Tag: Urdu University

  • اُردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین کا پینشن کی عدم ادائیگی پراحتجاج

    اُردو یونیورسٹی کے اساتذہ و ملازمین کا پینشن کی عدم ادائیگی پراحتجاج

    کراچی: وفاقی اُردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین نے پینشن اور واجبات کی عدم ادائیگی کیخلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی اُردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین نے اس موقع پر پریس کلب سے گورنر ہاؤس تک احتجاجی مارچ بھی کیا۔

    مظاہرین نے کراچی پریس کلب پر احتجاج میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کررہے تھے۔

    احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ واجبات اور پینشن کی ادائیگی انتہائی تاخیر کا شکار ہوچکی ہے۔

    کنوینر ریٹائرڈ ملازمین کمیٹی ڈاکٹر توصیف کا کہنا تھا کہ کئی ماہ سے پینشن سے محروم بعض ملازمین بروقت علاج نہ ملنے کے سبب دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔

    بابائے اُردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق ؒ کی علمی کاوشیں

    ملازمین نے گورنر ہاؤس پہنچ کر بیل آف ہوپ کا بھی استعمال کیا، جہاں گورنر ہاؤس کے عملے نے مظاہرین کی جانب سے دی جانے والی درخواست وصول کی جبکہ ڈاکٹر توصیف احمد کی سربراہی میں تین رکنی وفد نے گورنر ہاؤس جا کر تحریری یاداشت گورنر ہاؤس کے عملے کو پیش کی۔

  • ویڈیو: اردو یونیورسٹی میں طلبہ کا استاد پر تشدد، لڑکی سمیت 15 طلبہ گرفتار

    ویڈیو: اردو یونیورسٹی میں طلبہ کا استاد پر تشدد، لڑکی سمیت 15 طلبہ گرفتار

    کراچی: اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس میں طلبہ نے استاد پر بہیمانہ تشدد کیا، پولیس نے تشدد کے الزام میں لڑکی سمیت 15 طلبہ کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس میں طلبہ کے ایک گروہ نے اسسٹنٹ پروفیسر مائیکرو بائیولوجی سکندر شیروانی کو اس بات پر تشدد کا نشانہ بنایا کہ انھوں نے زیرو اٹینڈنس والی لڑکی کو امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا۔

    عزیز بھٹی تھانے میں رمشا بتول سمیت 19 طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے پولیس نے تشدد کے الزام میں 15 طلبہ کو باقاعدہ گرفتار کر لیا، پولیس کا کہنا ہے کہ طلبہ تنظیم کے کارکنان نے اسسٹنٹ پروفیسر بائیولوجی سکندر شیروانی پر تشدد کیا، مقدمہ پروفیسر سکندر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    پروفیسر سکندر نے پولیس کو دی گئی رپورٹ میں لکھوایا کہ ’میں آفس میں بیٹھا تھا کہ چھ سات لڑکے رمشا بتول کے ساتھ آئے، انھوں نے مجھ سے کہا کہ لڑکی کو امتحان میں بیٹھنے دیا جائے، لیکن میں نے کہا اس کی زیرو اٹینڈینس ہے میں اجازت نہیں دے سکتا۔‘

    پروفیسر کے بیان کے مطابق وہاں موجود لڑکوں نے انھیں لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا، اور اس کے بعد ایڈمنسٹریشن بلاک میں اسلحے، ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے ہنگامہ آرائی کی، اور یونیورسٹی میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

    اسسٹنٹ پروفیسر نے پولیس کو دی گئی درخواست میں مطالبہ کیا کہ رمشا بتول اور ساتھیوں کو گرفتار کر کے قانونی سزا دی جائے۔ پولیس نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے رمشا سمیت پندرہ طلبہ کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں تشدد، ہنگامہ آرائی اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

  • اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کا کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری

    اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کا کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری

    کراچی: اردو یونیورسٹی کے عبدالحق کیمپس میں اساتذہ کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ تیسرے روز بھی جاری رہا۔

    تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ جاری ہے، اساتذہ نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تیسرے روز بھی احتجاج کیا۔

    انجمن اساتذہ کی جانب سے تنخواہوں میں تاخیر، ترقی پانے والے اساتذہ کی فوری پے فکسیشن، اور 2021 کے سلیکشن بورڈ میں کامیاب لیکچرار کے تقررناموں کے اجرا کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ باقی ماندہ شعبوں کے سلیکشن بورڈز کی تکمیل، ہاؤس سیلنگ کے بقایا جات کی ادائیگی، جز وقتی اساتذہ (صبح و شام) کی گزشتہ ایک سال کی ادائیگی، اور ریٹائرڈ اساتذہ کے بقایا جات کی فوری ادائیگی کی جائے۔

