Tag: ukraine

  • یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    یوکرینی فورسز کی جانب سے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے راکٹ لانچرز کا استعمال

    کیف: یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی آرمڈ فورسز نے روسی دستوں کو تباہ شدہ شہر باخموت سے نکال باہر کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان باخموت کے مقام پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے، یوکرینی حکام نے کہا کہ یوکرین جوابی حملے میں روس سے قبضہ شدہ زمین واپس چھین رہا ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوج کے خلاف کروشیا کے فراہم کردہ راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا، دوسری جانب روسی افواج نے بھی مشر ق اور مغرب میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی روکنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ یوکرین نے پیر کو کہا تھا کہ اس کے فوجیوں نے مشرقی شہر باخموت میں قابض روسی فوجیوں کو ’’ایک جال میں‘‘ پھنسا دیا ہے۔

  • اردوان زیلنسکی ملاقات، روس کا رد عمل

    اردوان زیلنسکی ملاقات، روس کا رد عمل

    ماسکو: کریملن نے اردوان اور زیلنسکی ملاقات پر کہا ہے کہ اسے بہ غور دیکھا جا رہا ہے، ادھر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو ممبر شپ کے لیے یوکرین کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کی استنبول میں یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انھوں نے نیٹو ممبر شپ کے لیے یوکرین کی حمایت کی۔

    روس کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ زیلنسکی اور ترکی کے اردوان کے درمیان ملاقات کا بہ غور جائزہ لیا جا رہا ہے، نیز روس اس ملاقات کو اہم سمجھتا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ  مذاکرات کے نتائج پر گہری نظر رکھی جائے گی۔

    دوسری طرف اردوان زیلنسکی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال ہوا، بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ترک صدر نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا۔

    صدر اردوان نے کہا کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کا حق دار ہے، یوکرین اور روس کو امن مذاکرات کرنا چاہیے، انھوں نے مزید کہا کہ ترکیہ روس اور یوکرین میں جنگ ختم کرانے کے لیے کو ششیں جاری رکھے گا۔

  • جو بائیڈن نے یوکرین کو کلسٹر بم فراہمی کی منظوری دے دی

    جو بائیڈن نے یوکرین کو کلسٹر بم فراہمی کی منظوری دے دی

    واشنگٹن: بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو کلسٹر بم فراہمی کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے یوکرین کو نئے فوجی پیکچ میں کلسٹر بم فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بائیڈن انتظامیہ نے کلسٹر بم کی فراہمی کی منظوری دے دی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو پہلی بار کلسٹر بم فراہم کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکا نے روس کی یوکرین پر یلغار پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ یوکرین کو گولہ بارود کی کمی کا سامنا ہے، 800 ملین ڈالر کے فوجی پیکج سے یوکرین کو نفسیاتی برتری حاصل ہوگی، نیز یوکرین کو دیے گئے کلسٹر بم کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔

    امریکا نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کا آخری ذخیرہ بھی تلف کر دیا

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یوکرین کو کلسٹر بموں کی فراہمی کے بارے میں واشنگٹن کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ کلسٹر بم 100 سے زیادہ ممالک میں ممنوع ہیں، تاہم روس، یوکرین اور امریکا نے اس کے کنونشن پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ کلسٹر بم ایک وسیع علاقے میں بڑی تعداد میں فائر کیے جاتے ہیں جو جنگ کے دوران اور طویل عرصے بعد شہریوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بنے رہتے ہیں کیوں کہ کچھ بم پھٹنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

  • بائیڈن کا یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان

    بائیڈن کا یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان

    ہیروشیما: امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر نئے فوجی امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہر ہیروشیما میں امریکی صدر نے اتوار کے روز یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر کے نئے فوجی امدادی پیکج کی نقاب کشائی کی۔

    جو بائیڈن نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے کہا کہ امریکا یوکرین کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے تا کہ وہ روس کے ساتھ جنگ لڑ سکے۔

    ہیروشیما میں عالمی رہنماؤں کے جی 7 سربراہی اجلاس کے موقع پر یوکرینی رہنما سے ملاقات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ فوجی امدادی پیکج میں گولہ بارود، توپ خانہ، بکتر بند گاڑیاں اور تربیت شامل ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو گلے لگا لیا

