Tag: UN

  • اقوام متحدہ کا انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    نیویارک: یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اقوام متحدہ نے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے یونان میں افسوس ناک کشتی حادثے کے بعد انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔

    یو این ہائی کمشنر نے کہا کہ افسوس ناک واقعے کی شفاف تحقیقات کرتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، انھوں نے کہا حادثے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔

    نیویارک میں نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے یورپی ممالک کو اقدام کرنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے پہلے بھی زور دیا تھا کہ ہر وہ شخص جو بہتر زندگی کی تلاش میں ہے، اسے ایک وقار اور حفاظت کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اور مثال ہے کہ رکن ممالک کو اکٹھے ہونے اور نقل مکانی پر مجبور لوگوں کے لیے منظم طریقے سے محفوظ راستے بنانے اور سمندر میں جان بچانے اور خطرناک سفر کو کم کرنے کے لیے جامع کارروائی کی ضرورت ہے۔

    یونان کشتی حادثے میں 500 تاحال لاپتا، 12 پاکستانیوں سمیت 104 کو بچا لیا گیا

    منگل کو جاری اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے اندر اور اس سے نقل مکانی کے راستوں پر تقریباً 3,800 افراد ہلاک ہوئے تھے، یہ 2017 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے، جب 4,255 اموات ریکارڈ کی گئی تھیں۔ پہلی سہ ماہی میں وسطی بحیرہ روم میں 441 تارکین وطن ہلاک ہوئے، اور 2014 سے اب تک تمام راستوں پر 26,000 سے زیادہ افراد ہلاک یا لاپتا ہو چکے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا، نمائندہ یو این

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا، نمائندہ یو این

    اسلام آباد: کشمیر پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جی 20 اجلاس سے قبل اقلیتی مسائل پر یو این نمائندہ خصوصی فرنینڈ ڈی ورینس کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ جب سے بھارت نے خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا ہے، تب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہو گیا ہے۔

    نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ نے کہا جی 20 کا ایک طے شدہ اجلاس سری نگر میں ہونے والا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی پامالیوں کی صورت حال کو بھارت معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے فوجی قبضے کے طور پر بیان کیا گیا۔

    واضح رہے کہ یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی چند ہفتے قبل انسانی حقوق کونسل کو خبردار کیا تھا، وولکر ترک نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ’’خصوصی رپورٹر نے بیان جاری کیا جس میں حقوق کی خلاف ورزیوں کو بیان کیا گیا تھا، ان اقدامات میں تشدد، ماورائے عدالت قتل شامل ہیں، کشمیری مسلمانوں، اقلیتوں کی سیاسی شرکت کے حقوق سے انکار، جمہوری حقوق کی معطلی، 6 اگست 2019 کو دہلی سے براہ راست حکمرانی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ان میں شامل ہیں۔

    وولکر ترک کا کہنا تھا ’’مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر میں نے اور ساتھی آزاد ماہرین نے 2021 میں بھارت کو خط لکھا تھا، اب صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، خط میں ہم نے سیاسی خود مختاری کے نقصان، نئے ڈومیسائل رولز کے نفاذ پر خدشات کا اظہار کیا تھا، ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت دیگر قانون سازیوں کو تبدیل کر سکتا ہے۔‘‘

    وولکر ترک کے مطابق سابق ریاست جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کے نتیجے میں سیاسی محرومی بڑھ سکتی ہے، بھارت سابق ریاست میں کشمیریوں و دیگر اقلیتوں کی سیاسی نمائندگی کو کم کر سکتا ہے، اس سے ان کے لسانی، ثقافتی، مذہبی حقوق کو مجروح ہو سکتے ہیں، یہ زمین پر جابرانہ، بعض اوقات بنیادی حقوق کو دبانے کے ظالمانہ ماحول میں ہوتا ہے۔

    وولکر ترک نے کہا ’’آزاد ماہر نے نوٹ کیا کہ خطے کے باہر سے ہندوؤں کو یہاں منتقل کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں، اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے لحاظ سے ڈرامائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں، بھارت کی کوشش ہے کہ مقامی کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر مغلوب کر دیں۔‘‘

