Tag: UNESCO

  • 2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا، یونیسکو

    2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا، یونیسکو

    لاہور : یونیسکو نے کہا سن 2030 تک4میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا‘ 12 سالہ تعلیم سب کیلئے ہدف کا نصف حصہ ہی حاصل ہو سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) نے کہا ہے کہ 2030ء تک 4 میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کرپائے گا۔

    یونیسکو نے کہا ہے کہ ملک 12 سالہ تعلیم سب کے لیے ہدف کا نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔

    مستحکم ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی)کی 2030 کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے یونیسکو نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے اعلی سطح سیاسی فورم میں بتایا ہے کہ دنیا اپنی کارکردگی کو بغیر تیز کیے تعلیم کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگی، سال 2030 میں جہاں تمام بچوں کو اسکول میں ہونا تھا، وہاں 6 سے 17 سال کی عمر کا ہر 6 میں سے ایک بچہ اسکول میں موجود نہیں ہوگا۔

    کارکردگی کے حساب سے 40 فیصد بچے 2030 تک سیکنڈری تعلیم مکمل نہیں کرپائیں گے جبکہ نئے عالمی تعلیمی اہداف، ایس ڈی جی -4 نے تمام ممالک سے بچوں کے سکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے کی یقین دہانی پر زور دیا ہے۔

    موجودہ شرح کے حساب سے تعلیم حاصل کرنے کی شرح لاطینی امریکہ اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بڑھ نہیں رہی جبکہ افریقی ممالک میں اس میں کمی آئی ہے۔عالمی سطح پر کارکردگی میں تیزی کے بغیر 20 فیصد نوجوان اور 30 فیصد بالغ افراد مقررہ مدت کے پورے ہونے تک بھی پڑھنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

    مستحکم ترقی کے 2030 کے ایجنڈے کے مطابق کسی بھی بچے کو تعلیم سے محروم ہونے سے بچانا ہے تاہم غریب ممالک کے 20 فیصد غریب لوگوں میں سے صرف 4 فیصد بچے ہی اپر سیکنڈری تعلیم مکمل کرپاتے ہیں جبکہ امیر افراد میں اس کی شرح 36 فیصد ہے، تعلیمی ترقی میں تیزی کے لیے مالی امداد کا بھی فقدان ہے۔

    عالمی مبصر برائے تعلیم کی 2015 کی رپورٹ کے مطابق اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سالانہ 39 ارب ڈالر کا خلا پیدا ہوتا ہے اور 2010 سے تعلیم کے لیے امداد میں بھی کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا ہے، اس کے علاوہ آدھے سے بھی کم ممالک کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے معلومات ہی فراہم نہیں کر رہے ہیں۔

    تمام صورتحال پر یونیسکو کے ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر سلویا مونٹویا کا کہنا تھا کہ ممالک کو اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے، اہداف رکھنے کا مقصد ہی کیا تھا اگر ہمیں معلومات ہی فراہم نہ کی جائیں؟، لہذا بہتر فنانس اور رابطوں کی ڈیڈلائن کے قریب پہنچنے سے قبل معلومات کے خلا کو پر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی

    امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی

    نیویارک: امریکا اور اسرائیل نے شدید تحفظات کے باعث اقوام متحدہ کے ادارے نونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اسرائیل کو فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعیلم، سائنس اور ثقافت سے شدید تحفظات رہے ہیں جس کے باعث رکنیت چھوڑی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی، دونوں ملکوں کو تحفظات تھے کہ یونیسکو اسرائیل مخالف تعصب کو فروغ دے رہا ہے۔

    دونوں ممالک نے نئے سال کا آغاز ہوتے ہی اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق ادارے کو باضابطہ طور پر چھوڑ دیا، اسرائیل اور امریکا کا مستقبل سے متعلق لائحہ عمل اب تک سامنے نہیں آیا۔

    یونیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس میں قدیم مقامات کو فلسطینیوں کا ثقافتی ورثہ قرار دے کر 2011 ء میں فلسطین کو مکمل رکنیت دے دی تھی۔

    اس فیصلے کے بعد امریکا اور اسرائیل نے یونیسکو کو فنڈز کی فراہمی روک دی تھی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اسرائیل کے مقبوضہ یروشلم اورغزہ کی پٹی پر اقدامات کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی تھی۔

    اُس موقع پر یونیسکو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونیسکو کے اجلاس میں 22 ملکوں کی حمایت سے ایک قرارداد پیش کی جس میں یروشلم کو مقبوضہ لکھا گیا اور اسرائیل کے شہر پر دعوے کو لغو قراردیا گیا۔

