Tag: underground water

  • زیر زمین پانی کتنا مضر صحت ہے؟ اہم حقائق بے نقاب

    زیر زمین پانی کتنا مضر صحت ہے؟ اہم حقائق بے نقاب

    قومی اسمبلی میں وزارت آبی وسائل کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے 29 شہروں کا زیر زمین 61 فیصد پانی مضر صحت ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزارت آبی وسائل کے مطابق پاکستان میں پینے کے پانی کے 50 فیصد سے زائد ذرائع مائیکروبیل یا کیمیائی آلودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پائے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ انکشاف محکمے کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ 61 فیصد پانی کے ذرائع بنیادی طور پر مائیکروبیل آلودگی کے باعث پینے کے لیے غیر محفوظ ہیں، جبکہ 50 فیصد پانی کے ذرائع کیمیائی آلودگی کی وجہ سے غیر محفوظ ہیں۔

    وزارت آبی وسائل کے مطابق بہاولپور میں 76 فیصد، فیصل آباد میں 59 فیصد، ملتان میں 94 فیصد، سرگودھا میں 83 فیصد، شیخوپورہ میں 60 فیصد، ایبٹ آباد اور خضدار میں 55 فیصد، کوئٹہ میں 59 فیصد پانی غیر محفوظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، رپورٹ کے مطابق کراچی کا زیر زمین پانی 93 فیصد اور سکھر میں 67 فیصد پانی پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2040 تک پانی کی کمی کا خدشہ ہے پاکستان کے شہری علاقوں میں آبادی بڑھنے کی شرح 3.65 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہری علاقوں میں آبادی بڑھنے کی شرح دیہی علاقوں کی نسبت دگنی ہے،2050تک پاکستان کی آبادی 40کروڑ تک تجاوز کر جائے گی، جس کے باعث شہروں میں بنیادی سہولت کا فقدان بڑھے گا۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور حکمران اپنی بقا کی جنگ میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ ان کا دھیان اس طرح کے بنیادی مسائل کی جانب نہیں ہوتا گزشتہ انتخابات کے دوران بڑے بڑے دعوے کیے گئے لیکن کسی جماعت کی جانب سے اس بات کا ذکر تک نہیں سنا گیا کہ ملک میں زیر زمین پانی مضرصحت یا کم ہورہا ہے اس پر ان کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

  • ملک کے 29 شہروں کے زیر زمین پانی سے متعلق خوفناک انکشاف

    ملک کے 29 شہروں کے زیر زمین پانی سے متعلق خوفناک انکشاف

    اسلام آباد: وزارت آبی وسائل نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران خوفناک انکشاف کیا ہے کہ ملک کے 29 شہروں کا زیر زمین 61 فی صد پانی مضر صحت ہے۔

    وزارت آبی وسائل کے مطابق پاکستان میں پینے کے پانی کے 50 فی صد سے زائد ذرائع مائیکروبیل یا کیمیائی آلودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پائے گئے ہیں، یہ انکشاف محکمے کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا۔

    61 فی صد پانی کے ذرائع بنیادی طور پر مائیکروبیل آلودگی کے باعث پینے کے لیے غیر محفوظ ہیں، جب کہ 50 فی صد پانی کے ذرائع کیمیائی آلودگی کی وجہ سے غیر محفوظ ہیں۔

    وزارت آبی وسائل کے مطابق بہاولپور میں 76 فی صد، فیصل آباد میں 59 فی صد، ملتان میں 94 فی صد، سرگودھا میں 83 فی صد، شیخوپورہ میں 60 فی صد، ایبٹ آباد اور خضدار میں 55 فی صد، کوئٹہ میں 59 فی صد پانی غیر محفوظ ہے۔

    کراچی کا زیر زمین پانی 93 فی صد، اور سکھر میں 67 فی صد پانی پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

  • بورنگ سے زیر زمین پانی نکالنے کا ہولناک انجام کیا ہے؟

    بورنگ سے زیر زمین پانی نکالنے کا ہولناک انجام کیا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ہم بورنگ سے پانی نکالتے ہیں تو زمین کے گردشی محور کو تبدیل کرنے کا سبب بنتے ہیں؟ سوچیں، ہم اپنے ہاتھوں زمین کو ایک بڑی تباہی کی طرف کس طرح دھکیل رہے ہیں۔

    ماہرین کی رائے ہے کہ دنیا بھر میں پانی کے زیر زمین ذخائر کے کثرت استعمال سے زمین کا گردشی محور اسی 80 سینٹی میٹر مشرق کی طرف سرک گیا ہے، جس سے زمین کے محور کے گرد گردش متاثر ہو رہی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کے ماہر کلارک آر ولسن نے زیر زمین پانی کے استعمال پر تحقیق کی ہے ان کے مطابق یہ امر انتہائی تشویش ناک ہے کہ تحقیق کے 17 سال کے عرصے میں زمین سے تقریباً 2100 گیگا ٹن پانی نکالا گیا، جس کے نتیجے میں عالمی سمندروں میں پانی کی سطح میں 1.3 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے اضافہ بھی ہوا۔

    اس تحقیق کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں پانی نکالے جانے کا اثر زمین کے گردشی محور پر بھی پڑا، جو اب 80 سینٹی میٹر مشرق کی جانب سرک چکا ہے۔

