Tag: US Defense Secretary

  • امریکی وزیردفاع  نے صدر ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار کردیا

    امریکی وزیردفاع نے صدر ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار کردیا

    اسلام آباد : امریکی وزیردفاع مارک ایسپر نے صدر ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے واشنگٹن میں تعینات نیشنل گارڈ کوغیرمسلح کردیا، صدرٹرمپ نے واشنگٹن میں فوج کو تعینات کرنے اورنیشنل گارڈز کومسلح کرنے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کا فوج کوتعینات کرنے اورنیشنل گارڈز کومسلح کرنے کا حکم مسترد کر دیا، امریکی وزیردفاع مارک ایسپر نے نیشنل گارڈز کو غیرمسلح کرنے کا حکم دیا۔

    امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق وزیردفاع مارک ایسپرنے گارڈز کوغیرمسلح کرنے کا فیصلہ وائٹ ہاؤس کی مشاورت کے بغیرکیا، واشنگٹن اور دیگرعلاقوں میں تعینات پانچ ہزارگارڈز کو مظاہرین کیخلاف ہتھیار استعمال نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، کل واشنگٹن میں ایک سے دولاکھ مظاہرین پرمشتمل احتجاج متوقع ہے۔

    یاد رہے صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں فوج کوتعینات کرنے اورنیشنل گارڈز کومسلح کرنے کا حکم دیا تھا لیکن فوج کوواشنگٹن میں تعیناتی کے بجائے واپس بھیج دیا گیا۔

    اس سے قبل صدرٹرمپ نے مظاہرین کوقابوکرنےکیلئےفوج تعینات کرنےکی دھمکی دی تھی ، جس پر وزیردفاع مارک ایسپرنے مظاہرین کوقابوکرنےکیلئے طاقت کے استعمال کی مخالفت کی تھی۔

    وزیردفاع کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی کوئی ضرورت نہیں ، سڑکوں پر فوجیوں کو استعمال نہیں کرنا چاہتا، نیشنل گارڈز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں نہیں چلائی۔

    خیال رہے سیاہ فام جارج فلائیڈ سے اظہاریکجہتی کے لئےواشنگٹن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان سینٹ نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کرخاموشی اختیارکی جبکہ وائٹ ہاؤس کی قریبی سڑک پربلیک لائیوز میٹرپینٹ کیا گیا۔

    لاس اینجلس کے ساحل پراحتجاجی پلے کارڈزاٹھائے سیکڑوں مظاہرین نے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کیخلاف ریلی نکالی اور نیویارک میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، مظاہرین اپنےہاتھ باندھ کرسڑک پرالٹا لیٹ گئے اورپولیس کیخلاف احتجاج کیا۔

    شکاگو سمیت دیگرشہروں میں بھی شدید مظاہرے کئے گئے، اس دوران پولیس اورمظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے مظاہرین کومنشترکرنے کےلئے آنسوگیس کی شیلنگ کی اورلاٹھی چارج کیا۔

  • ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکی وزیر دفاع کا ایرانی حملوں کے بعد بیان

    ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکی وزیر دفاع کا ایرانی حملوں کے بعد بیان

    واشنگٹن: بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی حملوں کے بعد امریکی وزیر دفاع نے کشیدگی کم کرنے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایرانی حملوں کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے، امریکا ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کا خواہاں ہے۔

    وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ اگر جنگ کی گئی تو امریکا اسے ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز مارک ایسپر نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا عراق سے فوجی انخلا کا ہمارا کوئی منصوبہ نہیں۔

    ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا، فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے، پینٹاگون کی تصدیق

    ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایک خط بریگیڈیئر جنرل ولیم سیلی کی جانب سے عراقی فوج کو لکھا گیا تھا، جس میں فوجی انخلا کا اشارہ دیا گیا تھا۔ اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکی وزیر دفاع نے اس پر رد عمل دیا اور کہا امریکا کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ رات عراق میں فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے دو حملے کیے ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے، امریکا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو چکا۔

    عراق سے فوجی انخلا کا کوئی منصوبہ نہیں ، امریکی وزیر دفاع

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد میں واقع فوجی اڈے پر 9 راکٹ گرے، پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ عراق میں 2 فوجی اڈے ایرانی حملوں کا نشانہ بنے، امریکی، اتحادی افواج پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، ایرانی میزائلوں کا ہدف الاسد اور اربیل میں واقع فوجی اڈے تھے، حملوں میں نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگا رہے ہیں، امریکیوں اور اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

