Tag: UN Security Council

  • پاکستان 8ویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب

    پاکستان 8ویں بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب

    نیویارک : پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا 8 ویں مرتبہ غیر مستقل رکن منتخب ہوگیا، پاکستان نے ایشیائی ممالک کے گروپ سے متفقہ امیدوار کے طور پر حمایت حاصل کی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہلے کہ پاکستان کا سیکیورٹی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز بنے گا، فیصلہ ساز کونسل کا رکن منتخب ہونا بہت اہم ہے، عالمی قوانین پر عمل در آمد کرانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہوگا۔

     اقوام متحدہ
    اقوام متحدہ

    انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گفتگو بھی ترجیحات میں شامل ہے، اور یوکرین کی جنگ بھی فوری طور پر رکنی چاہیے۔

    پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل کا پڑوسی ممالک کے ساتھ برتاؤ قابل تشویش ہے، سیکیورٹی کونسل میں کئی ممالک کا پاور پلے ہے جس کو ختم کرنا ہوگا۔

    منیر اکرم

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات ہوتے دیکھنا چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ تمام معاملات پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ طالبان نے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی ہیں، طالبان کو واضح کردیا ہے کہ دہشت گردی کسی ملک کے مفاد میں نہیں۔

    پاکستانی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت دیتے ہوئے دنیا کو فلسطین کو ایک ریاست کا درجہ دینا ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں انتہا پسند لیڈر شپ معاملات میں بگاڑ پیدا کر رہی ہے، یوکرین کی جنگ بھی فوری طور پر رکنی چاہیے۔

    خیال رہے کہ سلامتی کونسل 15 ممالک پر مشتمل ہے، جس میں 5 مستقل اور 10 غیرمستقل ارکان شامل ہیں، غیر مستقل اراکین کو جنرل اسمبلی 2 سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے جب کہ پاکستان سلامتی کونسل کا 7مرتبہ غیر مستقل رکن رہ چکا ہے، جب کہ یہ پانچوں امیدوار اس سے پہلے بھی یو این ایس سی میں خدمات انجام دے چکے ہیں، پاکستان 7 بار، پاناما 5، ڈنمارک 4، یونان 2، اور صومالیہ ایک بار اس نشست پر منتخب ہوچکا ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی : اقوام متحدہ میں امریکی قرارداد منظور

    غزہ میں جنگ بندی : اقوام متحدہ میں امریکی قرارداد منظور

    نیو یارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی امریکی قرارداد منظور کرلی گئی، روس نے روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد منظور کرلی۔

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 8ماہ بعد جنگ بندی کی قرارداد منظور کی گئی، ووٹنگ کے عمل میں 14ارکان نے قرارداد کےحق میں ووٹ دیا جبکہ روس نے حصہ نہیں لیا۔

    قرارداد میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی یہ قرارداد منظور کرلے اور دونوں فریق بغیر کسی تاخیر کے قرارداد پر عمل کریں۔

    قرارداد کے مطابق دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی، ذرائع کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی اس تجویز کا مسودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے منظور کیا تھا۔

    اس حوالے سے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو روک رہا ہے۔

    امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے کہا کہ حماس کو جنگ بندی کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث اب تک37ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں کئی مرتبہ جنگ بندی سے متعلق یو این قراردادوں کو ویٹو کرنے والے امریکا نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹنگ کی درخواست کی تھی۔

    امریکہ نے گزشتہ اتوار کی شام اعلان کیا تھا کہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایک قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرنے کو کہا ہے جس میں اسرائیل اور حماس سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ میں مجوزہ جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے "بلا تاخیر” اقدامات کریں۔

    سلامتی کونسل نے مارچ میں بھی غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اسرائیل کے کٹر اتحادی امریکا نے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے مسودے روکے، جن میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، قتل عام روکنے کے لیے لائی جانے والی ان قراردادوں کو ناکام بنانے پر امریکا پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی۔

  • امریکا نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹنگ کی درخواست کر دی

    امریکا نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹنگ کی درخواست کر دی

