Tag: ukraine

  • یوکرین کو اب امریکی ساختہ بارودی سرنگیں دیں گے، لائیڈ آسٹن

    یوکرین کو اب امریکی ساختہ بارودی سرنگیں دیں گے، لائیڈ آسٹن

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو امریکی ساختہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ روس کو میدان جنگ میں اپنی پیش رفت سست کرنے میں مدد مل سکے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاؤس کے دارالحکومت ویئن تیان میں موجود امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یوکرین کے بارے میں واشنگٹن کی اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کی پالیسی میں تبدیلی روسیوں کے بدلتے ہوئے ہتھکنڈوں کے بعد آئی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ یوکرین کو امریکی فراہم کردہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں استعمال کرنے کی اجازت دے گی تاکہ میدان جنگ میں روس کی پیش رفت کو سست کیا جاسکے۔

    آسٹن کا کہنا تھا کہ روسی بری فوجی میدان جنگ کی قیادت کر رہے ہیں، یوکرین کو ایسی چیزوں کی ضرورت ہے جو اس روسی جارحیت کو سست کرنے میں مدد کرسکیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امدادی ایجنسیوں اور کارکنوں کی جانب سے اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کو طویل عرصے سے شہریوں کے لیے مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں یوکرین کے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم کو روس میں استعمال کرنے کی اجازت دی تھی اور روسی صدر نے بیلسٹک میزائل حملوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دینے کے نظریے کی توثیق کردی تھی۔

    دوسری جانب روسی ہائپرسونک بیلسٹک میزائل حملے پر ردِعمل دیتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ نئے بیلسٹک میزائل کا استعمال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ماسکو امن نہیں چاہتا۔

    یوکرینی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ روسی ہائپر سونک میزائل حملے پر دنیا کو ردِعمل دینا چاہیے۔

    حزب اللہ سربراہ کا اسرائیل کو واضح پیغام

    اُنہوں نے کہا کہ روس نے یوکرینی سرزمین کو ہتھیاروں کی تجربہ گاہ سمجھ لیا ہے، روسی میزائل حملے سے جنگ مزید بڑھ جائے گی۔واضح رہے کہ روس نے گزشتہ روز یوکرین پر بین البرّ اعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا۔

  • یوکرین نے روس پر پہلی بار برطانوی میزائل ’اسٹارم شیڈو‘ بھی داغ دیے

    یوکرین نے روس پر پہلی بار برطانوی میزائل ’اسٹارم شیڈو‘ بھی داغ دیے

    کیف: یوکرین نے روس پر پہلی بار برطانوی میزائل ’اسٹارم شیڈو‘ بھی داغ دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین نے پہلی بار روسی علاقے میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے برطانوی اسٹارم شیڈو میزائل فائر کر دیے ہیں، ایک ہی دن قبل یوکرین نے روس پر امریکی ساختہ لانگ رینج میزائل بھی داغے تھے۔

    یوکرین نے سرحد کے قریب علاقے کرسک میں برطانوی میزائل داغے، ٹیلیگرام پر روسی جنگی نمائندے کے اکاؤنٹس نے بدھ کے روز اس کے حوالے سے ایک فوٹیج بھی شیئر کی، جس میں 14 بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، رہائشی علاقے میں بنائی گئی فوٹیج میں دور دور تک سیاہ دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔

    کرسک کے لوگوں کو بھی مبینہ طور پر علاقے میں میزائلوں کے ٹکڑے ملے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ ان کا دفتر اس سلسلے میں کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر نے یوکرین کو خطرناک ترین بارودی سرنگوں کے استعمال کی اجازت دیدی

    دوسری طرف کرسک میں یوکرینی فوجی یونٹ پر روسی حملے میں 50 یوکرینی فوجی ہلاک ہو گئے، روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ انھوں نے یلنکا کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، ادھر امریکا کے بعد اٹلی، اسپین اور یونان نے بھی یوکرین میں اپنے سفارت خانوں کو بند کر دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کے لیے مزید 275 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان میں ٹینک، میزائل، شیل اور بغیر پائلٹ ہوائی سسٹم شامل ہے، یوکرین کو جوہری تحفظ کے لیے بھی ساز و سامان فراہم کیا جائے گا۔

    منگل کے روز یوکرین نے روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ساختہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے تھے، امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کیف کو ان میزائلوں کو صرف کرسک کے علاقے اور اس کے آس پاس استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔

    یوکرین روس جنگ کو 1,000 سے زائد دن ہو گئے ہیں، یوکرینی علاقے کا تقریباً پانچواں حصہ روس کے قبضے میں آ چکا ہے، برطانوی میزائلوں کا نشانہ بننے والے کرسک کے علاقے میں شمالی کوریا کے فوجی تعینات ہیں۔

  • یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے نو منتخب امریکی صدر کو یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے تو یوکرین میں روس کی جنگ ’’تیزی رفتاری‘‘ سے ختم ہو جائے گی۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جنگ ختم ہوجائے، کیف آئندہ سال جنگ ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، اور اس کے لیے سفارتی ذرائع بھی استعمال کیے جائیں گے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کی فون پر گفتگو کے دوران ان کا ٹرمپ کے ساتھ ’’تعمیری تبادلہ‘‘ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ سے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جو یوکرین کے مؤقف کے خلاف ہو۔

    ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے مسلسل کہا ہے کہ ان کی ترجیح اس جنگ کو ختم کرنا ہے، جس کا آغاز فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے ساتھ ہوا تھا، انھوں نے متعدد بار کہا کہ کیف کے لیے فوجی امداد پر بے تحاشا امریکی وسائل خرچ ہو رہے ہیں، جیسا کہ اس سال کے شروع میں امریکی ایوان نمائندگان نے 61 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکج کی منظوری دی تھی۔

    امریکا یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے، جرمنی کی ایک تحقیقی تنظیم کیل انسٹی ٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی کے مطابق جنگ کے آغاز اور جون 2024 کے اختتام کے درمیان امریکا نے 55.5 ارب ڈالر کے ہتھیار اور سامان بھیجا یا بھیجنے کا وعدہ کیا۔

  • یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا

    یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا

    یوکرین کے دارالحکومت کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے کئے گئے میزائل حملوں کے بعد یوکرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔

    یوکرینی حکام کے مطابق فی الحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

    یوکرین میں انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں دھماکے سنے گئے ہیں، فضائی دفاعی دستے اپنا کام کر رہے ہیں، لہٰذا شہری پناہ گاہوں اور محفوظ مقام پر رہیں۔

    یوکرینی فوج کے مطابق حالیہ روسی حملے گزشتہ 2 ماہ میں پہلے میزائل حملے ہیں جن میں روس نے بیلسٹک میزائل کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک ہوائی جہاز سے بھی کروز میزائلوں سے حملہ کیا۔

    واضح رہے کہ روس نے 26 اگست کو یوکرین پر 200 سے زیادہ ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس میں 7 افراد ہلاک اور ملک بھر میں توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیل کا جنگی جنون خود اس کے شہریوں کو بیزار کرنے لگا اور ان کے اسرائیل چھوڑ کر محفوظ مقامات پر نقل مکانی کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ جارحیت ایک سال سے جاری ہے جب کہ اب صہیونی ریاست نے لبنان میں بھی جنگی محاذ کھول دیا ہے اور ایران تک پر حملے شروع کر دیے ہیں۔

    ابو غریب جیل کے تین عراقی قیدی امریکی سول مقدمہ جیت گئے، کنٹریکٹر پر 126 ملین ڈالر جرمانہ

    غاصب اسرائیل کے ان اقدامات کی جہاں عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے، وہیں اسرائیلی شہری بھی نیتن یاہو حکومت کے جنگی جنون سے بیزار اور خوفزدہ ہیں اور ان کے اسرائیل چھوڑنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 94 لاکھ مختصر آبادی والے خطے اسرائیل کے شہری آئے دن ملک کو چھوڑ کر روانہ ہورہے ہیں۔

  • یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    برسلز: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر اپنی ’فتح کا منصوبہ‘ آشکار کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو دیر گئے نیٹو نے اپنا نظر ثانی شدہ ایجنڈا شائع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی آج جمعرات کو نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    زیلنسکی نے بدھ کو اپنے ’’وکٹری پلان‘‘ کی بھی نقاب کشائی کی، اور اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے سال روس کے ساتھ اس جنگ ​​کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اس کوشش میں کیف کو مضبوط کرنے کے لیے وہ فوری اقدامات کریں۔

    اس سے قبل بدھ کو نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ زیلنسکی کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہیں، اور اگلے اقدامات کیا کرنے ہیں، اس حوالے سے وہ رکن اتحادی ممالک سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم بلاشبہ فتح کے منصوبے پر اتحادیوں کے ساتھ ہر ہر مرحلے اور قدم پر بہت زیادہ بحث کر رہے ہیں، اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی موقع کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

    روس یوکرین جنگ میں اموات اور زخمیوں کی تعداد 10 لاکھ ہو گئی

    ایک طرف ماسکو کی افواج یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور دوسری طرف یوکرین کو بجلی کی عدم موجودگی میں سخت سردی کا موسم لپیٹ میں لینے والا ہے، ایسے میں زیلنسکی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان وکٹری پلان 5 اہم نکات پر مشتمل ہے، اور یہ تمام نکات اتحادیوں کے ہاتھ میں ہیں، جن میں ’’نیٹو میں فوری شامل ہونے کی غیر مشروط دعوت‘‘ اور ’’ہتھیاروں کی حمایت‘‘ شامل ہیں۔

