Tag: UN report

  • کورونا کے معاشی اثرات مستقبل میں کتنے خطرناک ہوں گے؟ اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ

    کورونا کے معاشی اثرات مستقبل میں کتنے خطرناک ہوں گے؟ اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کوویڈ 19 کا اثر ملازمتوں پر 2008 کے معاشی بحران سے چار گنا زیادہ برا اثر ہوا ہے اور آنے والے وقت میں مزید کروڑوں لوگ اپنی ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کا ملازمتوں اور کام پر تباہ کن اثر ہوا ہے۔ پیر کو آئی ایل او کی انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کا آغاز ہوا جو کہ پہلی مرتبہ آن لائن ہو رہی ہے۔

    آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر کا کہنا تھا کہ وبا کے دوران کام کرنے کا تجربہ بعض افراد کے لیے مشکلات، تھکاوٹ، تناؤ اور فرسٹریشن کا باعث رہا ہے لیکن دوسروں کے لیے یہ خوف، غربت اور زندہ رہنے کے حوالے سے تھا۔

    آئی ایل او کی سالانہ ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آوٹ لک رپورٹ کے مطابق وبا نے دنیا بھر میں 10 کروڑ کارکنان کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کی وجہ سے کام کا دورانیہ کم ہوا ہے اور اچھی ملازمتوں تک رسائی بہت کم رہ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عالمی بے روزگاری 2022 میں20 کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کرسکتی ہے جبکہ 2019 میں یہ تعداد 18 کروڑ سے زائد تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمتیں وبا سے پہلے کی سطح پر 2023 سے قبل آنے کی امید نہیں ہے۔ رائیڈر کا کہنا تھا کہ اگر ان تمام اثرات کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ 2008 اور 2009 کے معاشی بحران سے چار گنا زیادہ شدید ہیں۔

    آئی ایل او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جس طرح نظام صحت وبا سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھا اسی طرح ملازمتوں کا سیکٹر بھی بالکل اس بحران کے لیے تیار نہیں تھا۔

    ویکسین کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر عدم مساوات اور غیر مساوی ڈیجیٹل رابطہ کاری سمیت مختلف مالی معاملات ملازمتوں کے حوالے سے مزید مسائل کو جنم دیں گے۔

    آئی ایل او کا قیام 1919 عمل میں آیا تھا جس کے ممبر ممالک کی تعداد اب 187 ہوگئی ہے۔ گزشتہ سال تنظیم کی سالانہ کانفرنس کورونا وبا کے باعث منعقد نہیں ہوئی تھی۔

  • کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو سنگین خدشات

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ ہے، عالمی معیشت میں یہ کمی رواں سال متوقع ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سال سے شروع ہونے والی ریکوری بھی انتہائی سست ہوگی، رواں سال عالمی معاشی شرح نمو 1.8 سے 2.5 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سال 2020 اور 2021 میں عالمی آؤٹ پٹ میں 8.5 ٹریلین ڈالر کمی کا خدشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے ثابت کر دیا معیشت اور صحت کا شعبہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، معاشی اقدامات اور صحت کے شعبے میں ایک ساتھ سرمایہ کاری کی جانی ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس دنیا بھر میں اب تک 44 لاکھ 30 ہزار 242 افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک اس سے 2 لاکھ 98 ہزار 183 اموات ہوچکی ہیں۔

  • دنیا بھر میں جاری تنازعات کے دوران 12ہزار بچوں کی ریکارڈ ہلاکتیں

    دنیا بھر میں جاری تنازعات کے دوران 12ہزار بچوں کی ریکارڈ ہلاکتیں

    واشنگٹن:اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ نے سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2018 میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے ہلاک و زخمی ہوگئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ کے سیکریٹری جنرل کی سالانہ خصوصی رپورٹ میں کہاگیاکہ 2018 میں 20 تنازعات کی نگرانی کی گئی جس میں 12 ہزار سے زائد بچوں کو ہلاک و زخمی کرنے کی رپورٹس آئیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’میں خاص کر بچوں کے خلاف ہونے والے سنگین جرائم کے اعداد وشمار پر دل برداشتہ ہوں‘۔

