Tag: Underworld

  • لاہور میں انڈر ورلڈ کی خونریز تاریخ پر ایک نظر

    لاہور میں انڈر ورلڈ کی خونریز تاریخ پر ایک نظر

    پنجاب کے سب سے بڑے شہر میں نسل درنسل پلنے والی سب سے بڑی دشمنی کون سی ہے اور یہ کب اور کیسے شروع ہوئی؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام میں اس کا احاطہ کیا گیا ہے؟

    ویسے تو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خاندانی دُشمنی کی بہت سی کہانیاں مشہور ہیں اور مختلف اوقات میں متعدد گروہ آمنے سامنے رہے ہیں۔

    انڈر ورلڈ کے ڈان، گینگسٹر اور کرائے کے قاتل ایک طرف تو کاروباری شخصیات کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتے تھے تو دوسری جانب کاروباری لوگ بھی ان کو اپنے مقاصد کیلئے ان سے کام لیا کرتے تھے۔

    اس کے علاوہ اسی طرح کے معاملات سیاستدانوں اور ان جرائم پیشہ افراد کے درمیان بھی تھے۔ اس حوالے سے سینئر صحافی رانا عظیم نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ گزشتہ دور حکومت میں عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کا بیٹا امیر بالاج تحریک انصاف میں تھا اور اب اس نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ سیاسی لوگوں کو ایسے عناصر کی ضرورت اس لیے رہتی ہے کہ کچھ لوگوں کو دبانے ڈرانے یا دھمکانے کیلئے انہیں استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    سینئر صحافی شہزاد حسین بٹ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے لوگوں کی اپنے علاقوں میں کوئی نہ کوئی حیثیت تو ہوتی ہی ہے، اس لیے سیاستدان بھی ان کے اثر و رسوخ کا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    امیر بالاج کا باپ عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا ن لیگ کا حمایتی تھا لیکن 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت آنے پر اس نے اپنے بیٹے امیر بالاج کو پی ٹی آئی میں شامل کرادیا تھا جو بعد ازاں ن لیگ میں شامل ہوگیا اور اب قتل والے دن تک امیر بالاج ن لیگ کے امیدوار کی انتخابی مہم چلا رہا تھا، ایسے لوگ ہی اپنے مفادات کیلئے اپنا رعب دبدبہ دکھا کر کام کرتے ہیں اور ان ہی لوگوں کی وجہ سے بازار کُھلتے اور بند ہوتے ہیں۔

    یو ٹیوبر شاہد چوہدری نے کہا کہ میری نظر میں جو لوگ اجرتی قاتل ہوتے ہیں وہ ایک ڈان کے ماتحت ہوتے ہیں جو اوپر سے حکم ملتے ہی اپنے کارندوں  کے ذریعے وارداتیں کرواتے ہیں اور انڈر ورلڈ کے لوگ اپنے مقاصد کیلئے ڈان کو استعمال کرتے ہیں۔

    سال 1940 سے 50دہائی میں امیر الدین عرف بلا ٹرکاں والا اندورن لاہور کی ایک معروف کاروباری شخصیت تھی۔ جس کا کاروبار ملک کے مختلف حصوں تک پھیلا ہوا تھا، اس کاروباری شخصیت کا جرائم کی دنیا سے رابطہ کب اور کیسے ہوا قاتل اور مقتول کب اور کیسے آمنے سامنے آئے جس کے بعد شہر کی سب سے بڑی دشمنی کی بنیاد پڑی، اس کی ایک علیحدہ کہانی ہے۔

    سال 1980 کی دہائی بلا ٹرکاں والا کے عروج کا زمانہ تھا، لاہور میں 5 مشہور دشمنیاں گزری ہیں جس میں شیخ اصغر بمقابلہ ماجا سکھ وغیرہ شامل ہیں، اخلاق گڈو کے والد تھے اور شیخ روحیل اصغر کے والد شیخ اصغر تھے۔ اس کے بعد دوسری دشمنی طیفی بٹ اور بلاں ٹرکاں والا کے درمیان شروع ہوئی۔