    وولکر ترک کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم سے دباؤ بڑھتا ہے، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کارکنان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، یو این انسانی حقوق اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے، اور جموں و کشمیر کی صورت حال کی مذمت کی جانی چاہیے۔

    یو این ہائی کمشنر نے غیر جانب دارانہ طریقہ کار سے متعلق وضاحت کی تھی کہ ’’خصوصی نمائندے انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کا حصہ ہیں، کونسل کا آزادانہ حقائق کی تلاش اور نگرانی کا طریقہ کار موجود ہے، خصوصی طریقہ کار کے ماہرین رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتے ہیں، وہ اقوام متحدہ کا عملہ نہیں ہیں اور اپنے کام کی تنخواہ وصول نہیں کرتے، وہ کسی بھی حکومت یا تنظیم سے آزاد، انفرادی حیثیت میں خدمت کرتے ہیں۔‘‘

  • ’آب و ہوا کے ٹائم بم نے ٹک ٹک کرنا شروع کر دیا‘

    ’آب و ہوا کے ٹائم بم نے ٹک ٹک کرنا شروع کر دیا‘

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلیوں کے ٹائم بم نے ٹک ٹک کرنا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام عالم سے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے خلاف تمام شعبوں میں اقدامات اٹھانے کی اپیل کر دی ہے۔

    بین الحکومتی پینل برائے تبدیلی آب و ہوا (IPCC) کی طرف سے تبدیلی آب و ہوا کے بارے میں تازہ ترین رپورٹ کے اجرا کے بعد سیکریٹری جنرل نے پیر کے روز جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’آب و ہوا کے ٹائم بم نے ٹک ٹک کرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں میں درجہ حرارت میں اضافے کی شرح بہت زیادہ ہو گئی ہے، یہ گزشتہ 2 ہزار سالوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا ’’کم سے کم 20 لاکھ سالوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ارتکاز بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔‘‘

    دنیا بھر میں پانی کا بحران، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

    گوتریس نے کہا کہ اس رپورٹ کا مطلب ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کے لیے انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے، یہ رپورٹ تقاضا کرتی ہے کہ ہر ملک کے ہر شعبے سے اس تبدیلی کو روکنے کے لیے کوششیں ہوں۔

  • ایرانی خواتین اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہریوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور

    ایرانی خواتین اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہریوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور

    تہران: ایران میں خواتین اپنے حقوق کی پامالی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران میں خواتین کی حیثیت دوسرے درجے کے شہریوں جیسی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔

    یہ رپورٹ 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شائع کی گئی ہے جس میں ایرانی حکومت کی جانب سے ملک میں مختلف گروپوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں تفصیل دی گئی ہے۔

    مصنف جاوید رحمٰن کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی حقوق کی حامی خواتین، لڑکیاں، اقلیتیں، مصنفین، صحافی اور دہری شہریت کے حامل افراد حکومت کے نشانے پر ہیں۔

    انہیں بدسلوکی، تشدد، نظر بندی، ہراسگی، جبری اعتراف جرم سمیت سزائے موت جیسی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اس رپورٹ میں لڑکیوں کی شادی کے مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال صرف 6 ماہ کے دوران ایران میں 16 ہزار سے زائد ایسی شادیاں ہوئیں جن میں لڑکیوں کی عمر 10 سے 14 سال کے درمیان ہے۔

    اس حوالے سے بات کرتے ہوئے جاوید رحمٰن کا کہنا تھا کہ آج ایران میں جب خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہے تو ان میں سب سے سنگین مسئلہ بچیوں کی شادی کا ہے، شادی کے لیے قانون کے مطابق موجودہ عمر ناقابل قبول ہے۔

    جاوید رحمٰن نے ایرانی صحافیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے بارے میں رپورٹ کرنے والے صحافیوں اور مصنفین کے مسلسل نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پریشان ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو ماہرین، صحت سے متعلق انتظامات کے بارے میں سوالات کرتے ہیں انہیں بھی اکثر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا یا ملازمت سے محروم ہونا پڑتا ہے۔

