Tag: uranium

  • ورلڈ نیوکلیئرایسوسی ایشن کا نائیجر سے متعلق حیرت انگیز حقائق کا انکشاف

    ورلڈ نیوکلیئرایسوسی ایشن کا نائیجر سے متعلق حیرت انگیز حقائق کا انکشاف

    نائیجر کے فوجی افسران نے گزشتہ روز صدر محمد بازوم کا تختہ الٹنے کے بعد آئین کو معطل کرکے تمام اداروں کو تحلیل کردیا ہے۔ حالیہ حکومتی تبدیلی کے بعد ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن نے نائیجر سے متعلق حیرت انگیز حقائق بیان کیے گئے ہیں۔

    ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن عہدیداران نے کہا ہے کہ نائیجر یورینیم پیدا کرنے والا دنیا کا ساتواں سب سے بڑا ملک ہے۔

    یورینئم تابکاری دھات ہے جوہری توانائی کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ایندھن کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کینسر کے علاج کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مندرجہ ذیل سطور میں ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن کے مطابق نائیجر میں یورینیم ذخائر اور اس کی کانوں کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔

    پیداوار
    ورلڈ نیوکلیئر ایسوسی ایشن (ڈبلیو این اے) کے مطابق نائیجر جس میں افریقہ کے سب سے اعلیٰ درجے کا یورینیم دھات موجود ہے نے سال 2022 میں 2,020 میٹرک ٹن یورینیم پیدا کیا جو کہ عالمی کان کنی کی پیداوار کا تقریباً پانچ فیصد ہے۔ یہ سال2020 میں 2,991 ٹن سے کم تھا۔

    کانکنی
    واضح رہے کہ دنیا میں یورینیم کے تین بڑے پیداواری ممالک قازقستان، کینیڈا اور نمیبیا ہیں۔ نائجر کے پاس کانکنی کا ایک بڑا منصوبہ ہے جو فرانس کی سرکاری ملکیت ’اورانو‘ کے ذریعہ چلایا جاتا ہے، ایک اور بڑی کان جو 2021 میں بند ہوگئی تھی جبکہ ایک زیر تعمیر ہے۔

    اورانو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ تمام تر سیکیورٹی خدشات کے باوجود کان کنی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، اورانو کے مطابق فرانسیسی نیوکلیئر پاور پلانٹس اپنے یورینیم کا 10 فیصد سے بھی کم حصہ نائیجر سے حاصل کرتے ہیں۔

    آرلٹ کان کنی کی سائٹس
    کئی کھلی کھدائی کی کان کنی کی سائٹیں شمال مغرب میں، آرلٹ شہر کے قریب واقع ہیں اور ان کا کام ’اورانو‘ اور نائیجر کی سرکاری ملکیت والی سوپامین کا مشترکہ منصوبہ سومیر چلاتا ہے۔

    اکوٹا میرا
    اکوکان کے قریب اس زیر زمین کان جنوب مغربی اوف آرلٹ نے 1978 سے مارچ 2021 تک 75ہزار میٹرک ٹن یورینیم پیدا کیا، جب اس کے ایسک کے ذخائر ختم ہونے کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔

    ایمیرارین
    اورانو کے مطابق ارلیٹ سے تقریباً 50 میل جنوب میں یہ ذخائر دنیا کے سب سے بڑے ذخائر پر مشتمل ہے۔

    کان کو چلانے کا اجازت نامہ 2009 میں دیا گیا تھا لیکن اس کان کو کام میں لانے کا کام 2014 میں اس وقت تک روک دیا گیا جب تک یورینیم کی قیمتوں میں بہتری نہیں آتی۔

    یاد رہے کہ 27 جولائی بروز بدھ کو نائیجر میں فوج نے رات گئے صدر محمد بازوم کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ان کی سرکاری رہائش گاہ میں نظر بند کر دیا اور ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

    دوسری جانب افریقی یونین نے نائیجر کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی حکام کو 15 روز میں آئین بحال کرکے بلامشروط واپس بیرکوں میں جانے کا الٹی میٹم دیا ہے۔

    اس کے علاوہ عالمی برادری نے بھی نائیجر میں جمہوری حکومت کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے نائیجر میں معزول صدر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • جوہری توانائی، ایران کا بڑا اعلان

    جوہری توانائی، ایران کا بڑا اعلان

    تہران: ایران نے یورینیم کی افزودگی میں 20 فی صد اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ایران نے یورینیم کی 20 فی صد افزودگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یو این نیوکلیئر واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ انھیں ایران نے اطلاع دی ہے کہ وہ غیر آبادی والے گاؤں فورڈو میں 20 فی صد یورینیم کی افزودگی کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

