Tag: Unicef

  • پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کی جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا

    پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کی جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد (10 اگست 2025): بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے ویکسین کی سپلائی روکنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اسلام آباد نے یونیسیف سے جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع وزارتِ صحت کے مطابق پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کا معاملہ جلد حل کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر عالمی ادارے نے یہ معاملہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے ویکسین سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا سے خریدی ہے، پاکستان کے لیے خریدی جانے والی ویکسین کی ڈوزز کی تعداد 17 ملین سے زائد ہے، جس کی مالیت 27 ارب مالیت ہے۔

    ویکسین کی 60 فی صد رقم یونیسیف جب کہ 40 فیصد پاکستان نے ادا کی ہے، پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین فراہمی کی درخواست کی تھی، جس کے بعد عالمی ادارے نے بھارت سے ویکسین خرید لی جو اس نے یونیسیف کو جولائی کے آغاز پر سپلائی کرنی تھی۔


    پاکستان کی بڑی کامیابی، عالمی ادارہ صحت سے بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ


    تاہم اب پاک بھارت ناخوش گوار تعلقات کے پس منظر میں بھارتی کمپنی ویکسین سپلائی میں تاخیری حربے استعمال کرنے لگی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف کی پاکستان کے لیے ویکسین خریداری بھارتی علم میں نہیں تھی، تاہم جب سے اسے علم ہوا ہے وہ دانستہ طور تاخیر کر رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے یونیسیف نے بی سی جی، پینٹا ویلنٹ، نمونیہ ویکسین، پولیو، ٹائیفائیڈ، خسرہ و روبیلا اور ہیضے سے بچاؤ کی ویکیسن خریدی ہے۔

  • دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور

    دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور

    نیویارک: یونیسیف نے 2024 کو بچوں کے لیے بدترین سال قرار دے دیا ہے، اور ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ سال یونیسیف کی تاریخ کے بدترین سالوں میں سے ایک رہا۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے گزشتہ روز ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے بچوں پر مسلح تصادم کے اثرات 2024 میں تباہ کن رہے اور یہ اثرات ماضی کی نسبت ایک ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ بچے یا تو جنگوں والے علاقوں میں رہ رہے ہیں، یا جنگوں اور تشدد کی وجہ سے زبردستی بے گھر ہوئے، یونیسیف کے مطابق اس وقت 47 کروڑ 30 لاکھ (473 ملین) بچے جنگی ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں، یعنی دنیا کا ہر چھٹا بچہ بندوق کی گولی کے سائے تلے رہنے پر مجبور ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سب سے زیادہ تنازعات کا سامنا کر رہی ہے، 1990 کے بعد دنیا میں تنازعات کے باعث متاثرہ بچوں کی تعداد دُگنی ہو گئی ہے، 1990 کی دہائی میں 10 فی صد بچے تنازعات کا شکار تھے، آج 19 فی صد بچے تنازعات سے متاثر ہیں۔

    جنگ زدہ علاقوں میں ریکارڈ تعداد میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، وہ مارے جا رہے ہیں، بڑی تعداد میں زخمی ہو رہے ہیں، اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں، زندگی بچانے والی ویکسین (حفاظتی ٹیکوں) سے محروم ہیں، اور شدید غذائی قلت کا شکار ہویں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس تعداد تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جتنی امداد دی جاتی ہے، اس کا تقریباً 80 فی صد جنگ زدہ علاقوں میں جا رہی ہے، جنگوں کی وجہ سے محفوظ پانی، خوراک اور صحت کی سروسز سمیت ضروری اشیا تک رسائی میں شدید خلل پڑتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر تک جنگوں کی وجہ سے 47.2 ملین بچے بے گھر ہو چکے تھے، 2024 میں جنگوں میں شدت آنے کی وجہ سے نقل مکانی میں بھی زبردست اضافہ ہوا، جیسا کہ ہیٹی، لبنان، میانمار، ریاست فلسطین اور سوڈان میں شہریوں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔

    بچے عالمی آبادی کا 30 فی صد ہیں، لیکن اس کے باوجود جتنے لوگوں کو ہجرت کرنی پڑی اس کا اوسطاً تقریباً 40 فی صد بچے تھے، اور اندرونی طور پر جتنے لوگ بے گھر ہوئے ان میں 49 فی صد بچے تھے۔ جنگوں سے متاثرہ ممالک میں اوسطاً ایک تہائی سے زیادہ آبادی غریب ہے (34.8 فی صد) جب کہ تنازعات سے متاثر نہ ہونے والے ممالک میں یہ شرح صرف 10 فی صد ہے۔

    یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ تقریباً ہر حوالے سے 2024 یونیسیف کی تاریخ میں جنگ زدہ علاقوں میں گھرے بچوں کے لیے ریکارڈ طور پر بدترین سالوں میں سے ایک رہا، خواہ وہ متاثرہ بچوں کی تعداد کے حوالے سے ہو یا ان کی زندگیوں پر اثرات کے حوالے سے۔

  • یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    یونیسف سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کے لیے متحرک

    کراچی: یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو سے لے کر سیلاب تک موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے بچوں کو بار بار تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے، صوبہ سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات برداشت کرنے والے اسکول تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جنوبی حصوں میں مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ صوبے سندھ میں 2 لاکھ 30 ہزار بچوں کو تعلیم کی فراہمی معطل ہے، یونیسف نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے حامل اسکولوں اور بچوں کی ضروری خدمات میں فوری سرمایہ کاری پر زور دیا۔

    یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاصل نے اس حوالے سے تفصیل بتائی، انھوں نے کہا پاکستان کو پہلے ہی تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا ہے اور 26.2 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہمیں امید ہے کہ بارش کا پانی تیزی سے کم ہوگا، اور بچے اپنے کلاسوں میں واپس جا سکیں گے، لیکن اندیشہ ہے کہ اسکولوں کی طویل بندش سے بچوں کی واپسی کے امکانات کم ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث 1300 سے زائد اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 228 مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، محکمہ تعلیم سندھ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سیلابی پانی جمع ہونے کی وجہ سے 450 سے زائد اسکول کام نہیں کر رہے ہیں، جس کا فوری اثر بچوں کی تعلیم پر پڑے گا۔

    عبداللہ فاصل کے مطابق یکم جولائی سے اب تک صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں کے باعث 76 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں سے نصف بچے ہیں، صوبہ سندھ میں دریاؤں میں طغیانی سے آبادیاں زیر آب آ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں 10 آفت زدہ اضلاع میں ایک لاکھ 40 ہزار بچے اور خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا یونیسف کی ٹیمیں تیزی سے متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہیں اور تعلیمی سہولیات تک رسائی بحال کرنے اور متاثرین کی جلد بحالی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور طویل مدتی منصوبوں پر حکومت اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

    سندھ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ تھا، جہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات سمیت اہم بنیادی ڈھانچا راتوں رات تباہ ہو گیا تھا، گزشتہ تباہی کے اثرات سے اب تک لڑتے متاثرہ خاندان ایک بار پھر شدید موسم کی زد پر ہیں، جس کی سب سے بھاری قیمت بچوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔

    عبداللہ فاضل کا کہنا تھا کہ مون سون نے ایک بار پھر پاکستان بھر میں زندگیاں اُجاڑ دی ہیں۔ بچوں نے اپنی زندگیاں، گھر اور اسکول کھو دیے ہیں۔ ہمیں بچوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کی حامل تعلیمی سہولیات اور خدمات میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار اس ملک میں جدت طرازی، حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیتوں کے فروغ اورنقصانات کو کم سے کم کرنے اور موسمیاتی تغیر کے پیش نظر بچوں کے لیے پائیدار سہولیات ترتیب دینے کے لیے شراکت داروں کا ایک اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

    یونیسف کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس (سی سی آر آئی) میں پاکستان 163 ممالک میں سے 14 ویں نمبر پر ہے، جہاں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نقصان دہ اثرات کے ’شدید ترین خطرے‘ کا سامنا ہے۔

  • یونیسیف کا غزہ کے بچوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف

    یونیسیف کا غزہ کے بچوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف

    بچوں کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسیف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے تنازع میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں ہر روز 10 سے زیادہ بچے اعضا سے محروم ہورہے ہیں، دھماکوں سے بچوں کے کمزور اعضا زیادہ چوٹوں کا شکار ہوتے ہیں۔7 اکتوبر سے اب تک ایک ہزار سے زیادہ بچے ایک یا دونوں ٹانگوں سے معذور ہوگئے ہیں۔

