Tag: Un constitution case

  • سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری اور غیرسرکاری نقصانات کی تفصیل طلب کرلی ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی نےکہا کہ سیاسی معاملات چھوڑ کر قانونی معاملات پر فیصلہ دینے کا وقت آگیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

    اعتزاز احسن نے پارلیمنٹیرین کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاوس کے لان میں خیمہ بستی قائم کردی ہے ، انہیں نکالنے کا حکم دیا جائے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سربراہ اسپیکر ہوتے ہے وہ یہ حکم کیوں جاری نہیں کررہے، اعتزازاحسن نے کہا کہ عدالت کا حکم  زیادہ موثر ہوگا کیونکہ فریقین عدالتی اختیار تسلیم کررہے ہیں۔

    دھرنےمیں شریک لوگوں کی جانب سے شیخ رشید نےموقف پیش کیا اور کہا کہ دھرنےمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،انھوں نے پارلیمنٹ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی کام چل رہا ہے، دھرنے کےشرکاء کریک ڈاون کے خطرے کے پیش نظر سڑکوں پر نہیں سوسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ احتجاج اوربنیادی حقوق کی حد ہوتی ہے، دنیا میں مظاہرین ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہیں کرسکتے، امریکا اور برطانیہ میں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا احتجاج یہاں ہورہا ہے، جسٹس جواد نے شیخ رشید سے مکالمہ میں کہا کہ آپ بتائیں پارلیمنٹ کے احاطے میں بیٹھنا درست ہے، اعتزاز احسن اور شیخ رشیداپنا موقف دیں فیصلہ ہم کریں گے۔ کیا آئین کے مطابق ہے اور کیا نہیں؟

    جسٹس ثاقب نےکہا کہ یہ لوگ سترہ دن سڑکوں پر بیٹھے رہےکچھ نہیں ہوا مسئلہ تب پیدا ہوا، جب انھوں نے آگے بڑھنا چاہا، شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے پانچ سو لوگ اسپتال میں ہیں اُنہیں زخمی کیا گیا۔

    جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ اس حوالے سےدرخواست دیں وہ بھی سن لیں گے، اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد فریقین سے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری ، غیرسرکاری نقصان اور ہلاک اور زخمی ہو نے والے افراد کی تفصیل طلب کرلی ہے۔

  • سپریم کورٹ: ماورائے آئین اقدام سے متعلق سماعت

    سپریم کورٹ: ماورائے آئین اقدام سے متعلق سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ماورائے آئین مقدمے کی سماعت کل صبح دس بجے تک ملتوی کر دی گئی، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں۔

    سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنےکاوقت دےرہےہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایاکہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔

    جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے گی۔