Tag: Ukrainian President

  • یوکرینی صدر  نے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کو برطرف کردیا

    یوکرینی صدر نے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کو برطرف کردیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدارتی دفتر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یوکرین کی نائب وزیراعظم اولہا اسٹیفانیشیبا بھی عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔

    یوکرینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اولہا اسٹیفانیشیبا کا استعفیٰ حکومت کی تنظیم نو کا حصہ ہے۔

    دوسری جانب روس کی جانب سے امریکی پابندیوں کے جواب میں امریکی شہریوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس نے 92 امریکی شہریوں پر روس میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔

    کولمبیا: ڈیزل کی قیمت میں اضافے کیخلاف شدید احتجاج، عوام سڑکوں پر نکل آئے

    یہ پابندیاں امریکا کے روس مخالف اقدامات پر لگائی گئی ہیں، جبکہ پابندیوں میں امریکی صحافی، فوجی اور حکومتی عہدیدار شامل ہیں۔

  • روس پر حلمے میں ایف16 طیاروں نے بمباری کی، یوکرینی صدر کا انکشاف

    روس پر حلمے میں ایف16 طیاروں نے بمباری کی، یوکرینی صدر کا انکشاف

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین فضائیہ نے روس کے خلاف کارروائیوں میں ایف 16 جنگی طیاروں کا بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف ایف سولہ طیاروں کا استعمال روس کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے پیش نظر امریکہ اور یورپ کی توجہ زیادہ اسرائیل کی مدد کی طرف مائل رہی ہے اس لیے اس دوران یوکرین متاثر ہوا لیکن واشنگٹن میں نیٹو کانفرنس کے بعد یوکرین کے لیے بھی بہتری لائی گئی ہے۔

    اپنی پریس کانفرنس میں یوکرینی صدر نے اسی پس منظر میں منگل کے روز اپنی نئی کامیابیوں کا ذکر کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ یوکرین کو جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ موصول ہوئی تھی جسے بروئے کار لایا گیا ہے، ان طیاروں کی یوکرین آمد کے بارے میں انہوں نے رواں سال کے شروع میں ہی اعلان کر دیا تھا، تاہم طیاروں کی تعداد بتانے سے گریز کیا تھا۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرینی صدر نے کہا ہماری طرف سے ایف سولہ طیاروں کا استعمال ڈرون طیارے اور میزائل گرانے کے لیے کیا گیا ہے لیکن ابھی یوکرین کو یہ طیارے مزید درکار ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ روس نے یوکرین کو ایف 16جنگی طیارے دینے سے متعلق امریکا کو خبردار کیا تھا۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو ایف 16طیارے دینے کا مطلب روس اور نیٹو میں براہِ راست جنگ ہوگی۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف 16 طیارے نیوکلیئر ہتھیار کے حامل ہوتے ہیں، جنگ میں روس نہیں دیکھے گا کہ ایف 16 نیوکلیئر سے لیس ہے یا نہیں، اسے مغرب کی جانب سے روس پر نیوکلیئر حملے کی دھمکی تصور کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ترجمان کریملن کا کہنا ہے کہ نیٹو نے سرد جنگ کی اسکیم اختیار کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، نیٹو کا مشرقی یورپ کی طرف پھیلاؤ روس کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔

  • یوکرینی صدر زیلنسکی نے آرمی چیف کو عہدے سے برطرف کردیا

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے آرمی چیف کو عہدے سے برطرف کردیا

    یوکرینی صدر ولودو میر زیلنسکی نے آرمی چیف جنرل ویلیری زیلوزہنی کو عہدے سے برطرف کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کرنل جنرل اولیکزینڈر سیرسکی کو نیا آرمی چیف نامزد کیا ہے، صدر زیلنسکی اور سابق آرمی چیف جنرل ویلیری کے درمیان کئی ماہ سے ناچاقی کی اطلاعات گردش کررہی تھیں۔

