Tag: Unicef

  • سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    سائنوویک ویکسین: ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑی خوش خبری

    کمپالا: یونیسف اور سائنوویک میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید کرونا ویکسینز کی فراہمی کا معاہدہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے حال ہی میں چینی ادویہ ساز کمپنی سائنوویک کے ساتھ ترقی پذیر ممالک کو کوویکس میکانزم کے ذریعے مزید کووِڈ 19 ویکسینز فراہم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یوگنڈا میں یونیسف کے نمائندے منیر سیف الدین نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ اس معاہدے سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین تک رسائی وسیع ہونے کی امید ہے۔

    انھوں نے کہا یہ یقینی طور پر بڑی خوش خبری ہے، کوویکس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ویکسینز کی دستیابی کا مطلب ہے کہ درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک میں زیادہ سے زیادہ افراد کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

    سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب تک ہر شخص محفوظ نہیں ہو جاتا کوئی بھی شخص محفوظ نہیں۔

    ویکسین فراہمی کے اس معاہدے کے ذریعے یونیسف کو 2021 میں ویکسین کی 20 کروڑ ڈوز دستیاب ہو جائیں گی، جو کوویکس اقدام میں شریک ممالک اور علاقوں کو فراہم کی جائیں گی۔

  • بچوں کی ویکسی نیشن : اقوام متحدہ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    بچوں کی ویکسی نیشن : اقوام متحدہ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    نیو یارک : عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث جہاں تقریباً تمام سرگرمیاں معطل تھیں ان ہی میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے اور بنیادی ویکسین کا عمل بھی شدید متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں کوئی بڑی پریشانی دنیا کو مشکلات میں ڈال سکتی ہے۔

    اس حوالے سے اقوامِ متحدہ نے طوفان سے قبل خاموشی کی جانب اشارہ کیا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں بچے بنیادی ویکسین بھی نہیں لے پائے۔

    گزشتہ سال 2.3 کروڑ بچے خناق، تشنج اور کالی کھانسی سمیت کئی عام امراض کی ویکسین تک نہیں لگوا پائے۔ عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق یہ 2019ء کے مقابلے میں تقریباً 37 لاکھ کا اضافہ ہے۔

    یونیسیف کا کہنا ہے کہ سال بھر کے دوران1.7 کروڑ بچے ایسے تھے جنہیں ایک ویکسین تک نہیں مل پائی۔ جس سے ویکسین تک رسائی میں عدم مساوات کا اظہار ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، میکسیکو اور مالی سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ حالات مزید بگڑنے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت میں ویکسین اینڈ امیونائزیشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہ کیٹ او برائن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ 2021ء میں ہم نے ایک طوفان کا پیش خیمہ دیکھا ہے۔ اب بچوں کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں ویکسین نہیں لگائی گئی کیونکہ ان کو ویکسین دستیاب ہی نہیں تھی۔ ہمیں ان بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

    زیادہ تر متاثرہ بچے ایسے ہیں جو یا تو کشیدگی سے دوچار علاقوں میں رہتے ہیں یا پھر دُور دراز یا کچی آبادیوں کے مکین ہیں کہ جو ویسے ہی محرومیوں کا شکار ہیں۔ پھر ان کی قریبی ترین تنصیبات یا تو بند ہیں یا ان کے والدین کو خوف ہے کہ وہاں جانے کی صورت میں وہ کووِیڈ-19 کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحیرۂ روم کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ صحت کی خدمات اور ویکسین تک رسائی کووِیڈ-19 کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے اور اپنی پہلی ویکسین نہ پانے والے بچوں کی تعداد بھی ان ہی خطوں میں زیادہ ہے۔

    یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کا کہنا ہے کہ وبا سے پہلے ہی ایسی پریشان کُن علامات نظرآ رہی تھیں کہ ہم بچوں کو قابلِ علاج امراض سے بچانے میں سست روی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔

    یہی وجہ تھی کہ دو سال پہلے خسرہ کی بڑی وبا آئی تھی لیکن اب کرونا وائرس نے صورتِ حال کو بد سے بدتر کر دیا ہے۔ سب کے ذہن میں کووِیڈ-19 ویکسین کی یکساں بنیادوں پر فراہمی پیش پیش ہے۔ بلاشبہ ویکسین کی تقسیم ہمیشہ ہی سے عدم مساوات کا شکار رہی ہے لیکن اسے ہونا نہیں چاہیے۔

  • بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    بچوں سے مزدوری، وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بچوں سے مزدوری (چائلڈ لیبر) میں گزشتہ دو دہائیوں میں پہلی بار اضافہ ہوا ہے، اور کرونا وبا نے خراب صورت حال کو مزید بدتر بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے جمعرات کو انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں 2 دہائیوں میں پہلی بار چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے اور کرونا بحران کی وجہ سے مزید کروڑوں بچے اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور اقوام متحدہ کی بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم یونیسیف نے ایک مشترکہ رپورٹ تیار کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2020 کے آغاز میں چائلڈ لیبر کی تعداد 16 کروڑ ہو چکی ہے، جس میں گزشتہ چار برسوں میں 8 کروڑ 40 لاکھ بچوں کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2016 تک مزدوری کرنے والے بچوں کی تعداد کم ہو کر 9 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی تھی، تاہم اس کے بعد اس میں اضافے کا رجحان شروع ہوا، جیسے جیسے کرونا بحران میں اضافہ ہوتا گیا پوری دنیا میں 10 میں سے ایک بچہ چائلڈ لیبر میں پھنستا گیا، جس سے سب سے زیادہ افریقا کا خطہ متاثر ہوا۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ چائلڈ لیبر کی شرح اب بھی 2016 والی ہے، تاہم آبادی بڑھ گئی ہے، جس سے یہ تناسب بہت بڑھ گیا ہے۔ دونوں اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیزی سے بڑھتے غریب خاندانوں کی فوری امداد کے لیے کچھ نہ کیا گیا تو اگلے 2 برس میں تقریباً مزید 5 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔

    یونیسف کی چیف ہنریٹا فور نے برملا اعتراف کیا کہ ہم چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کی لڑائی میں ہار رہے ہیں، کرونا بحران نے ایک خراب صورت حال کو بدترین بنا دیا ہے، عالمی سطح پر لاک ڈاؤن، اسکولوں کی بندش، معاشی رکاوٹوں اور سکڑتے ہوئے قومی بجٹ کے دوسرے سال میں خاندان دل توڑ دینے والے انتخاب پر مجبور ہیں۔

    اداروں کے مطابق 2022 کے آخر تک مزید 90 لاکھ بچے چائلڈ لیبر میں دھکیلے جائیں گے، نیز چائلڈ لیبر کی آدھی تعداد کی عمریں 5 سے 11 برس کے درمیان ہیں۔

  • عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    نیویارک: یونی سیف نے کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے لیے درکار سرنجز ذخیرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونی سیف نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین کے ٹیکے لگانے کے سلسلے میں رواں سال کے آخر تک 52 کروڑ سرنجز کا ذخیرہ کیا جائے گا۔

    کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوتے ہی دنیا بھر میں شروع ہونے والے ویکسی نیشن پروگرام کو بروقت کامیاب بنانے کے لیے سرنجز کی ضرورت پڑے گی، اس مقصد کے لیے یونی سیف اپنے گوداموں میں 52 کروڑ سرنجز ذخیرہ کرے گا۔

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسی نیشن کے لیے سرنجز کی ضرورت کو اس نے پہلے ہی سے دھیان میں رکھا ہے اس لیے 2021 تک ایک ارب سرنجز ذخیرہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

    جیسے ہی کرونا وائرس ویکسین کا ٹیسٹ ختم ہوتا ہے اور انھیں استعمال کرنے کی اجازت مل جاتی ہے، تو پوری دنیا کو ویکسین کی طرح سرنجز کی بھی اتنی ہی ضرورت ہوگی۔

    عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    یونی سیف کا کہنا ہے کہ سرنجز کی قبل از وقت سپلائی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ کرونا ویکسین آنے سے قبل ہی ملکوں کو سرنجز مل جائیں۔

