Tag: UNRWA

  • ناروے نے اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کردیا

    ناروے نے اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کردیا

    ناروے کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ 24 ملین ڈالرز اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) کو بطور امداد فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ناروے کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انروا پر لگنے والی اسرائیلی پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

    وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ کھنڈر بن چکا ہے، اس وقت انروا (UNRWA) کو زیادہ امداد کی ضرورت ہے، ان حالات میں اسرائیلی قانون ساز اداروں کی جانب سے پابندی لگانا حیرت انگیز ہے۔

    وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ ادارہ انروا 70 سال سے غذائی امداد فراہم کر رہا ہے اور اپنا کام جاری رکھے گا۔

    جبکہ اسرائیل نے انروا پر لگائی گئی پابندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کی پابندی سے پہلے انروا کے 13000 کارکن امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے تھے۔

    دوسری جانب روزگار کے لیے ناروے جانے والے غیر ملکیوں کیلیے ناروے کے حکام نے سیزنل ورک ویزا سسٹم کو اپڈیٹ کیا ہے اور یہ تبدیلیاں 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ناروے میں ملازمت حاصل کریں اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انہیں روزگار ملے، وہ اپنی درخواست جمع کروانے کا عمل شروع کریں۔

    ناروے میں قیام کے دوران رہائش، آمدنی کی ایک مخصوص حد، صحت اور انشورنس کا انتظام کرنا لازمی ہوگا۔

    ورک ویزا

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناروے کا سیزنل ورک ویزا پروگرام جو ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو ملازمت کے مقاصد کے لیے ناروے آنے کا موقع فراہم کرتا ہے، میں نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو نئے سال کے آغاز سے نافذ کردیے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نئے قوانین کے تحت درخواست کے لیے اہلیت، اس کے تقاضوں اور ان ملازمتوں کی اقسام پر اثر انداز ہوں گی جو اس اسکیم میں شامل ہیں، تاہم یہ پروگرام کچھ خاص قسم کے مزدوروں پر لاگو ہوگا اور ویزا کے حاملین کو دوبارہ درخواست دینے سے پہلے کم از کم 6 ماہ ناروے کی حدود سے باہر گزارنا ہوں گے۔

  • اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا ہے، جب کہ امریکا نے امدادی تنظیم پر پابندی کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، نیویارک میں اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کےامدادی ادارے انروا کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔

    انروا کے سربراہ نے بتایا کہ اسرائیل انروا پر فلسطینیوں کے لیے امدادی کاموں کو بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے، اسرائیل نے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دے دیا ہے، جب کہ غزہ جنگ کے دوران پہلے ہی اسرائیل انروا پر پابندی لگا چکا ہے۔

    فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی جمعرات سے شروع ہونے والی ہے۔ اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو نقصان ہوگا، اس سے غزہ کی جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اسرائیل پہلے ہی انروا کے تمام رابطے کاٹ چکا ہے اور اب مسائل میں اضافہ کر رہا ہے، اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    اسرائیل نے شام کے اہم علاقے پر قبضہ کرلیا

    دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف انروا پر پابندی کی امریکا نے حمایت کر دی ہے، یو این میں امریکی نمائندے نے کہا انروا اسرائیلی پابندی کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے، اس لیے امریکا اسرائیل کے انروا کو بند کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔

    دریں اثنا، اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی فلسطین شاخ نے انروا کی حمایت کر دی ہے، یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ انروا فلسطینیوں کے لیے لائف لائن ہے، یو این ایف پی اے انروا کے ساتھ ہے۔

  • کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    اقوام متحدہ نے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ کسی یو این اہلکار کی ہلاکت کی سختی سے تردید کی ہے۔

    سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم X پر اپنے اکاؤنٹ سے انرا (UNRWA) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے لکھا ہے کہ حماس کے مقتول رہنما کے ہمراہ یو این ادارے کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔

    انھوں نے لکھا ’’سوشل میڈیا اور بعض اسرائیلی اخباری و نشریاتی اداروں کے ذریعے یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے ساتھ ان کے ادارے کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے، اور یہ کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس سے ایسا دستاویزی ثبوت ملا ہے جس سے اس کا انرا سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔‘‘

    فلپ لازارینی نے کہا ’’جس شخص کی بات کی جا رہی ہے وہ زندہ ہے اور اس وقت مصر میں مقیم ہے، جہاں وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ رواں برس اپریل میں ہجرت کر گئے تھے۔‘‘ انھوں نے کہا غلط اطلاعات اور خبریں پھیلانے کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔

    اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس غزہ بھیج دیے

    اسرائیل نے جنوبی غزہ میں طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس بھی گرائے ہیں، خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق فضا سے گرائے گئے پمفلٹس میں فلسطینیوں کے لیے پیغام لکھا تھا کہ حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔

  • اقوام متحدہ کی غزہ سے متعلق رپورٹ میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    اقوام متحدہ کی غزہ سے متعلق رپورٹ میں دل دہلا دینے والا انکشاف

