Tag: US air strike

  • شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    شام: اہم داعش کمانڈر فضائی حملے میں ہلاک، اتحادی فورسز کا دعویٰ

    دمشق : اتحادی افواج نے شام میں داعش کمانڈر کو فضائی حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا، داعشی کمانڈرامریکی رینجر کے سابق اہلکار پیٹرکیسگ کے قتل میں ملوث تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اتحادی افواج نے کئی برسوں سے شام میں برسرپیکار دہشت گرد تنظیم داعش کے سینئر کمانڈر ابوالعمریان کو فضائی حملے میں قتل کرنے دعویٰ کیا ہے۔

    امریکی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابو العمریان امریکی امدادی کارکن کے قتل میں ملوث تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہےکہ عالمی دہشت گرد تنظیم نے تاحال کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

    اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز کو شام کے جنوب مشرقی حصّے صحرائے بیدایاہ میں داعشی کمانڈر کی ساتھیوں کے ہمراہ موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر کو داعش کے دہشت گردوں نے سنہ 2013 میں شامی علاقے دیر الروز سے اغواء کرکے نومبر 2014 میں سفاکانہ طریقے سے قتل کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیسگ پیٹر امریکی رینجرز کا اہلکار تھا جس نے سنہ 2004 میں عراق میں خدمات انجام دیں تھیں اور سنہ 2012 میں لبنان منتقل ہوگیا تھا تاکہ اسپتالوں میں ضاکارانہ طور پر شامی مہاجرین کا علاج کرسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹر کمانڈ (سینٹ کام) نے پیر کے روز صحرائے بیدایاح میں متعدد داعشی دہشت گردوں کے امریکی حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

    سینٹ کام کا کہنا ہے کہ داعشی کمانڈر العمریان اتحادی افواج کے لیے خطرہ تھا جو امریکی شہری و سابق رینجراہلکار کیسگ پیٹر سمیت کئی مغربی شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ 26 سالہ کیسگ پیٹر نے سنہ 2012 میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم بنائی تھی جو شامی مہاجرین کے لیے امدادی کام کرتی تھی، بعدازاں پیٹر نے اسلام قبول کرکے اپنا نام عبدالرحمٰن رکھ لیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی شہری نے قتل سےکچھ روز قبل اپنے اہل خانہ کو اسلام قبول کرنے سے متعلق خبر دی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے دو قیدیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیوز جاری کی گئیں تھی جس میں نقاب پہنے شخص کو قیدیوں کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    پہلی ویڈیو میں ایک شخص ایلن ہیننگ کا سر قلم کیا گیا تھا جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں امریکا نے تصدیق کی تھی کہ یہ امریکی شہری پیٹر کیسگ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اتحادی فوج نے ایلن ہیننگ کا سر قلم کرنے والے داعش کمانڈر اور برطانوی شخص محمد عماوزی المعروف ’ جان جہادی‘ کو 2015ء میں رقہ میں کیے گئے ڈرون حملے میں مار دیا تھا۔

  • افغانستان میں امریکی فضائی حملے میں 14 فوجی ہلاک

    افغانستان میں امریکی فضائی حملے میں 14 فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان کے صوبے لوگرمیں امریکی فوج کی جانب سے کئے گئے فضائی حملے میں 14 افغان فوجی ہلاک ہوگئے جب کہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق افغان فوجی حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ لوگر میں دو امریکی ہیلی کاپٹروں نے ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا۔

    حملے کے وقت چوکی پرواضح طور پرافغان پرچم لہرا رہا تھا تاہم اس کے باوجود امریکی ہیلی کاپٹروں نے فائرنگ کی اور راکٹ داغے۔

    حملے کے نتیجے میں کم از کم 14 فوجی ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔دوسری جانب امریکی حکام نے واقعے کی تصدیق سے گریز کرتے ہوئےکہا ہے کہ وہ واقعے کی تفتیش کررہے ہیں۔

    دوسری جانب افغان حکام کا کہنا ہے کہ امریکی حملے میں 10 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی مبینہ غلط فہمیوں کی وجہ سے اب تک سیکڑوں افغان فوجی اورعام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

    صوبہ لوگر کے اسی ضلع میں گزشتہ برس دسمبر میں نیٹو کے ایک فضائی حملے میں پانچ شہری ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے تھے۔

  • شام: امریکی حملوں میں 1000 سے زائد دہشت گرد ہلاک

    شام: امریکی حملوں میں 1000 سے زائد دہشت گرد ہلاک

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے مونیٹری ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں امریکہ کی جانب سے کئے گئے حملوں میں داعش کے 1،171 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔

    شام میں تعینات انسانی حقوق کے مبصررامی عبدالرحمان نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اب تک مارےجانے والے افراد میں 52 عام شہری تھے۔

    عبد الرحمن کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ اپنے جانی نقصان کے اعداد و شمارکو ظاہر ہونے سے بچانے کی کوشش کرتی ہے۔

    فی الحال امریکہ اوراس کے اتحادیوں نے شام حملوں کی تعداد کم کر رکھی ہے۔

    اب تک امریکہ نے کل 488 فضائی حملے کئے ہیں۔ انسانی حقوق کے مبصرین کی رپورٹ میں ان افراد کی تعداد شامل نہیں ہے جو کہ ایراق میں ہونے والے حملوں میں ہلاک ہوئے۔