Tag: US army

  • امریکی فوج ’مصنوعی ذہانت‘ سے مشورے لے رہی ہے

    امریکی فوج ’مصنوعی ذہانت‘ سے مشورے لے رہی ہے

    امریکی فوج میدان جنگ میں جدید ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت ’اے آئی‘ سے عسکری حوالے سے تجرباتی طور پر مشاورت کررہی ہے۔

    نیو سائینٹسٹ نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی افواج نے چیٹ جی پی ٹی فور سے عسکری مشاورت شروع کی ہے تاہم یہ مشاورت ایک فرضی سیمولیشن ماحول میں کی گئی جس میں فوجی حکمتِ عملی اور منصوبہ بندی پر غور کیا گیا۔

    اس حوالے سے فوجی قیادت خاص طور پر اے آئی چیٹ بوٹس سے استفادے کیلئے اس پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔

     US Army

    اس کے لیے فوجی ماہرین نے اسٹارکرافٹ ٹو نامی گیم مرتب ہے جس میں جنگ کی مختلف صورتحال کی سیمولیشن کی گئی ہیں۔ پھر چیٹ بوٹ سے اس جنگ کی تفصیلات اور حکمتِ عملی کی درخواست کی گئی ہے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے ماہرین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اے آئی (مصنوعی ذہانت) کو فوجی مقاصد کے لیے کم سے کم 180 مقامات پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب کئی کمپنیوں سے سنجیدہ مذاکرات بھی جاری ہیں جن میں اسکیل اے آئی اور پیلنٹائر سرِفہرست ہیں۔

    عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ اے آئی کو جنگوں اور فوجی چالوں میں استعمال کرکے حسب خواہش نتائج حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

  • ژوب حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف

    ژوب حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: بلوچستان کے علاقے ژوب میں ٹی ٹی پی حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ژوب میں ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں سے متعلق بڑی خبر سامنے آ گئی ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ژوب حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے امریکی ہتھیار اور سامان کا استعمال کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے افغانستان میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیا، اسلحے میں 5.56 ایم ایم کیلیبر ایم 16 اسالٹ رائفلیں، جدید معیار کے ہیلمٹ استعمال کیے گئے تھے، دہشت گردوں نے امریکی دستانے، بیک پیک اور یونیفارم بھی پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔

    تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہلاک حملہ آور دہشت گرد امریکی یونیفارم میں ملبوس ہیں، اس سنسنی خیز انکشاف کے بعد یہ بڑا سوال اٹھا ہے کہ جدید امریکی اسلحہ اور یونیفارم دہشت گردوں تک کیسے پہنچے؟ یقیناً یہ وہی اسلحہ و امریکی فوجی یونیفارم ہے جو ٹی ٹی پی کے بزدل شر پسند پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں۔

    ذرائع نے دہشت گردوں کو متنبہ کیا ہے کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد امریکی یونیفارم بھی پہن لیں تب بھی وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے، اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھیں گی۔

  • امریکی فوج نے 400 چنیوک ہیلی کاپٹر کیوں گراونڈ کردیئے

    امریکی فوج نے 400 چنیوک ہیلی کاپٹر کیوں گراونڈ کردیئے

    امریکی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ انجنوں میں آگ لگنے کے متعدد واقعات کے بعد آرمی نے چنیوک ہیلی کاپٹروں کے اپنے پورے بیڑے کو گراؤنڈ کردیا ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے بھاری سامان لے جانے والے بڑے ہیلی کاپٹروں کی پرواز بند کرنے کا فیصلہ گزشتہ کچھ عرصے میں ان کے انجن میں آگ لگنے کے واقعات کے بعد کیا۔

    چنیوک ہیلی کاپٹرز ویت نام سے لے کر مشرق وسطیٰ تک امریکی جنگوں کا آئیکن سمجھے جاتے تھے۔ امریکی فوج کے بیان کے مطابق اس فیصلے کے بعد بہترین اسلحے سے لیس ہیوی ڈیوٹی 400 چنیوک ہیلی کاپٹر پرواز نہیں کر سکیں گے۔

    چنیوک ہیلی کاپٹرز کے انجن بنانے والی کمپنی ’ہنی ویل‘ نے خرابی کی وجہ ایک پرزے کو قرار دیا ہے جو ایچ 47 کے دیگر پرزوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    A Boeing CH-47 Chinook helicopter is seen at the ILA Air Show in Berlin

