Tag: University of Karachi

  • جامعہ کراچی ایوننگ پروگرام کے طلبا و طالبات کے لیے بڑا اعلان

    جامعہ کراچی ایوننگ پروگرام کے طلبا و طالبات کے لیے بڑا اعلان

    کراچی : جامعہ کراچی میں ایوننگ پروگرام کے طلباوطالبات کے لیے لیٹ فیس میں 50 فیصدکمی کردی گئی، طلباوطالبات 15 جنوری تک لیٹ فیس جمع کراسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر ایوننگ پروگرام پروفیسر ڈاکٹر نبیل احمدزبیری کا کہنا ہے کہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالدمحمود نے ایوننگ پروگرام کی لیٹ فیس میں 50 فیصد کمی کی منظوری دے دی۔

    جس کے بعد ایوننگ پروگرام کے ایسے طلباوطالبات جنہوں نے تاحال اپنی فیس جمع نہیں کرائی ، وہ لیٹ فیس 50 فیصد کمی کے ساتھ 15 جنوری تک جمع کراسکتے ہیں ، اس کے بعد کسی بھی قسم کی توسیع نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے نئے تعلیمی سال کے موقع پر جامعہ کراچی میں مشیر امور طلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی نے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا ، اس ضابطہ اخلاق میں طلبہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسلام، نظریہ پاکستان اور ملکی وقومی سالمیت کی معروف تعبیر کے مطابق ان کے خلاف کوئی سرگرمی ،کوئی نعرہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا تھا کہ جامعہ میں تعلیم کے معیار کی بہتری ،تعلیمی مواقع کی ترقی اور تعلیمی مسائل کے حل کو مقدم رکھا جائے اور جامعہ کے انتظامی امور میں مداخلت ممنوع ہے۔

    ڈاکٹر سید عاصم علی کا کہنا تھا کہ جامعہ کے تقدس کا احترام سب پر لازم ہے کلاس کے اندر اورباہر ایسی تمام سرگرمیوں سے اجتناب کیا جائے جو اس کے تقدس کو پامال کریں۔

  • نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا افتتاح

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا افتتاح

    کراچی: وفاقی وزیربرائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیم کا شعبہ ہر قسم کی سیاست سے پاک ہونا چاہیے،تعلیم کے فروغ کے لیے تمام صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور ڈرگ ریسرچ کے تحت بین الاقوامی مرکز  برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم، جامعہ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا بھی افتتاح کیا.

    شفقت محمود نے کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کا جلد نفاذ ہوگا، حکومت فروغِ تعلیم کے لیے متعدد پروجیکٹس پر کام کررہی ہے، یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ سے طبقاتی امتیازات میں کمی واقع ہوگی، حکومت نے59ارب روپے اعلیٰ تعلیم کی مد میں مختص کیے ہیں،  پاکستان کو کئی وائرل امراض کا سامنا ہے، انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا قیام بہتری کی نوید ہے۔

    وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین  پروفیسرڈاکٹرعطا الرحمان نے کہا کہ اربوں روپوں کی مدد سے متعدد صنعت، زراعت، آرٹیفیشل انٹیلی جنس، نیون ٹیکنالوجی، انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی، خلائی سائنس وغیرہ سے متعلق  پروجیکٹس پر کام ہورہا ہے۔

    بین الاقوامی مرکز کی ترقی سے متعلق انھوں نے کہا کہ اس ادارے کے چار اہم خصوصیات ہیں جس میں اس اعلیٰ فیکلٹی، تربیت یافاتہ ٹیکنیشن، لائق طالب علم اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ شامل ہیں۔

    شیخ الجامعہ، پروفیسر خالد عراقی نے کہا پاکستان میں انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے قیام سے وائرولوجی کے شعبے میں استعداد پیدا ہوگی، یہ ادارہ جدید آلات اور مشنیوں سے مزیّن ہے جہاں اعلیٰ درجے کا تحقیقی کام سر انجام پائے گا۔

    اس موقع پر  آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری اور حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن کی محترمہ ثمن عزیز جمال نے بھی خطاب کیا.

