Tag: University of Karachi

  • جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل

    جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل

    کراچی: جامعہ کراچی سمیت سندھ بھر کی یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل سیکریٹری فپواسا پروفیسر ناگ راج نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا ہے، سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل کل بھی معطل رہے گا۔

    انھوں نے کہا سندھ بھر کی جامعات میں بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تقرری قابل قبول نہیں ہوگی، دو دن کے احتجاج کے بعد مطالبات نہ مانے گئے تو سندھ اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

    پروفیسر ناگ راج کا کہنا تھا کہ ان کا اگلا مرحلہ انتہائی سخت ہوگا، فپواسا نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی کسی بھی یونیورسٹی کے اندر بیوروکریٹ کو وی سی کا عہدہ سنبھالنے نہیں دیا جائے گا، حکومت خودمختاری کے خلاف اقدامات کر رہی ہے، کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتیاں افسوسناک ہیں۔

    تدریسی عمل کے بائیکاٹ کی وجہ سے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد گھروں کو واپس چلی گئی۔

    فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم اختیارات نجی سطح پر منتقل کرتی ہے، لیکن پیپلز پارٹی اختیارات کو مرکزیت کی طرف لے جا رہی ہے۔

  • جامعہ کراچی کی ناکارہ بسیں طلبہ کیلئے عذاب بن گئیں

    جامعہ کراچی کی ناکارہ بسیں طلبہ کیلئے عذاب بن گئیں

    کراچی : شہر قائد کی سب سے بڑی درسگاہ جامعہ کراچی میں طلبہ و طالبات کیلئے مختص ناکارہ بسیں (پوانٹس) عدم توجہی کے باعث سڑکوں پر چلنے سے قاصر ہیں۔

    جامعہ کراچی کی پوانٹس کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے طلبا و طالبات کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ اس میں بیٹھنے کی جگہ تو درکنار کھڑے ہونے تک کی جگہ نہیں ہوتی۔

    اس کے علاوہ بسوں کی خستہ حالی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ بسیں جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور زنگ آلود  ہیں اور خراب ہوکر سڑک پر کہیں بھی کھڑی ہوجاتی ہیں جس سے طلبہ کو یونی ورسٹی پہنچنے میں دیر ہوجاتی ہے اور تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق جامعہ کراچی کے 46ہزار طلبہ کے لیے صرف 28 بسیں چلتی ہیں جبکہ ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ پہلے تقریباً ایک سو بسیں ہوا کرتی تھیں جو اب صرف 16 یا 17 رہ گئی ہیں۔

    جامعہ کراچی شعبہ ٹرانسپورٹ کے انچارج دلدار خان کا کہنا ہے کہ46 ہزار طلبہ کیلیے مزید 20سے 25 نئی بسیں درکار ہیں جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور مخیر حضرات کے تعاون سے حاصل ہونے والی سی این جی بسوں کو ڈیزل پر منتقل کیا جارہا ہے جس کیلئے فی بس 25 لاکھ روپے درکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مجموعی طور 29 بسیں چلائی جارہی ہیں جو بہت پریشانی کا باعث ہے ہماری وزیر اعلیٰ اور گورنر سندھ سے اپیل ہے کہ اگر وہ فوری طور پر فنڈز جاری کردیں یا بسیں مہیا کردیں تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال جون2023 میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات کیلئے 10 بسوں کا تحفہ دیا گیا تھا۔

  • جامعہ کراچی میں داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے اہم خبر

    جامعہ کراچی میں داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: جامعہ کراچی میں تعلیمی سیشن 2024 کے لیے داخلہ ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں تعلیمی سیشن 2024 کے لیے بی ای، بی ایس، بی ایڈ (آنرز) اور ڈاکٹر آف فارمیسی کا داخلہ ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔

    یہ ٹیسٹ جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں منعقد ہوا، جس میں 9000 سے زائد امیدواروں نے شرکت کی، داخلہ ٹیسٹ کا وقت صبح دس بجے مقرر کیا گیا تھا جس کا دورانیہ 90 منٹ پر مشتمل تھا اور انٹری ٹیسٹ پرچہ ایم سی کیوز پر مبنی تھا۔

    داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں اور ان کے والدین کی رہنمائی کے لیے مختلف مقامات پر ہیلپ ڈیسک موجود تھی، تمام داخلی دروازوں سے طلبہ کو امتحانی مراکز تک پہنچانے کی سہولت پوائنس (بسوں) کے ذریعے فراہم کی گئی۔

    جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا، اور کیے جانے والے انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔

  • جامعہ کراچی : سالانہ امتحانی نتائج کا اعلان

    جامعہ کراچی : سالانہ امتحانی نتائج کا اعلان

    جامعہ کراچی : ایم اے سال اول ریگولر اسلامک اسٹڈیز، پولیٹیکل سائنس،ایجوکیشن اورانگلش سالانہ امتحانات برائے 2021 ء کے نتائج کا اعلان کردیا گیا۔

    ناظم امتحانات جامعہ کراچی کے مطابق ایم اے سال اول و آخر ریگولر اسلامک اسٹڈیز، پولیٹیکل سائنس اور ایجوکیشن سالانہ امتحانات برائے 2021 ء کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    نتائج کے مطابق پولیٹیکل سائنس سال اول کے امتحانات میں 06 طلبہ شریک ہوئے،02 طلبہ کو کامیاب قرار دیا گیا جبکہ 04 طلبہ ناکام قرارپائے، کامیابی کاتناسب 33.33 فیصد رہا۔

    اسلامک اسٹڈیز سال اول کے امتحانات میں 04 طلبہ شریک ہوئے اور تمام طلبہ ناکام قرار پائے۔ ایجوکیشن سال اول کے امتحانات میں ایک طالب علم شریک ہوا جو کامیاب قرارپایا۔ کامیابی کا تناسب 100.00فیصد رہا۔

    ایم اے سال آخر اسلامک اسٹڈیز کے امتحانات میں عبداللہ گورنمنٹ کالج فارویمن کی حافظہ طوبیٰ ثانی بنت صلاح الدین ثانی سیٹ نمبر33603 نے 785 نمبرز کے ساتھ پہلی جبکہ مصباح فریدون بنت محمد فریدون سیٹ نمبر33606 نے 759 نمبرز کے ساتھ دوسری اور صفا معین بنت معین الدین سیٹ نمبر33615 نے749 نمبرزکے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    امتحانات میں 17 طلبہ شریک ہوئے،10 طلبہ کو فرسٹ ڈویژن میں کامیاب قراردیاگیا۔کامیابی کا تناسب 58.82 فیصدرہا۔

    پولیٹیکل سائنس کے امتحانات میں عبداللہ گورنمنٹ کالج فارویمن کی اسریٰ سہیل بنت مرزاسہیل بیگ سیٹ نمبر33701 نے 699 نمبرزکے ساتھ پہلی، ثمرا کنول بنت عبدالمالک سیٹ نمبر33711 نے 636 نمبرز کے ساتھ دوسری جبکہ اقراء تبسم بنت عزیز گل سیٹ نمبر33703 نے 614 نمبرزکے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    امتحانات میں 16 طلبہ شریک ہوئے،05 طلبہ کو فرسٹ ڈویژن جبکہ 06 طلبہ کو سیکنڈ ڈویژن میں کامیاب قراردیاگیا۔ کامیابی کا تناسب68.75 فیصد رہا۔

    ایجوکیشن کے امتحانات میں کینٹ کالج پی جی فارویمن ملیر کینٹ کی غزل رانی شیخ بنت بشیر احمد شیخ سیٹ نمبر33503 نے 772 نمبرزکے ساتھ پہلی جبکہ مریم خان بنت ایم اطہر خان سیٹ نمبر33504 نے 738 نمبرز کے ساتھ دوسری اور سدرہ رشید بنت عبدالرشید سیٹ نمبر33505 نے 683 نمبرز کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    امتحانات میں 07 طلبہ شریک ہوئے اور تمام طلبہ سیکنڈ ڈویژن میں کامیاب قرارپائے۔کامیابی کاتناسب 100.00 فیصدرہا۔

    ایم اے سال اول و آخر پرائیوٹ انگریزی امتحانات کے نتائج :

    علاوہ ازیں ناظم امتحانات جامعہ کراچی کے مطابق ایم اے سال اول و آخر پرائیویٹ انگریزی سالانہ امتحانات برائے 2021 ء کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    نتائج کے مطابق ایم اے سال اول کے امتحانا ت میں 31 طلبہ شریک ہوئے،05 طلبہ کو کامیاب قراردیاگیا جبکہ 26 طلبہ ناکام قرارپائے۔کامیابی کاتناسب 16.13 فیصدرہا۔