    ایران جانے کے لیے جاوید رحمٰن کی درخواستیں کئی مرتبہ مسترد ہونے کے بعد انہوں نے سرکاری اور غیر سرکاری میڈیا سے جمع کردہ تمام ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس رپورٹ میں انہوں نے زیادتیوں کا نشانہ بننے والےافراد کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ اور وکیلوں کے انٹرویوز بھی شامل کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ایرانی کوششوں کی راہ میں بین الاقوامی پابندیاں رکاوٹ تھیں، تاہم ایرانی حکومت پر تنقید بھی کی گئی کہ ناکافی اقدامات کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہوا۔

    بعض عہدیداروں نے ان قوانین کی پابندی نہ کرنے والی خواتین کے خلاف حملوں کی حوصلہ افزائی کی اور دیگر طریقوں سے ان کے تحفظ کو خطرہ قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں پولیس، باسج ملیشیا اور چوکس اخلاقیات پولیس پردے کے قوانین کا نفاذ ممکن بناتی ہے، اکثر خواتین پر تشدد بھی ہوتا ہے، اس میں تیزاب سے حملہ اور قتل بھی شامل ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں کس طرح صنفی امتیاز برتا جاتا ہے، شادی، طلاق، روزگار اور ثقافت سمیت قانون اور روزمرہ زندگی میں خواتین کو دوسرے درجے کی شہری سمجھا جاتا ہے۔

    انہوں نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایران امتیازی قوانین کو منسوخ کرے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے کنونشن کی توثیق کرے، واضح رہے کہ ایران ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے۔

  • ’بدلتے ہوئے موسم بعض ممالک کے لیے موت کا پیغام‘

    ’بدلتے ہوئے موسم بعض ممالک کے لیے موت کا پیغام‘

    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر گلوبل وارمنگ اور سطح سمندر میں اضافے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندروں کی سطح میں اضافہ بعض ممالک کے لیے موت کا پیغام ہوگا۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سنہ 1900 کے بعد سے سمندروں کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے 90 کروڑ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گتریس کا کہنا ہے کہ سمندری سطح میں مسلسل اضافے سے بنگلہ دیش، چین، بھارت اور نیدر لینڈز کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

    سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گتریس کا کہنا تھا کہ سمندروں کی سطح میں مزید اضافہ ہوگا چاہے گلوبل وارمنگ کو معجرانہ طور پر ایک اعشاریہ پانچ ڈگری تک بھی لے آیا جائے جو کہ ایک بین الاقوامی ہدف ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال ان ممالک کے لیے سزائے موت ہے جو کمزور ہیں اور سمندر کے قریب ہیں، ان میں وہ چھوٹے ممالک بھی شامل ہیں جو جزیروں پر ہیں۔

    خطرے سے دو چار ممالک کے علاوہ انہوں نے کچھ بڑے شہروں کا ذکر بھی کیا کہ جنہیں سنگین اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا، ان میں قاہرہ، لاگوس، ماپوتو، بنکاک، ڈھاکہ، جکارتہ، ممبئی، شنگھائی، لندن، لاس اینجلس، نیویارک اور سین تیاگو شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایک ڈگری کو بھی گلوبل وارمنگ کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر درجہ حرارت میں 2 سیلیس کا اضافہ ہو جائے تو سمندری سطح دو گنا ہو سکتی ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت خطرناک ہیں، ’عالمی سطح پر 1900 کے بعد سے سمندروں میں پانی کی سطح میں اتنا اضافہ ہوا جتنا 3 ہزار سال کے دوران بھی نہیں ہوا تھا‘۔

    ان کے مطابق سمندروں کا درجہ حرارت بھی پچھلی صدی کے دوران اتنا بڑھا جتنا پچھلے 11 ہزار سال میں بھی نہیں بڑھا تھا۔

