Tag: unconstitutional

  • ’’قومی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ غیر آئینی ہے‘‘

    ’’قومی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ غیر آئینی ہے‘‘

    لاہور : نگران حکومت کی جانب سے پی آئی اے سمیت دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے معاملہ پر پاکستان تحریک انصاف نے اس فیصلے کو دستور سے انحراف قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری ایک بیان میں ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم سرکاری خرچ پر دنیا گھومنے کا سلسلہ ترک کریں۔

    نگران وزیراعظم انتخاب کے انعقاد کی آئینی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کریں، دستور و قانون نگران حکومت کو طویل المدتی فیصلوں کا اختیار نہیں دیتا۔

    ترجمان نے کہا کہ نگران حکومت کو قومی اداروں کی نجکاری و فروخت وغیرہ کا اختیار نہیں، پونے دوماہ کی حکومت کے دستور سے ماورا کسی وعدے پراعتبار ممکن نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ منتخب حکومت بھی ماورائے قانون فیصلوں کو قبول نہیں کرے گی، نگران حکومت کی جانب سے اداروں کی فروخت کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔

    نگران حکومت کی جانب سےخودمختار ضمانتوں کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، دستور ایسے بڑے فیصلوں کا اختیارمنتخب حکومت کیلئے خاص کرتا ہے۔

    تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ نگران حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ ریاست کا بہترین مفاد دستور کے کامل احترام میں ہی پوشیدہ ہے، آئین و قانون کے مکمل احترام کے بغیر ترقی کا کوئی نسخہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ2017کا آرٹیکل 230نگران حکومت کی ذمہ داریوں کا خاکہ پیش کرتا ہے، الیکشن ایکٹ کا آرٹیکل230نگران حکومت کو الیکشن کمیشن کی معاونت کا واحد فرض سونپتا ہے۔

    الیکشن ایکٹ نگران حکومت کو روزمرہ کے امور تک محدود رکھنے کا پابند بناتا ہے، الیکشن ایکٹ نگران حکومت کو بڑے معاملے پر فیصلہ سازی سے سختی سے روکتا ہے، نگران حکومت کی دستوری مدت مکمل ہونے میں محض 53 روز باقی ہیں۔

  • پیکا آرڈینینس : حکومت اپنے وعدے سے پھرگئی ہے، پی ایف یو جے

    پیکا آرڈینینس : حکومت اپنے وعدے سے پھرگئی ہے، پی ایف یو جے

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس (پی ایف یو جے) نے ایف آئی اے کی جانب سے پیکا ایکٹ کی سیکشن20کے چیلنج کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    جاری کردہ ایک بیان میں پی ایف یوجے کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ کے سیکشن20کواسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قراردیا تھا۔

    پی ایف یوجے کے صدر اور سیکریٹری جنرل نے پٹیشن کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنے کی یقین دہانی پرعمل کا بھی مطالبہ کیا۔

    پی ایف یوجے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے احترام کی یقین دہانی کراتے ہوئے ایکٹ پر نظرثانی کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

    عہدیداران کا کہنا ہے کہ اب موجودہ حکومت اپنے وعدے سے پھرگئی ہے، ایف آئی اے گزشتہ دور میں پیکا قانون کا غلط استعمال کرتی رہی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے سیکشن 20غیرآئینی قرار دینے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا، ایک حکومتی ادارہ ن لیگ کی مرضی کے بغیر کس طرح اسے چیلنج کرسکتا ہے۔

  • پیکا آرڈی نینس غیرآئینی قرار دینے کا حکم نامہ عدالت عالیہ میں چیلنج

    پیکا آرڈی نینس غیرآئینی قرار دینے کا حکم نامہ عدالت عالیہ میں چیلنج

    اسلام آباد : پیکا سیکشن20غیرآئینی قرار دینے کا حکم نامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، صحافتی تنظیم پی ایف یو جے نے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کردی۔

    اس حوالے سے ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلا قانونی جواز اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایف یو جے کو ریلیف دیا ہے۔

    درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرٹیکل 19اور19 اے کی غلط تشریح کی، پیکا کے سیکشن 20 کو بغیر کسی قانونی جواز کے غیر فعال کیا گیا۔

    سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ سیکشن 20 غیرفعال ہونے سے قانون شکنی کی ترغیب ملے گی، 8اپریل2022 کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

    دوسری جانب صحافتی تنظیم پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ نے حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کا پیکا آرڈیننس کو چیلنج کرنا شرمناک عمل ہے، یہ اقدام موجودہ حکومت کا دہرا معیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی اپوزیشن کی دونوں جماعتوں نے پیکا آرڈیننس پر ہمارے حق میں پٹیشن دائر کی تھی، دونوں جماعتوں نے اس وقت پیکا آرڈیننس کی ترمیم ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    افضل بٹ نے کہا کہ ان جماعتوں کے آج کے اقدام کے بعد سمجھ نہیں آرہا کہ اب کس سے بات کی جائے، سیاسی جماعتوں کو صرف اپوزیشن میں آزادی اظہار رائے اچھی لگتی ہے۔

    سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ کا کہنا تھا کہ حکومت میں آتے ہی ان جماعتوں کو پریس کی آزادی کھٹکھنے لگتی ہے، ان جماعتوں کے حکومت میں آنے سے امید تھی کہ یہ اپنے وعدے پورے کریں گے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ دونوں جماعتوں نے کہا تھا کہ حکومت میں آکر پیکا ایکٹ ختم کریں گے، اب حکومت پیکا ایکٹ ختم کرنے کے بجائے اسے بحال کرنے جا رہی ہے، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں اس معاملے پر شام تک وضاحت دے۔