    یوکرینی صدر کے مطابق یوکرینی فوج نے ثابت کیا کہ وہ آسمانوں پر بھی کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن یوکرینی فوج پچھلے سال زمینی جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج کو فوری تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکی وزیر خارجہ کو بتا دیا ہے کہ مکمل فتح کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں، ہم فتح کے بہت قریب ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیلی یرغمالی ہمیشہ میرے دماغ میں رہتے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی دباؤ جاری رکھنا ضروری ہے، اسرائیل کو غزہ میں کسی بھی وقت کارروائی کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔

    امریکا میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، ہلاکتیں

    اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ دشمن جانتے ہیں حل یا تو سفارتی راستے سے نکلے گا یا فوجی ہوگا، اس مسئلے کو حل کیے بغیر ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔

  • یوکرینی صدر کی گاڑی کو حادثہ : زیلینسکی زخمی ہوگئے

    یوکرینی صدر کی گاڑی کو حادثہ : زیلینسکی زخمی ہوگئے

    کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی ٹریفک حادثے میں زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال روانہ کیا گیا۔

    اس حوالے سے یوکرینی صدر کے ترجمان نکیفوروف نے میڈیا کو بتایا کہ ولادیمیر زیلینسکی کو دارالحکومت کیف کی ایک شاہراہ پر ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں وہ زخمی ہوگئے تاہم چوٹ زیادہ گہری نہیں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ شاہراہ پر ایک تیز رفتار کار صدر کی کار اور ان کے محافظوں کی گاڑی سے ٹکرا گئی۔ حادثے کے بعد صدر کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ طبی معائنہ کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کو شدید چوٹ نہیں آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دوسری کار میں موجود ڈرائیور کو بھی ابتدائی طبی امداد زیلنسکی کے طبی عملہ نے ہی فراہم کی۔

    یوکرینی صدر کو پیش آنے والے حادثہ کے کچھ دیر بعد ہی زیلنسکی کے دفتر نے ان کا خطاب جاری کردیا۔ اپنے خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ وہ خار کیف کے شہر ایزوم سے واپس آئے ہیں۔ یاد رہے خار کیف تقریبا سارا آزاد ہوچکا ہے۔

    روس سے واپس حاصل کیے گئے علاقوں میں خار کیف کے شہر ایزیوم میں زیلنسکی کا یہ پہلا دورہ تھا۔ 25ویں بریگیڈ نے فیس بک پر اعلان کیا ہے کہ اس شہر میں زیلنسکی نے یوکرینی پرچم لہرانے کے جشن میں شرکت کی۔

    زیلنسکی نے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر اپنے فوجیوں کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کی اور ساتھ منسلک پیغام میں کہا کہ ازیم میں پہلے ہی یوکرین کا پیلا اور نیلا جھنڈا لہرا رہا ہے۔

    واضح رہے یوکرینی افواج نے اپنے علاقے واپس لینے کے لیے جوابی حملے کیے تھے جس کے باعث گزشتہ ہفتے روس نے خار کیف سے پسپائی کا اعلان کردیا تھا۔

  • "مزید فوجی امداد دی جائے” یوکرینی صدر کا عالمی برادری سے مطالبہ

    "مزید فوجی امداد دی جائے” یوکرینی صدر کا عالمی برادری سے مطالبہ

    کیف: یوکرینی صدر ولودیمیرزیلنسکی نے ایک بار پھر عالمی برادری سے بڑی اپیل کردی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرینی افواج اور ریاست کی حفاظت کرنے والے تمام لوگ مشرق میں روس کے شدید حملوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، تاہم کچھ مشرقی خطوں میں ان کی فوجی نفری اور جنگی سازوسامان روسی افواج کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس کو ہمارے حوصلے پست کرنے میں مزید وقت لگے گا، ہمیں اپنے مشرقی علاقوں کی حفاظت کے لئے مزید مدد کی ضرورت ہے خاص طور پر ہتھیاروں کی۔