  • شام میں جنگ بندی کی جائے تاکہ امداد پہنچ سکے: اقوام متحدہ کی اپیل

    شام میں جنگ بندی کی جائے تاکہ امداد پہنچ سکے: اقوام متحدہ کی اپیل

    اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ شام میں فوری جنگ بندی کی جائے تاکہ امدادی کارروائیاں کی جاسکیں اور زلزلے سے متاثر لوگوں تک امداد پہنچائی جاسکے۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے ترکیہ اور شام کے 8 لاکھ 74 ہزار زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کی رقم فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

    ڈبلیو ایف پی کی جانب سے جمعے کی اپیل کے بعد اقوام متحدہ نے شام میں امدادی سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    ڈبلیو ایف پی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ میں گھروں سے محروم ہونے والے افراد کی تعداد 5 لاکھ 90 ہزار جبکہ شام میں 2 لاکھ 84 ہزار تک پہنچ چکی ہے، اور اس میں 4 ہزار 500 تارکین وطن بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ پیر کو آنے والے اس زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، یہ اس خطے میں صدی کا بدترین زلزلہ ہے۔

    ڈبلیو ایف پی نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ 4 دونوں میں ترکیہ اور شام میں 1 لاکھ 15 ہزار افراد کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا ہے کہ زلزلے سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت خوراک کی ہے، وہاں کھانا تیار کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ شام کے شورش زدہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کافی مشکلات کا شکار ہے، وہاں ڈبلیو ایچ او اب تک 41 ہزار افراد تک پہنچ سکا ہے، امدادی سرگرمیوں کے لیے شام میں فوری سیز فائر کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے ہی کو کہا ہے کہ شام کے زلزلے سے متاثر علاقے میں موجود افراد کی مدد کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے۔

    خیال رہے کہ امریکا نے دونوں ممالک کے متاثرہ علاقوں کے لیے ابتدائی طور پر 85 ملین ڈالر کے امدادی ایمرجنسی پیکج کا اعلان کیا ہے۔

    یہ امداد متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والے شراکت داروں کو فراہم کی جا رہی ہے تاکہ لاکھوں ضرورت مندوں کو فوری طور پر خوراک، شیلٹر اور صحت کی ہنگامی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔

  • اقوام متحدہ کا ایران سے پھانسیوں کی سزا روکنے کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کے سربراہ وولکر ترک نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پھانسی کی تمام سزاؤں کو روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ ہیومن رائٹس وولکر ترک نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران میں پھانسی کی سزا ریاستی قتل کے مترادف ہے، ایران مظاہروں میں ملوث افراد کو پھانسی کی سزا دے کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق وولکر ترک نے کہا پھانسی مجرمانہ طریقہ کار ہے، عوام کو بنیادی حقوق کے استعمال پر سزا دی جا رہی ہے، تاکہ عوام میں خوف پیدا کیا جا سکے۔

    یاد رہے کہ ایران میں 16 ستمبر کو کرد خاتون مہسا امینی کی گرفتاری اور زیر حراست ہلاکت کے بعد ردعمل کے طور پر مظاہروں کے سلسلے میں کم از کم 4 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

    ایران میں مزید 2 مظاہرین کی پھانسی پر امریکا کا ردعمل

    ایران کی عدلیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان افراد کو سیکیورٹی فورسز کے ارکان پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس گروپ اور دیگر انسانی حقوق کے گروپوں نے اس تیز رفتار عدالتی کارروائی پر تنقید کی ہے۔

    ہفتے کے روز 2 افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور اس کے بعد سے مزید کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے، اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے دفتر کو یہ اطلاع ملی ہے کہ مزید 2 افراد کو پھانسی دیے جانے پرعمل درآمد ہونے والا ہے۔

  • انسانی اسمگلنگ کی روک تھام: سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے درمیان معاہدہ

    ریاض: سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے درمیان انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے معاہدہ طے پا گیا جس کے ذریعے ان جرائم کو قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر روکنے کے لیے کام کیا جائے گا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی انسانی حقوق کے کمیشن اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ہونے والے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر دستخط کردیے ہیں۔