    یونی سیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے بتایا کہ دیگر بیماریوں کے ٹیکوں کے لیے 62 کروڑ سرنجز خریدی جا چکی ہیں تاہم اب کرونا ویکسی نیشن کے لیے ایک ارب سے زیادہ درکار ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا انفیکشن کے خلاف دنیا بھر میں کی جانے والی ویکسی نیشن تاریخ کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام ہوگا، اس لیے اس پروگرام میں تیزی لانے کے لیے ابھی سے اپنی رفتار بڑھانی ہوگی۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟ رپورٹ ملاحظہ کریں

    نیویارک: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن گزارنے لگے ہیں۔

    اس سلسلے میں یونی سیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونی سیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

    یونی سیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔

    لاک ڈاؤن میں ’زوم‘ ایپ استعمال کرنے والوں کے لیے چونکا دینے والی خبر

    تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔

  • دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    دنیا کے 11 کروڑ سے زائد مرد کم عمری میں‌ رشتہ ازدواج میں‌ منسلک ہوئے، یونیسف

    نیویارک : یونیسف نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاہے کہ دنیا بھر میں بچیوں کی کم عمری میں شادی کے واقعات میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے کہاکہ گزشتہ دہائی کے دوران اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادییاں پچیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد ہو گئی ہیں۔

    رپورٹ میں یونیسف نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں سے لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لڑکوں کی کم عمری میں شادی کم ہی کی جاتی ہے، نیوسیف نے دعویٰ کیا کہ بیس اور چوبیس سال کی درمیانی عمر کے تقریباً 115 ملین مرد اپنی شادی کے وقت نابالغ تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یونیسف نے انکشاف کیا تھا کہ ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 50 لاکھ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

    کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔ کم عمری کے باعث بعض اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ کم عمری کی شادی زیادہ تر ترقی پذیر، جنگ زدہ علاقوں اور ممالک، اور گاؤں دیہاتوں میں انجام پاتی ہیں اور یہاں طبی سہولیات کا ویسے ہی فقدان ہوتا ہے لہٰذا ماں اور بچے دونوں کو طبی مسائل کا سامنا ہوتا جو آگے چل کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

  • امریکی معیشت کو شٹ ڈاؤن کے باعث بڑا دھچکا

    امریکی معیشت کو شٹ ڈاؤن کے باعث بڑا دھچکا

    واشنگٹن: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن تو ختم ہوگیا لیکن ملکی معیشت کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہوگیا، لیکن ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثر رہے۔

    مقامی ادارہ برائے بجٹ کے مطابق شٹ ڈاؤن کے خاتمے سے حکومت کی بحالی اور آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کی واپسی کے بعد ملکی معیشت کا کافی حد تک نقصان کا ازالہ ممکن ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ بلین ڈالرز کے مطالبے کے سبب امریکی حکومت اور کانگریس کے درمیان تنازعہ حکومت کی جزوی بندش کا سبب بنا تھا۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم، صدر ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان معاہدہ طے پاگیا

    کانگریس رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 جنوری کو عارضی طور پر 15 فروری تک سرکاری اداروں میں شٹ ڈاؤن ختم کردیا، امریکا میں کئی ہفتوں کے شٹ ڈاؤن کے بعد سرکاری اداروں میں کام شروع ہوچکا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیل سے قبل امریکی سینیٹ حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرانے میں ناکام ہوگئی تھی، سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کو بل منظور کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    قبل ازیں امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ ملک میں ایمرجنسی لگاکر بارڈر سیکیورٹی فنڈز منظور کرانے کا ارادہ کرچکے ہیں۔

  • ملک بھر میں پولیو مہم مکمل، اقوام متحدہ نے عملے کی اعلیٰ کارکردگی کو سراہا

    ملک بھر میں پولیو مہم مکمل، اقوام متحدہ نے عملے کی اعلیٰ کارکردگی کو سراہا

    چترال: ملک بھر میں نئے سال کی پہلی پولیو مہم مکمل ہوگئی، اقوام متحدہ نے عملے کی اعلیٰ کارکردگی کو خوب سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں نئے سال کی پہلی پولیومہم مکمل کرنے کے لیے ورکرز نے جان لڑا دی، شدید برفباری میں بھی اپنی ذمہ داری خوب نبھائی۔

