Tag: under

  • وگ میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ہزاروں پاؤنڈ کی کوکین برآمد

    وگ میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام، ہزاروں پاؤنڈ کی کوکین برآمد

    میڈرڈ : وگ(مصنوعی بالوں) میں کوکین چھپانے والا اسمگلر کو بارسلونا کے ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا جو بوگوٹا سے آ رہا تھا، جس کا تعلق جنوبی امریکی ملک کولمبیا سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات کے اسمگلر ایئر پورٹ سکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کرتے ہیں لیکن سکیورٹی اہلکار بھی سمگلروں کے ان ہتھکنڈوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ ان کا بھانڈا پھوڑنے میں دیر نہیں لگاتے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا اسپین کے شہر بارسلونا میں ایئرپورٹ حکام نے ایک ایسے کولمبین شہری کو گرفتار کیا ہے جس نے قریباً ایک پاؤنڈ کوکین اپنی وگ میں چھپا رکھی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کوا سمگلر پر اس لیے شک ہوا کیونکہ وہ بہت پریشان دکھائی دے رہا تھا اور اس کے سر پر لگی وگ کا سائز بھی غیر معمولی تھا۔سکیورٹی اہلکاروں نے اسمگلر سے تفتیش شروع کی اور اس کے سر پر ٹیپ سے چپکے ہوا ایک کوکین کا پیکٹ برآمد کر لیا جس کا وزن آدھا کلو گرام یا 1.1 پاؤنڈ تھا جس کی مارکیٹ میں قیمت 34 ہزار ڈالرز یا 30 ہزار یوروز ہے۔

    پولیس نے اسے آپریشن ’ٹوپی ‘یعنی آپریشن وگ کا نام دیا ہے، اسمگلر کو بارسلونا کے ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا جو بوگوٹا سے آ رہا تھا،گرفتار ہونے والے 65 سالہ اسمگلر کا تعلق کولمبیا سے ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپین کے جنوبی امریکا اور خصوصاً کولمبیا کے ساتھ لسانی اور تاریخی روابط ہیں، اسپین کو یورپ میں کوکین کی اسمگلنگ کا گیٹ وے کہا جاتا ہے۔اسمگلر کوکین کی اسمگلنگ کے لیے آئے روز نئے طریقے ایجاد کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کےمطابق حالیہ برسوں میں پولیس نے کھوکھلے انناناس میں سے کوکین برآمد کی، پھر سکیورٹی اہلکاروں کو ایک وہیل چیئر کے کشن میں چھپائی گئی کوکین ملی، ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر چڑھائے جانے والے پلاسٹر میں سے کوکین برآمد ہوئی اور تو اور پولیس نے برتنوں میں کوکین بھر کر لے جاتے ہوئے بھی اسمگلروں کو گرفتار کیا۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین کی ایک رپورٹ کے مطابق اسپین یورپی یونین میں کوکین استعمال کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر آتا ہے۔ اس فہرست میں برطانیہ کا پہلا نمبر ہے اور اس کے بعد ہالینڈ، ڈنمارک، فرانس اور آئر لینڈ آتے ہیں۔

  • والدین ہوشیار! ٹک ٹاک بچوں کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے

    والدین ہوشیار! ٹک ٹاک بچوں کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے

    بیجنگ/لندن : سوشل میڈیا کی معروف ترین چینی ویڈیو ایپلیکیشن ٹک ٹاک اور اس میں موجود پیغام رسانی کے فیچر کیخلاف انفارمیشن کمشنر نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بٹ ڈانس بیجنگ کی جانب سے تخلیق کردہ اس ویڈیو ایپلیکیشن میں صارف محض 15 سیکنڈ کی ویڈیو اپلوڈ کرسکتا ہے۔ یہ صارف کو اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں فلٹرز اور خاص قسم کے افیکٹس فراہم کرتا ہے۔اس ایپلیکیشن کے حوالے سے ایک تاثر قائم ہوتا جا رہا ہے کہ اس کی ویڈیوز بچوں پر بُرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

    برطانیہ کی انفارمیشن کمشنر الیزبتھ ڈینہیم نے ڈیجیٹل، ثقافت، میڈیا اور کھیل کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے بچوں کیلئے ٹرانسپرینسی ٹولز اور اس ایپلیکشن پر بچے کس طرح کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں کا معائنہ کر رہی ہیں۔