    رپورٹ کے مطابق صومالیہ، نائیجیریا اور شام میں بچوں کو لڑائیوں کے لیے بطور سپاہی استعمال کیا گیا اور 2018 میں دنیا بھر میں کم ازکم 7 ہزار بچوں کو جنگ کے لیے اگلے مواچوں میں بھیجا گیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ بچوں کے اغوا کی وارداتیں بھی بدستور جاری رہیں تاکہ انہیں خانہ جنگی یا جنسی درندگی کے لیے استعمال کیا جاسکے اس حوالے سے نصف سے زائد واقعات صومالیہ میں پیش آئے جہاں ڈھائی ہزار واقعات رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 933 واقعات رپورٹ ہوئے لیکن یہ اندازے سے کم ہیں کیونکہ تمام متاثرہ بچوں تک پہنچنے کے لیے رکاوٹیں موجود تھیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں اسکولوں اور ہسپتالوں میں حملوں کے واقعات میں کسی قدر کمی آئی لیکن بعض تنازعات کے موقع پر تیزی بھی آئی ہے جس میں افغانستان اور شام شامل ہیں جہاں اس طرح کے واقعات سب سے زیادہ پیش آئے۔

    رپورٹ کے مطابق مالی میں بچوں کی تعلیم تک رسائی کا مسئلہ سنگین تر ہے جہاں فوج اپنے اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دیتی ہے، مالی میں دسمبر 2018 کے اختتام تک 827 اسکول بند ہوئے اور 24 ہزار 400 بچوں کو تعلیم دینے سے روک دیا گیا۔

    تنازعات اور بچوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے کی خصوصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خانہ جنگی سے متاثرہ ملکوں میں بچے متاثر ہورہے ہیں جو انتہائی افسوس ناک ہے جہاں انہیں مار دیا جاتا ہے یا اغوا کیا جاتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بچوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے افغانستان پہلے نمبر پر رہا جہاں 2018 میں 3 ہزار 62 بچوں کو نشانہ بنایا گیا جو ملک میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 28 فیصد ہے،شام میں فضائی کارروائی اور لڑائیوں میں ایک ہزار 854 بچے ہلاک و زخمی ہوئے، اسی طرح یمن میں لڑائی میں ایک ہزار 689 بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم کے دوران اسرائیلی کارروائیوں میں 2014 سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں میں 2018 میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جہاں 59 فلسطینی بچے جاں بحق اور 2 ہزار 756 زخمی ہوئے۔

  • افغانستان میں سال 2018 میں 927  بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    افغانستان میں سال 2018 میں 927 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • اگلے 20 سال میں پاکستان کو 81 ہزار 200 اسکول درکار ہوں گے ، رپورٹ

    اگلے 20 سال میں پاکستان کو 81 ہزار 200 اسکول درکار ہوں گے ، رپورٹ

    اسلام آباد :  اقوامِ متحدہ آبادی فنڈ سروے میں کہاگیا ہے کہ اگلے 20 سال میں پاکستان کو 81 ہزار 200 اسکولوں کی ضرورت ہوگی جبکہ صوبہ بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی صورتِ حال انتہائی ابتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ آبادی فنڈ اور دیگر اداروں کے اشتراک سے ہونے والے سروے کی چاروں صوبوں کی تعلیمی رپورٹ جاری کر دی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں آئندہ بیس سال میں مزید 35000 ، سندھ میں 25000، خیبر پختونخوا میں 14000 اوربلوچستان میں 7200 اسکول درکار ہوں گے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا پنجاب میں 5 سے 16 سال کی عمر کے چار بچوں میں سے ایک بچہ اسکول داخل نہیں ہوپاتا اور یہاں 22 فیصد لڑکے اور 31 فیصد لڑکیاں پرائمری تعلیم تک حاصل نہیں کر پاتیں۔

    بلوچستان میں لڑکیوںکی آدھی سے زیادہ آبادی کو اسکول تک رسائی میسر نہیں

    سروے رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی صورتِ حال انتہائی ابتر ہے، جہاں بچیوں کی آدھی سے زیادہ آبادی کو اسکول تک رسائی میسر نہیں جبکہ سندھ میں 5 سے 16 سال کی عمر کی 46فیصدلڑکیاں پرائمری اسکول تک نہیں جا پاتیں۔