    ولسن کے مطابق اگرچہ ماحولیاتی تبدیلیوں، گلیشیئرز کے پگھلنے اور سطح سمندر میں اضافے سے بھی زمین کی اس کے محور کے گرد گردش میں تبدیلیاں آتی ہیں، تاہم یہ امر پہلی مرتبہ باقاعدہ اور درست اعداد و شمار کے ساتھ سامنے آیا ہے کہ حد سے زیادہ گراؤنڈ واٹر پمپنگ بھی زمین کی اس کے محور کے گرد گردش کو متاثر کر رہی ہے۔

    دنیا بھر میں کئی دہائیوں سے خشک سالی اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین سے پانی نکالے جانے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ جس سے بہت سے علاقوں میں زمین کی گہرائی میں پانی کی سطح اس حد تک گر چکی ہے کہ بورنگ سے بھی پانی نکالنا ممکن نہیں رہا۔

    زمینی پانی کے نکالے جانے اور زمین کی گردش میں تعلق؟

    اس تحقیق کے مصنف کی ویون سیو کے مطابق زمین کی اس کے محور کے گرد گردش کو قطبی گردش بھی کہا جاتا ہے۔ زمین پر مادے کی تقسیم میں ہونے والی تبدیلیاں اس گردش کا سبب بنتی ہیں، جس سے زمین کے قطبین  کی پوزیشن میں بھی وقت کے ساتھ تغیر آتا رہتا ہے اور یہ ایک بالکل قدرتی عمل ہے۔

    مگر پچھلی تین دہائیوں سے زمین کے گردشی محور میں تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ انسانی عمل و دخل ہے۔

    پاکستان میں صورت حال کیسی ہے اور پاکستان میں زمین سے کتنا پانی نکالا جا رہا ہے؟

    2020 میں ملٹی ڈسپلنری ڈیجیٹل پبلشنگ انسٹیٹیوٹ کی ایک ریسرچ کے مطابق دنیا بھر میں زیر زمین پانی کو سب سے زیادہ استعمال کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں استعمال ہونے والے کل پانی کا 60 فی صد گراؤنڈ واٹر پمپنگ یا بورنگ سے حاصل کیا جاتا ہے۔

    زیر زمین پانی پر تحقیق کے ماہر اسد سرور قریشی کے مطابق پاکستان میں زیر زمین پانی کے استعمال کا آغاز 1960 میں ہوا تھا جب ٹیوب ویلوں کی مدد سے زیر زمین پانی نکالا جانے لگا، جس کا مقصد فصلوں کو سیراب کرنا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ 1960 تک ملک بھر میں ان ٹیوب ویلوں کی تعداد محض 30 ہزار تھی، جو 2018 تک درجنوں گنا زیادہ ہو کر 12 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی تھی۔

    اسد سرور قریشی کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ٹیوب ویلوں سے پانی بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس کے نکالا جا رہا ہے، جس سے بہت سے انتہائی سنجیدہ ماحولیاتی مسائل نے جنم لیا ہے۔

    آب پاشی کے لیے دنیا بھر میں زمین سے پانی نکالا جاتا ہے مگر وہاں زیر زمین پانی کے استعمال کا طریقہ کار موجود ہے مگر پاکستان میں زیر زمین پانی بغیر کسی منصوبہ بندی کے بورنگ کے ذریعے نکالنے سے زمین کھوکھلی ہو رہی ہے۔ آبادی میں اضافہ اور پانی کی طلب کی بنا پر پچھلے چند سالوں سے زیر زمین پانی کو بورنگ کے ذریعے نکالنے میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو ماحولیات اور زمین پر موجود درختوں اور سبزے کی بقا کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔

    پاکستان کے واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 12.5 ہارس پاور کا ایک شمسی ٹیوب ویل روزانہ 35 ہزار گیلن پانی زمین سے نکالتا ہے، یہ شرح 1.5 کیوسک ماہانہ بنتی ہے، جو انتہائی حد تک زمین کے تحفظ کے لیے تشویش ناک ہے۔

  • کوئٹہ :  سریاب کے علاقے میں اچانک زمین بیٹھنا شروع ہوگئی

    کوئٹہ : سریاب کے علاقے میں اچانک زمین بیٹھنا شروع ہوگئی

    کوئٹہ : سریاب کے علاقے میں اچانک زمین بیٹھنا شروع ہوگئی، جس کے باعث متعدد گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچا سڑک میں بھی دراڑ پڑ گئی اور لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سریاب کے علاقے میں اچانک زمین دھسنا شروع ہوگئی، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ طارق اسپتال کے قریب کلی لانگو آباد میں چاند رات سے زمین بیٹھنا شروع ہوگئی۔ جس سے گھروں میں دراڑیں پڑی اور آہستہ آستہ گھر زمین بوس ہونے لگے۔

    اب تک 5گھر مکمل طور پر گر چکے ہیں جبکہ 50 سے زائد گھر اور دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    علاقہ کے کونسلر کے مطابق گھروں کے نیچے سے خشک کاریز گزر رہا ہے، حالیہ دنوں سیوریج کا پانی کا رخ کاریز کی طرف موڑا گیا ہے جس سے زمین بیٹھنا شروع ہوگئی ہے۔

    پی ڈی ایم اے نے لوگوں کو گھر خالی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متبادل جگہ کا بندوبست کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