Tag: US congress

  • امریکی کانگریس میں نیتن یاہو کے خطاب پر حماس کا رد عمل آ گیا

    امریکی کانگریس میں نیتن یاہو کے خطاب پر حماس کا رد عمل آ گیا

    امریکی کانگریس میں نیتن یاہو کے خطاب پر حماس نے اپنا رد عمل ظاہر کر دیا، حماس نے تقریر کو ’جھوٹ کا پلندہ‘ قرار دے دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی امریکی کانگریس میں تقریر ’’جھوٹ سے بھری ہوئی‘‘ تھی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

    اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کے جواب میں جاری بیان میں حماس نے کہا کہ قیدیوں کے بارے میں نیتن یاہو کا تبصرہ ’خالص جھوٹ‘ ہے، حماس نے کہا یرغمالیوں کی اسرائیل واپسی کی تیز کوششوں پر نیتن یاہو کے ریمارکس خالص جھوٹ اور اسرائیلی، امریکی اور عالمی رائے عامہ کے لیے گمراہ کن ہیں۔

    حماس نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ نیتن یاہو کو جنگی مجرم کے طور پر گرفتار کر کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کر دیا جاتا، اس کی بجائے وہ امریکی کانگریس کے سامنے اپنی شبیہ چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں، آئی سی سی نے نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے لیے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی ہے۔

    ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک وحشیانہ جنگ کی قیادت کر رہا ہے، جس کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو ختم کرنا ہے، اور جس میں شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے تمام بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی ہمدردی کے معاہدوں کی اس طرح خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جس کی جدید تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

    حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ نیتن یاہو وہ شخص ہے جس نے مصر اور قطر کے بھائیوں کی طرف سے ثالثی کی مسلسل کوششوں کے باوجود جنگ کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا۔

  • بائیڈن کے اہلکار اسرائیل کے لیے مدد طلب کرنے آئے تو امریکی کانگریس میں کیا ہوا؟

    بائیڈن کے اہلکار اسرائیل کے لیے مدد طلب کرنے آئے تو امریکی کانگریس میں کیا ہوا؟

    واشنگٹن: غزہ میں نہتے شہریوں کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج امریکی کانگریس کے اندر تک پہنچ گیا ہے، جہاں شرکا کے ’سرخ ہاتھوں‘ نے بائیڈن انتظامیہ کو ہزیمت سے دوچار کر دیا۔

    روئٹرز کے مطابق منگل کے روز امریکی صدر جو بائیڈن کے دو اعلیٰ مشیر اسرائیل کے لیے مزید اربوں ڈالر کی امداد کے حصول کے لیے امریکی قانون سازوں کے پاس پہنچے تو کانگریس میں انھیں غزہ میں فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کے خلاف شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس میں اسرائیل اور یوکرین کے لیے فنڈنگ لینے کے لیے آئے امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، کانگریس کمیٹی میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا، اور شرکا نے سرخ رنگ سے ہاتھوں کو رنگ کر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

    کانگریس کمیٹی میں سماجی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور اسرائیل کی فنڈنگ روکنے کا مطالبہ کیا اور نعرے بازی کی۔ روئٹرز کے مطابق سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور سکریٹری آف ڈیفنس لائیڈ آسٹن نے تخصیصی کمیٹی کے سامنے بائیڈن کی درخواست پر گواہی دی، جو یوکرین، اسرائیل اور امریکی سرحدی سیکیورٹی کے منصوبوں کے لیے 106 ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔

    ’ہم فلسطین کے ساتھ ہیں ۔۔ شمالی کوریا کا اعلان‘

    بائیڈن انتظامیہ کا اس بات پر اصرار ہے کہ امریکی پارٹنرز کی امداد کرنا خود امریکی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے، اس لیے یوکرین کے لیے 61.4 بلین ڈالر کی درخواست کی گئی ہے، جس میں سے تقریباً نصف فنڈز امریکا میں اسلحے کے اُس ذخیرے کو پھر سے بھرنے کے لیے خرچ کیے جائیں گے جو کیف کی مدد کے لیے خالی ہوا ہے۔

    اسرائیل کے لیے بائیڈن انتظامیہ نے 14.3 بلین ڈالر کی درخواست کی ہے، 9 بلین ڈالر انسانی امداد کے لیے (جس میں اسرائیل اور غزہ بھی شامل ہوں گے)، امریکی سرحدی حفاظت کے لیے 13.6 بلین ڈالر، اور ایشیا میں چین کی علاقائی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 4 بلین ڈالر کی فوجی امداد اور حکومتی مالی اعانت کی درخواست کی گئی ہے۔

