Tag: urdu language case

  • عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    عدالتی حکم پر نفاذ اردو لیکن ہوگا کیسے؟؟

    اردو ہے میرا نام میں ’خسرو‘ کی پہیلی
    میں ’میر‘ کی ہمراز ہوں، ’غالب‘ کی سہیلی

    اردو دنیا کی خوبصورت اور شیریں ترین زبانوں میں شامل ہے، اردو زبانوں کی انڈو یورپین شاخ سے تعلق رکھتی ہے، ادیبوں، عالموں، محققوں اور ماہرینِ لسانیات کے نزدیک اردو ایک مخلوط زبان ہے جو ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد کے بعد شمالی ہندوستان میں معرضِ وجود میں آئی اور اس پر دہلی اور اس کے آس پاس کی بولیوں کے نمایاں اثرات پڑے، الطاف حسین حالی لکھتے ہیں کہ

    شہد و شکر سے شیریں اردو زبان ہماری
    ہوتی ہے جس کی بولی میٹھی زبان ہماری

    مسعود حسین خاں اردو کی پیدائش کو "دہلی اور نواح دہلی” سے، حافظ محمود خاں شیرانی "پنجاب” سے، سید سلیمان ندوی "وادی سندھ” سے منسوب کرتے ہیں۔ محمد حسین آزاد کے خیال کے مطابق "اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے”۔ گیان چند جین کے نظریے کے مطابق "اردو کی اصل کھڑی بولی ہے”۔اردو کے ذخیرۂ الفاظ کا بڑاحصّہ ایڈو آرین ہے، لیکن عربی اور فارسی کے بھی اس پر نمایاں اثرات ہیں۔ جس سے اس زبان کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے ہیں، جبکہ اقبال اشعر کہتے ہیں کہ

    غالب‘ نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
    حالی‘ نے مروت کا سبق یاد دلایا
    اقبال‘ نے آئینۂ حق مجھ کو دکھایا
    مومن‘ نے سجائی میرے خوابوں کی حویلی

    عدالت عظمی نے سرکاری اداروں میں اردو کو نافذ کرنے کاحکم جاری کر دیا، فرمان جاری ہوا ہے کہ آئین کی دفعہ دوسو اکاون کے احکامات کو بلا تاخیر نافذ کیا جائے،اور اس کام کیلئے جو مدت حکومت نے مراسلہ بتاریخ چھ جولائی سنہ دوہزار پندرہ کے خود طے کی ہے اس کی ہر حال میں پابندی کی جائے کیوں کہ اس کا عدالت کے روبرو عہد کیا گیا ہے ۔

     عدالت نے کہا ہے کہ قومی زبان کا رسم الخط یکساں بنانے کیلئے وفاقی اورصوبائی حکومتیں ہم آہنگی پیدا کریں۔اور تین ماہ میں وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ انگریزی سے اردو زبان میں کر لیا جائے۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارےبغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے تمام متعلقہ اداروں میں اس کا نفاذ یقینی بنائیں ۔ وفاقی سطح پہ مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے،عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کو اصولِ قانون کی وضاحت کرتے ہوں لازماَاردو میں ترجمہ کروایا جائے۔ عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔

    عدالت نے تنبیہ کی ہے کہ اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار دفعہ دو سو اکاون کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اسکی خلاف ورزی سے نقصان ہو گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو قومی کے ساتھ سرکاری زبان بنانے کا حکم آنے کے بعد ، اردو کے نفاذ کے حوالے سے متعدد سوال پیدا ہو گئے ہیں۔

    زندہ قومیں اظہار بیان کے لئے اپنی زبان کو ترجیح دیتی ہیں،عظیم چینی رہنما ماو زے تنگ نے بہترین انگریزی جاننے کے باوجود کبھی انگریزی میں بات نہیں کی، ان کا کہنا تھا چین گونگا نہیں ہے، ترک وزیراعظم طیب اردوان نے پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب اپنی زبان میں کیا، زندہ قوموں کے رہنما کسی اجنبی زبان کی غلامی نہیں کرتے اور یہ ہیں ہمارے وزیر اعظم جو عالمی رہنماؤں کی بیٹھک میں انگریزی زبان میں تقریر کر رہے ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اردو کو سرکاری زبان بنانے کے حکم کے بعد کیا ہمارے وزیر اعظم رواں ماہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اردو میں خطاب کریں گے؟ کیا سرکاری تمام محکمہ جاتی افسران کے نام کی تختی اردو میں ہوگی؟ ، کیا سرکاری دفاتر کے فارم اردو میں چھاپے جائیں گے؟ کیا دفاتر میں جملہ سرکاری خط و کتابت اور دفتری کارروائی اردو میں ہوگی؟  اور سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری بابوؤں کو اردو میں لکھنا اور ٹائپ کرنا سکھانے کے لئے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا؟۔

    دنیا بھر کی وہ قومیں جو آج ترقی کے بام عروج پہ کھڑی ہیں انکے اندرونی نظام کو ٹٹولیں تو وہاں ہر سطح پہ انکی قومی زبانوں کا راج پائینگے اور اکثر میں تو انگریزی ڈھونڈے سے بھی نہ ملے گی، حتیٰ کہ سری لنکا جیسا چھوٹا ملک کہ جہاں کی قومی زبان سنہالی دنیا میں سو ویں درجے میں بھی نہیں شمار ہوتی، وہاں بھی اعلیٰ تعلیم تک کا انتظام انکی زبان میں متوازی طور پہ موجود ہے۔