    فوج کی ترجمان سنتھیا سمتھ نے بتایا کہ ’فوج نے ایندھن کے رسنے کی بنیادی وجہ کی نشاندہی کی جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹروں کی ایک مخصوص تعداد کے انجن میں آگ لگی۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا، تاہم فوج نے ایچ 47 کے بیڑے کو عارضی طور پر احتیاط کے باعث گراؤنڈ کر دیا جب تک کہ خرابی کو دور نہ کر لیا جائے۔

    چنیوک ہیلی کاپٹر کو سی ایچ کے نام سے جانا جاتا ہے اور امریکی مسلح افواج کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور تقریباً 20دیگر ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

    اس ہیلی کاپٹر کو بوئنگ کمپنی نے بنایا ہے۔ دو روٹرز والے ہیلی کاپٹر بھاری بوجھ اٹھا سکتے ہیں اور جنگی حالات کے لیے اچھی طرح سے مسلح ہیں۔

    یہ ہیلی کاپٹرز اکثر تباہی کے بعد امدادی مشن میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ رواں سال کے آغاز میں جرمنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ 60 چنیوک خریدے گا۔

  • بھارتی ادکارہ امریکی فوج میں شامل!

    بھارتی ادکارہ امریکی فوج میں شامل!

    بھارتی تامل اداکارہ اکیلا نارائنن نے امریکی فوج میں شمولیت اختیار کرلی ہے، اب بطور وکیل امریکی فوج میں خدمات انجام دیں گی۔

    بھارتی نژاد تامل اداکار اکیلا نارائنن نے امریکی فوج میں وکیل کے عہدے پر فائز ہوکر تاریخ رقم کی ہے۔

    اکیلا نارائنن نے گزشتہ سال ہدایتکار ارول کی ہارر تھرلر فلم کدمپاری سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

    اطلاعات کے مطابق امریکی فوج میں شمولیت سے قبل انہوں نے کئی ماہ تک تربیت حاصل کی، تربیت مکمل کرنے کے بعد اداکارہ اب بطور وکیل امریکی فوج میں شامل ہوگئی ہیں۔

    اکیلا نارائنن اس کے علاوہ موسیقی کا ایک آن لائن اسکول نائٹنگیل اسکول آف میوزک بھی چلا رہی ہیں۔

    اس حوالے سے اکیلا نارائن کا کہنا تھا کہ والدین نے ان کے ہر قدم پر ان کا بھرپور ساتھ دیا ہے پہلے ان کے اداکارہ بننے کے خواب اور اب امریکی فوج میں شامل ہونے کے خواب میں بھی انہوں نے اپنی بیٹی کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

    بھارتی نژاد اداکارہ امریکا میں مقیم ہیں اور اداکاری کی شروعات گزشتہ سال تامل فلم کدمپاری سے کی، جس کی ہدایتکاری ارول نے دی تھی جب کہ فلم کے موسیقار پرتھوی تھے۔

  • امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فوج میں شامل ایسے فوجیوں کو، جو کرونا وائرس کی ویکسی نیشن نہیں کروا رہے، برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، امریکا میں اب تک 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی آرمی سیکریٹری کرسٹین ورمتھ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے انکاری فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع کریں گے، فوج کی تیاری کا انحصار ان سپاہیوں پر ہے جو لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار ہیں۔

    کرونا ویکسی نیشن سے انکار پر امریکی سپاہیوں کی اس سے قبل تحریری سرزنش کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کرونا وبا کے آغاز سے اس سے بہت متاثر رہا ہے، 2 سال میں امریکا میں 7 کروڑ سے زائد افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ 9 لاکھ افراد اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    امریکا میں اس وقت کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 89 لاکھ 15 ہزار 847 ہے جبکہ 4 کروڑ 73 لاکھ 13 ہزار افراد اس مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اس وقت امریکا میں 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

  • امریکی فوج اور یو این کے افسر بن کر لوٹنے والے مزید دو غیرملکی گرفتار

    امریکی فوج اور یو این کے افسر بن کر لوٹنے والے مزید دو غیرملکی گرفتار

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے فراڈ کرنے والا غیر ملکی گروہ گرفتار کرلیا، ملزمان اقوام متحدہ اور امریکن فوجی افسر بن کر لوگوں سے رقم اینٹھا کرتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے عملے نے اقوام متحدہ اور امریکن فوجی افسر بن کر فراڈ کرنے والا غیر ملکی گروہ گرفتار پکڑ لیا۔

