Tag: US army

  • دیوار کے پار دیکھنے والا چشمہ کس ملک کی فوج استعمال کرے گی

    دیوار کے پار دیکھنے والا چشمہ کس ملک کی فوج استعمال کرے گی

    امریکہ اپنی فوجی طاقت اور استعداد کو بڑھانے کیلئے اپنے فوجیوں کو جدید ہتھیار اور تربیت فراہم کرتا ہے، اسی حوالے سے اب امریکی فوجیوں کو جدید چشمے فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوج کے لیے تیار کیے جانے والے خصوصی چشمے فوجی اہل کاروں کو لڑائی کے دوران دیواروں کے پار دیکھنے میں مدد دیں گے۔ اس طرح فوجیوں کو لڑائی کے کسی بھی میدان میں اپنے اطراف غیر معمولی نوعیت کی آگاہی حاصل ہوگی۔

    انگریزی جریدے پاپولر میکینکس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج نے 1.1 ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا مقصد انٹیگریٹڈ ویژؤل آگمینٹیشن سسٹم (آئی وے اے ایس) کے تحت کام کرنے والے 40 ہزار چشموں کی خریداری ہے

    توقع ہے کہ یہ آئی وی اے ایس چشمے فرنٹ لائن میں لڑنے والی فورسز کے اہل کاروں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ ان میں سوار اور پیدل دونوں فورسز شامل ہیں۔ نئے چشموں سے امریکی فوجیوں کو اندھیرے میں دیکھنے اور لینس پر ڈیجیٹل نقشے اور دیگر معلومات دیکھنے میں بھی مدد ملے گی۔

    ان آئی وی اے ایس چشموں کا استعمال کرتے ہوئے بکتر بند گاڑی کے اندر بیٹھے ہوئے فوجی اہل کار گاڑی کے باہر کا ماحول واضح طور سے دیکھ سکیں گے۔ لہذا خطرناک صورت حال میں عسکری سواریوں کے اندر موجود فوجی اہل کاروں کو اپنے بیرون کے حالات جاننے کے لیے گاڑی سے باہر آنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

    امریکی فوج نے آئی وی اے ایس چشموں کو اس طرز پر ڈیزائن کیا ہے کہ وہ لڑاکا طیاروں میں موجود ہیڈز اپ ڈسپلے (ایچ یو  ڈی) کے مماثل کام کرتے ہیں، ان پر نقشے، وڈیوز اور نائٹ ویژن دیکھا جاسکتا ہے۔

  • امریکا دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والا ملک ہے،ایران

    امریکا دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والا ملک ہے،ایران

    تہران:ایران کی اعلیٰ ترین سکیورٹی کونسل نے امریکی فیصلے کے رد عمل میں امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے، امریکا نے گزشتہ روز پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

    تفصیلات  کے مطابق  ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ایران کی سپریم نیشنل کونسل نے امریکی ملٹری فورسز کو ایک دہشت گرد تنظیم اور امریکا کو دہشت گردی اسپانسر کرنے والی ریاست قرار دیا ہے ۔

    ایرانی سپریم نیشنل کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلانیے میں کہا گیا ہے امریکا  دہشت گردی کا اسپانسر کرتا ہے اور خطے میں  دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کرتا ہے۔

    ایرانی خبر رساں ادارےکے مطابق  کہ انہوں نے یہ اقدام  واشنگٹن کے غیر قانونی اور احمقانہ  فیصلے کےردعمل میں  اٹھایا ہے ۔  یہ بھی کہا جارہا ہے کہ امریکا نے یہ فیصلہ اسرائیل مین نیتن یاہو کو سپورٹ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

     دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتین یاہو نے ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ۔ عرب ملک بحرین نے بھی امریکی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی شہریوں پر پاسداران انقلاب کے ساتھ کاروبار کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے پاسداران انقلاب ریاستی آلہ کار کے طور پر دہشت گردی کے فروغ میں فعال کردار ادا کررہی ہے، پہلی بار امریکا نے کسی دوسرے ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے دہشت گردانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام، لبنان، یمن اور لیبیا میں استعمال کیا جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد دشمنان اسلام سے لڑنا اور انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔

  • امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    واشنگٹن : امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ امریکا یمن میں انتہا پسندوں کے خلاف جاری عرب اتحاد کی کارروائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا یمن میں امن و امان کی بحالی اور حوثیوں اور القاعدہ کے خلاف جاری جنگ میں سعودی عرب کی پر ممکن معاونت کرے گا۔

    متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں ملٹری ایگزبیشن میں میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں آئینی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے خصوصی تعاون جاری رہے گا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اصل ہدف القاعدہ اور داعش ہیں اور ان کے خلاف اپنے اتحادی ممالک کو تمام وسائل و ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔

    امریکی جنرل ڈیوڈ ہل کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے شام میں داعش کی خلافت کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے، اس لیے گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے 2000 امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں  : یمن میں دھڑ جڑے بچے طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی یمن میں آئینی حکومت کے خلاف برسرپیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے خلاف جنگ جاری ہے جس کےلیے امریکا سعودی اتحاد کی مسلسل امداد کررہا ہے۔

  • شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    واشنگٹن: شام اور افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پارٹی کے اندر سے ہی مخالفت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام اور افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے فیصلے پر مخالفت کا سامنا ہے، ری پبلکن پارٹی کے اندر سے ہی آوازیں اٹھ گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بل پیش کیا گیا، بل میں شام اور افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی، ری پبلکن پارٹی کے بل پر آئندہ ہفتے ووٹنگ ہوگی۔

    اس کے علاوہ ایوان نمائندگان میں بھی افواج کی واپسی کی مخالفت میں 2 بل پیش کیے گئے، ایوان نمائندگان میں بل ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے پیش کیے گئے۔

    دونوں بل شام، افغانستان اور جنوبی کوریا سے امریکی افواج کی واپسی کے خلاف ہیں۔ بل کے متن کے مطابق فوج واپس بلانے سے پہلے قومی سلامتی پر کانگریس کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

    متن میں مزید کہا گیا کہ وزیردفاع، خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی یقین دہانی تک فوج واپس نہ بلائی جائے۔

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    دوسری جانب ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونیل کا کہنا ہے کہ داعش اور القائدہ سے اب بھی خطرات ہیں، امریکی افواج کی واپسی سے قومی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ زدہ علاقوں سے افواج کی واپسی تباہ کن ہوسکتی ہے، یہ وقت دہشت گردی کے خلاف اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔

  • امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے خانہ جنگی کا شکار ملک شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کرنے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ  شام میں تعینات امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حکم نامے پر مستعفی ہونے والے وزیر دفاع جیمز میٹس نے دستخط کیے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکم نامے پر امریکی افواج کا شام سے نکلنے کا مکمل شیڈول بھی درج ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں شام سے فوجیوں کی واپسی شروع ہوجائے گی جو چند ہفتے تک جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، اور سو دن میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کے لیے خطرہ بننے والی دہشت گرد تنظیم داعش کو شام میں بری طرح شکست دے دی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیردفاع جیمزمیٹس اگلے سال فروری میں ریٹائر ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • امریکا کا جرمنی میں مزید 1500 اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا جرمنی میں مزید 1500 اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا نے جرمنی میں مزید 1500 اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید امریکی فوجیوں کو 2020ء سے تعینات کیا جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نئے یونٹس کی سرگرمیاں رواں سال سے ہی ترتیب دی جائیں گی اور 2020 میں اہلکاروں کو اہل خانہ سمیت جنوبی جرمنی میں تعینات کیا جائے گا۔

    یوایس آرمی یورپ کے ہیڈ کوارٹر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اضافی فوجی جرمنی میں پہلے سے موجود 33 ہزار اہلکاروں کے علاوہ ہوں گے جبکہ جرمنی میں نئے اہلکاروں کی مستقل تعیناتی نیٹو اور یورپی سیکیورٹی کے لیے ہمارے وعدے کی پاسداری کا ثبوت ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں تعینات امریکی فوجیوں میں اضافہ اس بات کی تصدیق ہے کہ ہم میں کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لیے بہتر صلاحیتیں موجود ہیں۔

    امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

    دوسری جانب جرمن وزیر دفاع ڈیئرلائن نے نئے فوجیوں کی تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے اس اقدام دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

  • افغانستان میں فوجی چوکی چھوڑ کرجانے والے امریکی فوجی اہلکار کو برطرفی کی سزا

    افغانستان میں فوجی چوکی چھوڑ کرجانے والے امریکی فوجی اہلکار کو برطرفی کی سزا

    واشنگٹن : افغانستان میں فوجی چوکی چھوڑ کرجانے والے امریکی فوجی اہلکارکوفوج سے نکالنے کی سزا دے دی گئی، فوجی عدالت نے اہلکار سے تمام فوجی مراعات واپس لینے کا بھی حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فوجی کو افغانستان میں فوجی چوکی چھوڑکرفرارہونے پربرطرفی کی سزا سنادی گئی ، سارجنٹ بووی پر2009میں چوکی چھوڑ کر فرارہونے اور ساتھی اہلکاروں کی جان خطرے میں ڈالنے کا بھی کاالزام ہے۔