    لیکن  یہاں ہماری قومی زبان کی وقعت کو تو دیکھئے کہ جو زبان دنیا بھر میں بولی جانے والی زبانوں میں تیسرے نمبر پہ ہے، اسکا خود اس ملک میں کیا مقام بناکر رکھ دیا گیا ہے، سارے ملک کے تعلیمی نظام ہی نہیں دفتری و عدالتی نظام تک پہ انگریزی مکمل طور پہ قابض ہے۔

    غور طلب بات یہ ہے کہ اگر اردو نہ رہی تو ہمارے اولیا کرام شعراء کرام مصنفوں کی لکھی ہوئی کتابیں کون پڑھےگا بابائے اردو مولوی عبدالحق ، مولانا ابوالکلام آزاد ، علامہ اقبال ، مرزا غالب مولانا حالی اور سر سید احمد خان جیسے تاریخی ہیروں کو کون یاد رکھے گا؟

    اُردو زبان کو نئے زمانے کے نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے قابل قدر کام ہوچکا ہے، پنجاب یونیورسٹی نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو انسائیکلو پیڈیا شائع کیا ہے، وفاقی اُردو ڈکشنری بورڈ نے بائیس جلدوں پر مشتمل اُردو لغت شائع کی ہے، ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے تاریخ ادبیات اُردو چھ جلدوں میں تصنیف کی ہے جسے پنجاب یونیورسٹی نے شائع کیا ہے، منہاج الدین نے قاموس الاصطلاحات کے نام سے ڈکشنری مرتب اور شائع کرائی ہے جس میں انگریزی زبان کی تمام سائنسی، دفتری اور تکنیکی اصطلاحات کا اُردو ترجمہ شامل ہے،حقیقت یہ ہے کہ اُردو زبان کو ذریعہ تعلیم اور دفتری زبان بنانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

  • سپریم کورٹ کا اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اردو کو فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم جاری  کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے، اس حکم نامے کو فوری طور پر نافذ کیا جائے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے فیصلہ بھی اردو میں پڑھ کر سنایا۔

    انہوں نے اردو کو قومی زبان نافذ کرنے کے لئے نو نکاتی ہدایت نامہ جاری کر دیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اردو کو آرٹیکل 251 کے تحت فوری طور پر سرکاری زبان کے طور پر نافذ کیا جائے۔

     یاد رہے کہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے گزشتہ سماعت پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسٹس جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پہلے چیف جسٹس ہیں، جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف اردو زبان میں اٹھایا تھا۔

    اردو زبان کیس کا تفصیلی فیصلہ

    سپریم کورٹ نے اردو زبان کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

      آرٹیکل 251 کے احکامات کو بلا تاخیر فوراََ نافذ کیا جائے۔

    جو میعاد ( مذکورہ بالا مراسلہ مورخہ 6 جولائی 2015 مقرر کی گئی تھی جو خود حکومت نے مقرر کی ہے، اسکی ہر حال میں پابندی کی جائے، جیسا کہ اس عدالت کے روبرو عہد کیا گیا ہے۔

     قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومتیں باہمی ہم آہنگی پیدا کریں۔

     تین ماہ کے اندر اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا ترجمہ کر لیا جائے۔

    بغیر کسی غیر ضروری تاخیر کے نگرانی کرنے والے اور باہمی ربط قائم رکھنے والے ادارے آرٹیکل 251 کو نافذ کریں اور تمام متعلقہ اداروں میں اس دفعہ کا نفاذ یقینی بنائیں۔

      وفاقی سطح پہ مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان کے استعمال کے بارے میں حکومتی ادارے مندرجہ بالا سفارشات پر عمل کیا جائے۔

      ان عدالتی فیصلوں کا جو عوامی مفاد سے تعلق رکھتے ہوں جو آرٹیکل 189 کے تحت اصولِ قانون کے کی وضاحت کرتے ہوں لازماََ اردو میں ترجمہ کروایا جائے۔

    عدالتی مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتیٰ الامکان اردو میں پیش کریں تاکہ شہری اس قابل ہو سکیں کہ اپنے قانونی حقوق نافذ کروا سکیں۔

    اس فیصلے کے اجراء کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251 کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو جس شہری کو بھی اس کی خلاف ورزی کے نتیجے میں نقصان یا ضرر پہنچے گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اردو کو فوری طور پر دفتری و سرکاری زبان رائج کرنے کے تاریخی فیصلے کو کراچی کے شہریوں نے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اب ترقی کا عمل تیزی سے آگے بڑھے گا، طلبہ و طالبات اور شہریوں کا کہنا ہے کہ ملکوں کی ترقی میں ان کی قومی و مادری زبان اہم کردار ادا کرتی ہیں، پاکستان میں قومی زبان کو دفتری اور سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے احکامات انتہائی تاخیر سے سامنے آئے ہیں۔