Tag: UNICEF report

  • اسرائیلی بمباری سے 200 سے زائد لبنانی بچے شہید، یونیسیف کی ہوشربا رپورٹ

    اسرائیلی بمباری سے 200 سے زائد لبنانی بچے شہید، یونیسیف کی ہوشربا رپورٹ

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے درمیانی عرصے میں لبنان میں اسرائیلی بمباری سے 200 سے زائد بچے شہید ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کے آغاز کے بعد سے پچھلے دو ماہ کے دوران اب تک تقریباً یومیہ بنیادوں پر تین بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔

    یونیسف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے پورے ملک میں بمباری مہم تیز کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے تشدد روکنے کے لیے اسرائیل سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔

    ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان میں 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں 200 سے زائد بچوں کی شہادت کے باوجود ایک پریشان کن رجحان ابھر رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ان شہادتوں کے ساتھ ان افراد کی طرف سے لاتعلقی کا برتاؤ جاری ہے، جو ایسے تشدد روکنے کی صلاحیت اور طاقت رکھتے ہیں۔

    یونیسف کے ترجمان نے خبردار کیا کہ غزہ کی طرح، لبنان کے بچوں پر ہونے والے بھیانک اثرات کے باوجود اثر و رسوخ رکھنے والی طاقتیں اس تشدد کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھا رہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے بچوں کے لیے یہ خوفناک حقیقت ایک خاموش معمول بنتی جا رہی ہے۔ایلڈر نے پچھلے 10 دنوں کے دوران لبنان میں کم از کم چھ ایسے حملوں کا ذکر کیا جن میں زیادہ تر بچے اپنے خاندانوں کے ساتھ ہلاک ہوئے۔

    اسرائیلی فوج کے غزہ میں وحشیانہ حملے جاری

    علاوہ ازیں اسرائیلی فوج کے غزہ میں پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں پر وحشیانہ حملے جاری ہیں، گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران ان وحشیانہ حملوں میں مزید 50 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    دوسری جانب لبنان پر بھی اسرائیلی بمباری جاری ہے جس میں حزب اللّٰہ کے اہم کمانڈر علی دویک سمیت متعدد افراد شہید ہوگئے۔ جنوبی لبنان میں ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی فوجی بھی مارا گیا۔

    اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب اور شمالی علاقوں میں حزب اللّٰہ کے راکٹ حملوں میں ایک خاتون ہلاک جبکہ 12سے زائد اسرائیلی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

  • روس یوکرین جنگ : 40 لاکھ سے زائد بچے انتہائی غربت کا شکار

    روس یوکرین جنگ : 40 لاکھ سے زائد بچے انتہائی غربت کا شکار

    نیو یارک : اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں معاشی بحران نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونیسف نے 22 مالک کے اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران کا سب سے زیادہ بوجھ بچے اٹھا رہے ہیں، تنازعے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں مزید 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ 2021 کے مقابلے میں اس تعداد میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد روسی اور یوکرینی بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، یونیسف نے مزید کہا ہے کہ یوکرین میں نصف ملین اضافی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور اس تعداد میں تین چوتھائی کا ذمہ دار روس ہے جبکہ اس کے علاوہ دنیا کے بائیس ممالک میں 28 لاکھ بچے ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں جو خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    رومانیہ بھی ان اعداد و شمار کے قریب تر ہے اور وہاں مزید ایک لاکھ دس ہزار بچے غربت کا شکار ہیں، یونیسف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان جتنا غریب ہوگا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی آمدنی کا اچھا خاصا حصہ اشیائے خوردونوش اور دیگر اخراجات پر لگے گا۔

    بچوں کی صحت اور تعلیم پر بہت ہی کم خرچ ہوگا۔ بچے تشدد، استحصال اور نامناسب رویے کے خطرے سے زیادہ دوچار ہیں۔ اس کا نیتجہ ایسے سامنے آیا کہ رواں برس چار ہزار 500 بچے اپنی سالگرہ سے قبل مرگئے اور ایک لاکھ 17 ہزار بچوں نے اسکول چھوڑا۔

  • دنیا بھر میں152ملین بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں، اقوام متحدہ

    دنیا بھر میں152ملین بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں، اقوام متحدہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں ایک سو باون ملین بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں، ان کا جسمانی استحصال بھی کیا جاتا ہے۔

    یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر دسواں بچہ یا بچی زندہ رہنے یا پھر اپنے اہلخانہ کی مدد کرنے کے لیے مزدوری کرتا ہے۔ یونیسیف کی طرف سے کل بروز بدھ بارہ جون کو بچوں کی مزدوری کے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں میں سے نصف کو کام کے خراب حالات کا سامنا رہتا ہے ، اس کے علاوہ ان کا جسمانی استحصال بھی کیا جاتا ہے، ایسے متاثرہ بچوں کی سب سے بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا میں ہے۔

    واضح رہے کہ بچوں سے جبری مشقت کے خلاف عالمی دن یعنی چائلڈ لیبر ڈے دنیا بھر میں12جون کو منایا جاتا ہے۔ اس دن سماجی تنظیموں کی جانب سے مختلف تقریبات کا اہتمام کیاجاتا ہے تاکہ محنت کش بچوں کے مسائل کو حکومت و دیگر ذمہ داران تک موثر طریقے سے پہنچایا جاسکے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ 10لاکھ بچے مزدوری کرنے پر مجبورہیں ،پاکستان میں غربت ،بے روزگاری و مہنگائی نے غریب بچوں کو اسکولوں سے اتنا دور کر دیا ہے کہ ان کے لیے تعلیم ایک خواب ہی بن کر رہ گئی ہے۔

    یہ معصوم بچے بوٹ پالش کے کام سے لے کر ہوٹلوں، چائے خانوں، ورکشاپوں، مارکیٹوں، چھوٹی فیکٹریوں، گاڑیوں کی کنڈیکٹری، بھٹہ خانوں، سی این جی اور پیٹرول پمپوں پر گاڑیوں کے شیشے صاف کرنے سمیت دیگر بہت سے جبری مشقت کے کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا ہے کہ ہماری معاشی ترقی پیداواری صلاحیتوں کے ساتھ قیام پاکستان سے اسی کی دہائی تک مستحکم اور متوازن رہی اور پھر1987کے بعد بتدریج بحرانوں کا شکار ہوتی گئی اور ملک میں بے روزگاری اور غربت میں متواتر اضافہ ہوتا رہا۔

    اگرچہ اس دوران پاکستان میں بچوں کی مشقت سے متعلق مختلف اعداد وشمار کی بنیاد پر رپورٹیں سامنے آئیں لیکن ان سب میں ایک بنیادی بات یکساں تھی کہ ہمارے ہاں بچوں کی مشقت کے رجحان میں قدرے اضافہ ہوا۔

    سال2000سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کے تحت ترقی پذیر ممالک میں انسانی سماجی ترقی کے لیے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خصوصاً بچوں کی طرف توجہ دیتے ہوئے2001تا 2010میلینیم ڈیویلپمنٹ گولز کے لحاظ سے ایک پروگرام شروع کیا گیا اور یہ طے کیا گیا تھا کہ یہ اہداف ان دس برسوں میں حاصل کرلیے جائیں گے مگر ایسا نہ ہوسکا تو اس کے بعد اب اسی پروگرام میں توسیع کی گئی ہے تاکہ ان اہداف کو2030تک حاصل کرلیا جائے۔