  • بائیڈن کی بڑی فتح: امریکی نمائندگان نے 1.2ٹریلین ڈالر پیکج منظور کرلیا

    بائیڈن کی بڑی فتح: امریکی نمائندگان نے 1.2ٹریلین ڈالر پیکج منظور کرلیا

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے 1.2 ٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچربل منظور کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے ماڈریٹ اور پروگریسو دھڑوں میں اتفاق کے باعث امریکی ایوان نمائندگان نے ایک اعشاریہ دوٹریلین ڈالر کا انفراسٹرکچر بل منظور کرلیا ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان میں بل کی حمایت میں 228 وووٹ جبکہ 206 اراکین نے بل کی مخالفت کی، بل کو اب قانونی حیثیٹ دینے کے لیے صدر جوبائیڈن کے دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔

    اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ بل میں بنیادی ڈھانچے کی قانون سازی ،ہائی ویز، سڑکوں اور پلوں کو اپ گریڈ کرنے اور شہر کے ٹرانزٹ سسٹم اور مسافر ریل نیٹ ورکس کو جدید بنانے کے لیے براہ راست وفاقی اخراجات میں550 بلین ڈالر رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک نے روسی بحری جہاز روک لیا

    تین ماہ قبل سینیٹ میں بل کی منظوری کے لیے19 ری پبلکن نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا تھا، جس کے بعد ایوان نمائندگان میں بھی 13 ری پبلکنز کی حمایت کے ساتھ بل کو منظور کرالیا۔

    اس سے قبل سینیٹ سے بل کی منظوری کے وقت صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ تعمیراتی منصوبے پر عمل درآمد سے فوری طور پر روزگار کے 20 لاکھ سے زائد مواقع پیدا ہوں گے۔

  • امریکی پارلیمان میں پائپ بم کہاں سے آئے؟ تحقیقات میں اہم پیشرفت

    امریکی پارلیمان میں پائپ بم کہاں سے آئے؟ تحقیقات میں اہم پیشرفت

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کی جانے والی کیپٹل ہل ہنگامہ آرائی میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، پائپ بموں کے علاوہ آگ پکڑنے والا دھماکہ خیز مواد بھی مل گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں دو پائپ بم نصب کیے گئے تھے، ایف بی آئی اہلکار بم نصب کرنے والے ملزمان کو تلاش کررہے ہپں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیپٹل ہل میں اسلحہ لے جانے اور توڑپھوڑ کرنے پر90 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے ہنگاموں اور پارلیمنٹ کی عمارت کی توڑ پھوڑ کی تحقیقات بھی تاحال جاری ہیں۔

    اس حوالے سے سکیورٹی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہاں موجود ایک گاڑی میں آگ پکڑنے والے مواد سے بھرا کولر بھی برآمد ہوا ہے۔

    امریکی رائے عامہ میں کہا جا رہا ہے کہ واقعے کے بعد پولیس پرتشدد ہنگامہ آرائی کو روکنے میں ناکام ہوئی،  دوسری جانب کانگریس سے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے، میئر واشنگٹن نے واقعہ کو دہشت گردی قرار دے دیا۔

  • امریکی پارلیمان میں ہنگامہ آرائی، وائٹ ہاؤس کے اہم عہدیداران مستعفی

    امریکی پارلیمان میں ہنگامہ آرائی، وائٹ ہاؤس کے اہم عہدیداران مستعفی

    واشنگٹن : امریکی پارلیمنٹ پر ہنگامہ آرائی کے بعد بعد وائٹ ہاؤس سے استعفوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں، مستعفی ہونے والوں میں خاتون اول کی پریس سیکرٹری سمیت دیگر شخصیات بھی شامل ہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشیر قومی سلامتی میٹ پوٹینگر نے استعفیٰ دے دیا ہے اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کو25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب کیپٹل ہل میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد وائٹ ہاؤس کی نائب پریس سیکریٹری سارہ میتھیوز بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔

    علاوہ ازیں خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کی سابق پریس سیکریٹری سٹیفینی گریشام سمیت وائٹ ہاؤس کی سوشل سکریٹری انا کرسٹینا بھی مستعفی ہوگئی ہیں۔

    خبر کے مطابق ان تمام افراد نے کیپیٹل ہل میں پیش آنے والے پرتشدد اوقر افسوسناک واقعات کے بعد اپنے عہدوں سے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے۔