    تقریب میں ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ نادرہ پنجوانی کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن کے سربراہ عزیز جمال بھی اس موقع پر موجود تھے۔

     

  • پاکستان کی جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل

    پاکستان کی جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل

    لندن : پاکستان کی جامعہ کراچی کو ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل کرلیا گیا، ایشیاءکی500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جامعہ کراچی 251 ویں نمبر پر فائز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ادارے کیو ایس کی جانب سے یونیورسٹریز کی رینکنگ جاری کردی گئی، 2019 کی رینکنگ میں جامعہ کراچی ایشیاء کی 260 بہترین جامعات میں شامل ہوگئی ہے۔

    ایشیاء کی 500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شامل کی جانے والی 23 پاکستانی جامعات میں سے اعلیٰ اور معیاری تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں کی بناء پر جامعہ کراچی کو 09 (نواں)نمبر دیا گیا جبکہ کیو ایس رینکنگ میںایشیاءکی500 بہترین اعلیٰ تعلیمی اداروں میںجامعہ کراچی 251 ویں نمبر پر فائز ہے۔

    جامعہ کراچی کے اعزاز حاصل کرنے پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے اساتذہ و طالبعلموں کو مبارکباد پیش کی۔

    پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی کی رینکنگ میں بہتری خوش آئند ہے اور جامعہ کراچی کے اساتذہ محدود وسائل کے باوجود تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں میں مصرو ف رہتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا جامعہ کراچی کو اگر اس کی ضروریات کے مطابق وسائل فراہم کئے جائیں تو جامعہ کراچی کا شمار دنیا کی بہترین جامعات میں ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  پاکستان کی 2 یونیورسٹیاں ایشیا کی 100 بہترین جامعات میں شامل

    خیال رہے  کراچی یونیورسٹی کوعصر حاضر میں برصغیر کی تیسری اور دنیا میں تعلیم و تحقیق کے حوالے سے اہم مرکز کی حیثیت حاصل ہے، یہاں پر تدریسی امور سرانجام دینے والے اساتذہ کی بڑی تعداد عالمی شناخت کی مالک ہے، جامعہ کراچی کو اعلیٰ سطح کا تحقیقی مرکز ہونے کے علاوہ ملک کی بڑی یونیورسٹی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، یہاں 800 سے زائد ماہرین تعلیم 26 ہزار سے زائد طلبہ کو تعلیم دے رہے ہیں۔

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں کیو ایس   کی جانب سے سال 2019 کی بہترین جامعات کی فہرست جاری کی گئی تھی ، جس میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی( Nust ) اسلام آباد اور لاہور کی یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (Lums)شامل کیا تھا۔

    رینکنگ میں نیشنل یونیورسٹی آف سائسنز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد 95ویں اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائسنز  87 ویں نمبر پر آئیں، دونوں جامعات نے ریکنگ میں ترقی کی کیونکہ سال 2018 کی فہرست میں نسٹ 112 ویں جبکہ لمس 103 ویں نمبر پر تھی۔

    کیو ایس کی جانب سے ریکنگ کی ترتیب کے وقت 6 باتیں مدنظر رکھی جاتی ہیں جن میں نصاب، اساتذہ کی کارکردگی، طالب علموں کو دی جانے والی سہولیات، تعلیمی شعبہ جات اور وہ عالمی شعبے جن میں غیر ملکی طالب علموں کی بڑی تعداد دلچسپی لیتی ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس، پوزیشن سے محروم طالبعلم کو پوزیشن مل گئی

    اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس، پوزیشن سے محروم طالبعلم کو پوزیشن مل گئی

    کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات میں سب سے زیادہ نمبر لینے والے طالب علم سید فہد کو پہلی پوزیشن کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی انتظامیہ نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ایم اے سیاسیات پرائیوٹ 2016 کے طالب علم سید فہد کو پہلی پوزیشن کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔

    طالب علم سید محمد فہد نے رول نمبر 322032 کے ساتھ سال 2016 میں ایم اے سیاسیات کے آخری سال کے پرچے دیے اور کامیابی حاصل کی تھی تاہم انتظامیہ کی جانب سے اسے غلط نمبر کی مارک شیٹ جاری کی گئی۔

    طالب علم نے اسکروٹنی کے لیے درخواست دائر کی تو اس میں شعبہ امتخانات کی غلطی سامنے آئی جس کے مطابق مارک شیٹ تیار کرتے وقت اسٹاف ممبر سے ٹائپنگ میں غلطی ہوئی۔