    انفارمیشن کمشنر کا کہنا تھا کہ محض مارچ کے مہینے میں ٹک ٹاک 10 کروڑ سے زائد بار ڈاؤنلوڈ ہوئی ہے، جس کے اس وقت 5 کروڑ سے زائد ایکٹیو صارف موجود ہیں جبکہ فروری کے مہینے میں 13 سال سے کم عمر بچوں کی معلومات اکھٹی کرنے کے جرم میں امریکا کی وفاقی تجارتی کمیشن (ایف ٹی سی) نے ٹک ٹاک پر 57 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • میکسیکو میں حکومتی تحویل میں لیا گیا صحافی تشدد کے بعد قتل

    میکسیکو میں حکومتی تحویل میں لیا گیا صحافی تشدد کے بعد قتل

    میکسیکو سٹی : میکسیکو صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے، میکسیکو کے صحافی فرانسسکو رومیرو کو تشدد کے بعد چہرے پر دو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو کے کرائم رپورٹر فرانسسکو رومیرو کو قتل کی دھمکیاں ملنے پر وفاقی حکومت کی جانب سے چار محافظ فراہم کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود وہ بہیمانہ طور پر قتل کر دیئے گئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فرانسسکو رومیرو ان 12 صحافیوں میں شامل تھے جنہیں قتل کی دھمکیوں پر وفاق کی جانب سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا، انہیں صبح 5 بجے ایک کال موصول ہوئی جس میں نائٹ کلب میں ایک حادثے کی اطلاع دی گئی جس پر وہ نائٹ کلب گئے تھے جہاں انہیں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ صحافی نے اپنے چاروں محافظوں کو رات 10 بجے ہی گھر روانہ کردیا تھا اور خود سو گئے تھے جبکہ نائٹ کلب جاتے ہوئے وہ اپنا حفاظتی بٹن بھی ساتھ لیکر نہیں گئے جسے دبا کر پولیس کو خطرے کی اطلاع دے سکتے تھے۔

    فرانسسکو رومیرو ریاست کے ایک اہم اخبار سے منسلک تھے اور اپنا فیس بک پیج بھی چلاتے تھے جس میں وہ سیاست اور جرائم کے درمیان تعلق سے پردہ اٹھاتے تھے۔ میکسیکو صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک میں شامل ہیں جہاں رواں برس 5 صحافی قتل کیے گئے ہیں۔

  • شمالی آئر لینڈ کے پہاڑوں پر خوفناک آتشزدگی، ریسکیو حکام نے قابو پالیا

    شمالی آئر لینڈ کے پہاڑوں پر خوفناک آتشزدگی، ریسکیو حکام نے قابو پالیا

    ڈبلن : شمالی آئرلینڈ کے پہاڑی علاقے میں لگی آگ پر فائر فائٹرز نے کچھ ہی گھنٹوں میں قابو پالیا جبکہ ہنگامی خدمات انجام دینے والوں نے حفاظتی اقدامات کیلئے حکام نے گھروں کو خالی کرالیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ریاست شمالی آئر لینڈ کے پہاڑی علاقے میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔ کاﺅنٹی ڈاﺅن میں آگ کے بلند ہوتے شعلوں سے قریبی عارضی گھروں کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈورنڈ کے جنگلات میں اتوار کی رات آگ بھڑکی تھی جسے بجھانے کےلیے 50 سے زائد فائر فائٹرز نے ریسکیو آپریشن میں حصّہ لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کاؤنٹی ڈاؤن میں لگی آگ کی شدت بہت زیادہ تھی جو تیزی سے پھیلتی جارہی تھی تاہم ریسکیو حکام سے اس پر قابو پالیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی فائر اینڈ ریسکیو سروس (این آئی ایف آر ایس) کو اتوار کی رات 11 بجے کے قریب آتشزدگی کی رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

    برطانیہ: مانچسٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوج طلب

    یاد رہے کہ گزشتہ برس برطانیہ کے شہر مانچسٹر کے پہاڑی علاقے مورلینڈ کے جنگلات میں بھی شدید آتشزدگی کے باعث ہزاروں ایکڑ رقبہ اور 24 مکانات جل خاکستر ہوگئے تھے جبکہ 4 روز میں 150 سے زائد افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مانچسٹر کے حکام نے 4 روز قبل بھڑکنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے شاہی فضائیہ کے دستوں اور اسکاٹ لینڈ کی رائل رجمنٹ کی 4 بٹالین کے 100 فوجیوں کو طلب کیا گیا تھا۔

  • مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    واشنگٹن : امریکا میں ڈیموکریٹ ارکان پارلیمنٹ سمیت صدارتی امیدواروں نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن کی جانب سے مسلمان کانگریس خواتین کے خلاف تضحیک آمیز بیانات کو قابل مذمت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس اراکین نے کہا کہ امریکی ایونِ نمائندگان کا حصہ بننے والی دو مسلمان خواتین کے خلاف امریکی صدر کا بیان انتہائی خطرناک اور تشدد کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    کانگریس میں مسلم خاتون کی کامیابی پر ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ہم کبھی نہیں بھولیں گے، امریکی صدر کا مذکورہ بیان نائن الیون حملے سے متعلق تھا۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ انتخابات 2020 کے دو صدارتی امیدواروں نے پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ سمیت دیگر متنازع بیانات کی مذمت کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینیٹر بارنی سینڈرز نے کہا کہ الہان عمر پر حملہ پریشان کن اور خطرناک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الہان عمر اور ہم، ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ اور نفرت آمیز بیان سے متعلق مذاحتمی بیان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    دوسری جانب سینیٹر ایلزبتھ ورین نے ٹوئٹ کیا کہ صدر اور ان کا پورا گروہ مذہب کی بنیاد پر کانگریس خاتون کے خلاف تشدد کو فروغ دے رہے ہیں، یہ بہت قابل مذمت اور ندامت پر مشتمل ہے۔

  • برطانیہ کا نامناسب مواد کی روک تھام میں ناکامی پر ویب کمپنیوں پر جرمانے کا فیصلہ

    برطانیہ کا نامناسب مواد کی روک تھام میں ناکامی پر ویب کمپنیوں پر جرمانے کا فیصلہ

    لندن : برطانوی حکومت نے انٹرنیٹ سائیٹس پر آن لائن نقصان پہچانے والے مواد ’دہشت گردانہ سازشیں یا بچوں کی ہراسگی‘ کو کنڑول کرنے میں ناکامی پر ویب سائیٹس پر جرمانہ عائد کرنے اور بند کرنے کا منصوبہ بنالیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ برائے ڈیجیٹل، کلچر، میڈیا اور اسپورٹس (ڈی سی ایم ایس) نے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ ایک غیر جانبدار مبصر تعینات کرنے جو ٹیک کمپنیوں کے لیے قواعد و ضوابط بنائے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کے تحت اگر ویب سائیٹس نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی تو کمپنی کے سینئر مینیجر کو ذمہ دار سمجھا جائے گا۔

    ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کے مذکورہ منصوبے سے آزادی اظہار رائے پر اثر پڑے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آن لائن نقصان پہچانے والے مواد میں ’دہشت گردانہ مواد، بچوں کی جنسی ہراسگی کا معاملہ، انتقامی فحش فلمز، جرائم پیشہ سرگرامیاں اور غیر ملکی قانونی اشیاء کی فروخت‘ شامل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میدیا پر ہراساں کیے جانے کے معاملے پر سنہ 2017 میں ایک 14 سالہ لڑکی نے مولّی رسّل نے خودکشی کرلی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیٹی کی موت کے بعد اہل خانہ کو متاثرہ لڑکی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نامناسب مواد ملا جو لڑکی کے ڈپریشن کا باعث بنا، جس کے بعد مولی کے والد نے سوشل میڈیا کمپنی کو مولی رسل کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔

    برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ بڑے ٹیکنالوجی انڈسٹریز اور سوشل میڈیا کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان نوجوانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں جن سے وہ منافہ کماتے ہیں۔

    مزیدپڑھیں : انٹرنیٹ کا غلط لیٹریچر بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث ہے، ساجد جاوید

    یاد رہے کہ ستمبر 2018 میں  برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے کہا تھا کہ برطانیہ کی سطح پر 80 ہزار ویب سایٹ اور افراد بچوں کی آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ہیں، انٹرنیٹ پر غیر مناسب مواد بچوں کی جنسی بے راہ روی کا باعث بن رہا ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ’مذکورہ ادارے ایسی ویب سایٹس پر پابندی لگائیں جو بچوں تک فحش مواد پہنچا رہے ہیں‘۔

  • بین الااقوامی اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ ملکی معاملات میں‌ مداخلت ہے، سعودی عرب

    بین الااقوامی اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ ملکی معاملات میں‌ مداخلت ہے، سعودی عرب

    ریاض : سعودی حکام نے جمال خاشقجی کے قتل کی بین الااقوامی اداروں کے تحت تحقیقات کے دباؤ کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں شکوک کے باعث عالمی برادری کی جانب سے سعودی عرب پر زور دے رہے ہیں کہ قتل کی تفتیش بین الااقوامی تحقیقاتی اداروں سے کروائی جائے۔