    سارہ میتھیوز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ میں خدمات انجام دینا ان کے لیے اعزاز سے کم نہیں مگر کیپٹل ہل ہنگامہ آرائی کی وجہ سے وہ بہت زیادہ پریشان ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی قوم کو پرامن طور پر انتقال اقتدار کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب واشنگٹن میں پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال کے بعد مائیک پینس کو 14 روز کیلئے صدر کی ذمہ داریاں سونپنے کیلئے مشاورت جاری ہے جس میں وزرائے دفاع و خارجہ شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین نے کیپٹل ہل پر دھاوا بولا اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

  • امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    واشنگٹن : امریکی وسط مدتی انتخابات میں تاریخ رقم ہوگئی اور دو مسلمان خواتین چھتیس سالہ صومالی نژاد الہان عمر  اور فلسطینی نژاد رشیدہ نے کانگریس میں جگہ بنالی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وسط انتخابات خواتین کے نام رہا اور امریکی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی بڑی اکثریت کامیاب ہوئی، نوے سے زیادہ خواتین الیکشن جیت گئیں۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار دو مسلمان خواتین ایوان نمائندگان میں پہنچ گئیں، دونوں مسلمان خواتین کا تعلق ڈیموکریٹس جماعت سے ہے۔

    الہان عمر

    چھتیس سالہ الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    رشیدہ طلائب

    فلسطینی نژاد رشیدہ طلائب نے ریاست مشی گن سے کامیابی حاصل کی، ان کے مقابلے میں ری پبلکنز کا کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

    بیالیس سالہ رشیدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ غربِ اردن کی ہیں، یہ لوگ مشی گن آکر آباد ہوئے، جہاں رشیدہ پیدا ہوئیں، وہ 14 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں، رشیدہ نے قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور 2008ء میں مشی گن کی ریاستی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کوئی مسلم خاتون کبھی کانگریس سے منتخب نہیں ہوئیں۔

    مزید پڑھیں : وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    امریکی وسط مدتی انتخابات کے دوران ڈیموکریٹس نے مطلوبہ نشستیں حاصل کرکے ایوان نمائندگان پرکنٹرول حاصل کرلیا، ایوان نمائندگان کی 435 میں سے 222 نشستوں پر ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے جبکہ ری پبلکنز ابھی تک 201 نشستیں حاصل کرپائے ہیں۔

    دوسری جانب سینیٹ میں ری پبلکنز نے 51 نشستیں حاصل کرلیں جب کہ ڈیموکریٹس 43 نشستوں کے ساتھ پیچھے ہے۔

  • پہلی مسلم خاتون رشیدہ طلیب کے رکنِ کانگریس منتخب ہونے کا امکان

    پہلی مسلم خاتون رشیدہ طلیب کے رکنِ کانگریس منتخب ہونے کا امکان

    واشنگٹن : فلسطینی نژاد رشیدہ طلیب امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلی مسلمان رکنِ کانگریس بنے گی، ان کے اقتدار میں آنے سے جان کانئیر کی اس نشست پر اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مشی گن کی سابقہ قانون ساز مسلمان خاتون رشیدہ طلیب جو  پہلی مسلمان خاتون ہیں جن کے امریکی کانگریس کا رکن منتخب ہونے  کا قوی امکان ہے، فلسطینی نژاد رشیدہ امریکا کی ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ پر کانگریس کی نشت کے لیے نامزد ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد خاتون کے مقابلے میں ڈسٹرکٹ 13 سے ریپبلیکن پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی کے امیدوار نے کاغذات نامزدگی ہی داخل نہیں کروائے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد مسلمان خاتون کے مقابلے میں کسی امیدوار کے نہ ہونے سے رواں برس نومبر میں امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات میں رشیدہ طلیب کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد خاتون کے رکن کانگریس منتخب ہونے کے بعد مذکورہ نشست سے کانگریس کے سابق رکن مین جان کانئیر کے طویل دور کا خاتمہ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان کانئیر گذشتہ 53 برس سے اس نشست پر براجمان ہیں، وہ 1965 سے رکن کانگریس منتخب ہوتے آرہے ہیں۔

    واضح رہے کہ جان کانئیر نے خواتین کے ساتھ جنسی ہراسگی کے الزامات اور خرابی صحت کے باعث مدت پوری ہونے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلسطینی نژاد مسلمان خاتون رشیدہ کے مقابلے میں کسی بھی جماعت کا کوئی رکن الیکشن میں حصّہ نہیں لے رہا لیکن ڈیٹریاٹ سٹی کونسل کی صدر برنڈا جونر رکن کانگریس بننے کی امیدوار ہیں، اس لیے برنڈا اور  راشدہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