    بائیڈن نے زیلنسکی کو بتایا ’’پورے جی 7 کے ساتھ یوکرین کو ہماری پشت پناہی حاصل ہے، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں۔‘‘

    یوکرین کا ایک اور اہمیت کا حامل شہر روس کے قبضے میں آگیا

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں بائیڈن نے زیلنسکی کو یوکرین کی طویل مدتی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کے لیے امریکی تیاری سے آگاہ کیا، تاکہ روسی جارحیت کے خلاف دفاع کرتے ہوئے اسے روکا جا سکے۔

    جو بائیڈن نے یوکرین کے پائلٹوں کو F-16 جیسے فورتھ جنریشن فائٹر طیاروں پر ٹریننگ کی فراہمی کے لیے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جب کہ زیلنسکی نے نئے پیکج کے لیے اور آج تک 37 بلین ڈالر کی مالی امداد کے لیے امریکا کا شکریہ ادا کیا۔

  • جاپان میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا

    جاپان میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا

    ہیروشیما: جاپان میں منعقدہ اجلاس میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان کے شہر ہیروشیما میں G-7 سربراہی اجلاس میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین کے پائلٹوں کو F-16 لڑاکا طیاروں کی تربیت اور طیارے دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اس اقدام کو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے تاریخی فیصلہ قرار دیا، صدر زیلنسکی نے کہا کہ طیاروں کی فراہمی کا اقدام فضا میں ملک کی فوج کی طاقت بڑھائے گا۔

    دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے یوکرین کو ایف سولہ لڑاکا طیارے فراہم کیے تو ان ممالک کو نتائج بھگتنے ہوں گے۔

    روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضے کا دعویٰ کر دیا

    امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔ بائیڈن نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں منعقد ہونے والے گروپ آف سیون لیڈروں کے اجلاس کے آخری دن زیلنسکی کو بتایا کہ ’’پورے جی 7 کے ساتھ مل کر ہم یوکرین کی پشت پر ہیں اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے۔‘

    واضح رہے کہ روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی شہر پر قبضہ کرنے پر اپنے فوجیوں اور کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کو مبارک باد دی ہے۔ ہفتے کے روز یہ روسی اعلان اس وقت سامنے آیا جب چند ہی گھنٹے قبل کیف نے کہا کہ شہر میں جنگ ابھی بھی جاری ہے، تاہم کیف نے یہ تسلیم کیا کہ باخموت میں صورتحال ’نازک‘ ہے۔

  • روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضے کا دعویٰ کر دیا

    روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضے کا دعویٰ کر دیا

    ماسکو: روسی فوجی کمپنی ویگنر نے مشرقی یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی شہر پر قبضہ کرنے پر اپنے فوجیوں اور کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کو مبارک باد دی ہے۔

    ہفتے کے روز یہ روسی اعلان اس وقت سامنے آیا جب چند ہی گھنٹے قبل کیف نے کہا کہ شہر میں جنگ ابھی بھی جاری ہے، تاہم کیف نے یہ تسلیم کیا کہ باخموت میں صورتحال ’نازک‘ ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق باخموت میں جاری جنگ کے دوران روس اور یوکرین دونوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، اگر ویگنر کا دعویٰ درست نکلتا ہے تو یہ روس کی یوکرین جنگ میں اب تک کی سب سے اہم فتح ہوگی۔

    الجزیرہ کے مطابق باخموت نمک کی کان کنی کا ایک قصبہ ہے جس کی آبادی کبھی 70 ہزار افراد پر مشتمل تھی، یہ یوکرین میں روس کی 15 ماہ کی جنگ کے دوران سب سے طویل اور خوں ریز لڑائی کا میدان رہا ہے، اور سقوطِ باخموت میں روس اور یوکرین دونوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ’’سدرن یونٹ کے توپ خانے اور فضائیہ کی مدد سے ویگنر حملہ آور یونٹس کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں آرٹیمووِسک شہر (باخموت کا سوویت دور کا نام) کی آزادی مکمل کر لی گئی۔‘‘