    مذکورہ کارروائی کے دوارن ملزمان کے قبضے سے متعدد موبائل فون اور مختلف کمپنیوں کی سمیں بھی برآمد کر لی گئیں۔ گرفتار ہونے والے تینوں ملزمان کا تعلق نائیجریا سے ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ گرفتار تین ملزمان نے ایک شہری سے پانچ لاکھ ستر ہزار روپے ہتھیائے تھے، ملزمان کو سیکٹر ایچ تیرہ اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے سائبرکرائم حکام کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں فراڈ کی وارداتیں کرنے والا یہ سب سے بڑا غیر ملکی گروہ ہے جس پر قابو پالیا گیا ہے۔

    ملزمان نے فراڈ کے لئے فیس بک پر جعلی آئی ڈی بنا رکھی ہے، اس گروہ کے5 ارکان پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں جن کے قبضے سے بھی موبائل فون اور غیر قانونی سمیں برآمد ہوئی تھیں۔

  • امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا، امریکی جنرل کا اعتراف

    امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا، امریکی جنرل کا اعتراف

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں 20 سالہ طویل "جنگ ہار” گیا ہے۔

    یہ بات جنرل مارک ملے نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے مسلح افواج کے روبرو کہی، انہوں نے افغان جنگ ہارنے کا برملا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ افغان جنگ اسٹریٹجیک ناکامی تھی۔

    جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ ماضی کے کئی اسٹریٹجک فیصلوں کا مجموعی اثر ہے، افغانستان میں جنگ اُن شرائط پر نہیں ختم ہوئی جو ہم چاہتے تھے۔

    ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیشی کے موقع پر جنرل مارک ملی نےاعتراف کیا کمیٹی اجلاس میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جنرل فرینک میکنزی بھی پیش ہوئے۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین نے کہا کہ جب بھی آپ کے سامنے کوئی ایسی صورت حال ہوتی ہے جیسا کہ ایک ہاری ہوئی جنگ اور اگرچہ ہم نے القاعدہ سے امریکہ کو بچانے کے اپنے اسٹریٹجک کام کو پورا کیا ہے لیکن یقینی طور پر نتائج اس سے بالکل مختلف ہیں جو ہم چاہتے تھے۔‘

    جنرل مارک ملی نے کہا کہ لہٰذا جب بھی اس طرح کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس میں بہت سارے عوامل ہوتے ہیں اور ہمیں اس کا اندازہ لگانا ہوگا اس میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت سارے سبق ہیں۔‘

    ملی نے افغانستان میں امریکی شکست کے سلسلے میں بہت سارے عوامل کا احاطہ کیا، جن میں 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے فوراً بعد تورا بورا میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پکڑنے یا ہلاک کرنے کا ضائع ہونے والا موقع بھی شامل ہے۔

  • کیا امریکی فوجی کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے؟ حیران کن دریافت

    کیا امریکی فوجی کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے؟ حیران کن دریافت

    ٹیکساس : امریکا اپنی فوجی طاقت کو مزید دیرپا اور طاقتور بنانے کیلئے جدید انداز اپنا رہا ہے اسی سلسلسے میں ایک ایسی دوا تیار کی گئی ہے جو فوجیوں پر آزمائی جائے گی اور ان کی خدمات سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔

    امریکا کی اسپیشل آپریشنز کمانڈ (سوکوم) نے ایک منصوبے کے تحت ایسا "خفیہ کیپسول” آزمانے کی تیاری کرلی ہے جو امریکی فوجیوں کی صحت بہتر رکھتے ہوئے بڑھاپے کو بھی روک سکے گی۔

    یہ تجربات پنٹاگون کے ایک وسیع البنیاد پروگرام کا حصہ ہیں جس کا مقصد فوجیوں میں عمر رسیدگی اور زخموں سے متاثر ہونے کا عمل سست کرتے ہوئے ان کی مجموعی کارکردگی بہتر بنانا ہے۔

    ویب سائٹ "بریکنگ ڈیفنس” کے مطابق، سوکوم کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز کا کہنا ہے کہ کیپسول کی شکل میں دی جانے والی اس دوا کی خوراک اور محفوظ ہونے سے متعلق ابتدائی تحقیق مکمل ہوچکی ہے جبکہ امریکی فوجیوں پر اس کی آزمائشیں امریکی مالی سال 2022 سے شروع کردی جائیں گی۔