    امریکا، جرمنی اور اٹلی سمیت ساتھ ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیے تھے۔

  • اسرائیل کی مخالفت پر امریکا یونیسکو باڈی سے دستبردار

    اسرائیل کی مخالفت پر امریکا یونیسکو باڈی سے دستبردار

    واشنگٹن: اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے اسرائیل مخالف قرار داد سامنے لانے کے بعد امریکا نے اسرائیل کے حق میں بیان دیتے ہوئے یونیسکو کی باڈی سےدستبرداری کا اعلان کردیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا یونیسکو کے مبصر مشن سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے پیرس کی تنظیم کے ساتھ منسلک ہورہا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے اسرائیل کی مخالفت کی گئی جو ناقابل برداشت عمل ہے۔

    امریکی دستبرداری پر یونیسکو کی سربراہ ارینا بوکووا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے گہرے اثرات سامنے آسکتے ہیں کیونکہ امریکا کی جانب سے ادارے کو فنڈنگ بھی مہیا کی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’امریکا نے یونیسکو کی باڈی سے دستبرداری کا اعلان کیا جو قابلِ افسوس ہے۔

    پڑھیں: اسرائیل غاصب ہے‘ تاریخ مسخ نہ کرے‘ یونیسکو کی قرارداد

    واضح رہے کہ فلسطینی پارلیمنٹ میں اسرائیل کی غیر قانونی آبادیوں کی تعمیر کے حوالے سے رائے شماری کی گئی جس کے نتیجے کو دیکھتے ہوئے یونیسکو نے اسرائیل کے خلاف اقدامات کیے۔

    یہ بھی اطلاعات سامنےآئیں ہیں کہ اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو اپنے سربراہ کی تبدیلی کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ آئندہ کی سربراہی قطر کے سابق وزیرخارجہ کو سونپے گا جس کی وجہ سے امریکا نے باڈی سے دستبرداری کی۔


  • شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    شاعری کا عالمی دن: شعر کہہ رہا ہوں مجھے داد دیجئے

    آج شاعری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، شاعری جذبات کی عکاسی اورالفاظ میں کہانی کے ساتھ ساتھ افراد اور قوموں کی راہ بانی کا فریضہ انجام دیتی ہے،  یوم شاعری کا مقصد شاعری کی اہمیت کو اجاگرکرنا ہے۔

    یوم شاعری سال 1999 سے منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق یہ تقریب منانا شروع کی گئی تھی۔ سال دو ہزار نو سے روس میں شاعری کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات ایوان ادباء میں منعقد کی جاتی ہیں۔

    یوم شاعری کا مقصد نوجوان شاعروں کو اپنی تصانیف متعارف کرانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ شاعری جذبے اور احساس کا نام ہے۔ جو دلوں میں گداز اور لہجے میں شائستگی پیدا کرتی ہے۔

     جب شاعری خواجہ فرید، بابا بلھے شاہ اور سلطان باہو کی کافیاں کہلائی تو امن اور اسلام کے فروغ کا ذریعہ بنی، اقبال کی نظموں کا روپ لیا تو بیداری انساں کا کام کیا۔ فیض اور جالب کے شعروں میں ڈھلی تو انقلاب کا سامان مہیا کیا اور جب ناصر و فراز کو شاعری نے منتخب کیا تو پیار و الفت کی نئی کونپلوں نے جنم لیا۔

    فنِ شعرِ گوئی نے جب عقیدت کی راہ پر سفرشروع کیا تو حفیظ تائب اور انیس و دبیر منظر عام پرآئے۔ شاعری کے پیچھے چاہے عقیدت کارفرما ہو یا دنیا داری بہرحال یہ سب محبت کے استعارے ہیں اور تسکین کا سامان بھی۔

    اس حوالے سے تاریخ دانوں کے مطابق ایک کہاوت یہ بھی ہے کہ تیئیسویں صدی قبل از مسیح میں موجودہ ایران کی سرزمین پر واقع ایک قدیم ریاست کی شہزادی این ہیدوُآنا نے بنی نوع انسان کی تاریخ میں پہلی بار شاعرکی تھی۔

    شاعری کیا ہے ؟؟

     کسی بھی انسان کے لیے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام شاعری ہے، ہر انسان اپنے نظریے سے سوچتا ہے لیکن حساس لوگ کا مشاہدہ بہت ہی گہرا ہوتا ہے شاعری کا تعلق بھی حساس لوگوں کے ساتھ زیادہ ہے لیکن اِن مشاہدات و خیالات اور تجربات کے اظہار کرنے کا طریقہ سب کا الگ الگ ہے۔ ہر دور کے شعرا کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔

    شاعری کی اقسام

    شاعری کی بہت سی اقسام ہیں۔ اس کی ایک قسم غزل ہے، صنف غزل قدیم اصناف سخن میں سے ایک ہے اور یہ ایک مخصوص اندازِ تحریر ہے جو شاعری کے ساتھ منسوب ہے۔ لیکن لفظ غزل صرف اردو شاعری کے ساتھ مخصوص ہے۔

    مشہوراصناف میں حمد نعت مثنوی مسدس نظم پابند نظم آزاد نظم قصیدہ رباعی سلام گیت سرِ فہرست ہیں اُردو شاعری کے سب سے بڑے شاعر تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں جن میں قلی قطب شاہ، میرتقی میر، مرزا اسد اللہ خاں غالب، داغ دہلوی اوربہادرشاہ ظفر کے نام سرِفہرست ہیں۔

    تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے شعراء بامِ شہرت کے عروج پر فائر ہوئے جن میں فیض احمد فیض، حسرت موہانی، ابنِ انشا، حبیب جالب، شکیب جلالی، ناصر کاظمی، محسن نقوی،احمد فراز، منیر نیازی، پروین شاکر، قتیل شفائی ‘ افتخار عارف‘ حمایت علی شاعر اور جون ایلیاء جیسے عظیم نام ملتے ہیں۔

  • سائنس کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں یونیسکو کے زیراہتمام اہم اجلاس

    سائنس کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں یونیسکو کے زیراہتمام اہم اجلاس

    اسلام آباد: پاکستانی طلبہ میں سائنس سے آگاہی کے لئے یونیسکو، پاکستان سائنس فاوٗنڈیشن اورای سی او سائنس فاوٗنڈیشن کی جانب سے سائنس کے عالمی دن کے موقع پرطلبہ اورسائنسدانوں کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔

    یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس کا عنوان ’’سائنس برائے پائیدارترقی‘‘ رکھا گیا گیا ہے۔

    اجلاس میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، ای سی او سائنس فاوٗنڈیشنن یونیسکو اوروزارتِ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے جبکہ پاکستان مختلف تعلیمی اداروں اور تحقیقی انسٹی ٹیوٹس نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔

    اس موقع پر پاکستان سائنس فاوٗنڈٰیشن کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف نے اپنی افتتاحی تقریب میں پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے یونیسکو کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیسکو کے تعاون سے پائیدار ترقی کے مقاصد حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

    اس سلسلے میں ای سی او سائنس فاوٗنڈیشن اورپاکستان سائنس فاوٗنڈیشن کے زیراہتمام ملک بھرمیں بھی مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔

  • اقوام متحدہ ، عراق اور شام کے تاریخی مقامات کی حفاظت کے لئے سرگرم

    اقوام متحدہ ، عراق اور شام کے تاریخی مقامات کی حفاظت کے لئے سرگرم

    تعليم و ثقافت سے متعلق اقوام متحدہ کے ذيلی ادارے يونيسکو نے سياسی بحرانوں اور مسلح تنازعات کے شکار ممالک شام اور عراق ميں ثقافتی میراث کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے وہاں محفوظ ’کلچرل زونز‘کے قيام کا مطالبہ کيا ہے۔

    يونائٹڈ نيشنزايجوکيشنل، سائنٹیفک اينڈ کلچرل آرگنائزيشن يونيسکو کی سربراہ ايرينا بوکووا نے مسلح تنازعات کے شکار ملکوں عراق اور شام ميں تاريخی و ثقافتی اہميت کے حامل متعدد مقامات کی حفاظت پر زورديا ہے۔ ايک بيان ميں انہوں نے متنبہ کيا کہ لڑائی کے سبب ايسے مقامات کو شديد خطرات لاحق ہيں۔ بوکووا نے ايسے مقامات کی حفاظت کے ليے خصوصی زونز کے قيام کا مطالبہ کيا۔

    فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں حال ہی ميں منعقدہ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ايرينا بوکووا نے کہا کہ خصوصی زونز کے قيام کا يہ مجوزہ عمل شمالی شام ميں قائم ’اميہ مسجد‘ کی حفاظت سے شروع ہونا چاہيے۔ ان کا کہنا تھا، ميرا خيال ہے کہ اميہ مسجد تاريخی لحاظ سے اہم شہر حلب کے اس حصے ميں قائم ہے، جسے ورلڈ ہيريٹچ سائٹس ميں شمار کيا جاتا ہے۔ ہم اس سے يہ عمل شروع کر سکتے ہيں اور اس سلسلے ميں کام شروع کرنے کے ليے اب بھی وقت ہے۔ يونيسکو کی خاتون سربراہ نے مزيد کہا کہ ثقافی اہميت کے حامل ان مقامات کے تحفظ کا کام مقامی افراد اور اداروں کے ساتھ تعاون کے ذريعے کيا جا سکتا ہے۔