  • مارک زکربرگ کی کانگریس ارکان کو ڈیٹا کا غلط استعمال روکنے کیلئےمزیداقدامات کی یقین دہائی

    مارک زکربرگ کی کانگریس ارکان کو ڈیٹا کا غلط استعمال روکنے کیلئےمزیداقدامات کی یقین دہائی

    واشنگٹن : سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کانگریس ارکان کو ڈیٹا کا غلط استعمال روکنے کیلئے مزید اقدامات کی یقین دہائی کرادی ۔

    غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کانگریس ارکان سے ملاقات کی ، ملاقات میں کانگریس کو تحریری طور پر یقین دہانی کرائی کہ فیس بک کی سیکورٹی اور صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال روکنے کے لئے مزیدموثراقدامات کئے جائیں گے۔

    زکر برگ دو روز بعد کانگریس کی ہیرنگ میں پیش ہوکر سوالات کے جواب دیں گے۔

    اس سے قبل امریکی سینیٹر جون کینیڈی نے مارک زکر برگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ فیس کے بانی ڈیٹا چوری کے حوالے سے سچ بولیں ورنہ ہم سچ تک خود پہنچنا جانتے ہیں۔

    یاد رہے کہ صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال پر بانی فیس بک نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا اس صورتحال سے صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، اگر ہم عوام کے ڈیٹا کی حفاظت نہیں کر سکتے تو کام چھوڑ دینا چاہیے۔


    مزید پڑھیں : صارفین کے ڈیٹا کاغلط استعمال، فیس بک کے بانی نے غلطی تسلیم کرلی


    بعد ازاں فیس بک نے فیصلہ کیا کہ وہ ڈیٹا چوری کے حوالے سے صارفین سے رابطہ کرکے اس بارے میں آگاہ کریں گے، کمپنی کے مطابق متاثرہ صارفین کو ان کی نیوز فیڈ پر تفصیلی پیغام کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا، ان صارفین میں سے اکثریت ان کی ہے جنہوں نے اپنی معلومات ڈیٹا انالیٹیکس فرم کے ساتھ شیئر کی تھیں، ان میں سے 70 ملین افراد کا تعلق امریکا سے بتایا جاتا ہے۔

    تمام فیس بک صارفین کو بھی پروٹیکٹنگ انفارمیشن کا ایک ایپلی کیشن کے ساتھ نوٹس دیا جائے گا، ایپلی کیشن کے ذریعے یہ معلوم کیا جائے گا کون سی معلومات آپ نے شیئر کی ہیں، یہ اقدام کیمبرج انالیٹیکا کمپنی پر عائد الزام کے باعث کیا گیا ہے۔

    خیال رہے سیاسی مشاورتی کمپنی کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب میں فیس بک کے کروڑوں صارفین کا ڈیٹا بغیراجازت استعمال ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک کوشدیدتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے انالیٹیکا کمپنی پر الزام ہے کہ انہوں نے لاکھوں امریکی شہری کی معلومات کو ایک سافٹ ویئر پروگرام کے تحت امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹرز پر اپنا اثر و رسوخ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان حکام کی اپنے علاقوں پرگرفت کمزور ہورہی ہے: امریکی رپورٹ

    افغان حکام کی اپنے علاقوں پرگرفت کمزور ہورہی ہے: امریکی رپورٹ

    واشنگٹن: افغانستان کی تعمیر ِ نو کے ذمہ دار ادارے نے امریکی کانگریس میں اپنی رپورٹ پیش کردی‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکام رفتہ رفتہ ملک پرسے اپنا کنٹرول کھو رہے ہیں‘ پوست کی کاشت اور امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی تعمیرِ نو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل( سیگار) جان ایف سوپکو کی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کی گئی‘ رپورٹ سے افغانستا ن کی ملک پر کمزور گرفت سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید ہورہی ہے۔

    سیگار کا قیام 2008 میں عمل میں لایا گیا تھا جبکہ 2009 میں کانگریس کے مینڈیٹ کے دوران اس نے افغانستان میں امریکا کی شمولیت سے متعلق سہ ماہی رپورٹ بھی کانگریس کو بھیجنا شروع کردی تھی۔تاہم اس سہ ماہی میں امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے سیگار کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اضلاع کی تعداد اور ان میں مقیم افراد، وہاں افغان حکومت یا باغیوں کے کنٹرول یا دونوں کے مقابلے سے متعلق عوامی اعداد و شمار جاری نہیں کرے۔

