Tag: Urdu

  • سڑک‘ کُن اورہم‘ عمران کی شاعری

    سڑک‘ کُن اورہم‘ عمران کی شاعری

    اردوشاعری کی ابتدا قلی قطب شاہ سے ملتی ہے اور تب سے آج تلک اس میں متعدد شعراء سخن آزمائی کرچکے ہیں اور ان میں سے ہی ایک نام عمران شمشاد ہے جس نے موجودہ اردو شاعری میں ایک نئے رجحان کو روشناس کرایا ہے۔

    عمران شمشاد کے مجموعہ کلام کا نام ’عمران کی شاعری‘ ہے اوراس کی اشاعت کا اہتمام علی زبیر پبلیکشنز نےکیا ہے‘ کتاب میں صفحات کی کل تعداد  208روپے ہے اور اس کی قیمت 400 روپے مقرر کی گئی ہے۔

    کتاب میں غزلوں اور نظموں کی کل تعداد 97 ہے اور عمران شمشاد اس کتاب کے پہلے صفحے پر درج نمائندہ شعر سے اپنے فکری مزاج کا پتہ دے رہے ہیں کہ ’عمران کی شاعری‘ پڑھنا آسان ثابت نہیں ہوگا۔

    پھول کو دھول کی ضرورت ہے
    اس قدر دیکھ بھال ٹھیک نہیں

    کتاب کا کاغذ معیاری ہے اوراس کے سرورق کو انعام گبول اور طحہٰ صدیقی نے رنگوں سے زبان دی ہے۔

    imran-post-2

    عمران کی شاعری کے بارے میں

    عمران شمشماد اسلوب کے اعتبار سے ایک نئے شاعر ہیں اور نئے سے مراد یہاں نووآرد نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کتاب میں روایت سے ہٹ کرشاعری کہی گئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران شعریات کی دنیا میں کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے میں وہ نتائج سے خوفزدہ دکھائی نہیں دیے کہ آیا اسے شرفِ قبولیت بھی حاصل ہوگا کہ نہیں! بس وہ کرگزرے ہیں۔

    دیکھیں ! عمران کتاب کی ابتدا میں کس طرح حمد کی عمومی روایت سے انحراف کرتے نظرآتے ہیں۔

    میرا مالک میری مشکل
    آسانی سے حل کردے گا

    کُن کے عنوان سے عمران نے اس کتاب میں نعتیہ نظم تحریر کی ہے جس میں عمران نے آخری مصرعے میں آشکار کیا ہے کہ یہ نعتیہ کلام ہے۔

    کُن خدا کا اگرارادہ ہے
    اس ارادے کی ابتدا کیا ہے
    کون اس کا جواب دے گا مجھے
    کُن محمد ﷺ کے ماسوا کیا ہے

    عمران کے ہاں مستعمل زبان انتہائی آسان اور عام فہم ہے اور بہت حد تک اسے عامیانہ بھی کہا جاتا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان کے ہاں رائج لسانی سہولیات انہیں آنے والے وقتوں میں ایسا شاعربنادے گی جسے عوام میں مقبولیت حاصل ہوگی۔

    سڑک

    مشاعروں میں اکثر عمران شمشاد سے فرمائش کی جاتی ہے کہ اپنی نظم ’سڑک‘ سنائیں۔ اس کتاب میں یہ نظم شامل ہے اور اس میں لفظیات کا جس قدرخوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے اور خیالات کے بہاؤ کو درست سمت دی گئی ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔ نجانے کیوں مجھے اس نظم کو پڑھتے ہوئے نظیر اکبر آبادی کا ’آدمی نامہ‘ یاد آرہا تھا۔ میرا خیال ہے کہ اگر سڑک کو جدید دور کا آدمی نامہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

    صغیر قد سے ابھر رہا ہے
    کبیر حد سے گزر رہا ہے

    امین کنڈا لگا رہا ہے
    نظام تانگا چلا رہا ہے

    کسی کی ہاتھی نما پراڈو
    سڑک سے ایسے گزر رہی ہے

    نواب رکشا چلا رہا ہے
    اور ایک واعظ بتا رہا ہے
    خدا کو ناراض کرنے والے جہنمی ہیں
    خداکو راضی کروخدارا

    اور یہ دیکھیں کہ

    نئے مسافرابھررہے ہیں
    سڑک جہاں تھی وہیں کھڑی ہے
    مگر حقیقت بہت بڑی ہے
    سڑک پہ بلی مری پڑی ہے