    سیو دی چلڈرن نے اقوام متحدہ کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے تنازع میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہیں، بچوں کے قتل اور معذوری کے ذمہ داروں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے لبنان اسرائیل سرحد پر حزب اللّٰہ اور اسرائیلی فوج میں جاری جھڑپوں کے حوالے سے حزب اللہ کو دھمکی دی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے چند ماہ میں جو کچھ سیکھا حزب اللہ کو اس سے سبق لینا چاہیے۔

    جرمن وزیر خارجہ بھی فلسطینیوں کے دفاع میں بول پڑیں

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کوئی جنگجو بچ نہیں پائے گا۔ ہم سفارتی حل بھی نکالیں گے اگر ایسا نہ ہوا تو دوسرا راستہ اپنائیں گے۔

  • یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، یونیسف کے ترجمان نے دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کر دی

    یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، یونیسف کے ترجمان نے دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کر دی

    یونیسف کے ترجمان نے غزہ جنگ کو بچوں کے خلاف جنگ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے پھر غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔

    جیمز ایلڈر نے کہا اسرائیل ہر 50 میٹر کے فاصلے پر بم گرا رہا ہے، النصر اسپتال میں نظامِ صحت تہس نہس ہو گیا ہے، یہ بچوں کے خلاف جنگ ہے، اس جنگ کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    ترجمان یونیسیف نے کہا کہ ہم غزہ میں مزید بچوں کو اذیت میں مبتلا نہیں ہونے دے سکتے، اسے روکنا ہوگا۔ ایکس پر جیمز ایلڈر کی جانب سے شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ غزہ کے اسپتال النصر میں کھڑے ہو کر صورت حال سے خبردار کر رہے ہیں۔

    وہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ اسپتال کی صورت حال ابتر ہو چکی ہے اور یہاں مزید بچوں کو نہیں رکھا جا سکتا، بچے اسپتال میں ہر جگہ فرش پر لیٹے ہوئے ہیں اور صرف پچاس میٹر کی دوری اسرائیلی فوج بم گرا رہی ہے۔

  • ایک سال میں 50 لاکھ کمسن بچے موت کے منہ میں چلے گئے

    نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 لاکھ بچے مختلف امراض و مسائل کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر گئے۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث سنہ 2021 کے دوران دنیا بھر میں 5 برس سے کم عمر کے 50 لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے گئے جو ناقابل برداشت انسانی نقصان ہے اور اس سے بچا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال یونیسف کی اسپیشلسٹ ودیا گنیش کا کہنا ہے کہ ہر روز متعدد والدین اپنے بچوں کو کھو دینے کا دکھ جھیلتے ہیں، ان میں سے ایسے بچے بھی ہیں جو پیدائش سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ایسے المیے کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ اس سے بچا جا سکتا ہے، مضبوط سیاسی عزم اور مخصوص سرمایہ کاری بچوں اور خواتین کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔

    مرنے والے 50 لاکھ بچوں میں سے 23 لاکھ ایسے ہیں جو پیدائش سے قبل یا پیدائش کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث پہلے ماہ ہی دنیا سے چلے گئے۔

    یونیسف کے مطابق پیدائش کے ایک ماہ بعد نمونیا، ڈائریا اور ملیریا جیسی انفیکشن والی بیماریاں بچوں کے لیے بہت بڑا خطرہ بن کر سامنے آتی ہیں، زیادہ تر اموات کو بہتر ہیلتھ کیئر، ویکسی نیشن، غذا اور پانی و نکاسی آب کے بہتر نظام کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ کرونا کی وبا کے باعث ویکسی نیشن مہم میں تعطل آنے کے بعد بچوں کی ایمونائزیشن کی شرح میں سنہ 2020 کے مقابلے میں سنہ 2021 میں 20 لاکھ کی کمی آئی جبکہ سنہ 2019 کے مقابلے میں یہ شرح 60 لاکھ کم ہوئی۔ اس طرح مستقبل میں بچوں کی اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    تاہم رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ مثبت چیزیں بھی ہیں۔

