Tag: UNESCO

  • ٹرمپ نے امریکا کو یونیسکو سے نکال دیا

    ٹرمپ نے امریکا کو یونیسکو سے نکال دیا

    واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو ثقافت اور تعلیم کے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے باہر نکال دیا ہے، وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز کہا کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں اٹھائے گئے قدم کو دہرا دیا ہے جسے جو بائیڈن نے پلٹا دیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا پیرس میں قائم ایجنسی یونیسکو سے دست بردار ہو گیا ہے، اور یہ دست برداری اگلے سال کے آخر میں نافذ ہو جائے گی، اس ادارے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد تعلیم، سائنس اور ثقافت میں بین الاقوامی تعاون کے ذریعے امن کو فروغ دینے کے لیے رکھی گئی تھی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکا یونیسکو کے ساتھ بھی شراکت داری ختم کر رہا ہے، کیوں کہ یونیسکو کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا قابل قبول نہیں ہے، اور یونیسکو کے ساتھ شراکت داری امریکی مفاد میں نہیں ہے۔


    بھارت کے جنگی طیارے کیسے گرائے گئے؟ ٹرمپ نے ’لگاتار‘ کہہ کر وضاحت کر دی


    ٹیمی بروس نے کہا ڈبلیو ایچ او کو بھی بتا دیا ہے کہ امریکا انٹرنیشنل ہیلتھ قوانین معاہدے میں شامل نہیں ہوگا، امریکی ہیلتھ پالیسی صرف امریکیوں کے لیے خود تشکیل دیں گے۔

    یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے وسیع تر ’’امریکا پہلے‘‘ خارجہ پالیسی کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس میں اقوام متحدہ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، اور نیٹو اتحاد سمیت کثیرالجہتی گروپوں کے بارے میں گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو تفرقہ ڈالنے والی ثقافتی اور سماجی وجوہ کو ابھارتا اور ان کی حمایت کرتا ہے، جو امریکیوں کی حمایت یافتہ کامن سینس پالیسیوں سے بالکل ہٹ کر ہیں۔

  • یونیسکو: بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے لیے اہم اعزاز

    یونیسکو: بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے لیے اہم اعزاز

    پیرس: یونیسکو میں پاکستان کو دو سال کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا وائس چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔

    وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان کو ایشیا پیسیفک گروپ کی جانب سے 2023-2025 کی مدت کے لیے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے وائس چیئر کے طور پر بھاری حمایت کے ساتھ منتخب کیا گیا ہے۔

    پیرس میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 58 رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں سے پاکستان کو 38 جب کہ بھارت کو 18 ووٹ ملے۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران اور یونیسکو کے تمام ممبر ممالک کا ان کی زبردست حمایت کے لیے شکر گزار ہے، پاکستان اپنی ذمہ داریاں عزم، ساکھ، دیانت دارانہ بات چیت اور باہمی احترام کے گہرے احساس کے ساتھ نبھائے گا۔

    وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان مشترکہ اقدار اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے دفاع کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، اور یونیسکو میں مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی کوششیں بروئے کار لائے گا۔

  • یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا

    یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا

    نیویارک: یونیسکو نے دنیا بھر کے اسکولوں‌ میں‌ اسمارٹ فونز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا انقلاب طلبہ کی کارکردگی خراب کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (UNESCO) نے دنیا بھر کے پالیسی سازوں اور حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی لگائیں، تاکہ کلاس روم میں سیکھنے کے عمل میں خلل پڑنے کو روکا جا سکے اور بچوں کو سائبر حملوں سے بچایا جا سکے۔

    یونیسکو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی میں کمی کی وجہ ہے اور اسکرین ٹائم بچوں کے جذبات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ یونیسکو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے بغیر بھی رہنا سکھایا جانا چاہیے۔

    تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر اقوام متحدہ کی رپورٹ

    حال ہی میں جاری کردہ 2023 کی ’گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ‘ میں یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری ایزولے نے کہا کہ کلاس میں ٹیکنالوجی کا استعمال تب ہی کیا جائے جب اس سے سیکھنے کے عمل میں بہتری ہو، اور اس میں اسمارٹ فون کا استعمال بھی شامل ہے۔