    عمران شمشاد کی ایک اور نظم ’سودی بیگم کا جائزہ لیتے ہیں جس میں شاعر معاشرے میں رائج معاشی نظام کو بیان کررہے ہیں اوراسے پڑھتے ہوئے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کسی چوبارے پر دو خواتین کے بارے میں گفتگو ہورہی ہے لیکن ایک عامیانہ سے جملے کو استعمال کرکے عمران سودی نظام کی بہت بڑی حقیقت کو اپنے قاری پر آشکار کردیتے ہیں۔

    بینک میں پہلا قدم رکھا تو اس کی چپل
    موٹے سے قالین میں دھنس گئی
    رضیہ پھر غنڈوں میں پھنس گئی

    نظم کی طرح عمران کی غزل بھی قاری کو چیلنج کرتی نظر آتی ہے اور کتاب میں موجود غزلیں قاری کو اکساتی ہیں کہ وہ اسے مزید پڑھیں۔

    کچھ نہ کچھ تو ہے مشترک عمران
    روح میں روشنی میں پانی میں

    آدمی آدمی کی دیواریں
    آدمی آدمی کا دروازہ

    چکنی چپڑی جوبات کرتا ہے
    پیرچھوتا ہے ہات کرتا ہے

    imran-post-1

    کتاب کی پشت پر عمران رقم دراز ہییں کہ ’’میری پیشانی دیکھنے والےیہ لکیریں نہیں‘ وہ رستے ہیں میں جہاں سے گزر کے آیا ہوں‘‘۔ یقیناً اس قسم کی اچھوتی شاعری کے لیے عمران نے کئی دشوار منزلیں طے کی ہوں گی اور یہ مشکل منزلیں انہوں نے اپنے لیے خود منتخب کی ہیں۔ امید ہے کہ ان کی یہ محنتیں رائیگاں نہیں جائیں گی اور آج نہیں تو کل ان کے اس منفرد انداز کو تسلیم کیا جائے گا۔

    شاعر کے بارے میں

    جیسا کہ کتاب کے نام سے واضح ہے ‘ اس کے مصںف عمران شمشاد ہیں جو کہ اے آروائی نیوز کے پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ سے اسکرپٹ ہیڈ کی حیثیت سے وابستہ ہیں۔

    عمران شمشاد نے دوسو سے زائد ڈاکیومنٹریز لکھی ہیں اور مختلف ٹی وی چینلز کے لیے ڈرامے لکھنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    شاعراقرا یونی ورسٹی میں گزشتہ چار سال سے زائد عرصے سے میڈیا سائنسز کے طلبہ و طالبات کو اسکرپٹ رائٹنگ کا فن سکھا رہے ہیں۔ ان کے آئندہ منصوبوں میں ایک ناول اورافسانوں کا مجموعہ شامل ہیں جبکہ اردو شاعری کی ایک اورکتاب پر کام بھی جاری ہے۔

  • قطر: غیرملکی مزدوروں کے لیے کفالہ کی جگہ نیا قانون متعارف

    قطر: غیرملکی مزدوروں کے لیے کفالہ کی جگہ نیا قانون متعارف

    دوحہ: قطر کے وزیر برائے محنت اور سماجی بہبود عیسیٰ بن سعد ال جفالی ال نعیمی نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے اور اخراج کے حوالے سے نیا قانون لاگو کیا جا رہا ہے‘ جس کے تحت غیرملکیوں کو کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ دیا جائے گا۔

    بی بی سی کے مطابق قطر کے وزیر برائے محنت اور سماجی بہبود عیسیٰ بن سعد ال جفالی ال نعیمی نے اعلان کیا کہ 2015 کا قانون 21 منگل سے نئی اصلاحات کے ساتھ فعال کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون کے تحت غیرملکیوں کو کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ دیا جائے گا جس میں ملازمین کے لیے نرمی اور اُن کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے گا‘ سعد ال جفانی نے کہا کہ یہ قانون امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کی منظوری کے بعد نافذ کیا جارہا ہے۔


