Tag: umme rubab chandio

  • ام رباب چانڈیو کی سوشل میڈیا پر کمپرومائز کی خبروں کی تردید

    ام رباب چانڈیو کی سوشل میڈیا پر کمپرومائز کی خبروں کی تردید

    دادو (21 اگست 2025): ام رباب چانڈیو نے سوشل میڈیا پر کمپرومائز کی خبروں کی سختی سے تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دادو، میہڑ میں تہرے قتل کے معاملے میں سوشل میڈیا پر کمپرومائز کی خبریں گردش کر رہی تھیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ ام رباب نے والد، دادا، چچا کے قتل کیس میں مخالف فریق کے ساتھ کمپرومائز کر لیا ہے۔

    تاہم، ام رباب چانڈیو نے سوشل میڈیا پر کمپرومائز کی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ قاتلوں کی جانب سے جھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے، ہم قتل کیس پر کوئی کمپرومائز نہیں کر رہے ہیں۔

    ام رباب نے کہا قاتل بوکھلا چکے ہیں، انھیں اسلام اور قانون کی سزا کا علم ہے، یہ ہمیں ہراساں کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اس کیس کو 8 سال ہو چکے ہیں اور میں مسلسل جدوجہد کر رہی ہوں، میں تب تک کھڑی رہوں گی جب تک ان قاتلوں کو پھانسی نہیں ہوتی۔

    ام رباب چانڈیو نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز مسترد کر دی

    انھوں نے کہا میرا یہ بیان لکھ لیں، سندھ کا شعور سن لے، جدوجہد جاری رہے گی، میں سرداروں سے کبھی سمجھوتا نہیں کروں گی، میں اپنے والد کا علم بغاوت تھامے کھڑی ہوں، ان شا اللہ، جاگیردارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کامیاب ہوگی، اور مجھے یقین ہے کہ ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔

    یاد رہے کہ دادو کی تحصیل میہڑ میں 17 جنوری 2018 کو فائرنگ کر کے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو قتل کر دیا گیا تھا۔ نومبر 2020 میں اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران بھی ملزمان کے سامنے بے بس تھے، تاہم سپریم کورٹ کے دباؤ پر سندھ پولیس نے قتل کے مرکزی ملزم ذوالفقار چانڈیو کو بلوچستان سے کشمور منتقل ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔

  • ام رباب چانڈیو نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز مسترد کر دی

    ام رباب چانڈیو نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز مسترد کر دی

    دادو: ام رباب چانڈیو نے تہرے قتل کیس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز کو جھوٹا قرار دے کر اسے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دادو، میہڑ میں تہرے قتل کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز کے جواب میں ام رباب چانڈیو نے کہا ہے کہ انھوں نے جھوٹی پریس ریلیز جاری کر کے اپنی پوزیشن ظاہر کر دی ہے کہ وہ سرداروں کے آگے بے بس ہیں۔

    ام رباب نے کہا کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایس ایچ او بھاگے ہوئے ملزمان کو انفارمیشن پہچانے میں ملوث تھا اور بھاگے ہوئے ملزمان کی مدد کر رہا تھا۔

    واضح رہے کہ ام رباب چانڈیو کے الزامات سے متعلق گزشتہ روز ترجمان لاڑکانہ رینج نے اپنی پریس ریلیز میں الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ماضی میں ام رباب چانڈیو کی شکایت پر انسپکٹر امداد چانڈیو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جس کی انکوائری اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کی تھی، جس میں انسپکٹر امداد چانڈیو کے خلاف کوئی ٹبوت نہ ہونے پر انھیں بحال کر دیا گیا تھا۔

    ترجمان نے کہا کہ ام رباب چانڈیو کے پاس انسپکٹر امداد چانڈیو کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت اگر موجود ہیں تو ڈی آئی جی لاڑکانہ یا ایس ایس پی قمبر شہداد کوٹ کو فراہم کیے جائیں۔

    ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز پر ام رباب چانڈیو نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ نے دراصل اپنی پوزیشن ظاہر کر دی ہے، کہ وہ سرداروں کے آگے بے بس ہیں، ام رباب نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ منظر عام پر لاتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او بھاگے ہوئے ملزمان کو انفارمیشن پہچانے میں ملوث تھا۔

    انھوں نے کہا یہ میری نہیں آپ کی سپریم کورٹ میں جمع کروانے والی رپورٹ اور بیان تھا، اب صاف ظاہر ہے کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ملزمان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ میں نے اس ایس ایچ او کے خلاف 3 دن پہلے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو کمپلین درج کرائی ہے، اور آپ کہتے ہیں کہ میری پوسٹنگ 4 دن پہلے ہوئی ہے، یہ ایک سانحے سے کم نہیں کہ ایک بیٹی انصاف کے لیے دربدر ہے۔

    ام رباب چانڈیو کی جانب سے ڈی آئی جی لاڑکانہ کے بیان کی تردید کی گئی ہے، اور انھوں نے آئی جی سندھ سے ایک بار پھر شفاف انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ انھوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’آئی جی سندھ آپ کا ڈپارٹمنٹ مجھے تحفظ فراہمی کی بجائے ہراساں کر رہا ہے، میں کیا سمجھوں کہ آپ ان سرداروں کے آگے بے بس ہیں۔‘‘