    بعد ازاں انتظامیہ نے فہد نامی طالب علم کو درست مارک شیٹ جاری کی جس کے مطابق اس نے مجموعی طور پر 673 نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی تاہم جب رزلٹ لسٹ سامنے آئی تو طالب علم چکرا کر رہ گیا۔

    جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات نے مسلسل تیسری بار غلطی کرتے ہوئے طالب علم کو پوزیشن ہولڈر طالب علموں کی فہرست سے نکال دیا اور کم نمبرز حاصل کرنے والی طالبہ کو اول پوزیشن دے دی۔

    بعد ازاں شعبہ امتحانات کی جانب سے مذکورہ معاملے پر کمیٹی قائم کردی گئی جس کی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کردی گئی۔

    ناظم امتحانات کا کہنا تھا کہ طالب علم نے اسکروٹنی اور ایم اے پریویس کے فارم ایک ساتھ جمع کروائے تھے جس کے باعث صورتحال پیدا ہوئی۔ ڈبل رجسٹریشن کے باعث ٹیبولیشن عملے کو فیصلہ کرنے میں فنی مشکلات کا سامنا رہا جس کی وجہ سے پوزیشن میں شامل نہیں کیا جاسکا تھا۔

    تاہم رپورٹ سامنے آنے کے بعد اب غلچطی کو درست کرتے ہوئےطالب علم کو پوزیشن کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسرحسن ظفرکی لاش برآمد

    ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسرحسن ظفرکی لاش برآمد

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (لندن) کے رہنما پروفیسر حسن ظفرعارف کی لاش ابراہیم حیدری کے علاقے سے ملی ہے‘ میت کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے ملنے والی لاش کی شناخت ایم کیو ایم لندن کے رہنما کے طور پر ہوئی ہے‘ ایس ایچ او ابراہیم حیدری کے مطابق وہ اپنی گاڑی کی عقبی نشست پر مردہ حالت میں پائے گئے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر حسن ظفر عارف گزشتہ روز سے لاپتہ تھے اور ان کی تلاش جاری تھی۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق جب انہیں اسپتال لایا گیا تو ان کی موت واقع ہوچکی تھی‘ موت کے اسباب کاتعین پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاش پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات نہیں ہیں۔

    پروفیسر حسن ظفر عارف کی عمر 70 سال تھی اوربائیس اگست 2016 کو ایم کیو ایم کراچی اور لندن قیادت کے درمیان علیحدگی کے بعد لندن اور پاکستان کے نام سے دو دھڑے وجود میں آئے ۔ ڈاکٹرحسن ظفرعارف جنہوں نے محض چند ماہ قبل ایم کیو ایم میں شمولیت اختیارکی تھی‘ انہیں عبوری رابطہ کمیٹی میں ڈپٹی کنوینرنامزد کیا گیا‘ لندن ونگ کی پہلی پریس کانفرنس بھی انہی کی قیادت میں منعقد کی گئی تھی۔

    انہیں 22 اکتوبر 2016 کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی پریس کلب سے گرفتار کیا تھا جہاں انہوں نے ایک پریس کانفرنس طلب کررکھی تھی ‘ ان کے ساتھ ایک اور رہنما کنور خالد یونس کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔18 اپریل 2017 کو انہیں عدالتی حکم پر سنٹرل جیل کراچی سے رہا کیا گیا تھا۔

    پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف جامعہ کراچی شعبہ فلاسفی کے سابق استاد رہے ہیں ۔وہ مختلف سیاسی موضوعات پر کئی کتابیں لکھ چکے ہیں ، ان کی پوری زندگی علمی موضوعات اور سیاسی جدوجہد سے منسلک رہی ہے۔

    بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی پہلی بار وطن واپسی کی تحریک کو کامیاب بنانے میں اہم کردار اداکرنے والوں میں پروفیسر حسن ظفر کا نام سر فہرست تھا جنہوں نے پس پردہ رہتے ہوئے بی بی کی واپسی میں اہم کردار ادا کیا۔انیس سو پچاسی میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے کی پاداش میں انہیں کراچی یونیورسٹی سے برطرف کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جامعہ کراچی ، سیمسٹر معمول کے مطابق کرنے کا اعلان