    پڑھیں: ’’ قطرمیں پاکستانی کمیونٹی کے لیے سرگرم راحت منظور ‘‘


    حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نئی قانونی تبدیلیوں کے تحت نہ صرف قطر نہیں بلکہ اس جیسے دیگر ممالک میں بھی مزدوروں کے حقوق کے احترام کو یقینی بنانے میں مددگار ہوں گی‘۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے کفالہ کی جگہ کنٹریکٹ کے قانون کو متعارف کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کفالہ نظام جدید دور کی غلامی ہے‘ تبدیلی کے باوجود یہ نظام اپنی جگہ پر برقرار رہے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غیر ملکی مزدوروں کے لیے پھر بھی ملک چھوڑنے کے لیے اپنے مالکان سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔


    مزید پڑھیں: ’’ قطر کی عمارت بین الاقوامی اعزاز کے لیے نامزد ‘‘


    خیال رہے قطر نے سنہ 2022 کے فٹبال عالمی مقابلوں کے لیے تعمیراتی کاموں کی غرض سے سینکڑوں ہزاروں غیر ملکی مزدور بلوائے ہیں‘ انسانی حقوق کی تنظیمیوں نے قانون منظور ہونے پر تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی مزدوروں سے سخت کام اور مشقت لینے کے لیے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں گزشتہ دنوں انہی وجوہات کی بنا پر ایک محنت کش جاں بحق ہوگیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:غریب کسانوں کا قطری شہزادوں کے خلاف احتجاج


    علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس ضمن میں کہا ہے کہ قطری حکومت کے اس اقدام سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی تاہم اس میں سے صرف کفالت کا لفظ ہی ختم ہوگا باقی یہ قانون اسی طرح برقرار رہے گا۔

  • لتا منگیشکر نے شہرت کی وجہ میڈم نورجہاں اور اردو کو قرار دے دیا

    لتا منگیشکر نے شہرت کی وجہ میڈم نورجہاں اور اردو کو قرار دے دیا

    ممبئی: بھارت کی لیجنڈ گلوکارہ لتا منگیشکر نے کہا ہے کہ میڈم نورجہاں کا انداز بہت پسند تھا اور میں آج تک اپنی اردو بہتر بنانے کے لیے اُن کے گائے ہوئے گیت سنتی ہوں۔

    موسیقی کی دنیا میں اپنے 75 سال مکمل ہونے پر لتا منگیشکر نے کہا کہ ’’میوزک انڈسٹری میں حاصل ہونے والی کامیابی کی بڑی وجہ اردو ہے، اس کے بہترین تلفظ کی وجہ سے ہی فلموں میں گائے ہوئے گانوں کے باعث عروج حاصل ہوا‘‘۔

    انہوں نے اپنی کامیابی کے راز پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی گلوکارہ میڈم نورجہاں کا انداز، کے ایل سہگل اور موسیقار نوشاد علی کی گائیکی نے ہی مجھے شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا، ان لوگوں کے اردو زبان میں گائے ہوئے گیت سننے کے بعد اردو سمجھنے میں کافی مدد ملی۔


    پڑھیں: ’’ پینسٹھ کی جنگ میں ملکہ ترنم نورجہاں نے ملّی جذبے کو پروان چڑھایا ‘‘


    لتا منگیشکر نے کہا کہ میڈم نورجہاں کے انداز اور اُن کے گیتوں کو سننے کے بعد ہی اردو الفاظ سمجھنے اور ان کی ادا کرنے میں بہت مدد ملی، خیال رہے لیجنڈ اداکارہ نے بالی ووڈ انڈسٹری کی متعدد فلموں کے لیے گیت گائے ہیں۔

    واضح رہے کہ لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر 1942 سے گلوکاری سے وابستہ ہیں اور کم عمری میں ہی اپنی آواز کا جادو جگانا شروع کیا تھا۔ لیجنڈ گلوکارہ نے اپنی منفرد آواز سے دنیا بھر میں ممتاز مقام حاصل کررکھا ہے اور اُن کے گائے ہوئے کئی گیت آج بھی میوزک کے شوقین افراد کو بے حد پسند ہیں۔

  • کھلاڑیوں کوڈراپ کرنے سے ڈسپلن ٹھیک نہیں ہوگا، معین خان

    کھلاڑیوں کوڈراپ کرنے سے ڈسپلن ٹھیک نہیں ہوگا، معین خان

    کراچی: سابق چیف سلیکٹر معین خان کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے سے ڈسپلن میں بہتری نہیں آسکتی۔

    قومی ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر معین خان نے بالاخر زبان کھول دی، احمد شہزاد اور عمر اکمل کی حمایت میں کہا کہ کہتے ہیں ان دونوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے۔

    سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ اگر کھلاڑیوں کو انگریزی نہیں آتی تو غیر ملکی کوچ کی تقرری کیوں کی گئی، یہ بات پی سی بی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    معین خان نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ سابق کرکٹرز کو اپنا ماضی ضرور یاد رکھنا چاہیئے۔

  • ساتھی کرکٹرز پرکیچڑ اچھالنےکاکوئی ارادہ نہیں، معین خان

    ساتھی کرکٹرز پرکیچڑ اچھالنےکاکوئی ارادہ نہیں، معین خان

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان کا کہناہے کہ کرکٹ میرا پیشن ہے اس کی بہتری کے لئے درست فورم پر بات کرونگا، مزید تنازعات میں پڑنے کا خواہشمند نہیں۔

    وقار یونس کے الزامات کا جواب شاعرانہ انداز میں دینے والے سابق چیف سلیکٹر معین خان کیمرے کے سامنے محتاط ہوگئے، انہوں نے کہا کہ تنازعات میں پڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں، ساتھی کرکٹرز پر کیچڑ اچھالنا انھیں زیب نہیں دیتا۔

    انکا کہنا تھا کہ کرکٹ سے وہ دور نہیں رہ سکتے، نہ ہی بورڈ میں نوکری کی ضرورت ہے، سابق کپتان نے کہا کہ کرکٹ میں بہتری ایک رات میں ممکن نہیں، دوبارہ پلان تشکیل دیا جائے تاکہ مرحلہ وار عملدآمد کیا جاسکے۔

  • کراچی: پی آئی اے احتجاجی ملازمین اور پو لیس میں جھڑپ، دو ملازم جاں بحق

    کراچی: پی آئی اے احتجاجی ملازمین اور پو لیس میں جھڑپ، دو ملازم جاں بحق

    کراچی: پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے دوران پولیس اور رینجرز نے دھاوابول دیا، آنسو گیس شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، فائرنگ سے دو ملازم جاں بحق ہوگئے۔

    کراچی میں پی آئی اے کے ملازمین کی طرف سے مظاہرے کے دوران احتجاج کرنے والوں کی پولیس سے جھڑپ ہو ئی، پولیس اور رینجرز کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

    لازمی سروس کے قانون کے بعد حکومت نے ایک اور وار کیا، ملازمین کے جاری احتجاج کو کچلنے کے لئے حکومت فل ایکشن میں آگئی، ملازمین نےاحتجاجی ریلی نکالی، ریلی جب کارگو گیٹ پر پہنچی تو حکومت نے احتجاجی مظاہرین کا پانی کی توپوں سے استقبال کیا۔

    پی آئی اے ہیڈ آفس کا کارگو گیٹ میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا تھا،پولیس اور رینجرز نے مظاہریں کو منشر کر نے کیلئے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

    مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں فائرنگ سے پی آئی اے کے ملازم عنایت رضا گولی لگنے سے زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کیلئے نجی اسپتال منتقل کیا گیا،جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

    پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف پولیس اور مظاہرین کے احتجاج کی کوریج روکنے کی کوشش کی، سیکیورٹی اہلکاروں نے ڈیو ٹی پر مو جود صحا فیوں اور کیمرہ مین پر لا ٹھیاں برسائی۔

    پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہوائی فائرنگ سےچند ملازمین رخمی ہوگئے اور ان میں سے ایک رخمی جان کی بازی ہار گیا، جبکہ پولیس نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور پپلزیونٹی کےعہدیداران کو حراست میں لےلیا۔


    دوسری جانب ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ پولیس اوررینجرزکو ہدایت تھی کہ سختی نہیں کرنی، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ نہیں کی گئی۔

    رینجرز ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ رینجرز کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی، پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی تو فائرنگ کس نے کی۔

    ترجمان پی آئی اے دانیا گیلانی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں قومی ایئر لائن کا فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔ پرامید ہیں تمام فلائٹس مقررہ وقت پر روانہ ہوں گی۔

    پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے گیارہ افراد کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیاجبکہ ایک زخمی آغاخان اسپتال پہنچنے سے پہلے دم توڑگیا ۔


    Two dead as PIA workers clash with law enforcers by arynews

    جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ایمرجنسی آپریشن تھیٹر میں دوران علاج پچاس سالہ سلیم اکبردم توڑ گئے ۔

