Tag: UNHCR

  • پناہ گزینوں کی جان بچانے والی یسریٰ اقوام متحدہ کی سفیر مقرر

    پناہ گزینوں کی جان بچانے والی یسریٰ اقوام متحدہ کی سفیر مقرر

    جنیوا: شام سے ہجرت کے دوران اپنی جان جوکھم میں ڈال کر دیگر افراد کی جان بچانے والی 19 سالہ یسریٰ ماردینی کو اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر مقرر کردیا گیا۔

    یسریٰ اقوام متحدہ کی کم عمر ترین سفیر ہیں اور انہیں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آر کی خیر سگالی سفیر مقرر کیا گیا ہے۔

    سنہ 2015 میں جب یسریٰ شام کے جنگ زدہ علاقے سے جان بچا کر اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ساتھ یورپ کی طرف نکلیں تو سمندر میں ان کی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی۔

    ان کی کشتی ٹوٹ گئی تھی اور قریب تھا کہ کشتی میں سوار تمام افراد ڈوب جاتے لیکن یسریٰ اور ان کی بہن سارہ سمندر میں کود گئیں اور اس کے بعد کئی گھنٹوں کی طویل جدوجہد کے بعد کشتی کو کھینچ کر ترکی کے ساحل تک لے آئیں۔

    بعد ازاں یسریٰ نے مہاجرین کی ٹیم میں شامل ہو کر ریو اولمپکس میں تیراکی کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا۔

    یسریٰ کے تقرر کے بعد یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی ٹی کلمنٹس کا کہنا تھا، ’آج کا دن اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے پناہ گزینوں کے لیے شاندار دن ہے‘۔

    انہوں نے کم عمری میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والی یسریٰ کی ہمت اور جرات کو سلام پیش کیا۔

    دوسری جانب یسریٰ بھی اقوام متحدہ کا باقاعدہ حصہ بننے پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’میں جہاں سے تعلق رکھتی ہوں وہ ایک زرخیز علاقہ تھا۔ لیکن جنگ نے اس علاقے کو فاقہ زدہ بنا دیا۔ پناہ گزین ہونے کے ناطے میں بھوک اور پیاس سے واقف ہوں، اور چھت، خوراک، پانی اور تحفظ کی قدر و قیمت جانتی ہوں‘۔

    وہ کہتی ہے، ’جسم کو غذا پہنچانے سے زیادہ ضروری ہے، خوابوں کو غذا پہنچائی جائے اور انہیں اتنا طاقت ور بنایا جائے کہ وہ حقیقت کا روپ دھار لیں‘۔

    سفیر مقرر کیے جانے کے بعد یسریٰ نے کہا، ’میں دنیا کی توجہ اس طرف دلانا چاہتی ہوں کہ پناہ گزین بھی انسان اور عام افراد ہیں‘۔

    یسریٰ کو ان کی حوصلہ مندی اور بہادری کے مظاہرے پر گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سےدا گرل ایوارڈسے بھی نوازا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افغان مہاجرین کی واپسی کاعمل 4 ماہ کے تعطل کے بعد آج پھرسے شروع

    افغان مہاجرین کی واپسی کاعمل 4 ماہ کے تعطل کے بعد آج پھرسے شروع

    پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی کاعمل 4 ماہ کے تعطل کے بعد آج پھرسے شروع ہوگا،یواین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ واپسی پر افغان مہاجرین کو 200 ڈالرمالی امداد دی جائے گی.

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی کاعمل 4 ماہ کے تعطل کے بعد آج پھرسے شروع ہوگا، پاکستان بھر سے مہاجرین کی وطن واپسی ہوگی.

    یواین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ واپسی پر افغان مہاجرین کو 200 ڈالرمالی امداد دی جائےگی،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں قائم 2 مراکز سے مہاجرین افغانستان جائیں گے، افغانستان واپسی کے لئے کے پی کے میں16 ہزارخاندانوں نےرجسٹریشن کرائی.

    واضح رہے کہ اب تک 3 لاکھ 70 مہاجرین افغانستان واپس جاچکے ہیں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی 76 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ جولائی 2016 سے تقریباً چھ لاکھ افغان پناہ گزین افغانستان واپس جانے جا چکے ہیں.

    رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے واپس جانے والے ہر ایک پناہ گزین کے لیے نقد رقم کی دگنا یعنی 400 امریکی ڈالر دیے جانے پر بھی لوگوں نے پاکستان سے جانے پر آمادگی ظاہر کی تھی تاہم اقوام متحدہ کے ادارے نے رواں‌ سال 27 جنوری کو اس بات کی سختی سے تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ یواین ایچ سی آر کی جانب سے رقم دگنی کرنے کی پیشکش کی گئی ہے.

    افغان مہاجرین کی واپسی 3 اپریل سےدوبارہ شروع ہورہی ہے ‘یواین ایچ سی آر

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر عشرے میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین ( یواین ایچ سی آر) افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل 3 اپریل سے دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا.