    واشنگٹن: کئی مرتبہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق یو این قراردادوں کو ویٹو کرنے والے امریکا نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹنگ کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ’یرغمالیوں کی رہائی اور فوری جنگ بندی‘ کے منصوبے پر مشتمل قرارداد کے مسودے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ووٹنگ کی درخواست کی ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق امریکی سفارتی ذرائع نے بتایا کہ قرارداد پر ووٹنگ پیر کو کیے جانے کا منصوبہ ہے، تاہم ابھی تک جنوبی کوریا کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، جو جون کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔

    امریکی وفد کے ترجمان نیٹ ایونز نے کہا آج امریکا نے سلامتی کونسل سے ووٹنگ کروانے کا مطالبہ کیا ہے، کونسل کے ارکان کو اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے اوراس معاہدے کی حمایت میں یک آواز بولنا چاہیے۔

    نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا، اہم وزیر مستعفی

    امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو فوری جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی، تجویز کے تحت اسرائیل غزہ کے آبادی والے علاقوں سے نکل جائے گا اور حماس یرغمالیوں کو آزاد کر دے گی، جب کہ جنگ بندی ابتدائی 6 ہفتوں تک جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ اسرائیل کے کٹر اتحادی امریکا نے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے مسودے روکے، جن میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، قتل عام روکنے کے لیے لائی جانے والی ان قراردادوں کو ناکام بنانے پر امریکا پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی۔

  • یو این سیکیورٹی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم نے ٹی ٹی پی کی افغان سرپرستی عیاں کر دی

    یو این سیکیورٹی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم نے ٹی ٹی پی کی افغان سرپرستی عیاں کر دی

    اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم نے ٹی ٹی پی کی افغان سرپرستی عیاں کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اینالیٹکل اور سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی 33 ویں رپورٹ میں ٹی ٹی پی کی افغانستان سے کی جانے والی کارروائیوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔

    سیکیورٹی کونسل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے ایک علاقائی خطرہ ہے، ٹی ٹی پی کی جانب سے حملوں کو افغانستان سے مدد فراہم کی جا رہی ہے، ٹی ٹی پی کو القاعدہ کی جانب سے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے، اور القاعدہ ٹی ٹی پی کی استعداد بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

    سیکیورٹی کونسل رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی تحریک جہاد پاکستان کے نام سے بھی کام کر رہی ہے جسے افغانستان سے حمایت مل رہی ہے، تحریک جہاد پاکستان ٹی ٹی پی نے پاکستان کا افغان طالبان پر پریشر زائل کرنے کے لیے بنائی ہے، اور ٹی ٹی پی میں افغان شہری بڑے پیمانے پر شامل ہو رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے کنڑ صوبے سے القاعدہ کا حکیم المصری ٹی ٹی پی کو خودکش حملوں کی تربیت فراہم کر رہا ہے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کے عزائم کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں، ٹی ٹی پی کو سرحد پار حملوں کے لیے اسلحہ بھی افغان طالبان اور القاعدہ مہیا کر رہے ہیں، افغان طالبان کے کچھ ارکان ٹی ٹی پی میں عملی طور پر بھی شامل ہو گئے ہیں۔

    ٹی ٹی پی کے ممبر اور ان کے خاندانوں کو افغان طالبان کی جانب سے متواتر امدادی پیکجز دیے جا رہے ہیں، گزشتہ جولائی میں القاعدہ نے اپنی زیر استعمال تمام گاڑیاں ٹی ٹی پی کے حوالے کیں، القاعدہ نے ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملوں میں مدد کے لیے 15 کمانڈر مہیا کیے، ستمبر میں ہونے والے چترال کے حملے میں القاعدہ نے ٹی ٹی پی کو اسلحے سے لیس جنگجو مہیا کیے۔

    سیکیورٹی کونسل رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے 70 سے 200 ٹی ٹی پی جنگجوؤں کی گرفتاری اور بارڈر سے دور علاقوں میں نقل مکانی پاکستان کی جانب سے پریشر سے بچنے کے لیے کی گئی، افغان طالبان ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود کو 50،500 ڈالر مہینے کے حساب سے دیتی رہی۔

    افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کو دیے جانے والے اسلحے میں ایم 24 اسنائپر رائفلز، ایم 4 کاربائن، اور ایم 16 اے 4 رائفلز شامل ہیں، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کو اندھیرے میں دیکھنے والی ڈیوائسز بھی فراہم کیں جن کے ذریعے انھوں نے پاکستانی فورسز پر حملے کیے۔

    واضح رہے کہ پاکستان ایک عرصے سے افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دے رہا ہے، دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کو افغان سرزمین دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنی ہوگی۔

  • یمن پر حملہ: روس کا سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

    یمن پر حملہ: روس کا سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ

    امریکا اور برطانیہ کی جانب سے یمن کے مختلف مقامات پر حملے کے بعد روس نے سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے تاکہ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے یمن پر فوجی حملوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    روس کا کہنا ہے کہ امریکا کے یمن پر حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ سعودی عرب نے بھی امریکا اور برطانیہ کے یمن پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خلیجِ عدن میں حوثیوں نے تجاری جہاز پر میزائل حملہ کر دیا

    یمن میں حوثیوں پر امریکی و برطانوی حملوں پر کانگریس میں ڈیموکریٹک اراکین کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹک رکن کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف  فوجی آپریشن شروع کرنے اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازعہ شروع کرنے سے قبل امریکی صدر کو کانگریس سے منظوری لینی چاہیے تھی۔

    امریکا اور برطانیہ کی یمن پر بمباری، نیا محاذ کھول دیا گیا

    ایک اور رکن کانگریس نے کہا کہ ان حملوں کی کانگریس سے منظوری نہیں لی گئی ہے اور امریکی آئین اس سے متعلق بہت واضح ہے کہ کسی بھی غیر ملکی تنازعے میں ملکی فوج کی مداخلت کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف اور صرف کانگریس کے پاس ہے اور ہر صدر کو پہلے کانگریس سے منظوری لینی چاہیے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف نیا محاز کھول دیا، فلسطینیوں سے حمایت کے اظہار میں پیش پیش رہنے والے یمنی حوثیوں کے خلاف امریکی اور برطانوی طیاروں نے بمباری شروع کردی، دارالحکومت صنعا میں بھی دھماکوں کی آوازیں گونجنے لگی۔

  • سلامتی کونسل کے شرکا نے اے آئی ٹیکنالوجی خطرناک قرار دے دی

    سلامتی کونسل کے شرکا نے اے آئی ٹیکنالوجی خطرناک قرار دے دی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آرٹیفشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) ٹیکنالوجی پر پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکا، چین اور برطانیہ سمیت شرکا نے اے آئی ٹیکنالوجی کو خطرناک قرار دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے خطرات پر بحث کی گئی، اجلاس میں اے آئی کے خطرات کی گونج سنائی دیتی رہی، چین نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو ’بے لگام گھوڑا‘ نہیں بننا چاہیے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا نے خبردار کیا کہ یہ لوگوں پر پابندی لگانے یا انھیں دبانے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیوری نے کہا مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا دینے اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر کی ہتھیاروں کی تلاش میں بھی معاونت کر سکتی ہے۔

    اس 15 رکنی کونسل اجلاس میں یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، ہائی پروفائل آرٹیفیشل انٹیلی جنس اسٹارٹ اپ ’اینتھروپک‘ کے شریک بانی جیل کلارک اور ’چین یو کے ریسرچ سینٹر فار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس‘ کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ یی نے بریفنگ دی۔

    انتونیو گوتریس نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے فوجی اور غیر فوجی اطلاق دونوں ہی سے عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کچھ ریاستوں کی جانب سے اس مطالبے کی حمایت کی کہ اس غیر معمولی ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا ایک نیا ادارہ بنایا جائے۔

    چین کے اقوام متحدہ کے سفیر ژانگ جون نے مصنوعی ذہانت کو ’دو دھاری تلوار‘ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس کی اچھائی اور برائی اس بات پر منحصر ہے کہ انسان اسے کس طرح استعمال کرتا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ: امریکا کیا کرنے جارہا ہے؟