    اس سلسلے میں ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لیے روس کے مستقل نمائندے میخائل اولیانوف نے بھی ایک ٹویٹ کیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنے بورڈ آف گورنرز اور سلامتی کونسل کو خبر دی ہے کہ ایران فورڈو کے زیر زمین تنصیبات میں یورینیم کی افزودگي کی سطح بیس فی صد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    ایران کا ایٹمی سائنسدان کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنیکا کا دعویٰ

    اولیانوف کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ عموماً اس طرح کی خفیہ رپورٹس دس منٹ میں میڈیا میں لیک ہو جاتی ہیں لیکن آج یہ بات دو گھنٹے میں سامنے آئی۔

    واضح رہے کہ ایران کے بڑے نیوکلیئر سائنس دان کے قتل کے بعد گزشتہ ماہ ایک قانون منظور کیا گیا تھا، یورینیم افزودگی کا یہ اعلان اس قدم کے بعد سامنے آیا ہے۔

    بیس فی صد اضافے کی یہ سطح وہ ہے جو ایران نے 2015 کے معاہدے سے قبل حاصل کی تھی، افزودگی کا یہ عمل فورڈو سائٹ میں عمل میں لایا جائے گا جو ایک پہاڑ کے نیچے بنی ہوئی ہے۔

    ایران حال ہی میں واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی کے نتیجے میں کئی بار اعلان کر چکا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معاہدے کی مزید خلاف ورزی کرے گا۔

  • ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافے کا اعلان

    واشنگٹن : جان بولٹن نے ایران کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی طرف سے یورینیم افزودگی میں اضافے کے اعلان کے بعد عالمی جوہری توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔

    عالمی توانائی ایجنسی میں امریکی مشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے بین الاقوامی جوہری ایجنسی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے تاکہ ایران کے معاملے پر غور کیا جا سکے۔

    ایجنسی کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ بدھ کو ہونےوالے اجلاس میں ایران کی یورینیم کی مجاز مقدار سے زائد افزودگی اور 2015ءکو طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں پر غور کیا جائےگا۔

    درایں اثناءامریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام پر دی گئی ہر طرح کی چھوٹ ختم کرنے پر غور شروع کیا ہے۔

    ایک انٹرویو میں جان بولٹن نے کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کی مجاز حد سے تجاوز کرنا اور ایرانی صدر حسن روحانی کی طرف سے یورینیم افزدوگی میں اضافے کا اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ تہران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کےلئے بے لگام ہوتا جا رہا ہے۔

    جان بولٹن نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر تہران کو 7 طرح کی چھوٹ دی گئی تھیں، ایران کو دی گئی یہ تمام رعایتیں پہلے ہی پانچ تک کم کر دی گئی ہے۔

    کویتی میڈیا نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ آئی اے ای اے کا اجلاس آئندہ ہفتے ویانا میں ہوگا۔ اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام پر پید اہونے والے تنازع پر غور کیا جائےگا۔

  • ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    تہران : جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد ایران 2015 میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے نکل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا  اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

    ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ’ہم یورنیم کو فروخت کرنے کے بجائے اپنے ملک میں استعمال کرسکتے ہیں‘، حسن روحانی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران آئندہ 60 روز میں یورنیم افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے جوہری معاہدے کا مقصد ایران کے ایٹمی عزائم کو کم کرنا اور ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنا تھا لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث واشنگٹن معاہدے سے دستبردار ہوگیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں سے ایرانی معیشت کو جدید جھٹکا لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب یورنیم افزودگی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اچانک دورہ عراق اور امریکی بحری بیٹری کی خلیج فارس تعیناتی کے بعد کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے بعد کہا تھا کہ امریکا ایران کو کسی صورت بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    مائیک پومپیو نے کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کو خبر دار کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھائے جا رہا ہے۔ا

  • ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    برسلز  : امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران دس ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن معاہدے کے بعد ایران ایک ایٹم بم بنانے کے لئے درکارسینٹری فیوجز تیارکرسکتا ہے۔

    ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدربراک اوباما کا کہنا تھا ایران کے پاس دس اٹیم تیارکرنے کی صلاحیت ہے لیکن معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا۔

    ایران پرپابندی پندرہ سال رہے گی۔  صدراوباما نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایران کو اٹھانوے فیصد افزودہ یورینیم ختم کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اٹیمی معائنہ کارکبھی بھی کسی بھی وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرسکیں گے۔  امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر ایران نے معاہدے پرمکمل عملدرآمدکیا تو ایران پرعائد عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا معاہدے کی کامیابی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دورکیا جائے گا۔