    واشنگٹن پاکستان پرالزام تراشی کےبجائےافغانستان پرتوجہ دے‘ ملیحہ لودھی

    اربوں ڈالرز خرچ کرکے‘ فوجی مروا کربھی امریکا افغانستان میں ہاررہا ہے،وزیردفاع

    سیگار کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر 2017 میں افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نیکولسن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ کہ 64 فیصد افغان آبادی کا حصہ افغان حکومت کے کنٹرول میں ہے جبکہ 12 فیصد حصے پر باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور باقی 24 فیصدمتنازعہ علاقے ہیں‘ تاہم آئندہ 2 سالوں میں افغان حکومت کا مقصد 80 فیصد آبادی پر اپنا کنٹرول کرنا ہے۔

    امریکی کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اربوں ڈالر خرچ کرکےبھی افغانستان میں پوست کی کاشت روکنےمیں ناکام رہا ہے‘ امریکانےمنشیات کی روک تھا م کےلیے 8ارب‘ 70 کروڑ ڈالر ڈالرخرچ کیے ۔ اس کے باوجود گزشتہ سال پوست کی کاشت میں87 فیصد جبکہ پیداوارمیں 63فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں افغان حکام کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان حکام کی ملک پر سے گرفت رفتہ رفتہ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اسی سبب امریکی فوجی اہلکاروں پرگزشتہ 2سال میں حملوں میں اضافہ ہوا‘ گزشتہ ایک سال میں11امریکی فوجی اہلکارمارےگئے‘ یہ شرح 2015 اور 2016 کی نسبت دوگنا زیادہ ہے۔ 2016 سے ہونے والے اندرونی حملوں میں اے این ڈی ایس ایف کے اہلکاروں کی اموات میں کمی آئی ہے اور 31 اکتوبر 2017تک حملوں میں 102 افغان فورسز کے اہلکار ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔

    تاہم دوبرسوں کے دوران اندرونی حملوں میں امریکیوں کی اموات میں اضافہ اور 31 اکتوبر کے اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوئے تھے۔

    سیگار نے پیش کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ اگست میں پالیسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر امریکی فضائی حملے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت کے لیے کیے گئے اور اس مہم کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز اے 29 ایئرکرافٹ استعمال کر رہی ہے جبکہ اسے امریکی فضائی کی جانب سے بی 52 ایس، ایف/اے- 18 ایس سمیت اے 10 تھنڈر بولٹس اور ایف 22 ریپٹرز کی مدد بھی حاصل ہے۔

    رپورٹ میں خبر دار کیا ہے کہ فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں کا ایک خطرہ شہریوں کی ہلاکت ہے جو افغان حکومت کی حمایت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جبکہ اس سے باغیوں کی حمایت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان سال 2017 میں صحافیوں کے لیے انتہائی خطرناک ملک ثابت ہوا‘ گزشتہ سال افغانستان میں صحافیوں پرتشددکے167واقعات ہوئے۔صحافیوں پرتشددکے40فیصدواقعات شدت پسندوں نےکیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی سینیٹ کمیٹی نے ایران کے جوہری معاہدے کا مجوزہ بل منظور کرلیا

    امریکی سینیٹ کمیٹی نے ایران کے جوہری معاہدے کا مجوزہ بل منظور کرلیا

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ کمیٹی نے ایران کے جوہری معاہدے کا مجوزہ بل منظور کرلیا ہے، اب امریکی صدربارک اوباما کانگریس کو ایران کے جوہری معاہدے پر اعتماد میں لیں گے۔

    امریکی سینیٹ کمیٹی میں منظور ہونے والے بل کی حمایت میں انیس جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا، کمیٹی میں بل کی منظوری کے بعداب اوباما انتظامیہ ایران سے جوہری معاہدے کی تمام تفصیلات کےبارے میں کانگریس کو آگاہ کرے گی۔

    کانگریس تیس روز میں بل کو منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

    بل مسترد ہونے کی صورت میں اوباما انتظامیہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے سے قاصر ہوگی، صدر اوباما کانگریس اراکین کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ایران یورینم افزودگی محدود کرنے اور بیلسٹک میزائل پر پابندیوں پر عملدرآمد کرتے ہوئےجوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

    صدر اوباما کو یہ بھی یقین دلانا ہوگا کہ ایران بین الاقوامی دہشت گردوں کی معاونت نہیں کر رہا