سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خصوصی ملاقات کی۔

    جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ روبیو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی موجود ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی اعلیٰ سفارتکار سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر بات چیت کریں گے جس کے تحت امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ تاہم سعودی عرب اس منصوبے کا ایک نمایاں ناقد رہا ہے۔

    توقع کی جارہی ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ پر ہونے والی بات چیت میں ممکنہ طور پر ٹرمپ کے اس تجویز پر گفتگو ہو سکتی ہے کہ غزہ کے فلسطینی باشندوں کو دوسرے عرب ممالک میں منتقل کیا جائے اور امریکہ ان کی آبادکاری کے لیے قیادت فراہم کرے۔

    روسی اخبار کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف منگل کے روز سعودی دارالحکومت پہنچیں گے تاکہ ان مذاکرات میں شرکت کرسکیں۔

    یاد رہے کہ یہ مذاکرات گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد ہو رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔

    اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا پیر کے روز وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر میں پرتپاک استقبال کیا۔

    ملاقات کے دوران، دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت اور ان سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    اس کے علاوہ دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور انہیں مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی تاکہ دونوں دوستانہ ممالک کے مفادات کو فروغ دیا جا سکے۔