    امریکا میں مالی سال 2022 یکم اکتوبر 2021 سے شروع ہوگا، یعنی توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ آزمائشوں کا آغاز بھی ممکنہ طور پر اس سال کے اختتام تک کردیا جائے گا۔

    ایک خاص کیپسول کے ذریعے امریکی فوجیوں کی صحت اور جوانی کو بڑی حد تک برقرار رکھا جائے گا۔ (فوٹو: فائل)

    امریکا کی ایک نجی بایوٹیکنالوجی کمپنی "میٹرو بایوٹیک” کے تعاون سے یہ کیپسول تیار کیا گیا ہے۔ پنٹاگون اس پر 2018 میں تحقیق کے آغاز سے اب تک 28 لاکھ ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

    صحت بہتر بنانے اور بڑھاپا روکنے والے اس کیپسول میں کیا ہے؟ اس کے جواب میں میٹرو بایوٹیک نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ امریکی فوج بھی اس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں بتا رہی۔

    تاہم اب تک کی معلومات سے اتنا اندازہ ضرور ہوا ہے کہ یہ کوئی ’نیوٹراسیوٹیکل‘ یعنی ’دوا جیسی خصوصیات رکھنے والی غذا‘ ہے جو چھوٹے حیاتی سالمات پر مشتمل ہے۔

    ممکنہ طور پر یہ کیپسول میٹرو بایوٹیک کے تیار کردہ، کچھ ایسے سالمات (مالیکیولز) پر مشتمل ہے جو ’تمام زندہ خلیوں کے درست طور پر کام کرنے کےلیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔‘

    یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پنٹاگون کا خفیہ کیپسول، خلیے کے "پاور ہاؤس” یعنی مائٹو کونڈریا کی کارکردگی برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے جس سے نہ صرف صحت بہتر رہتی ہے بلکہ بڑھاپے کا اثر بھی بہت آہستگی اور دیر سے ہوتا ہے۔

  • امریکی فوجیوں کیلئے مترجم کی خدمات انجام دینے والے افغانیوں کی مشکل آسان

    امریکی فوجیوں کیلئے مترجم کی خدمات انجام دینے والے افغانیوں کی مشکل آسان

    واشنگٹن : امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ افغانستان میں مسلح افواج کے ساتھ مترجم کا کام کرنے والے افغانیوں کو ورجینیا کے فوجی اڈے پر پناہ دی جائے گی۔

    اپنے ایک بیان میں نیڈ پرائس نے بتایا کہ افغان مترجموں اور ان کے اہل خانہ سمیت ڈھائی ہزار افغانیوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جائیں گی۔ امریکی حکام کے مطابق جن مترجموں اور ان کے اہل خانہ کی جانچ پڑتال مکمل ہوگئی ہے ان تمام اہل افراد کو آئندہ 10 روز میں اس مقام پر منتقل کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ جن افغانیوں نے جنگ میں امریکا کی مدد کی تھی ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ جو بائیڈن کا کم از کم 18،000 افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو امریکہ میں تارکین وطن کے طور پر قبول کرنے کا کہا تھا۔

    کہا جارہا ہے کہ ان مترجموں کو امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد طالبان سے انتقامی کارروائیوں کا خطرہ ہے۔

    محکمہ خارجہ کی ترجمان نیڈ پرائس نے پیر (19 جولائی) کو واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس میں تصدیق کی ہے کہ پہلے مرحلے میں ، تقریبا25سو افغانی مترجم اور ان کے خاندانوں کو قلیل مدتی رہائش کے لئے امریکہ منتقل کیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب افغانی امیگریشن کے خصوصی عمل کے آخری مراحل کو مکمل کرتے ہیں تو انہیں عارضی رہائش فراہم کی جائے گی۔

    جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مہاجرین کے پہلے گروپ کو ماہ کے آخر تک افغانستان سے باہر منتقل کردیا جائے گا لیکن ان کے سرکاری عہدیداروں نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    امریکی کانگریس کے متعدد ممبروں نے حال ہی میں جو بائیڈن کو متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ ہزاروں افغان مترجمین کو بروقت نکالنے میں ناکامی ہوئی تو طالبان کے ہاتھوں مارے جانیوالے افراد کا خون ان(بائیڈن) کے ہاتھ پر ہوگا۔