    ایزولے نے واضح کیا کہ سیکھنے کے عمل میں بہتری کے سلسلے میں ٹیکنالوجی کا استعمال طلبہ اور اساتذہ کی بھلائی کے لیے ہونا چاہیے نہ کہ نقصان کے لیے، سیکھنے والوں کو کس چیز کی ضرورت ہے اس بات کو مقدم رکھنا چاہیے، اس سلسلے میں اساتذہ کی مدد کی جائے اور یہ یاد رکھا جائے کہ آن لائن تعلقات انسانی میل جول کا متبادل نہیں ہیں۔

  • یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف قرار دے دیا

    یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف قرار دے دیا

    پیرس: یونسکو نے اوڈیسا حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف حملہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسکو نے ثقافتی ورثے کے خلاف بار بار حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوڈیسا میں چرچ اور دیگر عمارتوں پر حملہ عالمی ثقافتی ورثے کے خلاف حملہ ہے۔

    یونیسکو نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ ٹرانسفیگریشن کیتھیڈرل اوڈیسا کا پہلا اور سب سے اہم آرتھوڈوکس چرچ ہے جو 1794 میں قائم ہوا۔

    یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ روسی فیڈریشن حملوں کے دوران ثقافتی املاک کے تحفظ کے لیے 1954 کے ہیگ کنونشن اور 1972 کے عالمی ورثہ کنونشن کی تعمیل کے لیے بامعنی اقدامات کرے۔

    روس کی بمباری سے تاریخی چرچ بھی تباہ

    واضح رہے کہ روس نے میزائل حملے میں عالمی ثقافتی مرکز سمیت کئی عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا، یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے اوڈیسا اپر 19 میزائل داغے ہیں جس سے 50 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، ان عمارتوں میں 25 ثقافتی عمارتیں اور یونان قونصل خانہ شامل ہیں۔

    اس حملے میں 2 افراد ہلاک 22 زخمی ہو گئے تھے، روسی حملے کے جواب میں یوکرین نے بھی ماسکو پر ڈرون حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا، تاہم روس نے ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کیا گیا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا

    سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کیا گیا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا

    واشنگٹن: امریکا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور فیصلہ واپس لے لیا گیا، امریکا ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کا دوبارہ حصہ بننے جارہا ہے۔

    امریکا ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو میں واپس شامل ہونے کا اعلان کرنے جارہا ہے جسے اس نے 5 سال پہلے چھوڑ دیا تھا۔

    سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں امریکا کو اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے سے اس بنیاد پر نکالنے کا فیصلہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ رکھتا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس وقت اپنا اسرائیل نواز مؤقف واضح طور پر ظاہر کیا، اور 2018 میں باضابطہ طور پر دستبردار ہوگیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی 8 جون کو یونیسکو کو ایک خط روانہ کر دیا ہے جس میں دوبارہ شمولیت کے منصوبے کی اطلاع دی گئی ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت، بین الاقوامی تعاون کو ترجیح دیتے ہوئے، پہلے ہی ایسے متعدد اداروں میں دوبارہ شامل ہو چکی ہے جن سے امریکا، ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں دستبردار ہو گیا تھا۔

  • عربی رسم الخط سے متعلق بڑی خبر

    عربی رسم الخط سے متعلق بڑی خبر

    ریاض: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عربی رسم الخط کو ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن فرحان نے کہا ہے کہ یونیسکو نے عربی رسم الخط کو اپنے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا ہے، سعودی عرب نے پندرہ عرب ممالک کی شراکت سے یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

    سعودی وزیر ثقافت نے اس اعزاز پر سعودی قیادت کو مبارک باد دی، اور کہا عربی رسم الخط کا یونیسکو کے پاس ثقافتی ورثے کی فہرست میں اندراج وزارت ثقافت کی فکر اور حکمت عملی کے عین مطابق ہے۔