    دوران احتجاج کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا اور اساتذہ نے کالی پٹیاں باندھ کر کیمپس گراؤنڈ میں احتجاجی دھرنا دیا۔

    اساتذہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک کلاسز کا بائیکاٹ اور احتجاج جاری رہے گا۔

  • اردو یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی، طلبہ کے ساتھ طالبات بھی زخمی

    اردو یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی، طلبہ کے ساتھ طالبات بھی زخمی

    کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس طلبہ تنظیموں میں کشیدگی کے باعث میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دو طلبہ تنظیموں کے کارکنوں میں معمولی بات پر جھگڑا ہوا جس کے باعث ایک طالب علم زخمی ہوا جب کہ جامعہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    یونیورسٹی حکام کے مطابق جھگڑے کے دوران طالبات سمیت متعدد طلبا بی زخمی ہوئے ہیں، پولیس متعدد طلباء کو گرفتار کرکے تھانے لے گئی ہے۔

    یونیورسٹی حکام نے میڈی اکو مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس میں صبح اورسہ پہر میں امتحانات جاری ہیں۔

    فوٹو فائل

    واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل وفاقی اردو یونیورسٹی عبدالحق کیمپس میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان خوفناک تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں طالبعلم زخمی ہوگیا، پولیس نے جھگڑے میں مبینہ طور پر ملوث 5 طلبہ کو گرفتار کیا تھا۔

  • یونیورسٹی طلبا کیلئے اہم خبر ، فیسوں میں 15 ہزار روپے تک کا اضافہ

    یونیورسٹی طلبا کیلئے اہم خبر ، فیسوں میں 15 ہزار روپے تک کا اضافہ

    اسلام آباد : وفاقی اردو یونیورسٹی نے فیسوں میں ہوشرباء اضافہ کردیا اور بی ایس کی سمسٹر کی فیس 40 ہزار سے بڑھا 55 ہزار 700 روپے کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی نے فیسوں میں 15ہزارروپے اضافہ کردیا ، بی ایس کی سمسٹر کی فیس 40 ہزار سے بڑھا دی گئی۔

    یونیورسٹی نے نئی سمسٹر کی فیس 55 ہزار 700روپے اور ٹیوشن فیس 40 ہزار سے بڑھا کر 44 ہزار 500 روپے کردی۔

    انتظامیہ کی جانب سے متفرق چارجز میں 4ہزار 2سو اضافہ کیا گیا اور ٹرانسپورٹ چارجز 7ہزار روپے کردیئے ہیں۔

    فیسوں پر اضافے پر یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فیسوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے جبکہ طلباء نے اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

  • مولوی عبد الحق سے بابائے اردو تک

    مولوی عبد الحق سے بابائے اردو تک

    اردو زبان کے محسن اور پاکستان کے نامور ماہر لسانیات ڈاکٹر مولوی عبدالحق کی کو گزرے 58 برس بیت گئے ہیں، آپ برِ صغیر پاک ہند کے عظیم اردو مفکر، محقق، ماہر لسانیات، معلم، بانی انجمن ترقی اردو اور اردو کالج کے بانی تھے، آپ کو بابائے اردو کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

    مولوی عبدالحق 20 اپریل،1870ء کوبرطانوی ہندوستان کے ضلع میرٹھ کے ہاپوڑ نامی قصبے میں پیدا ہوئے، مولوی عبدالحق کے بزرگ ہاپوڑ کے ہندو کائستھ تھے، جنہوں نے عہدِ مغلیہ میں اسلام کی روشنی سے دلوں کو منور کیا اور ان کے سپرد محکمہ مال کی اہم خدمات رہیں۔ مسلمان ہونے کے بعد بھی انہیں (مولوی عبدالحق کے خاندان کو) وہ مراعات و معافیاں حاصل رہیں جو سلطنت مغلیہ کی خدمات کی وجہ سے عطا کی گئیں تھیں۔ ان مراعات کو انگریز حکومت نے بھی بحال رکھا۔