    شمالی کیرولائنا کی فوجی عدالت میں سارجنٹ بووی فوجی وردی میں ملبوس پہنچا اور سزا ملنے کے بعد عام کپڑوں میں عدالت سے روانہ ہوگیا۔ طالبان نے سارجنٹ بووی کو قید کرلیا تھا اورپانچ سال بعد رہا کیا، بووی امریکا لوٹنے کے بعد بدستورفوج میں فرائض انجام دے رہا تھا۔

    یاد رہے کہ سارجنٹ بووی بیر گڈال دو ہزار نو میں افغانستان میں فوجی چھوڑ کرچلا گیا تھا جبکہ طالبان نے سارجنٹ بووی کو قید کرلیا تھا اور پانچ سال بعد رہا کیا، بووی امریکا لوٹنے کے بعد بدستورفوج میں فرائض انجام دے رہا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی حکمتِ عملی تیار

    افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی حکمتِ عملی تیار

    واشنگٹن: امریکا نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی حکمت عملی کی تیاری کرلی جس کی منظوری ہوتے ہی افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

     امریکی اخبارکے مطابق ٹرمپ کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کا روڈ میپ دیا جائے گا، کمانڈر سیٹ کام کے حوالے سے خبرسامنے آئی ہے کہ امریکی فوجی قیادت افغانستان کے لئے نئی حکمت عملی تیار کررہی ہے۔

    امریکی اخبارکا کہنا ہے کہ نئی فوجی حکمت عملی کے لئے افغانستان میں مزید امریکی فوجی درکار ہوں گے جبکہ اس وقت افغانستان میں تیرہ ہزار غیرملکی فوجیوں میں سے آٹھ ہزارچار سو  امریکی فوجی ہیں۔

    یاد رہے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد امریکا کی جانب سے افغانستان پر فوجی چڑھائی کی گئی تھی، 17 سال سے امریکی اور نیٹو فوجی افغانستان میں تعینات ہیں اور وہ مقامی فوجیوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں کام کررہے ہیں۔

    دوسری جانب داعش سمیت دیگر جہادی تنظیموں کی جانب سے نیٹو افواج پر حملے بھی کیے جاتے ہیں، گزشتہ دنوں کابل کے فوجی ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 32 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • امریکہ: دھماکوں کے اثرات سے بچاؤ کے لئے بلاسٹ پروف وال پیپر تیار

    امریکہ: دھماکوں کے اثرات سے بچاؤ کے لئے بلاسٹ پروف وال پیپر تیار

    نیویارک : امریکی فوج نےفوجیوں کو دھماکوں سے بچانے کے لیے بلاسٹ پروف وال پیپر تیار کر لیا ہے۔

    ہلکا اور چپکنے والا یہ وال پیپر فوجی بآسانی اپنے ساتھ لے کرچل سکیں گے تاکہ اسے دیوراروں پر لگا کر دھماکے کے اثرات کوکم کر سکیں۔

    اس وال پیپر پرایک سخت مواد کیولارفائبرکی پتلی تہہ لگی ہوگی، جس سے دھماکے کے نتیجے میں دیوار کے جو ٹکڑے اڑتے ہیں، ان میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    امریکی فوج کوامید ہےکہ بلاسٹ پروف وال پیپرسے فوجیوں کے زخمی ہونے اوراموات میں کمی میں بھی مدد ملے گی۔

  • کولمبیا کا امریکی فوجیوں کے ہاتھوں مبینہ جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیق کا فیصلہ

    کولمبیا کا امریکی فوجیوں کے ہاتھوں مبینہ جنسی زیادتی کے الزامات کی تحقیق کا فیصلہ

    بوگوٹا: کولمبین حکومت نے امریکی فوجیوں اورٹھیکیداروں کی جانب سےبچوں پر مبینہ جنسی تشدد کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں نے مبینہ طورپر53 کم سن بچوں کو مبینہ طور پرزیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان واقعات کو فلمایا بھی گیا ہے اوران کی ویڈیوز بھی فروخت کی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعات میلگر اورگراردوت نامی قصبے میں پیش آئے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میلگر نامی قصبے میں ایک امریکی کانٹریکٹر اور سارجنٹ نے سال 2007 میں 12 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    دوسری جانب کولمبیا کے انسانی حقوق کے محتسب نے ان الزامات کو رد کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے کولمبیا کو ملٹری اور سفارتی سطح پر منشیات اور مسلح جدوجہد کے خاتمے لئے کئی ملین ڈالر کی امداد فراہم کی جانے والی ہے۔

    گزشتہ ماہ کولمبیا کے شہربوگوٹا میں امریکی سفارت خانےنے کہا ہے کہ وہ امریکی افسران کی جانب سے جنسی تشدد کے ان الزامات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