Tag: Urban heat island’

  • کراچی کے عوام گرمی کی شدت خود کم کرسکتے ہیں

    کراچی کے عوام گرمی کی شدت خود کم کرسکتے ہیں

    گزشتہ کچھ دنوں سے کراچی میں قیامت خیز گرمی کی لہرجاری ہے جس سے اب تک 850 کے لگ بھگ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ قیامت کی اس حدت کے جہاں دیگر بہت سے عوامل ہیں وہیں گلوبل وارمنگ بھی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔ موسم کب اپنی حدت کم کرے اوربرسات کب ہوگی یہ تو قدرت پرمنحصر ہے لیکن بتدریج بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت پرقابو پانے کے لئے شہریوں کو بھی کچھ اقدامات کرنے ہوں گے اور یہ انتہائی آسان اقدامات ہیں جن پرعمل پیرا ہوکرہم نا صرف یہ کہ گرمی کی شدت کو کم کرسکتے ہیں بلکہ کراچی سے روٹھے ہوئے مون سون کے موسم کو بھی واپس مناسکتے ہیں۔


    اپنی چھتوں کو سرسبز کیجئے


    گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لئے دنیا کے کئی ممالک میں چھتوں کو سرسبزکیا جارہا ہے اوراس مقصد کےلئے ترقی یافتہ ممالک میں چھتوں پر سبزہ اگایا جاتا ہے۔ سبز رنگ کیوںکہ گرمی کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہےلہذا چھتوں پرسبزرنگ کرکے بھی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں دیواروں پر ٹھنڈے رنگ کرکے گرمی کی شدت میں کمی ک واقع ہوسکتی ہے۔ عوام اوراداروں کو چاہئیے کہ اپنی چھتوں کو سبز کرکے معاشرے کو گرمی سے بچانے میں اپنا حصہ شامل کریں۔


    گاڑیوں کی مرمت


    گاڑیوں سے نکلتا دھواں نہ صرف یہ کہ حدت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ انسانی صحت پربھی اس کے فوری اور خطرناک نتائج مرتب ہوتے ہیں لہذا بحیثیت ذمہ دار شہری ہمیں چاہئیے کہ اگرہماری گاڑیوں میں سے دھواں خارج ہوتا ہے تو فی الفوراس کی مرمت کرالیں تاکہ کم سے کم ہماری گاڑی گرمی کی شدت میں اضافے کا سبب نا بنے۔


    کچرے کا کیا کیا جائے


    ہمارے معاشرے میں حکومت کی جانب سے صفائی کے انتظامات مناسب نہ ہونے کے سبب کچراجلانے کا رحجان بہت زیادہ ہے، کچرا جلنے سے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بے پناہ بڑھ جاتی ہے جس سے نہ صرف یہ کہ متاثرہ جگہ پر گرمی میں اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ اطراف میں رہنے والے افراد کی صحت پر بھی شدید نقصانات مرتب ہوتے ہیں۔ لہذا ہمیں چاہئیے کہ اپنی گلیوں میں کچرے کے ڈھیر جمع کرنے کے بجائے اپنے اپنے علاقوں میں کچرے کی مخصوص جگہیں بنائیں اور ضلعی انتظامیہ پر زور دیں کہ وہ ازخود وہاں سے کچرا اٹھوانا یقینی بنائے تاکہ ہم ایک کم گرم اور صاف ستھرے ماحول میں سانس لے سکیں۔


    بجلی کے آلات کا استعمال


    بجلی سے چلنے والے آلات کے استعمال سے بھی بہت زیادہ حدت پیدا ہوتی ہے جو کہ ماحول پراثرانداز ہوتی ہے جیسے ٹی وی، مائیکرو ویو، جنریٹر، کمپیوٹر وغیرہ بے پناہ گرمی پیدا کرتے ہیں لہذا اپنی زندگی میں ان آلات کا استعمال حتی الامکان کم کیجئے تاکہ بجلی جیسی قیمتی سہولت ہو اور وہ بجلی جو ہم ٹی وی پر ڈرامے دیکھنے یا اپنے ہاتھ پیروں کو آرام دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں کسی اسپتال میں مریضوں کے علاج کے میں استعمال ہو اور کوئی شخص گرمی میں لوڈ شیڈنگ کے سبب موت کے منہ میں نا جائے۔


    درخت اگائیے


    درخت ماحول کو صاف رکھنے کی ایک قدرتیی مشین ہے اور اسکی افادیت سے کوئی بھی نابلد نہیں ہے کراچی شہرمیں اس وقت درختوں کی تعداد شہر کے رقبے اورآبادی کے تناسب سے انتہائی کم ہے۔ شہر میں نوجوانوں کی آبادی لگ بھگ ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہے اگرآج ان نوجوانوں کی کل تعداد میں سے 5 فیصد بھی کم سے کم ایک درخت لگا کر اسے بڑا کرنے کا اعزم کرلیں تو چند سالوں میں شہر میں لاکھوں نئے درخت لہرارہے ہوں گے اور یہ لاکھوں درخت شہر کے موسم کو ایسے تبدیل کریں گے کہ گرمی کی شدت میں نا صرف کمی آئے گی بلکہ کراچی سے روٹھا مون سون کا موسم بھی لوٹ آئے گا۔

    اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آپ یہ سب کیوں کریں تو یاد رکھئے جن ترقی یافتی مہذب ممالک کی ہم مثالیں دیتے نہیں تھکتے وہاں شہریوں کے جتنے حقوق ہیں اتنی ہی ذمہ داریاں بھی ہیں ، لگ بھگ 800 افراد اپنی جان سے جاچکے ہیں لہذا اب وقت آگیا ہے کہ سوچنا ترک کرکے عمل شروع کیا جائے۔

  • شہری علاقوں میں  گرمی کی حدت کا رحجان کراچی میں گرمی کی لہر کی اصل وجہ

    شہری علاقوں میں گرمی کی حدت کا رحجان کراچی میں گرمی کی لہر کی اصل وجہ

    شہری علاقوں میں حدت کا رحجان ’کراچی  میں جاری گرمی کی لہر کا بڑا سبب ہے۔  شہری علاقوں میں گرمی کی حدت کے رحجان کے اثرات سے شہر بھٹی میں تبدیل ہوجاتے ہیں، جو شدید درجہ حرارت کا سبب بنتا ہے، جہاں شہری شدید گرمی میں ہیٹ اسٹرک کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

        عربن ہیٹ آئس لینڈ کے رحجان کو فزکس سے ماخوذ کیا گیا ہے، دن کے دوران زمین سورج سے گرمی جذب کرتی ہے، جبکہ رات میں جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو جذب کی ہوئی گرمی کا اخراج کرتی ہے، لیکن رات جذب کی ہوئی گرمی کے اخراج کیلئے کافی نہیں ہوتی اور یہ عمل صبح تک جاری رہتا ہے، جو درجہ حرارت بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

            دو ہزار تین میں یورپ میں گرمی کی لہر سے 70000  افراد جاں بحق ہوگئے تھے، شہری علاقوں میں گرمی کی حدت کے رحجان کی روک تھام کیلئے مختلف طریقے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس گرمی کے رحجان کی روک تھام کیلئے مؤثر اور اہم طریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، جو سایہ فراہم کرتے ہیں جبکہ درختوں سے ماحول پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