    سعودی حکام کی جانب سے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب انصاف کے تقاضے پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہماری حکومت صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف ہر ممکن اقدام کررہی ہے، ہم مجرمان کو منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں امریکا کے علاوہ 36 ممالک نے سعودی عرب کو تنقید کا نشاتہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’سعودی عرب میں اپنے حقوق کےلیے آواز اٹھانے والے افراد کو انسداد دہشت گردی کے تحت قید کردیا جاتا ہے‘۔

    ہیومن رائٹس کونسل کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خاشقجی قتل کیس میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرے۔

    مزید پڑھیں : انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ میں سعودی عرب کو تنقید کا سامنا

    ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی خصوصی تفتيش کار ايگنس کيلامارڈ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سعودیہ میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے پردہ اٹھائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رياض حکومت کی جانب سے اس پوری پيش رفت پر فی الحال کوئی رد عمل سامنے نہيں آيا ہے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    یاد رہے کہ بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

  • شہزادہ ولیم کے جوتوں میں موجود سوراخ بھی میڈیا سے نہ چھپ سکا

    شہزادہ ولیم کے جوتوں میں موجود سوراخ بھی میڈیا سے نہ چھپ سکا

    لندن : برطانوی شہزادے ولیم نے عالمی اقتصاد کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی تو ان کے جوتے میں موجود سوراخ میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہزادے ولیم نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈاوس میں عالمی اقتصاد کے حوالے منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ان کے سوراخ والے جوتوں نے بھی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی شہزادہ ولیم کے جوتوں میں موجود سوراخ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ تو ہوگئے لیکن اس وقت کسی کی توجہ شہزادے کے جوتوں پر نہیں گئی بعدازا معروف امریکی جریدے نے شہزادے کے جوتے میں موجود سوراخ کی خبر شائع کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پرنس ولیم کانفرنس کے موقع پر بیسٹ مین بنے پینٹ کوٹ زیب تن کیے شریک ہوئے۔

    کانفرنس میں موجود میڈیا نے شہزادہ ولیم کے جوتے کے سول میں موجود سوراخ کو عقابی نگاہ سے دیکھتے ہوئے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے شہزادے ولیم کے سوراخ والے جوتوں کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    ٹوئٹر پر ایک صارف نے شہزادہ ولیم کے جوتے میں موجود سوراخ کو سوشل میڈیا پر ڈالنے پر کمنٹ کیا کہ شہزادہ ولیم انتہائی اہم گفتگو کررہے ہیں اور آپ جوتوں پر توجہ دے رہے ہیں، کیا آپ سنجیدہ ہیں۔

    مزید پڑھیں : شہزادہ ہیری کے جوتوں میں موجود سوراخ میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک شادی کی تقریب میں شریک برطانوی شہزادے ہیری کے جوتوں میں‌ موجود سوراخ بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے اور شہزادہ ہیری کے سوراخ والے جوتوں پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مزیدار تبصرے سامنے آئے تھے۔

  • شہزادہ ہیری کے جوتوں میں موجود سوراخ میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے

    شہزادہ ہیری کے جوتوں میں موجود سوراخ میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے

    لندن : شہزادے ہیری نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ایک تقریب میں شرکت کی جہاں ان کے دیدہ زیب لباس کے ساتھ ساتھ ان کے جوتے بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہزادے ہیری نے اپنی زوجہ میگھن مرکل کے ہمراہ اپنے دوست چارلی کی شادی میں شرکت کی جہاں شہزادے کے جوتے مسلسل میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہے، جس وجہ شہرت ان کے مہنگے جوتے نہیں بلکہ جوتوں میں موجود سوراخ تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی شہزادے ہیری کے جوتوں میں موجود سوراخ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئے۔

    پرنس ہیری اپنے بچپن کے دوست چارلی وین سٹرابینزی کے شادی کے موقع پر بیسٹ مین بنے سیاہ پینٹ کوٹ زیب تن کیے شریک ہوئے جبکہ ان کی نوبیاہتی میگھن مرکل نے دولہن نے سیاہ رنگ کا دیدہ زیب کلب مناکو لباس زیب تن کیا اور سر پر فلپ ٹریسی ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔

    چارلی وین سٹرابینزی کی شادی میں میڈیا نے شہزادہ ہیری کے جوتے کے سول میں موجود سوراخ کو عقابی نگاہ سے دیکھتے ہوئے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے شہزادے ہیری کے سوراخ والے جوتوں کی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شائع کی گئی تو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مزیدار تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک صارف نے شہزادہ ہیری کے سوراخ والے جوتوں پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’شہزادہ ہیری کا سوراخ والے جوتے پہننا قابل تعریف ہے اور اسی سادگی کی وجہ سے میں انہیں پسند کرتا ہوں‘۔