    اقوام متحدہ کی غزہ سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزّہ کے شہریوں کو 2 دن میں صرف ایک بار کھانا میسر ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 11 ماہ سے اسرائیلی درندگی کا شکار غزہ کے عوام کو اوسطاً 2 دن میں صرف ایک بار کھانا مل رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لئے امدادی ایجنسی انروا کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث بے گھر ہونے والے مہاجرین کی تعداد 2 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ مگر ان مہاجرین کے لئے غذائی امداد کا 83 فیصد حصہ غزہ میں نہیں پہنچ پارہا۔

    امدادی ایجنسی انروا کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بربریت کا شکار فلسطینی اوسطاً 2 دن میں صرف ایک وقت کا کھانا حاصل کر پا رہے ہیں۔

    انروا اور اس کے ساجھے داروں کی جانب سے ناکافی خوراک کے اثرات میں کمی کے لئے بچوں میں ہائی انرجی والے بسکٹس تقسیم کئے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزّہ پر 7 اکتوبر سے اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ان حملوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقے قحط سالی کی صورتحال کا بھی سامنا ہے۔

    غزّہ میں بے شمار انسانوں کو اسرائیل کی عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے خوراک، پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی اشیاء اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات مہیا کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل فضائیہ کی جانب سے جنوبی لبنان کے 70 سے زائد مقامات پر بمباری کی اطلاعات ہیں۔

    خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے مس الجبل، طیبہ اور بلیدہ میں بمباری کی گئی ہے، اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے وادی بقا میں 70 مقامات کو نشانہ بنایا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

    جوبائیڈن کا اسرائیل حزب اللہ کشیدگی پر اہم بیان

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

  • اسرائیلی سازش بے نقاب ہوتے ہی کینیڈا اور سویڈن نے غزہ فنڈنگ بحال کر دی

    اسرائیلی سازش بے نقاب ہوتے ہی کینیڈا اور سویڈن نے غزہ فنڈنگ بحال کر دی

    اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی (UNRWA) کے عملے کے حماس کے ساتھ تعلقات کے اسرائیلی الزامات کے بعد کئی ممالک نے غزہ فنڈنگ روک دی تھی، اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ اسرائیلی سازش تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق کینیڈا اور سویڈن نے یو این ایجنسی کو غزہ فنڈنگ بحال کر دی ہے، ایک کمپین گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اقوام متحدہ کے ادارے کے عملے کے ارکان پر تشدد کیا تھا اور انھیں حماس کے ساتھ تعلقات رکھنے کے غلط بیانات دینے پر مجبور کیا۔

    گروپ کے مطابق اسرائیل نے UNRWA کے کچھ عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں ایجنسی کے حماس سے تعلقات کے بارے میں جھوٹے اعترافات کرنے پر مجبور کیا۔ کمپین گروپ نے یو این عملے پر اسرائیلی تشدد کی شدید مذمت کی۔

    ’تشدد کے خلاف عالمی تنظیم‘ (WOAT) کے سیکریٹری جنرل جیرالڈ سٹیبروک نے سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا ’’تشدد اور ایسی کسی بھی معلومات کا استعمال دونوں ہی یو این کنونشن اگینسٹ ٹارچر کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

    گزشتہ ہفتے یو این ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ ’’اسرائیلی حکام کی جانب سے یو این ایجنسی کے عملے کے ارکان کو حراست میں رکھنے کے دوران دھمکیوں اور جبر کا نشانہ بنایا گیا، اور ایجنسی کے خلاف جھوٹے بیانات دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔‘‘

    کینیڈا اور سویڈن نے اس کے بعد سے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے لیے مالی امداد کی تجدید کر دی ہے، جو غزہ کی پٹی میں انسانی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

  • اقوام متحدہ کا امریکا سے امدادی ادارے کی فنڈنگ جاری رکھنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا امریکا سے امدادی ادارے کی فنڈنگ جاری رکھنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونروا کے لیے فنڈنگ جاری رکھنے کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے خدشات کو سمجھتا ہوں، میں خود ان الزامات سے خوفزدہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ انتہائی خطرناک حالات میں موجود دیگر انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو سزا نہیں دی جانی چاہیے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے امدادی ادارے انروا کے 12 ملازمین کے خلاف تحقیقات کی تصدیق کی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے اسرائیل پر حملے کے الزام کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونروا کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے امدای ادارے اونروا کے 12 کارکنان پر اسرائیل پر حملہ کرنے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور جرمنی سمیت 8 ممالک بھی انروا کے لیے فنڈنگ بند کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

    امریکا نے حوثی باغیوں کے حملوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے تعاون مانگ لیا

    اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ حکومت نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے لیے نئی فنڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • یو این ایجنسی کے ملازمین نے حماس حملے میں حصہ لیا، 9 ممالک نے بہانہ بنا کر غزہ فنڈنگ اچانک معطل کر دی

