Tag: #ukrainewar

  • یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    یوکرین میں پسپائی پر ماسکو نے فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی

    ماسکو: روس نے یوکرین میں کئی علاقوں میں پسپائی پر فوجی کمان نئے جرنیل کو سونپ دی، یوکرین میں کریملن کی جنگ آٹھویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز ایئر فورس کے جنرل سرگئی سورو وِکِن کو یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کا مجموعی کمانڈر مقرر کر دیا ہے، یہ ایک ہفتے کے دوران ماسکو کی تیسری اعلیٰ فوجی تعیناتی ہے۔

    جنرل سرگئی سورو وِکِن روس کی فضائیہ کی نگرانی بھی کرتے ہیں، اس سے قبل وہ شام میں روسی افواج کی قیادت کر چکے ہیں، ان کی نئی ذمہ داریوں میں، متعدد ناکامیوں کے بعد روسی فوجیوں کو ایک بار پھر سے متحرک کرنا، فوجیوں اور ساز و سامان کے بھاری نقصانات کو کم کرنا، اور ہزاروں مربع میل کے مقبوضہ علاقے کو پھر سے حاصل کرنا شامل ہیں۔

    یوکرین، روسی بمباری سے 12 ہلاک

    دوسری طرف یوکرین کے جنوب مغربی شہروں میں روسی بم باری سے 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ ممتعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

    روسی صدر پیوٹن نے ضم ہونے والے یوکرینی علاقے کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کے منصوبہ ساز اور معاون یوکرینی خفیہ ایجنسی کی مدد سے آئے۔

    یاد رہے کہ روس کریمیا روڈ اور ریل رابطہ پُل پر ٹرک دھماکا ہوا تھا، دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 7 آئل ٹینکرز میں آگ لگی گئی تھی۔

  • یوکرین کا دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا

    یوکرین کا دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا

    کیف: یوکرین کا دارالحکومت کیف ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کیف میں 26 جون کو صبح سویرے 4 دھماکے سنے گئے، اور وسطی کیف میں 2 مقامات پر دھواں کچھ دیر کے لیے اٹھتا دیکھا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق کیف کو ایک بار پھر روس افواج نے بمباری کا نشانہ بنایا، دوران بمباری رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔

    فضائی حملے کا الرٹ دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق صبح 5:47 بجے بجنا شروع ہوا، کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے دارالحکومت کے مرکزی ضلع شیوچینکیوسکی میں ہونے والے دھماکوں کی تصدیق کی اور کہا کہ لوگوں کو دو اونچی عمارتوں سے ریسکیو کر کے نکالا گیا۔

    یوکرینی میڈیا نے یوکرینی ایئرفورس کمانڈ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز بھی روسی افواج نے مغربی یوکرین میں اہداف کو سمندر سے کلیبر میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ جب کہ شمالی یوکرین میں اہداف کے خلاف Kh-22 اور زمینی اسکندر اور Tochka-U میزائل استعمال کیے گئے۔ اسی طرح جنوبی یوکرین میں اہداف کے خلاف اونکس میزائل اور بیسشن کمپلیکس استعمال کیے گئے۔

  • یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    کیف: مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں شدید لڑائی کے دوران ماسکو کے ایک اعلیٰ ترین جنرل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

    سرکاری ٹی وی روسیا 1 کے ایک رپورٹر نے کہا کہ میجر جنرل رومن کوتوزوف ڈونباس میں ایک یوکرینی بستی پر حملے کی قیادت کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رپورٹر الیگزینڈر سلاڈکوف نے کہا کہ جنرل کوتوزوف ڈونیسک کے فوجیوں کی کمانڈ کر رہے تھے۔ تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، یوکرین کی فوج نے بھی تفصیلات پیش کیے بغیر جنرل کوتوزوف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق میجر جنرل رومن کوتوزوف 29 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے چیف آف اسٹاف تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی پر یوکرینیوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔

    خیال رہے کہ فروری سے جاری یوکرین روس جنگ میں، جہاں یوکرین بظاہر کمزور ہدف دکھائی دیتا تھا، لیکن اس عرصے میں ماسکو کو کئی بڑے دھچکے دینے میں کامیاب ہوا۔

    روسی کمانڈر ڈونباس کے علاقے میں حملے کو آگے بڑھانے کی کوشش میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جب کہ اس دوران ماسکو نے 4 سینئر جنرلوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، دوسری طرف کیف نے 12 جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    مغربی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 7 سینئر کمانڈر مارے گئے ہیں، تاہم یوکرینی فورسز نے جن تین جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا ان کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔

  • روسی حملوں میں عام لوگوں کا قتل: یوکرینی خاتون اول کا عالمی میڈیا  کو کُھلا خط

    روسی حملوں میں عام لوگوں کا قتل: یوکرینی خاتون اول کا عالمی میڈیا کو کُھلا خط

    کیئو: یوکرین کی خاتونِ اول نے عالمی میڈیا کے نمائندوں کو خط میں کہا یوکرین پر حملہ خصوصی آپریشن نہیں بلکہ دراصل عام لوگوں کا قتلِ عام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکی نے عالمی میڈیا کے نمائندوں کو کُھلا خط۔ لکھا ، جس میں کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے جو کچھ ہمارے ملک میں ہورہا ہے اس سب پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

    اولینا زیلنسکی کاکہنا تھا کہ یوکرین پر حملہ خصوصی آپریشن نہیں بلکہ دراصل عام لوگوں کا قتلِ عام ہے، میرا ملک پرامن تھا، شہر، قصبے اور دیہات عام زندگی سے بھرے ہوئے تھے۔

    یوکرینی خاتون اول نے کہا چوبیس فروری کو ہم پر جنگ مسلط کی گئی اور روسی ٹینک یوکرائن کی سرحد پار کر گئے، طیاروں اور میزائلوں کی آوازیں سے ہماری فضا گونج اٹھی۔

    انھوں نے عالمی میڈیا کے نمائندوں کو مخاطب ہوتے ہوئے طنزیہ کہا کہ آپ لوگوں نے کیف اور خارکیف سے ہماری خواتین اور بچوں کی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں پناہ لیتے وقت کی ’شاندار‘ تصاویر دیکھی ہوں گی اور یہی تصاویر ہماری خوفناک حقیقت ہے۔

    اولینا زیلنسکی نے لکھا "شاید اس حملے میں سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن بچوں کی ہلاکتیں ہیں، آٹھ سالہ ایلس سڑک پر اس وقت مر گئی جب اس کے دادا نے اسے بچانے کی کوشش کررہے تھے۔