پاکستان کے نوجوان اُبھرتے ہوئے شعراء کرام میں منفرد لب و لہجے کے مالک عمیر نجمی اپنے سلجھے ہوئے اور سنجیدہ انداز کی بدولت نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پوڈ کاسٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے بارے میں بہت سی باتیں بیان کیں جو ان کے مداحوں کیلیے بھی حیران کن ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ میری پیدائش لاہور کی ہے ابتدائی تعلیم رحیم یار خان پنجاب سے حاصل کی اور میٹرک کے بعد واپس لاہور آگیا، میرے خاندان میں دور دور تک کوئی شاعر نہیں لیکن دوران تعلیم ایف سی کالج اور یو اے ٹی کالج میں ادبی اور شعری محافل میں شرکت کی وجہ سے شاعری کا شوق پروان چڑھا۔
عمیر نجمی بتایا کہ بچپن میں پی ٹی وی کے پروگرام نیلام گھر کا سیگمنٹ بیت بازی بہت شوق سے سنتا تھا اور اکثر گھر میں ہم بہن بھائی بھی بیت بازی کے مقابلے کرتے تھے اس طرح کرتے کرتے میں نے خود شاعری شروع کردی۔
اپنے پہلے کلام کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یو اے ٹی کالج میں مشاعرہ کا پروگرام منعقد ہوا جس میں نے اپنی ایک نظم پڑھی جو دھنک کے رنگوں پر مشتمل تھی، حاضرین اور منتظمین کو یہ نظم بہت پسند آئی اور مجھے دوسری پوزیشن ملی۔
اس مقابلے میں شرکت کی وجہ ایک لالچ تھا وہ یہ کہ یو اے ٹی سالانہ پروگرام میں ملک کے مشہور اور نامور شعراء کرام نے آنا تھا اور اسٹیج پر وہ لوگ ان کے ساتھ بیٹھیں گے جو اس مقابلے میں تین میں سے کوئی پوزیشن لیں گے۔
بس پھر کیا تھا میری زندگی کا وہ یادگار لمحہ بھی آیا جب میں ان شعراء کرام کے درمیان اسٹیج پو موجود تھا یہ حسین منظر مین کبھی نہیں بھول سکتا۔
عمیر نجمی نے بتایا کہ سال 2014سے باقاعدہ اپنے شعری سفر کا آغاز کیا میرے پسندیدہ شعرا میں میر تقی میر، مرزا غالب، علامہ اقبال، یگانہ چنگیزی، عرفان صدیقی، شکیبؔ جلالی، جمال احسانی اُور جون ایلیا شامل ہیں۔
خبر جاری ہے