    یو این ایجنسی کے ملازمین نے حماس حملے میں حصہ لیا، 9 ممالک نے بہانہ بنا کر غزہ فنڈنگ اچانک معطل کر دی

    غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کا آپریشن خطرے میں پڑ گیا ہے، 9 ممالک نے بہانہ بنا کر غزہ فنڈنگ میں اچانک کٹوتی کر دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے میں امدادی ایجنسی کے ملازمین نے بھی حصہ لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی مرکزی امدادی ایجنسی کے سربراہ نے ہفتے کو رات گئے خبردار کیا ہے کہ چار ماہ قبل اسرائیل کے خلاف حماس کے مہلک حملے میں ایجنسی کے کئی ملازمین کے حصہ لینے کے الزامات پر 9 ممالک نے فنڈنگ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے پی کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فلیپ لازرینی نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ اس قسم کے فیصلے ایسے وقت میں لیے گئے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    انھوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ میں لکھا ’’غزہ میں فلسطینیوں کو اس اضافی اجتماعی سزا کی ضرورت نہیں تھی، یہ ہم سب کو اس جرم میں شراکت دار بناتا ہے۔‘‘

    فلیپ لازرینی نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ چند ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہے، کہ آیا انھوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا تھا یا نہیں۔

    اسرائیلی الزامات کے بعد امریکا نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے 12 ملازمین زیر تفتیش ہیں، اس لیے وہ ادارے کی فنڈنگ معطل کر رہا ہے، اس کے بعد آسٹریلیا اور کینیڈا نے فنڈنگ معطل کی، اب ہفتے کو برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور فِن لینڈ نے بھی امداد معطل کر دی ہے۔

    عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل ایئر لائن کا جنوبی افریقہ کے خلاف متعصبانہ قدم

    واضح رہے کہ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے میں 13 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، یہ اس جاری انسانی تباہی کے دوران غزہ کی آبادی کو مدد فراہم کرنے والی ایک اہم تنظیم ہے، اور اس علاقے کے 23 لاکھ میں سے دو لاکھ افراد اپنی بقا کے لیے اس ادارے پر انحصار کرتے ہیں۔

    فلیپ لازرینی نے بہت دکھ سے خبردار کیا ہے کہ غزہ والوں کے لیے یہ لائف لائن اب کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کو قحط نے آ گھیرا، تھامس وائٹ نے دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کر دی

    غزہ میں فلسطینیوں کو قحط نے آ گھیرا، تھامس وائٹ نے دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کر دی

    غزہ میں فلسطینیوں کو قحط نے آ گھیرا ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے مسلسل دہائی دیے جانے کے باوجود اسرائیل امریکی پشت پناہی کے سبب ٹس سے مس نہیں ہو رہا، یو این ادارے کے سربراہ تھامس وائٹ نے بھی اس سلسلے میں ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کو قحط نے آ گھیرا ہے، 19 لاکھ شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، فصلیں نہ ہونے سے فلسطینی بیرونی امداد کے رحم و کرم پر آ گئے ہیں۔

    50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین خوراک کی کمی کا شکار ہیں، 8 لاکھ بچے کھانا نہ ملنے سے کمزوری اور بیماریوں کا شکار ہونے لگے، پناہ گزین کیمپوں میں ڈائریا، ملیریا اور خسرہ پھیلنے لگا ہے۔ سردی اور پینے کے پانی کی کمی سے بیماریوں اوراموات میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    یو این آر ڈبلیو اے نے دہائی دی ہے کہ غزہ قحط سے بس چند ہفتوں کے فاصلے پر ہے، لوگ مایوس اور بھوکے ہیں، شہر میں قحط کو روکنے کے لیے مزید اور بہت زیادہ خوراک اور دیگر بنیادی اشیا تک محفوظ رسائی کی اجازت ہونی چاہیے، اور انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ ہم امداد پہنچا سکیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں 40 فی صد فلسطینی قحط کے خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں،لوگ قحط کا سامنا کر رہے ہیں اور خوراک کے لیے بے چین ہیں، سربراہ یو این آر ڈبلیو اے تھامس وائٹ نے بے چین فلسطینیوں کی فوٹیج بھی پوسٹ کی، جس میں غزہ میں لوگوں کو انسانی امداد لے جانے والے ٹرک سے خوراک لیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ تھامس وائٹ نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوکے ہیں، محصور شہر میں ان کے لیے کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

    ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں 36 اسپتالوں میں سے صرف جزوی 13 اسپتال فعال ہیں، جو غزہ کے بیماروں اور زخمیوں کا علاج کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ محصور ساحلی شہر کے جنوب میں 9 اور شمال میں 4 اسپتال کام کر رہے ہیں۔

    فلسطینی سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ غزہ میں 15 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، 65 ہزار سے زائد ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور 2 لاکھ 90 ہزار گھروں کی مرمت کی ضرورت ہے جو رہائش کے قابل نہیں ہیں۔