    روس یوکرین جنگ: امریکا کیا کرنے جارہا ہے؟

    واشنگٹن: امریکا نے سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے طریقوں پر غور شروع کردیا ہے جبکہ یوکرین کا مطالبہ ہے کہ روس کی رکنیت کوچیلنج کیاجاسکتاہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے اراکین کانگریس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنےکے طریقہ پر غور کررہا ہے، روس کی سلامتی کونسل کی رکنیت ختم کرنے کے امکان کی تحقیقات جاری ہے، ابھی اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

    ادھر یوکرین کا کہنا ہے کہ جو رکنیت سوویت یونین کو حاصل تھی، وہ روس کو نہیں دی جانی چاہیے، روس کی رکنیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ: کینیڈا کا روس کے خلاف بڑا فیصلہ

    یاد رہے کہ 1945ء میں امریکا، برطانیہ، فرانس، چین اور سوویت یونین کو مستقل رکنیت دی گئی تھی، 1991ء میں سوویت یونین کے ٹوٹنے پر رکنیت روس کو منتقل کردی گئی تھی۔

    دوسری جانب یوکرین سے جنگ پر روس کو عالمی سطح پر پابندیوں کا سامنا ہے، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے روس سے خام تیل کی درآمد پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ہے۔

    جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تیل کی خریداری پر پابندی کا اعلان کیا اور کہا کہ حالیہ برسوں میں کینیڈا کی جانب سے روسی تیل کی کم مقدار کے باوجود یہ اقدام ایک مضبوط پیغام ہے۔

    ٹروڈو نے کہا کہ ‘ہم روسی خام تیل کی تمام درآمدات پر پابندی کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ اس شعبے کی وجہ سے صدر پوٹن اور روسی اولیگارچز بہت فائدہ لے رہے ہیں’۔

  • افغان صورت حال: منیر اکرم نے عالمی برادری سے بڑا مطالبہ کردیا

    افغان صورت حال: منیر اکرم نے عالمی برادری سے بڑا مطالبہ کردیا

    نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان صورت حال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے بڑی اپیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے پاکستانی مندوب منیراکرم نے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی، منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان کو بیرونی امداد کی اشد ضرورت ہے، غیر یقینی صورت حال کے باعث لاکھوں افغان بھوک سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

    سیکیورٹی کونسل میں پاکستانی مندوب نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بیرونی امداد کےبغیر افغانستان ایک بار پھر غیر مستحکم ہوسکتاہے اور مہاجرین کا مسئلہ اور دہشت گردی پھرسےسراٹھاسکتےہیں۔

    منیراکرم نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ افغانستان کے منجمند اثاثوں کی فوری بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے، افغانستان کےحوالےسےاقوام عالم کی تشویش سےآگاہ ہیں۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا پردہ چاک کیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی "ماں” بھارت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتاہے، سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے جرائم کانوٹس لے۔

    منیراکرم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پورے محلوں، شہری مراکز اور دیہاتوں کو تباہ کیا گیا، قابض بھارتی فوج 96 ہزار کشمیریوں کو قتل کرچکی ہے۔

  • کشمیر کی زمینوں پر بھارتی قبضہ نسل کشی کے مترادف ہے، منیر اکرم

    کشمیر کی زمینوں پر بھارتی قبضہ نسل کشی کے مترادف ہے، منیر اکرم

    نیو یارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے اسرائیل فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور اس کے اطراف علاقوں میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہوگا جب تک فلسطین اور کشمیر کے عوام غیرملکی قبضے میں مشکلات کا سامنا کرتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ظلم و جبراور ناانصافیوں کے خاتمہ اوردہشت گردی کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔

    منیراکرم کا کہنا تھا کہ استعمار کا خاتمہ اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے، کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے، یواین چارٹر کے پہلے آرٹیکل میں حق خودارادیت کی اہمیت تسلیم شدہ ہے۔