    دنیا میں سنہ 2000 کے بعد 5 برس سے کم عمر کے بچوں میں موت کی شرح 50 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ بڑے بچوں اور نوجوانوں میں موت کی شرح میں 36 فیصد کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں دنیا کے مختلف خطوں میں عدم مساوات کو واضح کیا گیا ہے، براعظم افریقہ کے سب سہارا خطے میں پیدائش کے وقت بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

    ورلڈ بینک کے گلوبل ڈائریکٹر برائے صحت، غذائیت اور آبادی ژاں پابلو یورب نے بتایا کہ ان اعداد و شمار کے علاوہ لاکھوں ایسے خاندان اور بچے ہیں جن کو صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں۔

  • یونیسیف کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے لیے تعاون کی یقین دہانی

    یونیسیف کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے لیے تعاون کی یقین دہانی

    کراچی: یونیسیف نے محکمہ تعلیم سندھ کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعلیم کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسیف کی چیف ایجوکیشن ایلن وان نے جمعرات کو عمرکوٹ میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے ملاقات کی۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے ایلن وون کو بتایا کہ بارش اور سیلاب سے ابتدائی سروے کے مطابق سندھ میں 22 ہزار سے زائد اسکولوں کی عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئی ہیں، اور 28 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔

    انھوں نے کہا کرونا وبا کہ وجہ سے ایک سال سے زائد عرصہ اسکول بند رہے اور بچوں کی تعلیم پہلے ہی کافی متاثر ہوئی ہے۔

    وزیر تعلیم نے یونیسیف کے ایجوکیشن چیف کو ٹینٹ سٹیز میں متاثرہ بچوں کے لیے قائم عارضی تعلیمی مراکز (TLC) سے متعلق بھی بریفنگ دی۔ انھوں نے کہا اس طرح کا منصوبہ انھوں نے بحیثیت وزیر تعلیم اپنے آبائی ضلع عمرکوٹ سے شروع کیا تھا۔

    یونیسیف کے سربراہ نے وزیر تعلیم سندھ کی قیادت میں محکمہ تعلیم کے بروقت رد عمل کو سراہا، ایل وون نے کہا موجودہ حالات میں ٹی ایل سی کا اقدام تعلیمی نقصانات کی تلافی اور ایسی ہنگامی صورت حال میں تعلیم کے تسلسل کو بحال رکھنے کے لیے ایک عملی متبادل ہے۔

    انھوں نے کہا اس ماڈل کو دیگر صوبوں کے سیلاب متاثرہ بچوں کے لیے بھی شروع کیا جائے گا۔

  • یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    یونیسیف کا سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ

    کراچی: سیلاب متاثرین کی امداد کے لیےعالمی امدادی ادارے پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینکس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ یونیسیف شمالی سندھ میں مزید 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال کرے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ موبائل کلینکس صوبائی حکومت کے تعاون سے شروع کیے جا رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے موبائل کلینکس کی تعداد 66 ہو جائے گی، اس سے قبل سیلاب زدہ علاقوں میں یونیسیف کے 51 موبائل ہیلتھ کلینکس کام کر رہے تھے۔

    یونیسیف کے موبائل کلینکس صوبائی حکومتوں کے تعاون سے فعال ہیں، سندھ میں یونیسیف کے 18، کے پی میں بھی 18، جب کہ بلوچستان میں 15 موبائل ہیلتھ کلینکس فعال ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل کلینکس بڑھانے کا فیصلہ وبائی امراض کا پھیلاؤ بڑھنے پر ہوا، سندھ میں جلدی امراض، غذائی قلت، ڈائریا، اور ملیریا کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

  • افغانستان میں بچوں کی زندگی کو خطرہ، یونیسیف نے خبردار کردیا

    افغانستان میں بچوں کی زندگی کو خطرہ، یونیسیف نے خبردار کردیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کے فنڈز برائے اطفال (یونیسیف)نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں غذائی قلت جنگ سے زیادہ ہلاکتوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    یونیسیف کی جانب سے جاری بیان میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران عروج پر ہے، یہاں کے اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، بےروزگار والدین، منہدم معیشت اور بچےبھوک سے دوچارہیں۔