    سال آخر کے امتحانات میں 35 طلبہ شریک ہوئے،09 طلبہ کو سیکنڈ ڈویژن میں کامیاب قرار دیا گیا۔ کامیابی کا تناسب 25.71 فیصد رہا۔

  • جڑانوالہ واقعے پر جامعہ کراچی میں سیمینار، جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے آواز اٹھانے پر زور

    جڑانوالہ واقعے پر جامعہ کراچی میں سیمینار، جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے آواز اٹھانے پر زور

    کراچی: جڑانوالہ واقعے کے تناظر میں جامعہ کراچی میں ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا ہے، جس میں دانش وروں نے اس نکتے پر زور دیا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے اپنی آواز اٹھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں کلیہ قانون کے زیر اہتمام ’فرقہ وارانہ تشدد: انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ 1963 میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کا پہلا واقعہ رونما ہوا تھا، اور 2023 میں بھی ہم اسی حوالے سے بات کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قیام پاکستان کے بعد محمد علی جناح نے کہا تھا کہ ملک میں سب کو مذہبی آزادی حاصل ہوگی، لیکن کیا آج تک اس پر عمل ہو سکا ہے؟ سانحہ جڑانوالہ نے پورے پاکستانی قوم کے دل دہلا دیے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم اور شعور کا فقدان ہے، ملک میں مذہبی آزادی اور حقوق العباد ناگزیر ہیں، میرے حقوق کی ذمہ داری آپ پر اور آپ کے حقوق کی ذمہ داری مجھ پر عائد ہوتی ہے۔

    جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا دور حاضر میں اسلام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں سرفہرست فرقہ وارانہ تقسیم ہے جس سے سماجی، مذہبی اور سیاسی تنازعات پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی اور اس کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے، اسلام ہر انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی عبادات آزادی سے کریں، انھوں نے کہا یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا ایک مہذب معاشرے میں جلاؤ گھیراؤ کے ذریعے نہیں بلکہ بحث مباحثے اور گفت و شنید کے ذریعے آواز اُٹھائی جاتی ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ نذر اکبر نے کہا کہ آئین اور قانون میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور آئین و قانون کی پاسداری کی صورت میں ہی اقلیتوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا 1963 میں سب سے پہلے خیر پور میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا، اس پر سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اسے پڑھنا ناگزیر ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرتے ہیں۔

    سابق وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم آخری خطبہ کی خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں؟ معروف صحافی مظہر عباس نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، ڈاکٹر حسان اوج نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ ہم سب کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے، ہم ایمان مجمل اور مفصل کی بات کرتے ہیں لیکن ہم اس پر کتنے عمل پیرا ہیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا سانحہ جڑانوالہ پر ہمارے علمائے کرام کی طرف سے خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

  • انتظامیہ اور انجمن اساتذہ میں بات چیت، جامعہ کراچی میں تدریسی عمل کی بحالی کا اعلان

    انتظامیہ اور انجمن اساتذہ میں بات چیت، جامعہ کراچی میں تدریسی عمل کی بحالی کا اعلان

    کراچی: انتظامیہ اور انجمن اساتذہ میں بات چیت کامیاب ہونے کے بعد جامعہ کراچی میں تدریسی عمل کی بحالی کا اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں تدریسی عمل کے معطل ہونے کا آج چھٹا دن تھا، تاہم جامعہ کراچی کی انتظامیہ اور انجمن اساتذہ کے درمیان بات چیت میں پیش رفت ہونے کے بعد یہ تعطل ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    نائب صدر کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی فیضان نقوی کے مطابق آج انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی جنرل باڈی کے اجلاس عام میں تدریسی عمل بحال کرنے کا اعلان کیا گیا، قبل ازیں، سلیکشن بورڈ کے اعلان اور مالیاتی معاملات پر کمیٹی کا اجلاس بلانے پر اساتذہ نے اظہار اطمینان کیا تھا۔

    اجلاس میں جامعہ کراچی میں تدریسی عمل معطلی کا فیصلہ واپس لیا گیا، انجمن اساتذہ نے کہا کہ ’کل سے جامعہ میں تدریسی عمل فعل کر دیا جائے گا۔‘

