Tag: Umar Ata Bandial

  • چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز کے مابین آج افطار سے کچھ دیر قبل ایک ملاقات ہوئی جو خوش گوار ماحول میں جاری رہی۔

    ذرائع سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں معزز جج صاحبان نے اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی، نیز، جسٹس فائز عیسیٰ کا وضاحتی بیان چیف جسٹس کی مشاورت سے جاری ہوا ہے۔

    قبل ازیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئین کی گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر انھوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی۔

    پارلیمنٹ میں تقریر کیوں کی؟ جسٹس قاضی فائز کی اہم وضاحت

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا ’’ہمیں بتایا گیا تھا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی، اس لیے آئین سے اظہار یک جہتی کے لیے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے میرے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے، تو میں نے معذرت کی۔‘‘

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفریس کی جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست دائر

    جسٹس قاضی نے کہا ’’جب سیاسی بیانات دیے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا۔‘‘

  • سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس غلط قرار

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آفس نے سوشل میڈیا پر چیف جسٹس پاکستان سے منسوب مخصوص ریمارکس کو غلط قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے وفاقی وزیر قانون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ میں عدالت میں خود موجود تھا چیف جسٹس کے بیان کی سوشل میڈیا پر کی جانے والی تشہیر غلط ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس میں یہ نہیں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف ایک وزیر اعظم ایمان دار تھا، چیف جسٹس نے کہا ایک اچھے اور آزاد وزیر اعظم کو آرٹیکل 58/2B کے ذریعے نکالا گیا۔

    خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ غلط رپورٹ ہونے والے ریمارکس پر اراکین پارلیمنٹ نے حقائق جانے بغیر رائے دی جو اخبارات میں شائع ہوئی، خط اس لیے لکھ رہا ہوں تاکہ آپ بطور وزیر قانون اور سابق قائد ایوان ساتھی سینیٹرز تک درست حقائق رکھیں۔

    چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس سے متعلق وضاحت جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہٰی نے کہا کہ آبزرویشن کو سوشل میڈیا پر غلط رنگ دیا جا رہا ہے، 1988 میں قومی اسمبلی کو آرٹیکل 58(2)(بی) کے تحت تحلیل کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے اسمبلی بحال نہ کرنے کے تناظر میں ریمارکس دیے تھے، عطا بندیال نے اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیسے انھوں نے 1993 میں اسمبلی بحال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلائی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان نے اس وقت کے وزیراعظم کی دیانت داری پر آبزرویشن دی، میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ چیف جسٹس پاکستان نے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دی۔

    اٹارنی جنرل نے لکھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے اُس وقت کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے اظہارِ ندامت کا تذکرہ کیا تھا، سوشل میڈیا پر چیف جسٹس سے منسوب یہ بات پھیلائی گئی کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف محمد خان جونیجو دیانت دار وزیراعظم تھے۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کیلئے بڑا اعزاز

    چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کیلئے بڑا اعزاز

    واشنگٹن : امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ جریدے نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو دنیا کی 100 بااثر ترین افراد کی فہرست میں شامل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ جریدے ٹائمز میگزین کی جانب سے 2022 کی سو بااثر شخصیات کی فہرست کا اجراء کردیا گیا ، رواں برس پانچ سے زائد شعبوں کی شخصیات کو فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن، امریکی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادمیر پیوٹن ، یوکرینی صدر زیلنسکی اور احمد ابے بھی فہرست میں شامل ہیں۔

    ٹائمز میگزین کی جانب سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو بھی سو بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    فہرست کے لیے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پروفائل سینئر وکیل اعتزاز احسن نے تحریر کیا ہے اور لکھا چیف جسٹس بندیال کے فیصلوں میں صرف انصاف ہوتا نہیں بلکہ انصاف ہوتا نظر آتا ہے۔

    یاد رہے اپریل کے اوائل میں جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے اقدام کو ‘غیر آئینی’ قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا تھا۔

    خیال رہے جسٹس عمر عطا بندیال نے 2 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا ، جسٹس بندیال 18 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہونے تک چیف جسٹس کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

  • گھر کی بات گھرمیں ہی رہنی چاہیے، چیف جسٹس

    گھر کی بات گھرمیں ہی رہنی چاہیے، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے، ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے، میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلےجانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطابندیال نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فروری اور مارچ میں سپریم کورٹ 4ہزار مقدمات کا فیصلہ کرچکی ہے، عدالت عظمیٰ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد میں ایک ہزار تک کمی آئی، زیرالتواء مقدمات نمٹانے پر ساتھی ججز اوروکلا کا مشکور ہوں،انشاءاللہ عدالت اپنا آئینی کردار ادا کرتی رہے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس قاضی امین نے فوجداری مقدمات میں تاریخی فیصلے دیئے، جسٹس قاضی امین نے گواہان کے تحفظ کی ریاستی ذمہ داری کو فیصلوں میں اجاگر کیا، معزز جج نے کبھی تکنیکی نکات کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا اس کے علاوہ خواتین کے حقوق کیلئے جسٹس قاضی امین نے تاریخی فیصلے دئیے۔

    فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے عمومی الزامات لگاکرججز کو سرکاری ملازم کہا، سپریم کورٹ میں ججز انتہائی قابل اور پروفیشنل ہیں، ججز کو سرکاری ملازم کہنا انتہائی غیرمناسب بات ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کیلئے قابلیت،رویے،بہترین ساکھ اوربغیر خوف و لالچ کامعیار رکھا ہے، اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں ہم سب اللہ کو جواب دہ ہیں،وکلاکیس تیاری کیے بغیر عدالت سے رحم کی توقع رکھیں تو ایسا نہیں ہو سکتا، ججز عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد کئی گھنٹے تک مقدمات سنتے ہیں۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے، کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا ، بنچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے، بیس سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں احسن بھون کس روایت کی بات کر رہے ہیں؟ ۔

    فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کی تعیناتی بہترین افسران میں سے کی گئی ہے،رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور انتظامی کام بھی جانتے ہیں،بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں ؟ کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟، کونسا مقدمہ مقرر اور کس بنچ میں ہوناہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں۔

    معزز چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے کسی کو تکلیف ہے تو آ کر بات کریں، ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی،ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے، میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلےجانا ہے، مگر یاد رکھیں کہ ہم ججز نے بھی اپنے حلف کی پاسداری کرنی ہے،ججز خود پر لگے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے، فیصلوں پر تنقید کریں ججز کی ذات پر نہیں ۔

  • جسٹس عمر عطا بندیال چیف جسٹس پاکستان مقرر

    جسٹس عمر عطا بندیال چیف جسٹس پاکستان مقرر

    اسلام آباد: صدر مملکت نے جسٹس عمر عطا بندیال کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے عمر عطا بندیال کو بہ طور چیف جسٹس پاکستان تعینات کر دیا، ان کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت کی گئی ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کی تعیناتی 2 فروری 2022 سے مؤثر ہوگی، جب کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد یکم فروری 2022 کو ریٹائر ہوں گے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