    زیلنسکی کی جانب عالمی مدد کی دوبارہ اپیل ایسے وقت میں آئی ہے جب روسی افواج مشرقی خطوں دونیستک اور لوہانسک پر مکمل قبضے کے لئے شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے، روسی افواج لوہاسنک میں یوکرین کے مضبوط گڑھ سویر دونیستک پر قبضے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔

    عین اسی وقت روس ان علاقوں پر اپنا کنٹرول مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ کہ وہ ان پر پہلے ہی قبضہ کر چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: یوکرینی صدر کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، روس

    اس سے قبل ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے یوکرینی صدر نے روس پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا تھا جس میں تمام روسی بینکوں پر پابندی، روسی تیل پر پابندی اور روس کے ساتھ تمام تجارت بند کرنا شامل ہے۔

    یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کی حمایت اور یہ جنگ جیتنے کی ضرورت ہے، یہ واقعی وہ لمحہ ہے جب یہ فیصلہ کیا جانا ہے کہ کیا روس دنیا پر حکمرانی کرے گا؟

  • یوکرینی صدر اپنے اہم مطالبے سے دستبردار

    یوکرینی صدر اپنے اہم مطالبے سے دستبردار

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اب اپنے ملک کو معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت دینے پر اصرار نہیں کررہے۔

    غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ وہ یوکرین سے الگ ہونے والے روس کے حامی دو  علاقوں کی حیثیت پر سمجھوتا کرنے کو  بھی تیار ہیں۔

    ٹی وی انٹرویو میں زیلنسکی نے کہا کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے اور یہ فوجی اتحاد متنازع چیزوں اور روس کے ساتھ تصادم سے خوفزدہ ہے اور وہ بھی کسی ایسے ملک کا صدر نہیں بننا چاہتے جو گھٹنوں کے بل کچھ بھیک مانگ رہا ہو۔

    صدر پیوتن بھی چاہتے ہیں کہ اب یوکرین بھی انہیں خودمختار اور آزاد تسلیم کرے، یوکرینی صدر کا روسی صدر کے اس مطالبے پر کہنا تھا کہ وہ اس موضوع پر بات چیت کیلیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں سیکیورٹی کی ضمانت کے بارے میں بات کررہا ہوں، ان دونوں خطوں کو روس کے سوا کسی اور ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے لیکن ہم اس موضوع پر بات چیت کرسکتے ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتا بھی کرسکتے ہیں کہ یہ علاقے کس طرح رہیں گے۔

    زیلنسکی نے کہا کہ ’’میرے لیے اہم بات یہ ہے کہ ان علاقوں کے وہ لوگ کس طرح زندگی گزاریں گے جو یوکرین کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور یوکرین بھی انہیں اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے‘‘۔ اور یہ سوال ان دونوں علاقوں کو تسلیم کرنے سے زیادہ مشکل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک الٹی میٹم ہے اور اہم ایسے کسی الٹی میٹم کیلیے تیار نہیں ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ صدر پیوٹن بات چیت شروع کریں، وہ آکسیجن کے بغیر معلوماتی بلبلے میں رہنے کے بجائے بات چیت شروع کریں‘‘۔

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 24 فروری کو حملہ کرنے سے قبل مشرقی یوکرین میں واقع دو علیحدگی پسند روس نواز ’جمہوریاؤں‘ دونیتسک اور لوہانسک کو خودمختار اور آزاد تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا یہ دونوں علاقے 2014 سے دارالحکومت کیف کے ساتھ حالت جنگ میں تھیں۔

     جبکہ یوکرین کی نیٹو میں ممکنہ شمولیت ایک نازک مسئلہ ہے اور روس نےاس معاملے کو بھی مغرب نواز پڑوسی ملک پر حملے کی وجہ قراردیا تھا۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتاکہ یوکرین نیٹو میں شامل ہو۔