    یونیسیف نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر افغانستان میں بحران سے نمٹنے کیلئے اقدام کئے جائیں فوری اور مناسب اقدام نہ کئے گئے تو افغانستان میں بحران جنگ سے زیادہ ہلاکتوں کا باعث بن سکتا ہے اور رواں سال 10 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت سے ہلاک ہوسکتے ہیں، اقوام متحدہ کے ادارے نے عالمی دنیا سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر افغانستان میں بحران سےنمٹنےکیلئے اقدام کئے جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا کا افغانستان کے حوالے سے بڑا اعلان

    ادھر عالمی ادارہ برائے خوراک کے مطابق افغانستان کی چالیس ملین آبادی میں سے 23 ملین شہری شدید بھوک کا شکار ہیں، ان میں نو ملین قحط کے بہت قریب ہیں۔

    واضح رہے کہ اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں پہلے ہی موجود سنگین انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، عالمی امداد اور مالی معاونت بند ہونے کی وجہ سے خشک سالی، خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملازمتیں ختم ہونے کے اثرات مزید گھمبیر ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ بھی خبردار کرچکا ہے کہ اس سال کے آخر تک افغانستان میں پانچ سال کی عمر تک کے لاکھوں بچوں کو زندگی کے لیے خطرہ بن جانے والی شدید غذائی قلت کے پیش نظر علاج کی ضرورت ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ 33 لاکھ بچے شدید نوعیت کی غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔

  • لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق طالبان کے بیان پر یونیسیف کا ردِ عمل

    لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق طالبان کے بیان پر یونیسیف کا ردِ عمل

    جنیوا: یونیسیف نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے طالبان کے بیان کو امید افزا قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی چلڈرن ایجنسی (UNICEF) کے افغانستان میں فیلڈ آپریشن کے سربراہ مصطفیٰ بن مسعود نے اقتدار اپنے قبضے میں کرنے والے طالبان کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یونیسیف تاحال افغانستان کے اکثر علاقوں میں امداد پہنچا رہی ہے، اور قندھار، ہرات اور جلال آباد جیسے شہروں میں یونیسیف کی جانب سے طالبان نمائندوں کے ساتھ ابتدائی ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔

    مصطفیٰ بن مسعود نے اقوام متحدہ کی ایک بریفنگ سیشن میں بتایا کہ ہمارے درمیان بات چیت جاری ہے، اور ہم ان بات چیت کی بنیاد پر کافی پُر امید ہیں، اس وقت ہمارے 13 فیلڈ آفسز میں سے 11 آپریشنل ہیں، اور ہمیں ان آفسز میں طالبان کی جانب سے ایک بھی مسئلہ درپیش نہیں۔

    طالبان کا خواتین کو یونیورسٹی تک تعلیم کی اجازت دینے کا اعلان

    یاد رہے کہ 1996 اور 2001 کے دوران افغانستان پر حکمرانی کے دوران طالبان کی جانب سے خواتین کے کام کرنے پر پابندی تھی، لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں تھی، خواتین کو چہرہ ڈھانپنے کا سختی سے حکم تھا، اور گھر سے نکلتے وقت مرد کا ساتھ ہونا ضروری تھا۔

    طالبان کے کابل میں خواتین کا پہلا مظاہرہ (ویڈیو وائرل)

    تاہم، اب جب طالبان کابل واپس آئے تو معلوم ہو رہا ہے کہ ان کی سوچ میں بھی واضح تبدیلی آ چکی ہے، خواتین کو بھی کام کرنے کی آزادی دی جا رہی ہے، خواتین اینکر اور رپورٹرز بھی اسکرین پر آ چکی ہیں، افغانستان کے بڑے ٹی وی چینلز میں شمار ہونے والے طلوع نیوز پر خاتون اینکر نے پروگرام کیا، طالبان کی میڈیا ٹیم کے نمائندے کا انٹرویو بھی خاتون نے کیا۔

    طلوع نیوز کی جانب سے خاتون اینکر کے انٹرویو کی فوٹیج اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں، طلوع نے خاتون رپورٹر کی کابل سے کوریج کو بھی سراہا۔