    روسی میڈیا کے مطابق کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے ویگنر کے حملہ آور یونٹوں کے ساتھ ساتھ روسی مسلح افواج کے یونٹوں کے تمام اہلکاروں کو مبارک باد دی، روسی صدر نے ممتاز کارکردگی دکھانے والوں کے لیے ایوارڈز کا اعلان بھی کیا۔

    دوسری طرف یوکرین کے نائب وزیر دفاع نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم شہر کی صورت حال ’نازک‘ ہونے کا اعتراف کیا۔ بی بی سی کے مطابق مغربی حکام کا اندازہ ہے کہ باخموت میں 20,000 سے 30,000 کے درمیان روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، جب کہ یوکرین کی فوج نے بھی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ شاید ہی کوئی عمارت بچ گئی ہو، اور شہر کی پوری آبادی غائب ہو گئی ہے۔

  • عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    عرب لیگ اجلاس میں یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد

    جدہ: 32 ویں عرب لیگ سربراہی اجلاس میں جمعہ کو جنگ زدہ ملک یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی بھی اچانک پہنچ گئے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ عرب لیگ اجلاس میں گزشتہ روز یوکرینی صدر زیلنسکی کی اچانک آمد نے سب کو حیران کیا، ان کا استقبال سعودی حکام نے کیا، زیلنسکی فرانس کے سرکاری طیارے کے ذریعے جدہ میں اترے تھے جس نے پولینڈ سے اڑان بھری تھی۔

    عرب نیوز نے رپورٹ کیا کہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی اجلاس میں شرکت سے کچھ دیر پہلے ہی جدہ پہنچے تھے، وہ فوراً اجلاس میں شریک ہوئے، اور مندوبین کو بتایا کہ ان کا ملک صرف ایک تنازعے کا شکار نہیں بلکہ حالت جنگ میں ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال جنگی قیدیوں کی رہائی کے لیے سعودی ثالثی کو بھی سراہا۔

    اس موقع پر ولئ عہد محمد بن سلمان نے کہا ’’ہم یوکرین میں بحران کی شدت کم کرنے میں معاونت کرنے والی ہر چیز کی حمایت کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہاں انسانی صورت حال مزید خراب نہ ہو، سعودی عرب روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

    دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جمعے کے روز عرب لیگ اجلاس کے لیے ایک تار بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا ملک فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ماسکو عرب ممالک کے ساتھ اپنے کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور سوڈان، لیبیا اور یمن کے بحرانوں کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کا خواہش مند ہے۔

  • یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، 25 افراد ہلاک

    یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ، 25 افراد ہلاک

    کیف: یوکرین کے شہروں پر روسی میزائل حملوں کی تازہ لہر میں کم از کم 25 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعہ کو علی الصبح یوکرین کے دنیپرو اور اُمان شہروں پر دو مہینوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے گئے۔

    اُمان کے وسطی قصبے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ بھی روسی میزائل کی زد میں آ گیا، جس سے عمارت کا ایک حصہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا اور عمارت میں آگ لگ گئی، فائر فائٹرز نے کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔

    امدادی کارکن ملبے کے ایک بڑے ڈھیر تلے دبے زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کی تلاش کرتے رہے، حکام نے بتایا کہ عمارت میں کم از کم 23 شہری مارے گئے ہیں جن میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔

    ڈونیسٹک میں فوجی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 7 یوکرینی اہل کار مارے گئے، خبر رساں ادارے کے مطابق باخموت میں بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین نے ڈرون کے ذریعے کریمیا کے قریب سیواستوپول شہر میں ایک آئل ٹرمینل کو نشانہ بنایا ہے، جہاں روسی بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کا ایک دستہ مقیم ہے۔

