Tag: under164 statement

  • عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ نے چار سال قبل اپنے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ شوگر ملوں اور بنگلوں پر قبضے کیلئے آصف زرداری کی مدد کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری کو اسٹیٹ آف کرائم بنانے والے عذیر بلوچ نے سال 2016میں مجسٹریٹ کے سامنے 164کا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا تھا کہ میں نے ناجائز قبضوں کیلئے پی پی رہنما آصف زرداری کی مدد کی۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں اپنے خلاف قائم مقدمات اور سر کی مقررہ قیمت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اے

    آر اوائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں سینئر صحافی اور میزبان صابر شاکر نے بتایا کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے کیونکہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سےتمام افراد کو باہر بھیج دیئا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے۔

    سال 2016 میں عذیر بلوچ نے عدالت کے روبرو دیئے گئے164کے بیان میں یہ کہا تھا کہ میرے خلاف مقدمات آصف زرداری اور فریال تالپور کے کہنے پر ختم کرا دیئے گئے، اس نے مزید کہا کہ قادر پٹیل کے کہنے پر زمینوں پر قبضے کیے، آصف زرداری کیلئے 14شوگر ملوں پر قبضے کیلیے ان کی مدد کی، ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور کو دیتا تھا۔

    اس کے علاوہ آصف زرداری کے ہی کہنے پر اپنے گروپ کے 15سے20لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، اپنے لڑکوں کے ذریعے بلاول ہاؤس کے اطراف رہنے والوں کو ہراساں کیا اور ان لڑکوں سے بلاول ہاؤس کے ارد گرد 30سے40فلیٹوں پر قبضے کرائے۔

    مزید پڑھیں : نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    عذیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں مزید بتایا کہ پارٹی قیادت نے ملک چھوڑنے کا کہا تو میں نے ایرانی دوستوں اور خفیہ اداروں سے رابطے کیے۔ ، ڈاکٹر سعید اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر فشریز میں تعینات کیا گیا، عذیر بلوچ نے یہ بیان تحریری طور پر بھی عدالت میں پیش کیا جو اس نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔

  • مالکن اور بیٹی گرم سلاخ سے جلاتے تھے، کم سن ملازمہ،بیان ریکارڈ

    مالکن اور بیٹی گرم سلاخ سے جلاتے تھے، کم سن ملازمہ،بیان ریکارڈ

    اسلام آباد : گھریلو ملازمہ تشدد کیس کی متاثرہ کمسن صائمہ نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا، میڈیکل بورڈ نے بھی بچی پر تشدد کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی ایک اور کمسن ملازمہ صائمہ نے اسسٹنٹ کمشنر کے روبرو دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کرادیا۔

    بچی کا کہنا ہے کہ مالکن الماس اس کا بیٹا اور بیٹی مل کر تشدد کرتے تھے، ان لوگوں نے میرے سر کے بال بھی کاٹ ڈالے، پاؤں میں بیٹریاں ڈال کر سزا کے طور پر بھوکا پیاسا بھی رکھا جاتا تھا۔

    اس نے بتایا کہ گھر کے مالکان نے ایک دوسری ملازمہ کا بازو بھی توڑ دیا تھا دکھوں کی ماری صائمہ نے بتایا کہ مالکان اسے اپنی ماں سے بھی نہیں ملنے دیتے تھے اور جب ماں سے ملنے کا کہا جاتا تو مالکان کہتے کہ اس کا انتقال ہو چکا ہے۔

    مزید پڑھیں : کمسن ملازمہ پر تشدد، تحقیقات کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل

    دوسری جانب گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ نے بچی کا معائنہ کیا، جس کے بعد بچی پر تشدد کی تصدیق بھی کردی۔

    وی سی پمز پروفیسر جاوید اکرم کے مطابق بچی کےجسم پرتشدد کے واضح نشانات ملے ہیں۔

    یاد رہے کہ غریب والدین کی مدد کے لیے اپنا بچپن قربان کرنے والی کمسن ملازمہ پر تشدد کا دل خراش واقعہ اسلام آباد کے سیکٹر الیون میں پیش آیا ہے۔