     خیبر پختونخوا میں اسکول نا جانے والی بچیوں کی تعداد آبادی کا 40 فیصد ہے

    رپورٹ میں مزید کہا گیا خیبر پختونخوا میں اسکول نا جانے والی بچیوں کی تعداد آبادی کا 40 فیصد ہے، اگر حکومت نے تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام نہ کیاتو اگلے بیس سال میں بچوں کے لئے پرائمری تک تعلیم حاصل کرنا مزید محال ہو جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز خیبر پختونخواہ کے محکمہ تعلیم نے صوبے میں اسکولوں سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ صوبے میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال ہیں۔

    مزید پڑھیں : خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال

    محکمہ تعلیم کے مطابق کوہستان کے 142 میں سے 62 اسکول غیر فعال ہیں، کوہستان میں گزشتہ 4 سال میں غیر فعال اسکولوں کی تعداد 15 سے بڑھ 62 ہوئی، اسی طرح لکی مروت میں 3، مالا کنڈ اور مردان میں 1، 1 پرائمری اسکول، بنوں میں 11، بٹگرام میں 10، بونیر میں 2، ہنگو میں 17 اور کرک میں لڑکیوں کا ایک اسکول غیر فعال ہے۔

    ذرائع محکمہ تعلیم کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے بعض اسکول گزشتہ 7 سال سے غیر فعال ہیں، غیر فعال اسکولز میں اساتذہ تعینات ہیں اور تنخواہ لے رہے ہیں۔

  • دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے ممالک میں پاکستان بھارت سے آگے

    دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے ممالک میں پاکستان بھارت سے آگے

    نیویارک : پاکستان نے سب سے زیادہ خوش رہنے والے ممالک میں بھارت افغانستان، بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 75 ویں پوزیشن حاصل کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے عالمی خوشی کی رپورٹ2018 جاری کردی ، جس میں پاکستان دنیا کے سو خوش ممالک میں شامل ہیں جبکہ اس سال بھی یورپی ممالک سر فہرست رہے۔

    انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ خوش ملک فن لینڈ ہے، دوسرا نمبرناروے کا ہے، ساتویں نمبر پرکینیڈا جبکہ امریکا4درجہ نیچے آکر18ویں نمبر پر آگیا۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک سے زیادہ خوش ہے، انڈیکس میں پاکستان کا نمبر پچھترواں ہے، پاکستان کی درجہ بندی میں 5درجے بہتری آئی ہے۔

    چین کا نمبر 86واں ، بھارت133 ویں نمبر پر ہے ،اس سال بھارت کی11درجہ تنزلی ہوئی جبکہ بنگلہ دیش 115 ویں اور سری لنکا 166 ویں نمبر پرہے۔

    رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا ادارہ اسسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سلوشن ہر سال یہ انڈیکس جاری کرتا ہے اور دنیا کے 156ممالک میں سروے کرکے ڈیٹا مرتب کرتا ہے

    اسسٹین ایبل ڈیولپمنٹ سلوشن نے ہیپی نیس انڈیکس کیلئے 6معیارات مقرر کئے ہیں، معیارات میں آمدنی ،اعتماد،صحت،سوشل سپورٹ اور سخاوت شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آئندہ برسوں میں ملکی معاشی شرح نمو میں اضافے کا امکان

    آئندہ برسوں میں ملکی معاشی شرح نمو میں اضافے کا امکان

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو آئندہ برسوں میں ساڑھے 5 فیصد تک ہوجائے گی۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ افراط زر کی شرح ساڑھے 5 فیصد ہوسکتی ہے۔

    سروے میں کہا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہدای ملکی معیشت کے لیے بہتری کا باعث بنے گی جبکہ دیگر ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب ہوئے ہیں۔

    سرمایہ کاری، صارفین کی قوت خرید میں اضافہ اور امن و امان کی بہتر صورتحال کو معاشی ترقی کی اہم وجہ قرار دیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں سی پیک کے باعث درآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ توانائی کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کا جاری رہنا ضروری ہے۔

  • برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے فوجی آپریشن

    ڈھاکا: اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق قائم ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ میانمار  (برما) کی فوج مسلمان مردوں بچیوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرتے ہوئے اُن کی نسل کشی میں مصروف ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے پناہ گزین (یو این سی ایچ آر) کے بنگلہ دیش میں تعینات عہدیدار جان مک کسک نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظالم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فوج کی جانب سے جاری ظلم و جبر سے 30 ہزار سے زائد مسلمان متاثر ہوئے ہیں، میانماری فوجی روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے اور مردوں، بچوں کو بے دردی سے قتل جبکہ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہی ہے۔