    انجمن اساتذہ نے مہینے میں سلیکشن بورڈز کے انعقاد کے لیے ایک ہی دن کا مقرر کیا جانا ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایک ہفتے میں سلیکشن بورڈز کے لیے کم از کم 3 دن مختص کیے جائیں۔

    اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک ترتیب وار شعبہ جاتی فہرست جاری کی جائے جس میں یہ واضح ہو کہ کس شعبے کا سلیکشن بورڈ کس دن ہوگا۔

    اجلاس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شعبہ ابلاغ عامہ کے اساتذہ کے جوائننگ آرڈرز آج ہی جاری کر کے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کر کے سپریم کورٹ سے فی الفور کیس واپس لینے کے لیے لیگل ٹیم کو خط لکھا جائے۔

    انجمن اساتذہ نے 6 مارچ تک ہڑتال مؤخر کرتے ہوئے کہا کہ دیگر مطالبات بھی چھ مارچ تک منظور کیے جائیں، اگر مطالبات پر عمل نہیں کیا گیا تو ہڑتال وائس چانسلر کی برطرفی کے مطالبے کے ساتھ دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔

  • جامعہ کراچی: داخلہ فیس کی تاریخ میں توسیع کا اعلان

    جامعہ کراچی: داخلہ فیس کی تاریخ میں توسیع کا اعلان

    کراچی: جامعہ کراچی میں داخلہ فیس جمع کرانے کی تاریخ میں کل تک توسیع کر دی گئی۔

    انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنز جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں داخلہ ٹیسٹ اور اوپن میرٹ کی بنیاد پر ہونے والے داخلوں کی فیسیں جمع کرانے کی تاریخ بڑھا دی گئی ہے۔

    ایسے طلبہ و طالبات جن کے نام جاری کردہ داخلہ فہرستوں میں آ چکے ہیں، اور جو تاحال کسی بھی وجہ سے اپنی داخلہ فیس جمع نہیں کرا سکے، وہ اپنی داخلہ فیسیں 10 (آج) اور 11 جنوری کو جمع کرا سکتے ہیں۔

    داخلہ فیس صبح 09:30 تا شام 4:00 بجے تک جمنازیم ہال جامعہ کراچی میں جمع کرائی جا سکتی ہے۔

    طلبہ اپنے آن لائن پورٹل سے انرولمنٹ فیس واؤچر اور انرولمنٹ فارم کا پرنٹ لے کر متعلقہ دستاویزات کی جامعہ کراچی کے جمنازیم ہال میں قائم داخلہ کمیٹی کاؤنٹرز سے تصدیق کرانے کے بعد جمنازیم ہال میں واقع بینک کاؤنٹر پر ہی اپنی داخلہ فیس جمع کرائیں گے۔

    واضح رہے کہ داخلہ فیس صرف بینک الفلاح اسلامک کے کاؤنٹر واقع جمنازیم ہال جامعہ کراچی میں بہ صورت کیش جمع کرائی جائے گی، اس کے علاوہ کوئی اور بینک داخلہ فیس وصول کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

  • جامعہ کراچی: مستحق طلبا کے لیے اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں میں خرچ

    جامعہ کراچی: مستحق طلبا کے لیے اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں میں خرچ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی سب سے بڑی جامعہ، جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کی غفلت منظر عام پر آگئی، مستحق طلبا کے لیے احساس اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں شعبہ مالیات کی لاپرواہی سامنے آگئی، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ذرائع کا کہنا ہے کہ احساس پروگرام اسکالر شپ کی رقم، تنخواہوں کی ادائیگی اور لیو ان کیش منٹ پر خرچ کردی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی اور احساس پروگرام اسکالر شپ سمیت دیگر امور سے متعلق 10 کروڑ روپے سے زائد کی رقم موجود تھی۔

    ذرائع کے مطابق متعدد طالب علموں کے نام ایچ ای سی کی نیڈ بیس اسکالر شپ اور احساس پروگرام اسکالر شپ میں شامل ہے۔