    دوسری طرف نیٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ایک مضبوط اشارہ ہے، لیکن جس قسم کے حالات ہیں اس میں وہ مجموعی طور پر اس کی حمایت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ادھر روس نے بھی کہا کہ ابھی اس پر تفصیل سے تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے، تاہم کیف کو ’’ہوش میں آنے‘‘ اور ان پالیسیوں کی مہملیت کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔

  • روس نے یوکرین کے اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    روس نے یوکرین کے اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا

    کیف: یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے اس کے ایک اہم ایئربیس پر ہائپر سونک میزائل داغ دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیر کی صبح ایک روسی ہائپرسونک میزائل نے یوکرین کے ایک بڑے ایئربیس ’سٹاروکوسٹینٹینیف‘ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرینی فضائیہ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس حملے سے ان کا کوئی نقصان ہوا ہے، تاہم مقامی گورنر سرہی تیورین نے کہا کہ حملے میں کوئی شہری جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی اہم بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔

    اس سے قبل روسی فوج نے دارالحکومت کو ڈرون اور ایک اور میزائل حملے کا بھی نشانہ بنایا تھا، ایک دن قبل ہی ڈچ وزیر دفاع کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ نیدرلینڈز آنے والے مہینوں میں یوکرین کو مزید F-16 طیارے فراہم کرے گا۔ حال ہی میں یوکرین نے مغرب کی لابنگ کے بعد ایف سولہ طیاروں کی ایک کھیپ حاصل کی ہے۔

    یوکرین نے اپنے جنگی طیاروں کے ٹھکانے کو خفیہ رکھا ہوا ہے تاکہ انھیں روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے بچایا جا سکے۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ یوکرینی فضائیہ اپنے نقصان کو ظاہر نہیں کیا کرتی، اس لیے یہ اعتراف بھی بڑا ہے کہ روسی میزائل آس پاس کے علاقے میں گرے۔

    یوکرینی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے کیف کے علاقے میں دو روسی کِھنزل میزائلوں کو مار گرایا جس کا ملبہ کیف کے تین اضلاع میں گرا، ملٹری ایڈمنسٹریشن نے بتایا کہ روسی میزائل کا ملبہ گرنے سے ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت کی چھت اور سولومینسکی ضلع میں ایک سپر مارکیٹ کی چھت کو نقصان پہنچا، اور ایک کار بھی نقصان ہوا۔

    یاد رہے کہ فروری 2022 میں شروع ہونے والی اس جنگ کے دوران روس نے یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے کئی میزائل حملے کیے ہیں۔

  • یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پابندی ختم ہوئی تو روس نیٹو کے ساتھ ’جنگ میں‘ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا روس پر مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔

    انھوں نے جمعرات کو روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے دیے گئے لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملے کیے تو تنازع کی نوعیت بالکل ہی بدل جائے گی، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک، امریکا اور یورپی ممالک روس کے ساتھ حالتِ جنگ ​​میں ہیں۔

    پیوٹن نے کہا ’’اور اگر ایسا ہے تو، اس تنازع کے جوہر میں آنے والی اس تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں جن خطرات کا سامنا ہوگا انھیں دیکھتے ہوئے ہم مناسب فیصلے کریں گے۔‘‘

    جمعہ کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بھی ایسا ہی پیغام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا۔ جب کہ صدارتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔ روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ یوکرین کو اجازت ملی تو ’’نیٹو ممالک روس کے ساتھ براہ راست جنگ کر رہے ہوں گے۔‘‘

    نیبنزیا نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ نیٹو جوہری طاقت روس کے خلاف دشمنی کا براہ راست فریق بن جائے گا، اور میرے خیال میں آپ کو یہ نکتہ نہیں بھولنا چاہیے، اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘

    یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن ڈی سی میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی تھی، جن میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر بات چیت متوقع تھی۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرنے کا پابند ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے بارہا مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ان کی افواج روس کے اندر گہرائی میں ایئرپورٹس، گولہ بارود کے ڈپو اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا سکیں۔

    دوسری طرف ماسکو نے جاسوسی کے شبہہ میں 6 برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

  • یوکرین نے ماسکو پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    یوکرین نے ماسکو پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    ماسکو: یوکرین نے منگل کے روز روسی دارالحکومت ماسکو کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے ڈرون حملے کا نشانہ بنایا، جس میں مختلف علاقوں پر 144 ڈرون حملے کیے گئے۔