    افغان پناہ گزین کی پاکستان آمد

    1980 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی پہلی مرتبہ آمد افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، بعد ازاں‌ 2001 میں امریکہ کی طالبان حکومت کے خلاف کارروائی کے بعد ایک مرتبہ پھر افغان شہریوں کی بڑی تعداد میں پاکستان میں پناہ گزین کے طور پر داخل ہوئی تھی.

  • افغان مہاجرین کی واپسی 3 اپریل سےدوبارہ شروع ہورہی ہے ‘یواین ایچ سی آر

    افغان مہاجرین کی واپسی 3 اپریل سےدوبارہ شروع ہورہی ہے ‘یواین ایچ سی آر

    پشاور: اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی 3 اپریل سےدوبارہ شروع ہورہی ہے، واپس جانیوالے ہرافغان مہاجر کو 200 ڈالر دیے جائیں گے.

    یواین ایچ سی آر کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی 3 اپریل سے دوبارہ شروع ہورہی ہے،4 ماہ کے تعطل کے بعد واپسی کامرحلہ شروع ہورہا ہے، بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں قائم دو مراکز سے افغان مہاجرین کی واپسی ہوگی.

    واپس جانیوالے ہرافغان مہاجر کو 200 ڈالر دیے جائیں گے، خیبرپختونخوا سے 11 ہزارمہاجرین نے رجسٹریشن کی ہے.

    یواین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان بھرسے3لاکھ 80ہزارافغان مہاجرین واپس گئےہیں۔

    پاکستان میں موجود افغان مہاجرین

    ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ 4 سال کے دوران پاکستان 10 لاکھ سے زائد مہاجرین کی میزبانی کرچکا ہے۔

    2016 کےآخری نصف حصے میں ملک بدری کی دھمکیوں اور پولیس کی بدسلوکی کی وجہ سے 15 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین میں سے 3 لاکھ 65 ہزار افراد افغانستان واپس گئے اور اسی دوران 10 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں سے 2 لاکھ افغان مہاجرین بھی وطن واپس پہنچے۔

    انسانی حقوق کے ادارے نے اس انخلاء کو ‘حالیہ دور میں دنیا کی سب سے بڑی غیرقانونی مہاجرین کی واپسی’ قرار دیا۔

    afghan

     

     

    واضح رہے کہ ریفاؤلمنٹ کے روایتی قانون کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ لوگوں کو ایسی جگہ بھیجنے پر مجبور نہ کرے جہاں انہیں تشدد، نامناسب سلوک یا جان سے جانے کا خطرہ ہو۔

     

    afg

    تاہم پاکستانی انتظامیہ نے عوامی بیانات میں اس بات کو واضح طور پر کہا کہ وہ 2017 میں بھی 2016 کے برابر افغان مہاجرین کو وطن واپس جاتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین ہزاروں پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا، دسمبر 2016 میں یو این ایچ سی آر کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اس کثیر تعداد میں واپس افغانستان لوٹنے والے افراد بڑے انسانی بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔

    جون 2016 کے مطابق پاکستان میں تقریباً پندرہ لاکھ کے قریب رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہے پاکستان کے چاروں صوبوں میں اور ان کو قیام کے لیے جو کارڈ حکومت پاکستان اور نادرا کی جانب سے جاری ہوئے تھے ان کی مدت صرف چھ مہینے کے لیے تھی جو جون کے آخر میں اختتام پذیر ہو رہی ہے تو یقینناً افغان مہاجرین میں اضطراب کی کیفیت ہے ان کو نہیں معلوم کہ 30 جون کے بعد ان کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے توسیع ملے گی یا نہیں ملے گی ۔۔۔ پھر جو بارڈر پر حالات ہیں یہ یو ان ایچ سی آر کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے اور یہ ہر افغان مہاجر کے لیے جو اس وقت پاکستان میں مقیم ہے ان کے لیے بھی یہ برابر تشویش کا باعث ہے۔

    یاد رہے دو سال قبل اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان گزشتہ 35 میں سے 22 سالوں تک مہاجرین کی میزبانی کے حوالے سے سر فہرست رہا۔

    دوسری جانب جب پاکستان نے افغان مہاجرین سے ان کے ملک واپس جانے کی گذارش کی تو انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلاء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کو اس انخلاء میں سہولت کار قرار دے دیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 76 صفحات پر مشتمل ‘پاکستانی دباؤ، اقوام متحدہ کی مدد: افغان مہاجرین کی جبری واپسی’ کے نام سے شائع کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں افغان باشندوں کو پاکستان سے وطن واپسی پر مجبور کیا جارہا ہے جس سے ان افراد میں غربت، بیروزگاری اور انتشار کی شرح میں اضافہ ہوگا اور یہ اُن 5 لاکھ سے زائد متاثرین کا حصہ بن جائیں گے جو افغانستان میں موجود ہیں.