    پاکستانی مندوب نے کہا کہ محکومیت، تسلط اور استحصال کے تابع کرنا یواین چارٹر کے خلاف ہے، کشمیر میں3.4ملین سے زائد جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے، مقبوضہ کشمیر میں زمینوں پر قبضہ نسل کشی کے مترادف ہے۔

    منیراکرم نے مطالبہ کیا کہ ڈی کالونائزیشن پرعمل درآمد کیا جائے، 1946کے بعد سے80سابقہ کالونیوں نے آزادی حاصل کی، فلسطین اور جموں وکشمیر کے لوگ اب بھی حق خودارادیت سے محروم ہیں، پاکستان "امن وسلامتی اور تحفظ” کے عنوان سے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ دہائیوں میں انتہا پسندی اور دہشت گردی میں اضافہ کی بڑی وجہ فلسطینیوں، کشمیریوں اور دیگر مقبوضہ مسلم آبادیوں پر ظلم و جبرہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی، اسرائیلی تنازعہ کا واحد حل دو ریاستی حل ہے جس میں ایک خودمختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے جس کا دارلحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی کارروائیاں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

    انہوں نے کہا اسرائیلی آبادی کاری کے لیے فلسطینی زمینوں اور جائیدادوں پراسرائیلی قبضہ، نہتے اور معصوم فلسطینی بچوں، خواتین اور نوجوانوں پر تشدد ، غزہ کی بندش اور مسجدالاقصی کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔

    منیر اکرم نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے فلسطینی جدوجہد جائز ہے ، فلسطینی عوام پر اسرائیلی جبر ناجائز اور غیرقانونی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی کا قبضہ ہے ، فلسطین میں امن قائم نہیں ہو گا ، فلسطینی عوام اور ان کی مستقبل کی ہر نسل اپنی آزادی،بنیادی حقوق اور اپنے حق خود ارادیت کے لیے ثابت قدم اور پرعزم رہے گی۔

  • سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، افغان مندوب نے اہم مطالبہ کردیا

    سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، افغان مندوب نے اہم مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: افغانستان کی صورت حال پر بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان مندوب نے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی صورتحال پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت بھارت نے کی۔

    اس موقع پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے کہا کہ افغانستان میں فریقین سے اپیل ہے کہ وہ تحمل سےکام لیں، خوشی ہےکہ طالبان اقوام متحدہ اداروں کیساتھ احترام سے پیش آئے۔

    اجلاس میں موجود افغان مندوب نے بتایا کہ کابل کی صورتحال تشویشناک ہے، طالبان افغانستان میں اپنےوعدےپورے نہیں کررہے،لاکھوں افغان شہریوں کوایک نامعلوم مستقبل کاسامناہے۔

    افغان مندوب کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےعبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ ہے، ہم اسلامی امارت کےقیام کوقبول نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تقریبا تین ہزار غیر ملکی ملازمین تاحال کابل میں موجود ہیں، کرونا وبا کے باعث یہ تعداد نصف کردی گئی تھی۔

    اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا تھا کہ ابھی تک عملے کے کسی بھر رکن کو افغانستان سے نکلنے کی کوئی دھمکی نہیں دی گئی ہے۔

    افغانستان کی صورتحال پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں شہریوں کیخلاف حملےبندہونے چاہئیں،امریکیوں کونشانہ بنانےوالےکسی بھی عمل کاجواب دینگے۔

    یہ بھی پڑھیں: طالبان نے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کابل کا چارج سنبھال لیا

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ طالبان پرزور دیتے ہیں کہ شہریوں کی حفاظت کریں، یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دہشت گرد اڈے میں تبدیل نہ ہو۔

    برطانوی مندوب کا کہنا تھا کہ ج وکچھ افغانستان میں ہورہا ہےوہ بہت بڑاالمیہ ہے، طالبان اقلیتوں کےتحفظ کیلئےذمہ داریاں پوری کریں۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کابل پر طالبان کے کنٹرول کے چوبیس گھنٹوں بعد ہورہا ہے، اجلاس ناروے اور ایسٹونیا کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