    روئٹرز کے مطابق ماسکو کے علاقے میں بڑے یوکرینی ڈرون حملے میں کم از کم ایک خاتون ہلاک اور درجنوں مکانات تباہ ہو گئے، اور 50 کے قریب پروازوں کو ماسکو کے ارد گرد کے ایئرپورٹس سے ہٹانا پڑا۔

    دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس نے کہا کہ اس نے ماسکو کے علاقے میں کم از کم 20 حملہ آور ڈرون تباہ کیے، جب کہ 8 دیگر علاقوں میں 124 ڈرون حملے کیے گئے۔ روسی حکام نے بتایا کہ ماسکو کے چار میں سے 3 ایئرپورٹس 6 گھنٹوں سے زیادہ وقت کے لیے بند رہے اور تقریباً پچاس پروازوں کا رخ موڑا گیا۔

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ڈرون حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ یوکرین کی سیاسی قیادت کی سوچ روس دشمنی پر تعمیر ہوئی ہے، ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ رہائشی محلوں پر رات کے وقت ہونے والے حملوں کو فوجی کارروائی سے جوڑا جائے۔

    دمتری پیسکوف نے کہا کہ کیف حکومت نے اپنی فطرت کا مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے، وہ ہمارے دشمن ہیں اور ہمیں ایسی کارروائیوں سے خود کو بچانے کے لیے خصوصی فوجی آپریشن جاری رکھنا چاہیے۔

    دوسری طرف کیف نے اپنے دعوے میں کہا ہے کہ روس نے اس پر راتوں رات 46 ڈرونز سے حملہ کیا تھا، جن میں سے 38 کو تباہ کر دیا گیا۔ روس پر ہونے والے ڈرون حملوں سے ماسکو کے علاقے رامینسکوئے میں بلند و بالا رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، اور فلیٹوں کو آگ لگ گئی۔

    ماسکو کے علاقائی گورنر آندرے ووروبیوف نے بتایا کہ رامینسکوئے میں ایک 46 سالہ خاتون ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے۔ رہائشیوں نے بتایا کہ وہ دھماکوں کی آواز سے بیدار ہوئے۔ ضلع کے ایک رہائشی الیگزینڈر لی نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے کھڑکی سے باہر آگ کا ایک گولہ دیکھا اور پھر ایک زبردست جھٹکا آیا اور کھڑکی اڑ گئی۔

  • یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، متعدد ہلاکتیں

    یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، متعدد ہلاکتیں

    کیف: یوکرین نے روس کے علاقے بیلگرد پر بمباری کر دی، جس میں خاتون سمیت 5 افراد ہلاک، 37 زخمی ہو گئے۔

    دی ماسکو ٹائمز کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ جمعہ کی شام روس کے بیلگرد علاقے پر یوکرین کے فضائی حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

    بیلگرد کے گورنر ویاچسلاو گلاڈکوف نے ایک بیان میں کہا کہ حملے میں یوکرینی فوج نے کلسٹر بموں سے حملے کیے، ویمپائر نامی ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم کا استعمال بھی کیا گیا۔

    vampire-rocket-system

    شیلنگ میں زخمی ہونے والوں میں سے 3 بچوں سمیت 7 افراد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے، حملے سے 2 کثیرالمنزلہ عمارت کی چھتوں میں سوراخ ہو گئے ہیں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

    تیز دھار دھاتی اشیا لگنے سے 9 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جب کہ ایک اور قصبے پر حملے سے 2 گھروں، ایک گاڑی اور گیراج کو آگ لگ گئی۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرسک، بریانسک اور بیلگرد میں روس کی جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔

  • روس اور یوکرین کے درمیان فوجی قیدیوں کا تبادلہ

    روس اور یوکرین کے درمیان فوجی قیدیوں کا تبادلہ

    ماسکو : روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روس نے کورسک ریجن سے یوکرین کے پکڑے گئے 115فوجیوں کو واپس کر دیا ہے۔

    روسی وزارت نے کہا کہ 24 اگست کو مذاکراتی عمل کے نتیجے میں کورسک کے علاقے میں پکڑے گئے 115 یوکرینی فوجیوں کو کیف حکومت کے زیرکنٹرول علاقے سے واپس کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 115 روسی فوجیوں کو بدلے میں روس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے روسی فوجیوں کی قید سے واپسی کے دوران انسانی نوعیت کی ثالثی کی کوششیں فراہم کیں۔

    تمام رہا کیے گئے روسی فوجی اہلکار اس وقت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہیں، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انہیں روس منتقل کیا جائے گا اور وزارت دفاع کے زیر انتظام طبی اداروں میں علاج اور بحالی کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین نے 24 فروری 2022 کو دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ کے آغاز سے اب تک 55 قیدیوں کے تبادلے کیے ہیں۔ اس تبادلے سے قبل دونوں ممالک نے گزشتہ سال جولائی میں 95 قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