    پريس کانفرنس ميں يونيسکو کی سربراہ ايرينا بوکووا نے شام اور عراق ميں ثقافتی مراکز پر حملوں کی شديد مذمت کی اور وہاں سے چوری کی گئی اشياء کی غير قانونی فروخت کے جاری عمل کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا۔ ان کے بقول يہ اقدامات ان ممالک کے ثقافتی ورثے کو ختم کرنے کی کوششوں کے مساوی ہيں۔ بوکووا نے مزيد کہا، ميں عسکری کارروائيوں ميں ملوث فریقین پر زور ديتی ہوں کہ وہ ثقافتی اہميت کے حامل مقامات پر اپنی کارروائياں ترک کريں۔

    يونائٹڈ نيشنز ايجوکيشنل، سائنٹفک اينڈ کلچرل آرگنائزيشن کے مطابق شام ميں مارچ 2011ء سے جاری مسلح حکومت مخالف تحريک کے سبب وہاں کے کئی تاريخی و ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔ بعد ازاں وہاں گزشتہ کچھ مہينوں ميں شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کی کارروائيوں نے حالات مزيد بگاڑ ديے ہيں۔

    دريں اثناء عراق ميں موصل، تکريت اور ديگر کئی شہروں ميں بھی سنی شدت پسند گروہ نے متعدد مزاروں، گرجا گھروں اور تاريخی مقامات کو تباہ کرديا ہے۔

  • موہن جو داڑو مٹی میں ملنے والا ہے

    موہن جو داڑو مٹی میں ملنے والا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – ماہرین آثار ِ قدیمہ کے مطابق’موہن جو داڑو‘کو ایک بار پھر شدید خطرات لاحق ہیں اورایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ بیس سال میں ماضی کا یہ عجوبہ شہر صفحہٗ ہستی سے مٹ جائے گا۔

    موہن جو داڑو کانسی کے دور کی عظیم یادگار ہےجو کہ پانچ ہزار برس قدیم سندھ کی تاریخ بیان کرتا ہے۔ مٹی میں دبا ہوا یہ شہر 1922 میں دریافت ہوا تھا۔

    موہن جو داڑو پانچ ہزار برس قدیم فنِ تعمیرکاشاہکار ہے جہاں پختہ اینٹوں سے مکان اور گلیاں تعمیر کئے گئےتھے۔ بیشترگھروں میں بیت الخلاء کی سہولیت میسر تھی اورنکاسی ِآب کا شاندار انتظام تھا۔ گھروں کے علاوہ موہن جو داڑو میں سرکاری عمارات بھی تھیں جن کی تعمیر موہن جو داڑو کے رہائشیوں کے اعلیٰ فن ِتعمیرکا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    موہن جو داڑو سے تقریباً چالیس ہزار نوادرات برآمد ہوئے جن میں مٹی سے بنے برتن، مہریں ، بچوں کے کھلونے اور کانسی سے بنی اشیا شامل ہیں۔ کانسی کی بنی اشیا میں رقاصہ کا مجسمہ انتہائی شاندار ہے اور مجسمہ سازی کے فن کی منہ بولتی تصویرہے۔

    اپنی دریافت کے بعدسے اب تک موہن جوداڑو موسمی اثرات اورحکومتی عدم توجہی کے باعث شکست وریخت کا شکار ہے اور یونیسکو کی جانب سے جاری کئے گئے ایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ بیس سال میں مٹی سے برآمد ہوا یہ قدیم شہر صفحہٗ ہستی سے مٹ جائے گا۔

    سندھ کے صوبائی دارالخلافہ کراچی میں بین القوامی ماہرین اورپاکستان کے محکمہٗ آثارِ قدیمہ کے افسران پرمشتمل ایک اجلاس بھی ہوا تھا جس میں قدیم شہر کی تباہی کے اسباب اوربحالی کے لئے ممکنہ اقدامات پرغورکیا گیا تھا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ موہن جو داڑو کے لئے مختص فنڈ فوری طور پرفراہم کئے جائیں گے اور سندھ حکومت، محکمہ آثارِقدیمہ اوربین القوامی ماہرین مل کردنیا کے اس قدیم اور قیمتی ترین ثقافتی ورثے کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