    فلوریڈا کے رکن پارلیمنٹ مائیکل والٹز نے جو بائیڈن کو بدھ (16 جون) کو بتایا کہ اگر انہوں نے افغانستان چھوڑنے سے قبل گذشتہ دو دہائیوں سے امریکہ کے لئے کام کرنے والے ہزاروں افغان مترجموں کو ملک سے نہیں نکالا تو ان کے ہاتھ خون سے داغدار ہوں گے۔

    مسٹر والٹز ماضی میں امریکی فوج کے ایک کمانڈو یونٹ کے ساتھ افغانستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کچھ مترجموں کو جانتے ہیں۔ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تقریبا 18،000 افغانوں کی امیگریشن ویزا درخواستوں پر بلاتاخیر غور کریں۔

    اتحادی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد افغان مترجمین نے ریلیاں نکالی اور اعلان کیا کہ اگر انخلا کے بعد ستمبر تک انہیں اور ان کے اہل خانہ کو منتقل نہیں کیا گیا تو ان کی جان کو خطرہ ہوگا۔

    مبینہ طور پر متعدد افغان مترجمین کو امریکی فوجیوں اور ان کے اتحادیوں کی مدد کرنے پر طالبان نے ہلاک کیا جاچکا ہے۔ امریکی قانون سازوں کو تشویش ہے کہ ان افراد اور ان کے کنبوں کو زیادہ سے زیادہ نشانہ بنایا جائے گا۔

    دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ اگر مترجمین دشمن کی صفیں چھوڑ دیں اور اپنے ہی ملک میں عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنا چاہیں تو انہیں خطرہ نہیں ہوگا۔

    طالبان نے یہ بھی متنبہ کیا کہ مترجمین کو اپنے ماضی پر افسوس کا اظہار کرنا چاہئے اور مستقبل میں کوئی ایسا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس کو اسلام اور ملک کے ساتھ غداری کہا جائے۔

     

  • امریکا کی افغان جنگ میں ناکامی ؟ کب کیا ہوا؟ جانیے !!

    امریکا کی افغان جنگ میں ناکامی ؟ کب کیا ہوا؟ جانیے !!

    گزشتہ 21 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے بعد اب امریکا نے اپنی ناکامی کا مبینہ اعتراف کرتے ہوئے بالآخر واپسی کا فیصلہ کر ہی لیا، یہ جنگ امریکا کے گلے میں پھنسی ایسی ہڈی بن گئی تھی جسے وہ نہ نگل سکتا تھا اور نہ ہی اُگل سکتا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی دستے افغانستان سے واپس بلالیے جائیں گے۔

    افغانستان میں سب سے بڑا فوجی اڈہ بند کرنے کے ساتھ ہی گویا امریکا نے جنگِ افغانستان کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے جس کا فیصلہ گزشتہ سال طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں کیا گیا تھا۔

    کابل سے تقریباً 60 کلومیٹرز کے فاصلے پر موجود بگرام ایئر بیس سے امریکی افواج کی وطن واپسی افغانستان میں امریکی مداخلت کا خاتمہ ہے کیونکہ مسلح افواج اسی ایئر بیس سے ہی یہاں کی اپنی تمام تر کارروائیاں کرتی تھی۔

    جنگ سے آغاز سے اختتام تک گزشتہ 21سال میں کون سے اہم واقعات پیش آئے؟ جن میں سے کچھ اہم واقعات پر ہم قارئین کو آگاہ کریں گے۔

    ‏11 ستمبر 2001ء – افغانستان میں امریکی آمد کا سبب دراصل نائن الیون کے حملے تھے کہ جن کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی، جس کے سربراہ اسامہ بن لادن اس وقت افغانستان میں طالبان کے سائے تلے موجود تھے۔

    ‏7 اکتوبر 2001ء – امریکی فوج نے طالبان اور القاعدہ پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔ بمباری مہم کی رہنمائی اور طالبان مخالف مقامی دھڑوں کو منظم کرنے کے لیے امریکا کی اسپیشل فورسز اور سی آئی اے ایجنٹ افغانستان میں داخل ہوئے۔

    ‏13 نومبر 2001ء – امریکا کے حمایت یافتہ شمالی اتحاد کی فوجیں کابل میں داخل ہو گئیں اور طالبان جنوب کی طرف پسپا ہو گئے۔ یعنی تقریباً ایک مہینے کی کار روائی نے طالبان رہنماؤں کو فرار پر مجبور کر دیا۔