    سوات اور چترال میں شدید برفباری میں بھی قومی فریضے کی ادائیگی جاری رہی، انسداد پولیو ٹیم نے کئی فٹ برف میں مہم جاری رکھی اور مہم میں 99 فیصد ہدف پورا کرلیا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال( یونی سیف) نے پولیو مہم میں حصہ لینے والے ورکرز کی خدمات کو سہراہا اور کٹھن حالات میں پیشہ ورانہ خدمات کی تعریف کی۔

    ملک بھر میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    علاوہ ازیں انتظامیہ نے روزانہ کی بنیاد پر اجرت حاصل کرنے والے پولیو ورکرز کے معاوضے میں 100 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے 500 کردیے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال 24، 25 اور 26 ستمبر تک ملک بھر میں انسداد پولیو مہم جاری ہی تھی، جس کے دوران 66 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔

  • 76 لاکھ بچے ماں کے دودھ سے محروم

    76 لاکھ بچے ماں کے دودھ سے محروم

    نیویارک: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 76 لاکھ سے زائد بچے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یونیسیف نے ماؤں کے بچوں کو دودھ پلانے (بریسٹ فیڈنگ) سے متعلق سروے رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ غریب ممالک کے ساتھ اب امیر ترین ملکوں کے بچے بھی ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں زیادہ آمدنی اور ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم اور اوسط آمدنی والے ملکوں میں بھی ماں کا دودھ پلانے کی شرح کے فرق میں  بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: ماں کا دودھ بچوں کے لیے مفید، محققین نے تسلیم کرلیا

    یونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ترقی یافتہ اور امیر ممالک کے 21 فیصد بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں اور عالمی سطح پر ان کی تعداد 76 لاکھ سے زائد ہے جبکہ غریب ملکوں میں صرف 4 فیصد بچے ماں کے دودھ سے محروم ہیں۔

    بچوں سے متعلق عالمی ادارے کے مطابق دنیا کے امیر ترین ممالک میں آئرلینڈ وہ واحد ملک ہے جہاں کے 45 فیصد بچے ماؤں کے دودھ سے محروم ہیں، اعداد و شمار کے مطابق فرانس کے 63 فیصد، امریکا 74.4، اسپین 77 فیصد بچے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہے جبکہ سری لنکا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں 99 فیصد ماؤں نے بچوں کو دودھ پلایا۔

    یہ بھی پڑھیں: ماں کا دودھ بچوں کے لئے کیوں ضروری ہے؟

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے جہاں 94 اعشاریہ چار فیصد مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماؤں کے دودھ نہ پلانے کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بڑی وجہ اُن کی جسمانی خوبصورتی ہے جبکہ غریب ممالک کی مائیں بیماریوں کے باعث دودھ پلانے سے قاصر رہتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ

    نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ نومولود بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ نومولود کی اموات کی فہرست میں جنوبی ایشیا کے صرف 2 ملک پاکستان اور افغانستان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف نے نومولود بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ کے مطابق نومولود بچوں کی اموات کی فہرست میں جنوبی ایشیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سنہ 2016 میں 22 بچوں میں سے ایک پیدائش کے پہلے ماہ جاں بحق ہوا۔ پاکستان کو نوزائیدہ بچوں کی اموات کے معاملے پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں نومولود بچوں کی شرح اموات 25 میں سے ایک ہے۔ اسی طرح سینٹرل افریقی ری پبلک میں شرح 24 میں ایک رہی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایک پاکستانی غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد غذائی کمی اور نقص نمو کا شکار ہے اور اس حوالے سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق غذائی کمی کا شکار بچوں کی شرح سندھ میں 70.8 فیصد، پنجاب میں 65.5 فیصد، اور خیبر پختونخواہ میں 67.4 فیصد ہے۔

    ایسے بچوں کی شرح سب سے زیادہ صوبہ بلوچستان میں ہے جہاں 83.4 فیصد بچے مناسب اور مکمل غذا سے محروم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