    الجزیرہ کے چارلس اسٹریٹ فورڈ نے کیف سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی حکومت کے مطابق یہ حملہ 23 کروز میزائلوں اور کامیکاز ڈرون کے ذریعے کیا گیا، چند میزائل مبینہ طور پر بحیرہ کیسپین سے لانچ کیے گئے تھے۔ رپورٹر نے کہا کہ یہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ روس جب اور جہاں چاہے اس ملک میں اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مارچ کے اوائل کے بعد سے یہ روسی میزائل حملوں کی پہلی لہر تھی، روس نے اس طرح کے حملے زیادہ تر موسم سرما میں تقریباً ہفتہ وار کیے تھے، لیکن موسم بہار کے آتے ہی وہ کم ہو گئے، مغربی ممالک نے کہا کہ ماسکو کے پاس میزائل ختم ہو رہے ہیں۔ ماسکو نے کہا ہے کہ اس کے حملوں کے اہداف یوکرین کے ریزرو فوجیوں کے ٹھکانے تھے، جن پر اس نے کامیابی سے حملہ کیا اور انھیں محاذ تک پہنچنے سے روک دیا۔

    علاقائی گورنر سرہی لائساک نے میڈیا کو بتایا کہ جنوب مشرقی شہر دنیپرو میں بھی ایک میزائل نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس سے ایک دو سالہ بچہ اور ایک 31 سالہ خاتون ہلاک ہو گئی، دارالحکومت کیف بھی صبح سویرے دھماکوں سے لرز اٹھا تھا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ کیف نے کہا ہے کہ اس نے اپنی مقبوضہ زمین دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ایک بڑا حملہ کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اب جنگ ایک اہم موڑ پر آ رہی ہے، موسم سرما میں زبردست روسی حملوں کے باوجود روس نے بہت کم یوکرینی زمین پر قبضہ کیا، اور اب کیف مغرب کی طرف سے بھیجے گئے سینکڑوں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی بھرپور تیاری کر چکا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    بیجنگ: روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر نے یوکرینی صدر کو فون کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے، جو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی معلوم کال ہے۔

    بی بی سی کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر ’طویل اور بامعنی‘ بات چیت ہوئی ہے، انھوں نے ٹویٹر پر کہا کہ انھیں یقین ہے کہ بیجنگ میں سفیر کی تقرری کے ساتھ ساتھ یہ فون کال دو طرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے طاقت ور محرک ثابت ہوگا۔

    صدر شی جن پنگ نے اپنی گفتگو میں مذاکرات پر زور دیا، اور کہا کہ جنگ سے نکلنے کا راستہ مذاکرات ہیں، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔

    شی جن پنگ نے کہا کہ وہ یوکرین میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیجیں گے، اور چین یوکرین تنازع کے حل کے لیے تمام فریقین سے بات چیت کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے چینی اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ تنازع کے حل کے لیے امن اور بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    چین نے بھی کال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ مغرب کے برعکس بیجنگ نے روسی حملے پر غیر جانب دار رہنے کی کوشش کی ہے، تاہم اس نے ماسکو کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو نہیں چھپایا، نہ حملے کی مذمت کی اور گزشتہ ماہ صدر شی نے روس کا دو روزہ سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔

  • مودی کو یوکرین کے دورے کی دعوت دی جائے گی

    مودی کو یوکرین کے دورے کی دعوت دی جائے گی

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یوکرین کے دورے کی دعوت دی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرینی نائب وزیر خارجہ ایمن زھپارووا اتوار سے بھارت کا دورہ کریں گی، اس دوران وزیر اعظم مودی کو کیف کے دورے کی دعوت کا بھی امکان ہے۔

    یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے یہ کسی یوکرینی عہدے دار کا پہلا دورہ بھارت ہوگا، زھپارووا کا دورہ بھارت 4 روز پر مشتمل ہے، دورے کا مقصد ہندوستان اور یوکرین کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور یوکرین کی موجودہ صورت حال پر تبادلۂ خیال کرنا اور باہمی دل چسپی کے عالمی مسائل کو تلاش کرنا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین میں جنگ نے ملک کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچایا ہے، اور نائب وزیر خارجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے دورے کے دوران بحالی کے لیے انسانی امداد کو ممکن بنائیں گی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جی 20 بلاک کی صدارت سنبھالنے کے باوجود بھارت نے یوکرین پر حملے کے لیے اپنے سابق اتحادی روس کو مورد الزام ٹھہرانے سے انکار کیا ہے، اور روسی تیل کی خریداری جاری رکھتے ہوئے سفارتی حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