    یاد رہے 4 سال قبل اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین ہیں جس میں سے نصف خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں۔ سڑسٹھ فیصد افغان باشندے رجسٹرڈ ہیں اور بیاسی فیصد افراد پشتو بولتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پچپن فیصد مہاجرین دیہاڑی دار مزدور ہیں جبکہ کاروبار کرنے والوں نے پاکستان میں اٹھارہ ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ دس فیصد افغان مہاجرین کو سمندر پار رشتے داروں سے ماہانہ اٹھائیس لاکھ ڈالر ملتے ہیں۔ شرح خواندگی تینتیس فیصد ہے جبکہ اسکولوں میں داخلے کی شرح اکسٹھ فیصد ہے۔ ایک سو اٹھہتر افغان مہاجرین مختلف جیلوں میں قید ہیں جبکہ تین سو چھپن لاپتہ ہیں۔ سولہ فیصد مہاجرین نے واپس جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے.

    رواں‌سال پاکستان کی وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور اُن سے متعلق ایک انتظامی پالیسی کی منظوری دی تھی، جس میں طے پایا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں قیام کے لیے جو (کارڈز) جاری کیے گئے ہیں اُن میں 31 دسمبر 2017 تک توسیع کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ جو غیر اندراج شدہ افغان مہاجرین ہیں وزارت داخلہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ جو رجسٹریشن کا عمل ہو رہا ہے اس پر عمل درآمد کی منظوری دی گئی۔

    پاکستانی حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ حکومت یہ نہیں چاہتی کہ کسی بھی افغان کو زبردستی اُن کے ملک واپس بھیجا جائے، تاہم حکام کی طرف سے تواتر کے ساتھ یہ بیانات سامنے آتے رہے ہیں کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی جلد اُن کی آبائی وطن واپسی کا خواہاں ہے اور بظاہر اسی تناظر میں گزشتہ سال پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔

    افغان پناہ گزین کی پاکستان آمد

    یاد رہے کہ 1979ء میں جب روس نے اپنی فوجیں افغانستان میں داخل کیں تو افغان باشندوں نے پاکستان کا رخ کیا تھا، پاکستان نے بھی اپنے بردار مسلم ملک کا دل کھل کے ساتھ دیا تھا تاہم اب پاکستان کی خواہش ہے کہ وہ لوگ جو یہاں غیر قانونی طور پر آباد ہیں وہ اپنے وطن واپس جائیں.

  • اقوام متحدہ کمیشن برائے مہاجرین کی خاتون افسر کو دھمکی آمیز خط موصول

    اقوام متحدہ کمیشن برائے مہاجرین کی خاتون افسر کو دھمکی آمیز خط موصول

    اسلام آباد : اقوام متحدہ کمیشن برائے مہاجرین کی خاتون افسر کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا ، جس کے بعد مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی خاتون آفیسر کو نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی آمیز خط موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے، دھمکی آمیز خط ڈپلومیٹک ایریا کے اندر دفتر میں ایک شخص نے سیکیورٹی گارڈ کو دیا۔

    خط میں یو این ایچ سی آر کی خاتون افسر میری لوسی کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    جس کے بعد یواین ایچ سی آر کنٹری آفس کے نمائندے جوہارن پائیرے سیفونٹ کی جانب سے تھانہ سیکریٹریٹ میں واقعے کی ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے، ایف آئی آر کے مطابق خط یو این ایچ سی آر کے نمائندے اندریکا راٹویٹ کے نام بھیجا گیا تھا ،جس میں ادارے کی بین الاقوامی اسٹاف ممبر میری لوسی کے خلاف دھمکی آمیز جملے درج تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے، خط کیسے پہنچا سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے جبکہ پاک فوج کے آپریشن ‘رد الفساد’ کے تحت کارروائیاں بھی جاری ہے۔

  • پاکستان میں موجودہرافغانی مہاجرنہیں، یواین ایچ سی آر

    پاکستان میں موجودہرافغانی مہاجرنہیں، یواین ایچ سی آر

    کوئٹہ: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین کی پاکستان میں سربراہ مایا امیراٹنگا نے کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو امسال دسمبر تک واپس نہیں بھیجا جاسکتا، پندرہ لاکھ مہاجرین کو جبری طورپرافغانستان واپس بھیجنا مناسب اقدام ۔نہیں ہوگا

    اے آر وائی نیوز سے کوئٹہ میں خصوصی گفتگو کے دوران ’یو این ایچ سی آر‘پاکستان کی سربراہ مایا ٹنگا کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو جاری ہونے والے پی او آر کارڈز کی معیاد31 دسمبر 2015تک ہے ‘ اور اس سہہ فریقی معاہدے کے تحت مہاجرین کو معیار ختم ہونے سے پہلے نہیں نکالا جاسکتا۔

    ان کا کہناتھا کہ پندرہ لاکھ مہاجرین کو جبری طور پرافغانستان واپس بھیجنا مناسب اقدام نہیں ہوگا حکومتِ پاکستان کو پی او آر کارڈز کی معیاد میں مزید توسیع دینے پرقائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    اس سے قبل تربیتی پروگرام میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کے نمائندوں کا کہنا تھاکہ نان رجسٹرڈ افغان باشندے مہاجرین نہیں ہیں اورپاکستانی حکومت انہیں پکڑکرنکالنے کا اختیاررکھتی ہے۔

    مایہ ٹنگا یواین ایچ سی آر افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کا عمل کو جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