    عربی رسم الخط کے یونیسکو کے پاس اندراج سے عرب ثقافتی ورثے کو فروغ ملے گا، اور مختلف ممالک میں عربی رسم الخط پروان چڑھے گا۔

    سعودی وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ عربی رسم الخط عرب تشخص کی علامت مانا جاتا ہے، اس کی بدولت تاریخ کے مختلف ادوار میں عربی ثقافت دنیا بھر میں منتقل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا پیشہ ور خطاط عربی رسم الخط کو آگے بڑھا رہے ہیں، آرٹسٹ اور ڈیزائنر بھی سنگ تراشی، دیواری آرٹ اور فن پاروں میں عربی رسم الخط استعمال کر رہے ہیں، اسی طرح دستکار بھی عربی رسم الخط کے ذریعے اپنی مصنوعات کو مزین کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزارت ثقافت کے تحت سعودی عرب میں 2020 اور 2021 کے دوران عربی رسم الخط کا سال منایا گیا۔

  • عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے عرب ممالک اور یورپ میں واقع 5 مقامات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے چین کے شہر فوژو میں اپنے 44 ویں آن لائن اجلاس کے دوران سعودی عرب، آسٹریا، بیلجیئم، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی ٹرانس نیشنل پراپرٹی سمیت 5 ثقافتی مقامات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

    پہلا ثقافتی مقام سعودی عرب کا ہیماکا ثقافتی علاقہ ہے جس میں چٹانوں پر 7 ہزار سال پہلے کی نقش نگاری کی گئی ہے، ان میں حیوانات، نباتات اور معاشرے کی طرز زندگی کو دکھایا گیا ہے۔

    دوسرا یورپ کے عظیم سپا ٹاؤن کا بین الاقوامی علاقہ ہے جو 11 قصبات پر مشتمل ہے، قصبات 7 یورپی ممالک میں واقع ہیں۔ یہ تمام قصبے قدرتی معدنی پانی کے چشموں کے قریب واقع ہیں۔

    تیسری سائٹ فرانس میں کورڈوئن کا لائٹ ہاؤس ہے جو بحر اوقیانوس کی پتھریلی سطح مرتفع پرواقعہ ہے۔ سولہویں اور سترہویں صدی کے اختتام پر سفید چونے کے پتھر سے بنے اس شاہکار کو انجینیئر لوئس ڈی فوکس نے ڈیزائن کیا تھا اور اٹھارویں صدی کے آخر میں انجینیئر جوزف ٹولیئر نے اسے دوبارہ تیارکیا۔

    چوتھا مقام جرمنی کی ڈرمسٹیٹ آرٹسٹس کالونی ہے جو مغرب وسطیٰ جرمنی کے دارمسٹادٹ شہر سے بلندی پر واقع ہے، اسے 1897 میں ہیسے کے گرینڈ ڈیوک، ارنیسٹ لوڈویک نے آرکیٹیکچر میں ابھرتی ہوئی اصلاحات کی تحریکوں کے مرکز کے طور پر قائم کیا تھا۔

    آخری مقام اٹلی میں چودہویں صدی میں تعمیر ہونے والی پڈوا کی فریسکو سائکلز ہیں، یہ مقام 8 مذہبی اور سیکولر عمارت کے کمپلیکس پر مشتمل ہے جو تاریخی دیواروں والے شہر پڈوا کے اندر ہے۔

    اس میں مختلف فنکاروں کی جانب سے متنوع عمارتوں کے اندر سنہ 1302 سے 1397 کے درمیان پینٹ کیے گئے فریسکو سائیکلز موجود ہیں۔

  • سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    ریاض: سعودی عرب کی 2 خواتین کو طبی شعبے میں اپنی تحقیق کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے معتبر ترین اعزاز سے نوازا ہے، ایک خاتون نے دل کا آلہ تیار کیا جبکہ دوسی خاتون نے بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اہم تحقیق کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق 2 سعودی خواتین نے حال ہی میں لاریل یونیسکو ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ ان دونوں خواتین نے سائنس مڈل ایسٹ ریجنل ینگ ٹیلنٹ پروگرام کے لیے کیے جانے والے کام پر یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