    ‏2 مئی 2003ء – امریکی حکام نے افغانستان میں اہم جنگی آپریشنز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔ صدر جارج ڈبلیو بش کی زیر قیادت اب امریکا کی توجہ عراق پر حملے کے لیے تیاریوں پر تھی۔ جس کے لیے امریکی فوجیوں اور جنگی ساز و سامان بڑے پیمانے پر منتقل کیا گیا۔ یوں طالبان کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا، جس نے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اپنے قدم مضبوط کر لیے۔

    ‏17 فروری 2009ء – صدر براک اوباما نے کمانڈر اِن چیف کی حیثیت سے اپنا پہلا فوجی فیصلہ کیا اور مزید 17 ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا حکم دیا تاکہ وہ بڑھتی ہوئی شورش کو روک سکیں۔ یہ دستے ان 38 ہزار امریکی اور 32 ہزار نیٹو فوجیوں کے ساتھ مل گئے، جو پہلے سے ہی افغانستان میں موجود تھے۔

    یکم مئی 2011ء – امریکا نے پاکستان میں داخل ہو کر ایک کار روائی میں اسامہ بن لادن کو قتل کر دیا۔ یہ وہی وقت تھا جب افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی، یعنی ایک لاکھ سے بھی زیادہ ۔ جبکہ افغانستان اور پاکستان میں طالبان اور دیگر دھڑوں کے خلاف سی آئی اے کے ڈرون حملے بھی بڑھ رہے تھے۔

    دسمبر 2011ء – امریکی حکام نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران جرمنی اور قطر میں افغان طالبان رہنماؤں کے ساتھ نصف درجن سے زیادہ ملاقاتیں کی ہیں۔

    ‏27 مئی 2014ء – صدر اوباما نے سال کے اختتام تک 9,800 فوجیوں کو چھوڑ کر باقی تمام امریکی دستوں کو افغانستان سے نکالنے اور 2016ء کے اختتام تک باقی ماندہ کے بھی انخلا کا منصوبہ بنایا۔

    ‏28 دسمبر 2014ء – زیادہ تر جنگی دستوں کے انخلا اور جنگ کی قیادت افغانستان کو منتقل کر کے امریکی جنگی مشن کی با ضابطہ تکمیل کر دی گئی۔ تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی بدستور افغانستان میں موجود تھے، جن کی توجہ افغان فوج کو تربیت دینے اور دہشت گردی کے خاتمے پر رہی۔

    ‏21 اگست 2017ء – صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کرنے کے لیے لا محدود امریکی فوج اتارنے کا اعلان کیا۔

    ‏4 ستمبر 2018ء – طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے افغانستان میں پیدا ہونے والے سفارت کار زلمی خلیل زاد کو امریکا کا نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا۔

    ‏29 فروری 2020ء – امریکا نے دوحہ میں طالبان کے ساتھ فوج کے انخلا کا معاہدہ کر لیا جس کے مطابق افغان حکومت اور طالبان آپس میں امن مذاکرات کریں گے۔

    ‏12 ستمبر 2020ء – افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کاروں نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد بالآخر دوحہ میں امن مذاکرات کا آغاز کر دیا۔

    ‏2 دسمبر 2020ء – افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات کے طریق کار پر اپنے ابتدائی معاہدے تک پہنچ گئے، یہ 19 سال کی جنگ کے بعد پہلا تحریری معاہدہ تھا۔

    ‏14 اپریل 2021ء – امریکی صدر جو بائیڈن اعلان کیا کہ امریکی افواج طالبان کے ساتھ معاہدے کے تحت مئی تک فوجی انخلا نہیں کر سکتیں، البتہ 11 ستمبر سے پہلے غیر مشروط انخلا مکمل ہو جائے گا۔

    ‏26 جون 2021ء – جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ افغان اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں جبکہ سکیورٹی حوالوں سے امداد جاری رکھنے کا عہد بھی کیا۔

    ‏2 جولائی 2021ء – امریکا نے کابل کے نواح میں واقع اپنا سب سے بڑا فوجی اڈہ بگرام خالی کر دیا، ایک ایسے وقت میں ملک کے طول و عرض میں پر تشدد کار روائیاں عروج پر نظر آ رہی ہیں۔