  • ام رباب کی جدوجہد رنگ لے آئی، ملزمان کی ضمانت مسترد

    ام رباب کی جدوجہد رنگ لے آئی، ملزمان کی ضمانت مسترد

    دادو: والد، چاچا اور دادا کے خون کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑنے والی ام رباب کو پہلی فتح حاصل ہوگئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دادو کی ماڈٖل کورٹ نے تہرے قتل کے مقدمے میں عبوری ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم علی گوہر چانڈیو اور برہان چانڈیوکی ضمانت مسترد کردی ہے جبکہ ایم پی اے سردار چانڈیو کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔

    آج ہونے والی سماعت کے موقع پر درخواست گزار ام رباب چانڈیو اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سردار چانڈیو بھی ماڈل کورٹ میں پیش ہوئے تاہم نامزد ملزم ایم پی اے برہان چانڈیوپیش نہ ہوئے۔

    عبوری ضمانت کے فیصلے پر ام رباب چانڈیو نے کہا کہ یہ عدالت اور انصاف کی جیت کے ساتھ ساتھ ہم ہم سب کی جیت ہے، ہم پرامید ہیں کہ ان کو ہتھکڑیاں پہنائی جائیں گی۔

    میڈیا سے گفتگو میں ام رباب چانڈیو نے بتایا کہ برہان چانڈیو کی ضمانت مسترد ہوئی وہ بھاگ گیا ہے، اپیل کروں گی کہ پولیس بھیجیں اور برہان چانڈیو کو گرفتار کرائیں، عدالت نے تو حکم کردیا ہے کہ ان کو گرفتار کریں۔

    یہ بھی پڑھیں: ام رباب کیس میں پیپلزپارٹی کے 2 ارکان اسمبلی نامزد

    واضح رہے کہ دادو کی تحصیل میہڑ میں مبینہ طور پر17جنوری 2018 کو فائرنگ کرکے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو قتل کردیا گیا تھا۔

    ام رباب کا دعویٰ ہے کہ اُن کے والد، دادا اور چچا کو پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے قتل کروایا۔

    ام رباب اس وقت شہہ سرخیوں میں آئیں جب انہوں نے تہرے قتل کیس میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہ ہونے پر ننگے پاؤں دادو کی مقامی عدالت آئیں تھی، واقعے پر اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس کو 3 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔

  • "میری زندگی کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار سردار ہونگے”

    "میری زندگی کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار سردار ہونگے”

    دادو : والد، چاچا اور دادا کے خون کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑنے والی ام رباب کا کہنا ہے کہ نام نہاد سرداران کی جانب سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تمندار ہاؤس میہڑ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ام رباب چانڈیو نے بتایا کہ ہمارے کیس کی سماعت دادو کی کرمنل ٹرائل کورٹ ہوئی، عدالت سے واپسی پر نامزد ملزمان نے ہمیں ہراساں کیا۔

    ام رباب نے الزام عائد کیا کہ مقدمےمیں نامزد ملزمان نے مجھےقتل کرنے کی کوشش کی، سماعت کے بعد ملزمان نے گاڑیوں میں ہمارا پیچھا کیا اور گاڑیوں کے زریعے راستہ تنگ کرکے ہمیں روڈ سے اتارنے کی کوشش کی، مگر الله کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم محفوظ رہے۔

    دادو : والد، چاچا اور دادا کے قتل کا انصاف لینے والی ام رباب چانڈیو نے کہا کہ اعلیٰ حکام کو بتانا چاہتی ہوں کہ میری زندگی کو خطرہ ہے، مجھے اور فیملی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار قتل میں نامزد سردار ہونگے۔

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل مہیٹر میں تین سال قبل مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک ہی خاندان کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مقتول کی بیٹی امِ رباب کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگےاحتجاجاً ننگے پیر آنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اس کیس کو ہائی پروفائل قرار دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ام رباب نے بلاول بھٹو سے بڑا مطالبہ کردیا

    ام رباب کا دعویٰ ہے کہ اُن کے والد، دادا اور چچا کو پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے قتل کروایا۔

    گذشتہ دنوں والد، چاچا اور دادا کے خون کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑنے والی ام رباب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں پھٹ پڑیں تھیں، ام رباب نے کمیٹی کو بتایا کہ تہرے قتل کیس میں نامزد ایم پی اے کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپہ مارا تو نثار کھوڑو حامی بن کر سامنے آگئے، ایس ایس پی کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کا دباؤ ہے۔

    ام رباب نے کمیٹی کے شرکا سے سوال کیا کہ اس کیس میں مداخلت کیوں کی جارہی ہے؟سیاسی جماعتیں اس معاملے پرسیاست نہ کریں، بلاول بھٹو قائمہ کمیٹی کےچئیرمین ہیں،امید ہےکہ وہ نوٹس لیں گے۔