    27 سالہ سعودی خاتون اسرار دمدم کو پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کیٹگری میں اعزاز کی حقدار قرار دیا گیا ہے، اسرار نے دل کے لیے ایک خاص قسم کا آلہ بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    یہ آلہ صحت مند دل کی حرکات کو منظم کرنے کے طریق کار میں انقلاب کے مترادف ہےِ اس کے لیے ادویہ، الیکٹریکل انجینیئرنگ اور الیکٹرو فزکس کو باہم مربوط کیا گیا ہے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ بعض امراض اور حرکت قلب بند ہوجانے جیسے دل کے رویوں پر مبنی سرگرمیاں ایسی ہیں جو کسی بھی وقت اچانک وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔ محققین ایسے مسائل کے لیے نئے حل دریافت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ڈیوائس کی تیاری کے امکانات کی تحقیق کر رہے تھے کہ جس میں ایکچویٹر موجود ہو جو دل کے عضلات کی معاونت کرنے اور پمپنگ کے عمل میں مدد دے سکے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آلے میں سلیکون کے ساتھ شہد کے چھتے کو استعمال کیا، اس میں لچک اور پھیلاؤ کی صلاحیت موجود تھی چنانچہ دل کے پھیلنے کے ساتھ یہ پلیٹ فارم ٹوٹتا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میری اس تحقیق کو ترقی دی گئی تو یہ ڈاکٹرز کو دل اور شریانوں کے امراض کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کے قابل بنا دے گی۔

    اسرار کی یہ تحقیق اپلائیڈ فزکس لیٹرز جرنل میں شائع ہوئی جس کے بعد دمدم نے اپنی توجہ نئی کمپنیوں کی دنیا کی جانب مبذول کی، اس کے لیے انہیں مسک فاؤنڈیشن کے تعاون سے کیلی فورنیا میں ایک تربیتی پروگرام سے مدد ملی۔

    دوسری سعودی خاتون لامہ العبدی ہیں جنہیں لاریل یونیسکو پروگرام کے پوسٹ ڈاکٹر ریسرچرز کیٹگری میں کرومیٹن پر ان کی تحقیق کے ساتھ بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ریسرچ کے اعتراف میں اعزاز دیا گیا ہے۔

    کرومیٹن ایک مادہ ہے جو کروموسوم میں پایاجاتا ہے اور جو وراثتی مادے یعنی ڈی این اے اور پروٹین یعنی لحمیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    العبدی نے اپنا منصوبہ چند برس قبل شروع کیا تھا جو پرڈیو یونیورسٹی انڈیانا میں ان کی پی ایچ ڈی ریسرچ کی توسیع تھا، العبدی یہ تحقیق کر رہی تھیں کہ مختلف کیمیائی مرکبات میں ہونے والی تبدیلی ڈی این اے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

    وہ آج کل ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹرمیں خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے آنکھوں کو متاثر کرنے والے تغیرات کے بارے میں طبی سمجھ بوجھ کے لیے کافی کام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ وژن 2030 کے اعلان کے بعد سے سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بنیادی کام کر رہا ہے، العبدی نے کہا کہ میں نوجوان سعودی خواتین کو اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کے فروغ کے لیے دستیاب حوصلہ افزائی اور تعاون سے استفادہ کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں۔

    دونوں خواتین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کام کی ترغیب دلانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا خواب ہے۔

  • سعودی شہزادی کا اہم اعزاز

    سعودی شہزادی کا اہم اعزاز

    ریاض: سعودی شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کرلیا گیا۔

    سعودی اخبار کے مطابق مملکت کی نائب وزیر برائے پائیدار ترقی اور جی 20 کے امور کی معاون، شہزادی ہیفا بنت عبد العزیز آل مقرن کو اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) میں سعودی عرب کی مستقل مندوب مقرر کرلیا گیا ہے۔

    شہزادی ہیفا نے سنہ 2008 سے 2009 کے دوران کنگ سعود یونیورسٹی میں لیکچرار کی حیثیت سے کام کیا۔ وہ دسمبر 2017 سے پائیدار ترقیاتی امور کے اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری سمیت وزارت اقتصادیات اور منصوبہ بندی میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔

    وہ جون 2018 سے جی 20 امور کی قائم مقام اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری اور 2016 سے 2017 کے درمیان پائیدار ترقیاتی اہداف کے شعبے کی سربراہ رہی ہیں۔

    شہزادی ہیفا نے 2007 میں برطانیہ کے سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز سے معاشیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، انہوں نے ریاض کی کنگ سعود یونیورسٹی سے بھی معاشیات میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو میں سعودی عرب کا نمایاں کردار ہے اور نومبر 2019 سے 2023 تک کے لیے مملکت نے ایگزیکٹو کونسل کی رکنیت بھی حاصل کرلی ہے۔

    وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبد اللہ بن فرحان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی کوشش کرے گا۔

    ان کے مطابق سعودی عرب ثقافت اور ورثے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ، پائیدار معاشرتی ترقی کے لیے جدت اور ٹیکنالوجی کی مدد اور ایک روادار عالمی معاشرے کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرے گا۔

  • لاہور شہر کے لئے بڑا اعزاز ،  دنیا کے تخلیقی شہروں میں شامل

    لاہور شہر کے لئے بڑا اعزاز ، دنیا کے تخلیقی شہروں میں شامل

    لاہور : زندہ دلان شہر لاہور کو دنیا کے تخلیقی شہروں میں شامل کرلیا گیا ، یونیسکو کے ڈائریکٹرجنرل کا کہنا ہے کہ لاہورمیں ادب کی پھلتی پھولتی روایات اور شہر کی تاریخی عمارتیں اورثقافت کی وجہ سے یہ تخلیقی شہرہے۔

    تفصیلات کے مطابق زندہ دلان شہر لاہور کو بڑا اعزاز مل گیا ، یونیسکو نے لاہور کو دنیا کے تخلیقی شہروں میں شامل کرلیا، عالمی ثقافتی ورثے کی تنظیم یونیسکو نے لاہور کو ادب کے درجے میں شامل کیا۔

    یونیسکوکے ڈائریکٹرجنرل اوڈرے ازولے کے مطابق لاہور میں ادب کی پھلتی پھولتی روایات اورشہر کی تاریخی عمارتیں اورثقافت کی وجہ سے یہ تخلیقی شہر ہے، اس کیٹیگری میں دنیا بھر کے چھیاسٹھ شہر شامل ہیں۔

    آدرے آزولے کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں یہ شہر ثقافت کو اپنی حکمت عملی کا ایک ستون بناتے ہیں اور یہ سیاسی اور معاشرتی جدت کے حق میں ہیں جو نوجوان نسل کے لئے انتہائی اہم ہے۔ ان نئے شہروں کے اعلان کے بعد اب یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ورک کی کل تعداد 246 ہوگئی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا وہ شہر جو اس نیٹ ورک کا حصہ بنتے ہیں تمام براعظموں اور خطوں سے مختلف آمدنی اور آبادی پر مشتمل ہوتے ہیں۔ وہ مشترکہ مشن کے حصول کیلئے مل کر کام کرتے ہیں تاکہ پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے اور اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔

    دوسری جانب کمشنر کا کہنا ہے کہ لاہور یونیسکو کریٹیو سٹی نیٹ ورک میں شامل ہوا ، لاہور پہلا شہر ہے جس کو عالمی سطح پر اعزاز ملاہے، رواں سال یونیسکو کریٹیو سٹی میں لاہور سمیت 66 شہروں کو شامل کیا گیا، ہمیں دعوت ملی تھی جس کے بعد ہم نے درخواست دی۔

    یاد رہے رواں سال جولائی میں پاکستان تاریخی شالا مارباغ کو خطرناک عمارتوں میں شامل ہونے سے بچانے میں کام یاب ہو گیا تھا اور عالمی ورثہ کمیٹی نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کرلیا تھا۔

    واضح رہے کہ یونیسکو اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ہے جو عالمی سطح پر تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق معاملات دیکھتا ہے۔