    جبکہ فیصل کو آپریشن تھیٹر میں طبی امداد دی گئی ، دیگر زخمیوں میں 55 سالہ ہاشم رضا، 40 سالہ زبیر، 30 شفیق دلشاد ، 45 سالہ ارشد حسین جعفری ، 45 سالہ رفیق حسین، 40 سالہ رضوان حسن، 32 سالہ نادر، اور 35 سالہ امجد اقبال کو جناح اسپتال میں طبی امداد دی گئی ۔


    PIA employees and media dealt with in the same… by arynews

    اس کے علاوہ نجی ٹی وی کے ایک کیمرہ مین کو بھی طبی امداد دیکر اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ، گلشن اقبال میں واقع کراچی کے نجی اسپتال میں پی آئی اے کے ایک ملازم عنایت رضا بھی دوران علاج دم توڑ گئے تھے ، گلشن اقبال کے نجی اسپتال میں مجموعی طور پر چار زخمیوں کو لایا گیا تھا ، لیاقت نیشنل اسپتال میں بھی تین زخمیوں کو طبی امداد دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ملتان میں بھی احتجاجی ملازمین نے وزیر ا عظم اور ائیر لیگ کے پوسٹرز پھاڑ دیئے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جبکہ فیصل آباد میں بھی پی آئی اے دفاتراحتجاج کےطورپربندکردیےگئے۔

     

     

  • منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیا زی کو بچھڑے نو برس بیت گئے

    منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیا زی کو بچھڑے نو برس بیت گئے

    کراچی: منیر نیازی 9 اپریل 1923ءکو مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے تھے۔

    میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا
    یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں

    انہوں نے اردو کے 13 اور پنجابی کے 3 شعری مجموعے یادگار چھوڑے جن میں اس بے وفا کا شہر‘ تیز ہوا اور تنہا پھول‘ جنگل میں دھنک‘ دشمنوں کے درمیان شام‘ سفید دن کی ہوا‘آغاز زمستاں میں دوبارہ، سیاہ شب کا سمندر‘ ماہ منیر‘ چھ رنگین دروازے‘ ساعت سیار، پہلی بات ہی آخری تھی، ایک دعا جو میں بھول گیا تھا، محبت اب نہیں ہوگی اور ایک تسلسل کے نام شامل ہیں جبکہ ان کی پنجابی شاعری کے مجموعے چار چپ چیزاں‘ رستہ دسن والے تارے اور سفردی رات کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔انہوں متعدد فلموں کے نغمات بھی تحریر کئے جو بے حد مقبول ہوئے۔

    ملنا تھا اس سے ایک بار پھر کہیں منیر
    ایسا میں چاہتا تھا پر ایسا نہیں ہوا

    منیر نیازی کو ہمیشہ معاشرے کی ناروائی کا قلق رہا اوت ایک محفل میں انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا تھا کہ ایک زمانے میں نقادوں نے مجھے اپنی بے توجہی سے مارا اور اب اس عمر میں آ کر توجہ سے مار رہے ہیں۔

    میں منیر آزردگی میں اپنی یکتائی سے ہوں
    ایسے تنہا وقت میں ہمدم مرا ہوتا کوئی

    منیر نیازی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز اور اکادمی ادبیات پاکستان نے کمال فن ایوارڈ سے نوازا تھا۔26 دسمبر 2006ءکواردو اور پنجابی کے صف اوّل کے شاعر منیر نیازی لاہور میں وفات پاگئے ۔ وہ لاہور میں قبرستان ماڈل ٹاﺅن،کے بلاک میں آسودہ خاک ہیں۔

    چاہتا ہوں میں منیر اس عمر کے انجام پر
    ایک ایسی زندگی، جو اس طرح مشکل نہ ہو

  • پی ایس ایل میں بھارتی کھلاڑی مانگے گئے تو غور کریں گے، راجیو شکلا

    پی ایس ایل میں بھارتی کھلاڑی مانگے گئے تو غور کریں گے، راجیو شکلا

    ممبئی: آئی پی ایل کے چیئرمین راجیوشکلانے بھارتی کھلاڑیوں کی پاکستان سپرلیگ میں شرکت کااشارہ دے دیا۔

    بھارتی میڈیاکے مطابق پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈکوکوئی درخواست نہیں آئی، پی ایس ایل کیلئے بھارتی کھلاڑی مانگے گئے تو غور کریں گے۔

