Tag: University of Oxford

  • آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی نے سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا ، ہیلری کلنٹن کو اعزاز وکالت ،انسانی حقوق کےحوالے سےخدمات پرملا۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کےشعبہ قانون نے سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دے دی۔

    اس حوالے سے تقریب آکسفورڈ یونیورسٹی میں منعقد کی گئی، جس میں ہیلری کلنٹن کو اعزاز وکالت ،انسانی حقوق کےحوالے سےخدمات پر دیا گیا۔

    سابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے اس اعزاز پر آکسفورڈیونیورسٹی انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔

    خیال رہے آکسفورڈیونیورسٹی دنیاکی نامورشخصیات کو اہم خدمات پراعزازی ڈگری دیتی ہے ، معروف پاکستانی گلوکارراحت فتح علی خان کوبھی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے۔

  • کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ محفوظ اور مؤثر ہے، برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    اس ڈیٹا کا حصہ بننے والے زیادہ تر افراد کی عمر 55 سال سے کم تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ معمر افراد کے لیے کام کرے گی، ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    اس ڈیٹا کا تجزیہ ایسے سائنسدانوں نے کیا جن کا آکسفورڈ یونیورسٹی یا ایسٹرا زینیکا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹرائل میں 20 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

    برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اس کے استعمال کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

    تو یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کون سا ڈوز دینا بہتر ہوگا اور کس کو تحفظ ملے گا۔

    لانسیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد میں سے 13 سو 67 کو پہلے آدھا اور پھر پورا ڈوز دیا گیا اور انہیں کووڈ کے خلاف 90 فیصد تک تحفظ ملا۔

    آدھے ڈوز کے ساتھ یہ ویکسین 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو استعمال نہیں کروائی گئی اور معمر افراد میں ہی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے۔

    جہاں تک اس کے محفوظ ہونے کی بات ہے تو صرف ویکسین کے زیادہ سخت اثر کو دیکھا گیا جو زیادہ درجہ حرارت تھا، جس کی تحقیقات ابھی کی جارہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریوٹ نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین کووڈ 19 کے خلاف مؤثر ہے، ویکسین لینے والوں میں بیماری کی سنگین شدت نظر نہیں آئی اور کسی کو بھی اسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کو دنیا بھر کی ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس جمع کروانے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں تاکہ ابتدائی منظوری کے بعد عالمی سپلائی چین کو متحرک کر سکیں، جس کے تحت عالمی سطح پر کروڑوں ڈوز بغیر منافع کے فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے۔

  • کرونا وائرس پر تحقیق: سعودی یونیورسٹی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک

    کرونا وائرس پر تحقیق: سعودی یونیورسٹی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک

    ریاض: سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کرونا وائرس کی تحقیق و تعاون کے لیے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کرے گی، کنگ عبد العزیز یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ریسرچ میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی اور عرب یونیورسٹی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور کنگ عبد العزیز یونیورسٹی نے باہمی تعاون کے ذریعے نئے کرونا وائرس کا نیا اور مؤثرعلاج تیار کیا ہے۔

    دونوں جامعات نے کووڈ 19 کی کئی مؤثر دوائیں تیار کرنے کے لیے مشترکہ کلینکل ٹرائلز اسٹڈیز بھی کی ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی کووڈ 19 ویکسین کی تیاری اور اس پر میڈیکل ریسرچ کے سلسلسے میں دنیا بھر میں معروف ہے۔

    کنگ عبد العزیز یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمٰن الیوبی کی ہدایت پر دونوں یونیورسٹیوں نے کرونا وائرس تحقیق پر تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔

    کنگ عبد العزیز یونیورسٹی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ریسرچ میں شرکت کرنے والی پہلی سعودی اور عرب یونیورسٹی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ کنگ عبد العزیز یونیورسٹی عرب دنیا میں سائنسی اور میڈیکل ریسرچ کرنے والی نمایاں ترین جامعات میں سے ایک ہے، یہ کووڈ 19 کےعلاج پر ریسرچ میں آکسفورڈ کے بڑے سائنسدانوں کے ساتھ تعاون کرے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان سائنسی تعاون کی قیادت آکسفورڈ یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر کرسٹوفر ایسکو فیلڈ اور کنگ عبد العزیز یونیورسٹی میں جینیات کے معاون پروفیسر ڈاکٹر ہانی چوہدری کریں گے۔

    علاوہ ازیں ادویہ، بائیولوجی، میڈیسن اور وائرس کے امور کے ماہر آکسفورڈ اور کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے پروفیسر بھی اس میں حصہ لیں گے۔

  • نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اب آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کریں گی

    نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اب آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کریں گی

    لندن : نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کو اکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا ، برطانیہ کی اوکسفورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیوں میں کیا جاتا ہے۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ میرا آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ہوگیا ہے، جہاں سیاست، فلسفہ اور معاشیات کے مضامین پڑھوں گی۔

    ملالہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ  میں آکسفورڈ جانے کے لیے بے حد پرجوش ہوں، یہ مشکل ترین سال تھا لیکن تمام اے لیولز طلبہ نے اچھا کام کیا، تمام طلبہ کے مستقبل کے لیے نیک تمنائیں۔

    اس سے قبل اکسفورڈ یونیورسٹی نے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں داخلے کی مشروط پیشکش کی تھی، ملالہ نے کہا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کا انتخاب اس لئے کیا کیونکہ ان کی آئیڈیل بے نظیر بھٹو نے بھی اسی ادارے سے تعلیم حاصل کی تھی۔

    خیال رہے کہ اوکسفورڈ یونیورسٹی جنوبی ایشیا میں خاصی معروف ہے، سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو، کرکٹر اور سیاستدان عمران خان نے یہی سے تعلیم حاصل کی۔

    واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو اکتوبر 2012 میں طالبان نے اسکول وین کے اندر نشانہ بنا کر گولی ماری دی تھی ، جس کے بعد
    انھیں علاج کیلئے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا ، وہ اس کے بعد سے وہیں مقیم ہیں اور تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔


    مزید پڑھیں : ملالہ یوسفزئی کا ٹوئٹر پر پہلا دن


    اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر نوبل امن انعام دیا گیا تھا۔

    نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے جولائی میں اپنی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل ہونے کا جشن سماجی روابط کی مشہور ویب سائٹ ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بناکر منایا تھا، جس کے بعد منٹوں میں فالوورز کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