    مولوی عبدالحق نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی پھر میرٹھ میں پڑھتے رہے۔ 1894ء میں علی گڑھ کالج سے بی اے کیا۔ علی گڑھ میں سرسید احمد خان کی صحبت میسر رہی۔ جن کی آزاد خیالی اور روشن دماغی کا مولوی عبدالحق کے مزاج پر گہرا اثر پڑا۔ 1895ء میں حیدرآباد دکن میں ایک اسکول میں ملازمت کی اس کے بعد صدر مہتمم تعلیمات ہوکر اورنگ آباد منتقل ہوگئے۔ ملازمت ترک کرکے عثمانیہ اورنگ آباد کالج کے پرنسپل ہوگئے اور 1930ء میں اسی عہدے سے سبکدوش ہوئے۔

    بابائے اُردومولوی عبدالحقؒ کو ابتدا ءہی میں ریاضی سے گہرا لگاؤ تھا جس نے اُنہیں غور و فکر اور مشاہدے کا عادی بنا دیا ۔اس کے علاوہ انہیں فارسی اور اُردو شاعری، نثرنگاری ،تاریخ ،فلسفہ اور مذہب کا مطالعہ کرنے کا بھی شوق تھا ان علوم اور ادب کے مطالعے نے مولوی عبدالحقؒ کے قلب و ذہن پر مثبت اثرات مرتب کئے انہیں اپنے اطراف سے گہری دلچسپی پیدا ہوئی ۔

    غور و فکر ،مطالعے اور مشاہدے کا ذوق مزید گہرا ہوا ان کی فکر میں وسعت ،تخیل میں بلندی اور زبان و بیان کی باریکیاں واضح ہوئیں ۔بابائے اُردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق ؒ کے بے شمار کارنامے ہیں طلبِ آگہی نے انہیں مزید متحرک اور مضطرب بنا دیا تھا۔ پہلی بار مولوی عبدالحقؒ کی کا وشوں سے دکنی زبان کے علمی اور ادبی شہ پارے سامنے آئے انہوں نے اپنی تحقیقی کاوشوں سے اس گوشہ ادب کی علمی اور لسانی اہمیت کو اُجاگر کیا۔

    قدیم دہلی کالج کے حوالے سے بھی بابائے اُردو ڈاکٹر مولوی عبدالحقؒ نے اپنی انتھک محنت اور خلوص سے ”مرحوم دہلی کالج“ لکھ کر اس ادارے کی ادبی اور تعلیمی کاوشوں کو نمایاں کیا۔فورٹ ولیم کالج کی طرز سے ذرا ہٹ کر دوبارہ دہلی کالج قائم کیا جس سے بلاشبہ اُردو میں بیشتر مغربی ادب اور علوم سے آگہی کا موقع میسر آیا ۔

    دہلی کالج نے اس دور کے طلبہ کی شخصیت اور ذہن سازی میں نمایاں کردار ادا کیا ۔بابائے اُردو مولوی عبدالحقؒ نے نہ صرف اُردو میں تنقید نگاری، مقدمہ نگاری اور معنویت عطا کی بلکہ اُردو میں پہلی بار حقیقی تبصرہ، جائزہ اور لسانی اکتساب صرف بابائے اُردو مولوی عبدالحقؒ کی مقدمہ نگاری میں میسر آیا انہوں نے اُردو میں تبصرہ نگاری کو ایک نیا رنگ اور ڈھنگ عطا کیا۔جنوری 1902ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشن کانفرنس علی گڑھ کے تحت ایک علمی شعبہ قائم کیا گیا جس کانام انجمن ترقی اردو تھا۔ مولانا شبلی نعمانی اس کے سیکرٹری رہے تھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں مولوی عبدالحق سیکرٹری منتخب ہوئے جنھوں نے بہت جلد انجمن ترقی اردو کو ایک فعال ترین علمی ادارہ بنا دیا۔ مولوی عبدالحق اورنگ آباد (دکن ) میں ملازم تھے ،وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرح حیدر آباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔

    انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی ، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیا گیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے۔ ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیاگیا۔ حیدرآباد دکن کی عثمانیہ یونیورسٹی انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔

    انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔ اس انجمن کے تحت لسانیات، لغت اور جدید علوم پر دو سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ تقسیم ہند کے بعدانہوں نے اسی انجمن کے زیرِاہتمام کراچی، پاکستان اردو آرٹس کالج، اردو سائنس کالج، اردو کامرس کالج اور اردو لاء کالج جیسے ادارے قائم کیے۔ مولوی عبدالحق انجمن ترقی اردو کے سیکریٹری ہی نہیں مجسّم ترقّی اردو تھے۔ ان کا سونا جاگنا، اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، پڑھنا لکھنا، آنا جانا، دوستی، تعلقات، روپیہ پیسہ غرض کہ سب کچھ انجمن کے لیے تھا۔

