Tag: Unconstitutional case

  • چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نےعمران خان سے اپنےکسی قسم کے تعلق کےالزام کی تردیدکردی۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے جاویدہاشمی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عمران خان سے تعلق کا الزام درست نہیں،عمران خان سے ایک ملاقات اس وقت ہوئی، جب وہ ایکٹنگ چیف الیکشن کمشنر تھے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران نے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کی بات کی تھی، اس سے پہلےاور بعد میں عمران سے کوئی ملاقات ہوئی نہ ہی کسی لیڈر شپ سے کوئی براہ راست انڈراسٹینڈنگ ہے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد تمام پارلیمانی پارٹیز کو مقد مے میں فریق بنانے کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔

    دوران سماعت پاکستان عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کی تجاویز پیش کرنے سے متعلق پیشکش قبول کر نے سے انکارکر دیا۔

    پی اے ٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سیاسی امورمیں مداخلت نہیں کرسکتی، تحریری طور پرکہہ چکے ہیں سیاسی امور عدالت کےدائرہ کارمیں نہیں ۔

    گزشتہ روزسماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں، سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنے کا وقت دے رہے ہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایا کہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔ جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے۔

  • ممکنہ ماورائے آئین اقدام،حکومت سے20اگست تک جواب طلب

    ممکنہ ماورائے آئین اقدام،حکومت سے20اگست تک جواب طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف پٹیشن پر حکومت سے بیس اگست کو تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلا ف درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی، جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ آئین کے آرٹیکل پانچ اور چھ کے تحت کیا کوئی فرد یا ادارہ غیرآئینی اقدام کرنے کی جرات کرسکتا ہے۔

    جس پر درخواست گزار سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضی نے بتایا کہ آئین کےتحت کوئی جرات نہیں کرسکتا لیکن پھر بھی ایسا امکان نظر آرہا ہے، دارالحکومت کے ریڈ زون کی طرف بڑھنے کا اعلان کیا گیا ہے، ریڈ زون میں سفارتخانے بھی ہیں جنکی حفاظت ضروری ہے۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملات حکومت کے ہیں وہ خود نمٹ لے گی، عدالت نے پٹیشن پرحکومت سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی ہے۔