    اسکالر شپس کے حوالے سے ڈائریکٹر فنانس آفیسر کو ایک خط بھی لکھا گیا تھا، شعبہ مالیات کو لکھے گئے خط میں فنڈز کے غلط استعمال اور اسکالر شپس نہ دینے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی کو سالانہ 350 ملین سے زائد کی رقم طلبا کے لیے جاری کی گئی، ایچ ای سی اور احساس پروگرام کی رقم طلبا کو منتقل نہ ہوسکی۔ احساس پروگرام سے 40 ہزار روپے فی طالب علم ادا کیے جانے تھے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ احساس پروگرام فیز 1 اور فیز 2 کی 260 اسکالر شپس کی رقم 1 کروڑ سے زائد ہے۔

  • کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح

    کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح

    کراچی: شہر قائد کی جامعہ کراچی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح کردیا گیا، جس سے یونیورسٹی کے ملازمین انکی فیملی اور طالبعلم اس سینٹر سے مستفید ہو سکیں گے۔

    ،تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح کردیا، جہاں یونیورسٹی کے  پروفیسرز ، انتظامیہ ، ان کے اہل خانہ اور طلبا آسانی سے ویکسین لگواسکیں گے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کو اپنے عمل سے غلط ثابت کریں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ عوام سے درخواست ہے جھوٹے واٹس ایپ میسجز پر یقین نہ کریں، بیمار ہوتے ہیں تو آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں واٹس ایپ میسج نہیں دیکھتے۔ ابھی تک سندھ میں تقریباً 12 لاکھ افراد ویکسین لگوا چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی ویکسین لگوائی ہے آپ کے سامنے ہیں، صحت اللہ دیتا ہے لیکن اللہ خیال رکھنے کا حکم بھی دیتا ہے، کسی حکومت کو بندشیں لگانے کا شوق نہیں ہوتا۔ اگر چاہتے ہیں بندشیں ختم ہوں تو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ ارد گرد رہنے والوں کو ویکسین لگوانے کے لیے قائل کریں، جہاں جہاں بندشیں ختم ہوئی ہیں وہاں لوگوں نے ویکسین لگوائی۔ امریکا میں 70 فیصد عوام نے ویکسین لگوا لی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں 250 ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔

    خیال رہے کراچی میں 30سال عمرکےافرادکی ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے ، شہریوں کی بڑی تعدادویکسی نیشن کےلیےرجوع کررہی ہے،اب شہری بغیررجسڑیشن کےکسی بھی سینٹرپرجاکرویکیسن لگواسکتےہیں ۔

  • جامعہ کراچی: یونیورسٹی کھلنے کے پہلے دن ہی طلبا کا احتجاج

    جامعہ کراچی: یونیورسٹی کھلنے کے پہلے دن ہی طلبا کا احتجاج

    کراچی: جامعہ کراچی کے 5 ماہ بعد کھلتے ہی طلبا سراپا احتجاج بن گئے، طلبا کا مطالبہ ہے کہ آن لائن کلاسز کے دوران مشکلات کا سامنا رہا جبکہ سلیبس بھی مکمل نہیں ہوسکا لہٰذا امتحانات لیے بغیر پروموشن کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق 5 ماہ بعد جامعہ کراچی کھلتے ہی ہزاروں طلبہ سراپا احتجاج بن گئے، سینکڑوں طلبہ و طالبات ایڈمن بلاک کے سامنے جمع ہوگئے۔

    احتجاج کرنے والے طلبہ امتحانات نہ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، طلبہ کا مؤقف ہے کہ آن لائن کلاسز میں اساتذہ نے کچھ نہیں پڑھایا صرف اسائنمنٹ دیتے رہے، لہٰذا اب امتحانات بھی نہ لیے جائیں۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ ہمیں آن لائن کلاسز ہی کی بنیاد پر پروموشن دیا جائے۔ کئی طالبعلموں کا شکوہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن کلاسز لینے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔

    ان کے مطابق صرف اسائنمنٹ کی تیاری کے تحت امتحانات میں شرکت نا ممکن ہے، سلیبس نامکمل نہیں ہوسکا تو امتحانات کا انعقاد کیسے ہوگا؟ امتحانات کا انعقاد روکا جائے اور آن لائن کلاسز کی بنیاد پر نتائج جاری کیے جائیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے طلبا سے مذاکرات بھی کیے جارہے ہیں، امتحانات کے حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ کو بڑے چیلنج کا سامنا دکھائی دے رہا ہے۔