Tag: UN Charter

  • امریکا نے ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیدیا

    امریکا نے ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیدیا

    امریکا کی جانب سے ایران پر حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دے دیا گیا ہے۔

    بین ا لاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے خط میں امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو اجتماعی دفاع قرار دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت ختم کرنا ہدف تھا، ایران کے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور استعمال کے خطرے کو روکنا ضروری تھا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے پُرعزم ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 22 جون کو ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد امریکا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کردیا گیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فردو، نطنز اور اصفحان میں نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہے، فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کے فردو، نطنز اوراصفحان میں موجود جوہری تنصیبات پر حملہ کیا اور امریکی طیارے ایرانی فضائی حدود سے باہر آچکے ہیں۔

    قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے بالکل گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی نافذ ہوجائے گی۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی نافذ ہوجائے گی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں جانتا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کہاں چھپے ہیں میں نے ان کی جان بچائی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے اسرائیل اور امریکی افواج کو خامنہ ای کو ہدف بنانے سے روکا، میں نے حکم دیا کہ اسرائیلی طیارے تہران پر بڑے حملے سے پیچھے ہٹ جائیں۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ کا سب سے بڑا حملہ ہوتا شدید تباہی آتی، ہزاروں ایرانی مارے جاتے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر نے جنگ جیتنے کا جھوٹا دعویٰ کیا حالانکہ ان کے ملک کو تباہ کردیا گیا، ایران کی تین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔

  • اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی مندوب

    اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی مندوب

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کاحق حاصل ہے۔

    اسرائیل نے اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے، اسرائیل نے حملہ کرکے خطے کو بڑی جنگ کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

    پاکستان خطے میں امن و استحکام کاخواہاں ہے۔ اسرائیلی جارحانہ اقدام سے خطے کے امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    سلامتی کونسل اسرائیل کو بےلگام نہ چھوڑے۔ حق دفاع کی آڑ پر اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے ڈیڑھ سو سے زائد میزائل داغ کر اسرائیل کیخلاف بھرپورجوابی کارروائی کی اور آپریشن وعدہ صادق سوم کے نام سے کی گئی اس کارروائی میں ایک گھنٹے میں تین وقفوں کے ساتھ ڈیڑھ سو سے 2 سو میزائل اسرائیل پر داغے گئے۔

  • جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی

    جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی

    نئی دہلی: جی 20 اجلاس میں یوکرین تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی دُہائی سنائی دی گئی ہے تاہم روس کا ذکر غائب رہا اور روسی حملے کی مذمت نہیں کی گئی، پہلے روز کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یوکرین تنازع پر تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی ممالک کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری ہے، آج اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی سمیت خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، جب کہ گزشتہ روز اعلامیے میں تمام ممالک نے یوکرین میں جنگ پر اظہار تشویش کیا۔

    بھارتی وزیر اعظم اور جی ٹوئنٹی کے میزبان نریندر مودی نے کہا کہ عالمی رہنما مشترکہ اعلامیے پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں، ہفتے کے روز اعلان کردہ حتمی بیان میں ’’یوکرین میں جنگ کے انسانی مصائب اور منفی اضافی اثرات‘‘ پر تو روشنی ڈالی گئی، لیکن روس کے حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ جس پر ماسکو نے کہا کہ یہ بیان ’’متوازن‘‘ تھا، تاہم یوکرین کی وزارت خارجہ نے روس کے حملے کا ذکر نہ کرنے پر اس پر تنقید کی۔

    جاری اعلامیے میں تمام ملکوں پر زور دیا گیا کہ یوکرین تنازع میں دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے طاقت کے استعمال سے باز رہا جائے۔ اعلامیہ میں اتفاق کیا گیا کہ یوکرین تنازع پر تمام ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں، کہا گیا کہ یوکرین تنازع میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔

    دریں اثنا، جی ٹوینٹی کے اجلاس کی سائیڈ لائن پر امریکا اور سعودی عرب کے درمیان ٹرانسپورٹ راہداری کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ G20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارت کو مشرق وسطیٰ اور یورپ سے جوڑنے والے کثیر القومی ریل اور جہاز رانی کے منصوبے کی نقاب کشائی کی گئی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، چینی صدر شی جن پنگ اور میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ دوسری طرف 55 رکنی افریقی یونین نے مودی کی دعوت پر جی 20 کے رکن کے طور پر اپنی نشست باضابطہ طور پر سنبھالی۔