    یہ معاہدہ کمیٹی برائے انسداد انسانی اسمگلنگ کے قومی ایکشن پلان کے مقاصد کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    سعودی انسانی حقوق کمیشن کی صدر ہلا التویجری کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ گھناؤنے جرائم میں سے ایک ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور افراد کو ان کی آزادی اور وقار سے محروم رکھتا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب نے قوائد و ضوابط لاگو کر کے اور عالمی معاہدوں کے ذریعے ایک قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک تیار کیا ہے جو بغیر کسی امتیاز کے ہر ایک شخص کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے اور متاثرہ افراد کی مدد کرتا ہے۔

    صدر ہلا التویجری نے مزید کہا کہ معاہدوں کی تجدید مملکت کے اسی فریم ورک کا حصہ ہے تاکہ ان جرائم کے انسداد اور ان سے لڑنے کے لیے ہونے والے منصوبوں پر نظر رکھی جائے اور ان جرائم سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر صلاحیتیں پیدا کی جائیں۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے علاقائی نمائندے جج حاتم علی نے مملکت کے ساتھ ہونے والی شراکت داری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس معاہدے کا مقصد موجودہ اشتراک کو آگے بڑھانا ہے اور ان جرائم کو قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر روکنا ہے۔

  • لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولیں، اقوام متحدہ کا طالبان سے پُر زور مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کی طالبان حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولے جائیں، اور خواتین کے خلاف پالیسیاں واپس لی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل نے منگل کو افغانستان میں ’انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں‘ پر اظہار تشویش کیا۔

    سلامتی کونسل کے بیان میں این جی اوز کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی کی بھی مذمت کی گئی، بیان میں کہا گیا کہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی توقعات سے بھی متصادم ہیں۔

    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خواتین اور لڑکیوں پر حالیہ پابندیوں کو ’غیر منصفانہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں منسوخ کیا جانا چاہیے۔

    افغانستان بھر میں یونیورسٹیز کے باہر طالبات کے مظاہرے

    اس سے قبل منگل کو اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ ایسی پالیسیوں کے ’خوف ناک‘ نتائج سامنے آئیں گے، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ ’خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل تصور پابندیاں نہ صرف تمام افغانوں کے مصائب میں اضافہ کریں گی، بلکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی خطرے کا باعث بنیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ ان پالیسیوں سے افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ ہے۔

  • کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    قاہرہ: ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا گیا، عالمی برادری نے متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کی امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں کاپ ٹوئنٹی سیون میں تاریخی معاہدہ طے پا گیا، غریب ممالک میں موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم کر دیا گیا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت عالمی قائدین نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، ’ڈیمیج اینڈ لاس فنڈ‘ کا قیام موسمیاتی انصاف کی طرف عملی پیش رفت قرار دے دیا گیا، موسمیاتی نقصانات کے شکار ممالک کو اس سے مالی معاونت مل سکے گی۔

    فنڈ کے قیام سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی بڑی مدد مل سکے گی، یاد رہے کہ کاپ27 کا سربراہی اجلاس شرم الشیخ میں 7 سے 8 نومبر کو منعقد ہوا تھا، کانفرنس اور مصر کے صدر کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی اس میں شریک ہوئے تھے، اجلاس میں 2 سو ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث نقصانات کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھایا تھا، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں یہ فنڈ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا فنڈز کا قیام موسمیاتی انصاف کے ہدف کی طرف پہلا اہم قدم ہے، اس سلسلے میں شیری رحمان اور ان کی ٹیم کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

    شیری رحمان نے کہا ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈ کے قیام پر شکرگزار ہیں، یہ کوپ27 کی جانب سے مثبت اور اہم سنگ میل ہے، فنڈ کا قیام سب کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرے گا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کوپ27 نے انصاف کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے، میں فنڈ کے قیام اور اسے فعال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، انتونیو گوتریس نے کہا یہ معاہدہ ٹوٹے ہوئے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے میں مدد دے گا۔