    سنہ 1935ء میں جامعہ عثمانیہ کے ایک طالب علم محمد یوسف نے انہیں بابائے اردو کا خطاب دیا جس کے بعد یہ خطاب اتنا مقبول ہوا کہ ان کے نام کا جزو بن گیا۔ 23 مارچ، 1959ء کو حکومتِ پاکستان نے صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔

    مولوی عبدالحق کی ویسے تو بے شمار تصانیف ہیں تاہم ان میں مخزنِ شعرا،اردو صرف ونحو، افکارِ حالی، پاکستان کی قومی و سرکاری زبان کا مسئلہ،سرسیداحمد خان، اور دیگر مقبولِ عالم ہیں۔

    بابائے اردو مولوی عبدالحق 16 اگست، 1961ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پا گئے۔ آپ وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے عبدالحق کیمپس کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں، حکومتِ پاکستان نے ان کی یاد میں یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔

  • اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ

    اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ

    کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی کےاساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے، یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملےکوخصوصی تربیت فراہم کی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، وائس چانسلر پروفیسر سلیمان ڈی محمدکے مطابق پندرہ اساتذہ نے اسلحہ خریدنے اور لائسنز کے حصول میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    اس حوالے سے یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملے کو خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی، ،وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی کاکہنا ہے کہ یونیورسٹی کی سیکورٹی سخت کردی ہے ،سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا پلان ترتیب دیدیا گیا ہے۔


    Teachers will now be wielding weapons as terror… by arynews

  • اسلام آباد: جامعہ اردو میں فائرنگ 9 افراد زخمی ہو گئے

    اسلام آباد: جامعہ اردو میں فائرنگ 9 افراد زخمی ہو گئے

    اسلام آباد اردو یونیورسٹی میں دوگروہوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں نو افرد زخمی ہو گئے۔

    اسلام آباد کی وفاقی اردویونیورسٹی میں طالب علموں کے دو گروپوں کے درمیان جھگڑا کے دوران ہوائی فائرنگ شروع ہو گئی جس سے ایک ایک راہگیر زخمی ہو گیا۔

     مشعتل طلبہ نے ایک دوسرے پر پتھرائوبھی کیا، جھگڑے میں لاٹھیان اور ڈنڈے لگنے سے متعد طلبہ زخمی ہو گئے پولیس نے پولی کلینک پر چھاپہ مار کر مرہم پٹی کرانے والے ااور ان کے ساتھیوں سمیت پینتیس افراد کو حراست میں لے لیا ۔

    پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کرنے والے طلباء کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

  • کراچی: کل ہونے والے امتحانات ملتوی

    کراچی: کل ہونے والے امتحانات ملتوی

    کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت کل ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے تمام گروپس کے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔

     ناظم امتحانات اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ عمران چشتی کے مطابق امتحانات ملتوی کرنے کا فیصلہ طلبہ و طالبات کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

    وفاقی اردو یونیورسٹی کے تحت بھی کل ہونیو الے تمام امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں، یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق امتحانات کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    جبکہ جامعہ کراچی کے تحت بھی کل ہونیو الے تمام امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں۔ ترجمان جامعہ کراچی کا کہنا تھا کہ امتحانات کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

  • کراچی: کل ہونے والے امتحانات ملتوی

    کراچی: کل ہونے والے امتحانات ملتوی

     کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت کل ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے تمام گروپس کے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں، ملتوی پرچے 21 مئی کو لیے جائیں گے۔

     ناظم امتحانات اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ عمران چشتی کے مطابق امتحانات ملتوی کرنے کا فیصلہ طلبہ و طالبا ت کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جبکہ انٹر بورڈ کے ملتوی شدہ پرچے اکیس مئی کو لیے جائیں گے ۔

    وفاقی اردو یونیورسٹی کے تحت بھی کل ہونیو الے تمام امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں، یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق امتحانات کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    جبکہ جامعہ کراچی کے تحت بھی کل ہونیو الے تمام امتحانات منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    تاہم دوسری جانب صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو کے ترجمان شکیل میمن کے مطابق کل سندھ بھر میں تمام تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے ۔

     صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو کاکہنا ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں تعلیم کا عمل جاری رہنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ قلم اور تعلیم سے کیا جائے گا، وزیرتعلیم نے اس امید کا مظاہرہ کیا کہ کوئی بھی فرد تعلیمی سرگرمیوں میں خلل نہیں ڈالے گا۔