    جامعہ کراچی ، سیمسٹر معمول کے مطابق کرنے کا اعلان

    کراچی : جامعہ کراچی انتظامیہ نے سیمسٹر امتحانات کے ملتوی کرنے کے اعلان کے فوری بعد معمول کے مطابق امتحانات کے انعقاد کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے ترجمان نے شہر قائد کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پہلے کل بروز پیر سیمسٹر امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ملتوی کئے گئے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان بہت جلد کردیا جائے گا لیکن اس کے دس منٹ بعد ہی ترجمان جامعہ کراچی نے وائس چانسلر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کل سیمسٹر معمول کے مطابق ہونگے، جس پر ہزاروں طلباء وطالبات تذبذب کا شکار ہوگئے۔

    یاد رہے کہ اس حوالے سے ایک طالب علم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے جامعہ کراچی کے ترجمان نے کل ہونے والے سیمسٹر امتحانات ملتوی کرنے کا بتایا تھا۔

    جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے غیر معمولی حالات میں عین وقت پر سیمسٹر امتحانات ملتوی اور یونیورسٹی بند کرنے کا اعلان کیا، محض دس منٹ بعد ہی ترجمان جامعہ کراچی کی جانب سے وائس چانسلر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کل سیمسٹر معمول کے مطابق ہونگے۔


    جامعہ کراچی/پنجاب یونیورسٹی کےتحت کل ہونےوالےامتحانات ملتوی


    واضح رہے کہ کل جامعہ کراچی میں سیمسٹرامتحانات ہونگے یا نہیں صورتحال واضح نہ ہونے سے ہزاروں طالب علموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    جامعہ کراچی کے انتظامیہ کے اس طرح کے غیر منصفانہ فیصلوں کے باعث ہزاروں طلباء وطالبات پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

  • خواتین پر چاقو حملے‘ جامعہ کراچی میں ہیلمٹ پر پابندی

    خواتین پر چاقو حملے‘ جامعہ کراچی میں ہیلمٹ پر پابندی

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقےگلستانِ جوہر میں خواتین پر ہونے والے چاقو حملوں کی پیشگی روک تھام کے لیے یونی ورسٹی کی حدود میں ہیلمٹ پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے سیکیورٹی افسر محمد زبیر نے یونی ورسٹی کے اندر موٹر سائیکل چلانے والوں پر ہیلمٹ پہننے پر پابندی عائد کی ہے‘ یعنی اب کوئی موٹر سائیکل سوار جامعہ کی حدود میں ہیلمٹ نہیں پہن سکے گا۔

    کیمپس سیکیورٹی افسر محمد زبیر کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں کوئی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آیا‘ ہیلمٹ پہننے پرپابندی احتیاطاًلگائی گئی ہے تاکہ کسی افسوس ناک واقعے کی پیشگی روک تھام کی جاسکے۔

    خواتین پر چاقو کے وار، کیا ساہیوال کے ملزم نے کراچی کا رخ کرلیا ؟*

    خیال رہے کہ جامعہ کراچی سے ملحقہ علاقہ گلستانِ جو ہر ان دنوں خوف و ہراس کی زد میں ہے‘ یہاں اب تک 16 خواتین کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار شخص چاقو حملےکانشانہ بنا چکا ہے۔

    پولیس نے اس سلسلےمیں 16 مشکوک افراد کو حراست میں لیاتھا تاہم اس کے بعد بھی ان واقعات کا سلسلہ جاری ہے‘ پولیس کو شک ہے اس واقعے میں کوئی ایک شخص نہیں بلکہ پورا گروہ ملوث ہے۔

    چاقو بردار ملزم سرگرم، تین گھنٹے کے دوران پانچ خواتین پر وار

    یاد رہے کہ سنہ 2013 میں چیچہ وطنی میں اسی نوعیت کے واقعات پیش آئے تھے جب چیچہ وطنی میں وسیم ملاح نامی ایک ذہنی بیمار شخص نے 207 خواتین کو چاقو کے وار کرکے زخمی کیا تھا‘ پولیس کی جانب سے گھیرا تنگ کیے جانے پر اس نے ساہیوال کا رخ کیا اور یہاں بھی اسی نوعیت کی 36 وارداتیں کی تھیں۔

    پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد عدالت نے اسے ذہنی مریض ہونے اور خواتین کو معمولی زخمی ہونے کی بنا پر محض آٹھ ماہ کی سزا سنائی تھی۔

    کراچی پولیس نے ان خطوط پر کام کرتے ہوئے جب وسیم کے گھر کا رخ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کے گھر والوں کو بھی نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے اور کس شہر میں رہ رہا ہے‘ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کراچی میں خواتین پر ہونے والے حملوں میں یہ شک بھی ملوث ہوسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جامعہ کراچی میں ضرورتِ مند طلبہ کے لیے دیوارِتعلیم

    جامعہ کراچی میں ضرورتِ مند طلبہ کے لیے دیوارِتعلیم

    کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے تعلیم کی جانب مثبت رحجان کا ہونا لازمی ہے اور کتابوں سے دوستی ہی کسی قوم کوترقی یافتہ اقوام کی صف میں مقام دلاتی ہے‘ اسی مقصد کے حصول کے لیے جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات نے دیوارِ تعلیم قائم کی ہے۔

    پاکستان میں تعلیم کا شعبہ ہمیشہ ہی حکومتی سطح پر غفلت کا شکار رہا ہے اور اسی سبب یہاں کتب بینی کا رواج تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے‘ عالم یہ ہے کہ یونی ورسٹی پہنچنے تک طلبہ وطالبات کی قابلِ ذکر تعداد نے درسی کتب کے علاوہ کوئی کتاب نہیں پڑھی ہوتی۔

    02

    کتابیں نہ پڑھنے کی ایک وجہ ان کی زیادہ قیمتیں بھی ہیں۔ پاکستان جیسے کمزور معیشت والے ملک میں کتب بینی ہمیشہ سے ایک مہنگا شوق سمجھا گیا ہے۔ تعلیم کے میدان میں کتب بینی کے شوق میں کمی کا ادراک کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے طلبہ وطالبات نے ایک چھوٹا لیکن اہم قدم اٹھایا ہے۔

    04

    جامعہ کراچی کے سوشل سائنسز کے طلبہ وطالبات نے ایک دیوارِ تعلیم قائم کی ہے جہاں موجود بک شیلف میں طلبہ اپنے پاس موجود اضافی کتب رکھ جاتے ہیں جبکہ ضرورت مند طلبہ انہیں وہاں سے بغیر کسی شرمندگی کے حاصل کرلیتے ہیں۔

    سال 2017 کی ممکنہ مقبول کتابیں: پاکستانی مصنف بھی فہرست میں شام

    کتابیں پڑھنے سے عمر بڑھتی ہے

    طالب علموں کے لیے مفت کتابیں ردی کے بھاؤ فروخت

    دیوارِ تعلیم شعبہ تاریخ عمومی کی آئی ایچ قریشی میموریل لائبریری سے ملحقہ گارڈن میں قائم کی گئی ہے جو کہ آرٹس لابی کے بالکل ساتھ واقع ہے اور جامعہ میں سوشل سائنسز کے اکثر طلبہ وطالبات کا یہاں سے گزر ہوتا ہے۔

    01

    بک شیلف کا معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہاں ںہ صرف تاریخ بلکہ بزنس‘ سائنسز اور لٹریچر سے متعلق کتب بھی موجود تھیں جبکہ انگریزی ناول بھی یہاں موجود تھے۔

    06

    جامعہ کراچی کے ایک طالب علم نے ’دیوارِ تعلیم‘ کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقیناً ایک مثبت اقدام ہے اورایسے اقدامات ہر تعلیمی ادارے میں ہونےچاہیں کہ جہاں سے طلبہ باآسانی کتب حاصل کرسکیں۔

    03

    شعبہ تاریخ عمومی کے ایک سابق طالب علم نے جامعہ کراچی میں اس دیوار کو دیکھ کر بے پناہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’دیوارِ تعلیم‘ کا قیام درحقیقت صحت مند معاشرے کی تعمیر کی جانب ایک انقلابی قدم ہے ‘ معاشرے میں کتب بینی کے رواج کو فروغ دینے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔

  • جامعہ کراچی دھماکہ: ملزمان کوعمرقید کی سزا

    جامعہ کراچی دھماکہ: ملزمان کوعمرقید کی سزا

    کراچی:مقامی عدالت نے جامعہ کراچی میں بم دھماکے میں ملوث ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 28 دسمبر2010کو سنٹرل کیفے ٹیریا کے نزدیک طلبہ تنظیم کی بیٹھک پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں تین طلبہ ذخمی ہوئے تھے۔

    دھماکے کے بعد جامعہ کراچی کے طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے ملک کے سب سے ممتاز تعلیمی ادارے کو مناسب سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    دھماکے میں ملوث ملزمان کے نام حفیظ اللہ اورعمرہیں اوران کو سی آئی ڈی کے شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم نے گرفتار کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق دونوں مجرموں کو کراچی کی مقامی عدالت نے 14 سال کی سزا سنائی ہے۔

    مجرموں کو اختیارہوگا کہ وہ فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل دائرکریں۔

  • جامعہ کراچی میں پچیسویں’عالمی پاکستان ہسٹری کانفرنس‘کا انعقاد

    جامعہ کراچی میں پچیسویں’عالمی پاکستان ہسٹری کانفرنس‘کا انعقاد

    کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ اور پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی کے اشتراک سے پچیسویں عالمی پاکستان ہسٹری کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، کانفرنس کے لئے مقالے جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 فروری 2015 ہے۔

    عالمی پاکستان ہسٹری کانفرنس کا انعقاد باقاعدگی سے پاکستان کے مختلف شہروں میں کیا جاتا رہا ہے اور اس کا مقصد ایک جانب تو تاریخ پرتحقیق کرنے میں دلچسپی کا احیاء ہے تو دوسری جانب یہ پلیٹ فارم معروف اور نئے ریسرچ اسکالرز کے درمیان روابط بڑھانے اور تحقیقی عمل کو مربوط کرنے کا موقعہ بھی فراہم کرتا ہے۔

    اس بار کانفرنس کا موضوع’جنوبی ایشیا کی تاریخ میں مختلف رحجانات‘ہے اوراس میں جنوبی ایشیا کی تاریخ کے تینوں ادوار یعنی کے قرنِ اولیٰ، قرن وسطیٰ اور دورِ جدید کے تمام واقعات و حالات کو موضوع بنایا جاسکتا ہے۔

    پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی سن 1951 سے اب تک پاکستان کی مختلف جامعات کے اشتراک سے کل 24 کانفرنسز کا انعقاد کراچکی ہے۔ سوسائٹی کےممبران میں پروفیسر شریف المجاہد، ڈاکٹر انصر زاہد خان،ڈاکٹر جعفر احمد، شیخ خورشید حسن، ڈاکٹر ریاض احمد،ڈاکٹر رضا کاظمی اور ڈاکٹر طاہرہ آفتاب سمیت کئی گوہرِنایاب شامل ہیں جبکہ سوسائٹی کی ایڈیٹوریل ایڈوائزری میں رومیلا تھاپڑ اور مائیکل بوئی وین جیسے قابلِ ذکر نام شامل ہیں۔

    شعبہ تاریخ (عمومی) جامعہ کراچی کے اولین شعبہ جات میں سے ایک ہے اور سن 1953 میں قائم ہوا تھا۔ پاکستان میں تاریخ سے وابستہ نامی گرامی شخصیات جن میں ڈاکٹر محمود الحسین، ڈاکٹر آئی ایچ قریشی، ڈاکٹر ریاض السلام، ڈاکٹر ایم ایچ صدیقی اورڈاکٹر طاہرہ آفتاب شامل ہیں۔ شعبہِ تاریخ سال میں دو مرتبہ ایک جرنل بھی ’دی انٹرنیشنل جرنل آف ہسٹری اینڈ سوشل سائنسز‘کے عنوان سے شائع کرتا ہے۔

    کانفرنس میں مقالے منظوری کے لئے بھیجنےکی آخری تاریخ 28 فروری 2015 ہے اور کانفرنس کا انعقاد آئندہ سال 25 دسمبر 2015 کو کراچی میں ہوگا۔

      مقالے بھیجنے اورمعلومات حاصل کرنے کے مندرجہ ذیل  ای میل ایڈرس پررابطہ کیا جاسکتا ہے

    [email protected]

    fdddfd