    آئی پی ایل کے سربراہ راجیوشکلا کا کہنا ہےکہ بھارتی کھلاڑی کسی غیر ملکی لیگ میں حصہ نہیں لیتے لیکن پی سی بی نے درخواست کی تو اپنے کھلاڑی پاکستان سپرلیگ میں بھیجنے کا سوچا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں بات کرتےہوئے بھارتی بورڈ کے نائب صدرراجیوشکلانے پاک بھارت سیریزدسمبرمیں ہونےکااشارہ دے دیا، کہتے ہیں سیریزکیلئےسری لنکااوربنگلادیش کا آپشن تھا۔دونوں بورڈز کےسربراہان سری لنکا میں کھیلنے پررضامند ہوئے۔

    راجیوشکلا نے کہا کہ پاکستان میں کھیلنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے، لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان میں نہیں کھیل سکتے، بھارتی بورڈ کےنائب صدرنے کہاکہ سیریز کا پورا ریونیوپاکستان کو ہی ملےگا، پاک بھارت میچز پندرہ دسمبر سے کھیلے جائیں گے۔

  • مصر میں قید دو بیلے ڈانسرز کی سزا میں کمی

    مصر میں قید دو بیلے ڈانسرز کی سزا میں کمی

    مصر کی ایک عدالت نے بدکاری پر اکسانے کے الزام  قید دو بیلے ڈانسرز کی سزا میں تین ماہ کی کمی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں ایک عدالت نے دو بیلے ڈانسرز کو بدکاری پر اکسانے کے الزام میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

    ان دونوں ڈانسروں کو جن میں ایک کو مصر کی ’شکیرا‘ اور دوسری کو ’برادیِس‘ کے طور پر جانا جاتا ہے، وڈیوز میں کم لباس ہو کر پرفارمنس کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

    سزا یافتہ ڈانسر کے وکلا کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں آرٹ کی ترجمانی کی گئی ہے جسے مخلتف پہلو سے دیکھا جاسکتا ہے۔

    اس سال مارچ کے مہینے میں ایک معرف رقاصہ صفیناذ کو قومی پرچم کی توہین کرنے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا دی گئی تھی، وہ ایک وڈیو میں قومی پرچم کے رنگ کا لباس زیبِ تن کیے نظر آئی تھیں۔

    ایک اور رقاصہ سلمیٰ الفولی کو بھی جولائی میں ایک وڈیو میں مختصر لباس پہن کر نازیبا حرکتیں کرنے کے جرم میں چھ ماہ کی قید ہوئی تھی۔

  • نیویارک میں امریکہ کی پہلی عالمی اردو کانفرنس کا آغاز

    نیویارک میں امریکہ کی پہلی عالمی اردو کانفرنس کا آغاز

    نیویارک : امریکہ میں منعقد ہونے والی پہلی عالمی اردو کانفرنس کا آج آغاز ہورہا ہے، اردو کانفرنس تین روز تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک یونیورسٹی میں آج سے اردو کانفرنس شروع ہورہی ہے جو کہ 18 ستمبر سے 20 ستمبر تک جاری رہے گی۔

    اردو کانفرنس کا انعقاد نیویارک یونیورسٹی کے شعبہ مڈل ایسٹ اوراسلامک اسٹڈیز اور شعبہ اردو کے اشتراک سے کیا جارہاہے۔

    کانفرنس میں متعدد اردو کے متعدد اہلِ زبان اور یورپین اسکالرز اپنے خیالات کا اظہارکریں گے۔

    کانفرنس میں ’’شامِ غزل کا بھی اہتمام ہے جس میں استاد سلامت علی اور عذرا ریاض اپنی آواز کا جادو جگائیں گے۔

    اردو کانفرنس کے دوران مشاعرے کا بھی اہتممام کیا گیا ہے جس کی نظامت حمیرہ رحمان کریں گی جبکہ شعرا میں رئیس وارثی، سرمد صہبائی، رضیہ فصیح احمد، الطاف ترمذی، سعید یونس، ظاہرہ حسین، مقسط ندیم اور تسنیم عابدی شامل ہیں۔

    اردوع کانفرنس میں اردو کے نامور ادیبوں جیسے عصمت چغتائی اور قرۃالعین حیدر کے نام اورکام پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔

    دیارِ مغرب میں اردو کے حوالے سے منعقد ہونے والی یہ کانفرنس اردو کے ایک توانا اور زندہ زبان ہونے کا ثبوت ہے۔