    ایرانی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ ایران نے عراق میں امریکی اہداف پر ایک کے بعد دوسرا حملہ کیا، بغداد کے شمال میں واقع التاجی امریکی فوجی اڈے پر 5 راکٹ گرے۔ خیال رہے کہ عین الاسد ایئر بیس عراق میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہے۔

  • ہماری دفاعی تیاریاں سدراہ ہیں، جنگ کیلئے نہیں، پینٹاگون

    ہماری دفاعی تیاریاں سدراہ ہیں، جنگ کیلئے نہیں، پینٹاگون

    واشنگٹن : قائم مقام امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے تدارک کےلئے کام کر رہی ہے، ہمارا مقصد ایران کےخلاف جنگ چھیڑنا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شاناھن نے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنی فوج تعینات کر دی ہے۔

    کانگریس کو ایران کی طرف سے دھمکیوں کے بارے میں بریفنگ کے بعد قائم مقام امریکی وزیردفاع نے کہا کہ ہم نے خلیج میں اپنی فوج تعینات کرکے ایران کو حملوں سے روک دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری توجہ ایران کی طرف سے غلط فیصلوں پرعمل درآمد اور جنگ کے خطرات سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔

    پیٹرک شاناھن نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے تدارک کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہمارا مقصد ایران کے خلاف جنگ چھیڑنا نہیں۔ قبل ازیں انہوں نے کانگریس کو ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میںبریفنگ دی۔

    جنرل شاناھن نے مزید کہا کہ ہماری دفاعی تیاریاں ”سد راہ“ ہیں، جنگ کے لیے نہیں۔ ہم ایران کے خلاف جنگ کی طرف نہیں جا رہے ہیں۔ صحافیوں سے بات چیت سے قبل انہوں نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ ایک بند کمرہ اجلاس میں بھی ملاقات کی۔

    امریکی کانگریس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتے تاہم انہوں نے تہران کے خلاف آخری آپشن کے طورپر فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

    امریکی قائم مقام وزیر دفاع نے کہا کہ ایران کی جانب سے شام، لبنان اورعراق میں معاندانہ پالیسیاں جاری ہیں۔ کانگریس نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے بارے میں بھی بریفنگ سنی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر جنگ مسلط نہیں کرے گا مگر ایران کی طرف سے کسی بھی خطرے کا پوری قوت کے ساتھ جواب دیا جائے گا، رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ مائیک پومپیو نے یمن اور سعودی پر ایرانی ایجنٹوں کے حملوںکے بارے میںبھی بریفنگ دی۔

  • قندھار حملہ افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوگا، جیمزمیٹس

    قندھار حملہ افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوگا، جیمزمیٹس

    سنگاپور : امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے افغانستان کے شہر قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے افغانستان میں عام انتخابات سے پہلے حملے کی مذمت کی اور قندھارمیں حملے کو افسوس ناک قرار دیا۔

    سنگاپور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیمس میٹس کا کہنا تھا کہ نہیں جانتے قندھارحملہ افغانستان کے الیکشن میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر کتنا اثر ڈالے گا، امریکا افغانستان میں لوگوں کے دفاع کا کام جاری رکھے گا۔

    امریکی وزیر دفاع نے افغان پولیس چیف جنرل عبدالرازق کی موت کو بڑا نقصان قرار دیا اور کہا ایسے حملے افغانستان میں امریکی ارادے پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔

    یاد رہے گزشتہ روز قندھار میں امریکی اورافغان حکام کی میٹنگ کےبعد گورنرہاؤس کے گارڈز نے حکام پر حملہ کیا تھا، جس میں گورنرقندھار، پولیس سربراہ اورانٹیلی جنس چیف مارے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : افغانستان، دہشت گرد حملے میں‌ پولیس چیف ہلاک

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں افغان ریسولوٹ مشن کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ محفوظ رہے ، جنرل ملر کو گورنر ہاؤس قندھار سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔

    طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

    واضح رہے کہ طالبان نے یہ حملے ایسے وقت کیے ہیں کہ جب افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