  • سنیل شیٹھی نے انڈر ورلڈ کے غنڈوں کے ساتھ کیا کیا؟

    سنیل شیٹھی نے انڈر ورلڈ کے غنڈوں کے ساتھ کیا کیا؟

    نئی دہلی: بھارتی فلم انڈسٹری بالی ووڈ کے اداکاروں کو انڈر ورلڈ سے دھمکیاں ملنا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، کئی اداکار ان کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

    بالی وڈ کے معروف سینیئر اداکار سنیل شیٹھی نے بھی انڈر ورلڈ سے دھمکیاں ملنے کا انکشاف کیا ہے اور اپنے جواب کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

    ایک پوڈ کاسٹ کے دوران ایکشن ہیرو سنیل شیٹھی نے انکشاف کیا کہ نوے کی دہائی میں انہیں انڈر ورلڈ سے دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوچکی ہیں لیکن وہ ڈرنے کے بجائے اپنی بات پر قائم رہے اور مناسب جواب دیا کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ وہ غلط نہیں ہیں۔

    سنیل شیٹھی نے نوے کی دہائی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ایک ایسے وقت میں ممبئی میں زندگی گزار رہے تھے جب ہر جگہ انڈر ورلڈ کا راج تھا، اس دوران مجھے بھی کئی مرتبہ دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوئیں جن میں دھمکی دینے والا کہتا تھا کہ میں یہ کردوں گا میں وہ کردوں گا لیکن میں بھی جواباً انہیں گالیاں دیتا تھا۔

    سنیل شیٹھی نے بتایا کہ مجھے پولیس والے کہتے تھے کہ آپ پاگل تو نہیں، آپ مسئلہ نہیں سمجھ رہے وہ بھڑک کر کچھ بھی کرسکتے ہیں تو میں انہیں کہتا تھا کہ میں نے کیا کیا ہے؟ میں غلط نہیں ہوں، آپ میری حفاظت کریں۔

    بھارتی اداکار نے مزید بتایا کہ میں نے کبھی اس بات کا ذکر اپنے بچوں اتھیا اور آہان سے نہیں کیا، میں پاگل پن میں اکثر کچھ بھی کرجاتا تھا، زخمی ہونے کے بعد علاج نہیں کرواتا تھا، اس حوالے سے میرا نقطہ نظر یہ تھا کہ وقت بڑا مرہم ہے۔

  • کراچی پولیس کے افسران کا انڈرورلڈ سےرابطوں کاانکشاف

    کراچی پولیس کے افسران کا انڈرورلڈ سےرابطوں کاانکشاف

    کراچی: سندھ پولیس کے اہم افسران کے انڈر ورلڈ سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے،پولیس افسران ان مجرموں کے پاس نہ صرف حاضری دیتے تھے بلکہ ان سے پیسے بھی لیتے تھے۔

    کراچی پولیس جرائم پیشہ افراد کی سرپرست بن گئی، رینجرز کوملےایسے ثبوت جس نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا۔

    دو روز پہلے رینجرز سے مقابلے میں مارے جانے اہم انڈر ورلڈ کارندےسلیم ڈالر کے اہم پولیس افسران اور سیکیورٹی اداروں کے ذمہ داران سےرابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔

     ذرائع کے مطابق پولیس افسران سلیم ڈالر کے پاس باقاعدہ حاضری دینے آتے تھے جنہیں سلیم ڈالر پیسے دیکر خوش رکھتا تھا۔

     سلیم ڈالر کی موت کے بعد شہر میں بکیوں کا سیٹ اپ بھی بے نقاب ہوا ہے،رینجرز نے حساس ادارے کی مدد سے انڈر ورلڈ ملزمان سے رابطوں میں رہنےوالےافسران کی فہرست تیار کرلی ہے جن کے خلاف جلدکارروائی متوقع ہے۔