    یادرہے کہ گذشتہ صدی کے وسط میں سرد جنگ کے آغاز میں یورپ کو سوویت یونین سے بچانے کے لیے بحراوقیانوس کے آرپار واقع ممالک کے درمیان یہ فوجی اتحاد (نیٹو) تشکیل دیا گیا تھا۔حالیہ برسوں میں اس اتحاد میں سابق سوویت بلاک کے بعض سابق ممالک کو شامل کیا گیا ہے جس پرروس نالاں ہے کیونکہ وہ ان ممالک کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کرتا رہا ہے۔روس نیٹو کی توسیع اور رکن ممالک کی تعداد میں اضافے کوخطرے کی ایک علامت قراردیتا ہے اور وہ مغرب کے ان نئےاتحادیوں کو اپنی دہلیز پرایک فوجی قوت کے طور پر دیکھتاہے۔

  • یوکرینی صدر کے مزاحیہ ڈرامے کا کلپ وائرل

    یوکرینی صدر کے مزاحیہ ڈرامے کا کلپ وائرل

    سوشل میڈیا پر یوکیرن کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وہ یوکرین کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ آج میں وہ الفاظ ادا کروں گا جن کا عرصے سے انتظار تھا، اور یہ کہتے ہوئے میں فخر محسوس کرتا ہوں۔ یوکرین متحد ہے۔ یہ ہماری جیت ہے۔

    یہ حقیقی تقریر نہیں ہے، یہ سرونٹ آف دی پیپل یعنی عوام کا خادم نامی ایک کامیڈی ٹی وی سیریز سے لی گئی ہے جس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے مرکزی کردار ادا کیا۔

    امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق اس ٹی وی سیریز نے نہ صرف ولادیمیر زیلینسکی کو ایک اسٹار بنا دیا بلکہ ملک کی صدارت کے لیے بھی راستے کھولے۔

    اپریل 2019 میں اس شو کے فائنل کے ایک ماہ بعد کامیڈین سے سیاستدان بننے والے ولادیمیر زیلینسکی ملک کے صدر منتخب ہو گئے، جمعے کو بھی انہوں ایک ایسی ہی تقریر کی جب روس نے یوکرین پر کئی اطراف سے حملہ کر دیا۔

    جمعے کی صبح ولادیمیر زیلینسکی نے ٹی وی پر ایک دلیرانہ خطاب کیا اور ملک کا دفاع کرنے پر یوکرینی فورسز کی تعریف کی۔

    ہفتے کے روز ٹویٹر پر ایک ویڈیو بیان میں یوکرین کے صدر نے ملک سے نکلنے سے امریکی پیشکش کو مسترد کیا اور کہا کہ میں دارالحکومت ہی میں رہوں گا، کیونکہ لڑائی یہاں ہو رہی ہے۔

    انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اپنے ملک کا دفاع کریں گے۔

    ولادیمیر زیلینسکی نے جمعے کو روسی صدر کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں ہر طرف لڑائی جاری ہے۔ آئیں مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر لوگوں کو مرنے سے بچائیں۔

    روس کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے جمعے کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک منسک میں بات چیت کے لیے تیار ہے، ولادیمیر زیلینسکی کے ایک مشیر نے سی این این کو بتایا کہ وہ اس تجویز پر غور کر رہے ہیں۔

    جمعے ہی کو روسی صدر نے یوکرینی عوام سے اپیل کہ وہ خود ہی ولادیمیر زیلینسکی کی حکومت کا خاتمہ کر دیں۔

    انہوں نے کہا کہ اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیں، مجھے لگتا ہے کہ کیئف میں بسنے والے نشیئوں اور نیو نازیوں کے بجائے آپ کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے جنہوں پورے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

    سنہ 2019 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ولادیمیر زیلینسکی کی حکومت مشکلات کا شکار رہی ہے اور پھر کرونا کی وبا نے مشرقی یوکرین میں جنگ روکنے اور کرپشن ختم کرنے کے وعدے پورے نہ ہونے دیے۔

    اس وقت ولادیمیر زیلینسکی کو محض اقتدار سے ہاتھ دھونے کا ہی نہیں بلکہ جان کا بھی خطرہ ہے۔