    پڑھیں: ’’ برما : ایک بار پھر بدھ مت حکومت کا مسلمانوں پر بد ترین تشدد ‘‘


    اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور فوج کی جانب سے مظالم کے باعث روہنگیا کے مظلوم لوگ برما سے نکل کر بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کرنے کے لیے ہجرت کررہے ہیں۔

    دوسری جانب بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی جانب سے روہنگیا کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میانمار حکومت سے مظالم کو روکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    یو این ایس ایچ آر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش متاثرین کے لیے اپنی سرحدین کھول کر ملک کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتا، بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگ اپنے ہی ملک میں رہیں۔

    علاوہ ازیں برما کی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف جاری آپریشن کے حوالے سے آنے والی تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ یا کوئی اور ملک ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے اور اس طرح کی جھوٹی خبروں سے گریز کرے۔

    واضح رہے برما بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کا اکثریتی ملک ہے، یہاں کے مسلمان لمبے عرصے سے ظلم و تشدد کا شکار ہے جس کے باعث اب تک سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔

  • افغانستان:نیٹو کےانخلاءکےبعد شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

    افغانستان:نیٹو کےانخلاءکےبعد شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

    کابل: نیٹو کے افغانستان سے انخلاء کے بعد رواں سال کی پہلی شش ماہی میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ مشن برائے افغانستان کی رپورٹ کےمطابق گذشتہ سال 1592شہری ہلاک 3329 شہری زخمی ہوئے۔

    جاری کردہ اعدادوشمار کےمطابق شہریوں کی ہلاکت میں چھ فیصد کمی آئی جبکہ زخمیوں کی تعداد میں چارفیصداضافہ ہوا ہے۔

    زمینی لڑائی کے بجائے بم دھماکے زیادہ ترہلاکتوں کاباعث بنےجبکہ خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    خواتین کی ہلاکتوں میں اضافہ 23 فیصد جبکہ بچوں کی ہلاکتیں 13 فیصد تک بڑھی ہیں جوکہ فائرنگ کےتبادلوں میں ہلاک ہوئےہیں۔

  • عراق اور شام کشیدگی سےچودہ ملین بچےمتاثر ہوئے ہیں، یونیسیف

    عراق اور شام کشیدگی سےچودہ ملین بچےمتاثر ہوئے ہیں، یونیسیف

    عمان: اقوام متحدہ نے کہا کہ عراق اور شام میں جاری کشیدگی سے چودہ ملین بچے تنازعات کا شکار ہیں جن کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

    یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی میں ایک کروڑ چالیس لاکھ بچے تنازعات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ شام اور عراق میں جاری کشیدہ صورتحال کے باعث سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئے۔

     یونیسیف کے مطابق متاثرہ بچوں میں ایک بڑی تعداد ان بچوں کی ہے جو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، جن میں صحت اور تعلیم جیسی سہولتیں بھی شامل ہیں۔

    یونیسیف نے ان بچوں کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اقدامات پر زور دیا ہے، رپورٹ کے مطابق قریب دو ملین شامی بچے ہمسایہ ریاستوں لبنان، ترکی، اردن اور دیگر ممالک میں بطور مہاجرین رہ رہے ہیں۔

    یونیسیف کا کہنا ہے کہ  عراق میں جاری کشیدگی سے 2.5 لاکھک بچے بے گھر ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ  یونیسیف کے سال 2014 کے اختتام پر جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق رواں سال ایک اندازے کے مطابق بیس کروڑ تیس لاکھ بچے ایسے ممالک یا علاقوں میں ہیں، جہاں مسلح تصادم جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سینٹرل افریقن ریپبلک، عراق، جنوبی سوڈان، فلسطین، شام اور یوکرین میں ڈیڑھ کروڑ بچے پُرتشدد کارروائیوں کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں جبکہ مارے جانے والے بچوں کی اکثریت یا تو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران یا پھر گھروں میں سوتے ہوئے حملوں کا نشانہ بنی ۔