Tag: US dollar rate

  • ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد دوبارہ نیچے آگیا

    ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد دوبارہ نیچے آگیا

    کراچی : امریکی ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد دوبارہ نیچے آگیا، اوپن مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر روپے کی قیمت بڑھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوپن کرنسی مارکیٹ میںڈالر دو روپے25پیسے بڑھنے کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی تو ڈالر دو روپے پچیس پیسے اضافے کے ساتھ ایک سو چھیالیس روپے پچیس پیسے ہوگیا لیکن بعد ازاں کاروبار کے اختتام پر پھر نیچے آگیا، جب کہ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 141.93 پیسے پر رہی۔

    تازہ ترین اطلاعات اور ایکس چینج کرنسی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق کاروبار کے اختتام پر ڈالر دوبارہ144روپے پر آگیا۔
    قبل ازیں ٹریڈنگ کے آغاز پر انٹربینک میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھنے میں آیا ، انٹربینک میں ڈالر 141روپے 39 پیسے پر ہی ٹریڈ کرتے ریکارڈ کیا گیا۔

    ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے پاس جانا ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔
    ماہرین معاشیات کا کہنا ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ اور روپے کی قدر میں ہونے والی مسلسل کمی باعث تشویش ہے کیونکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے 3 روز قبل مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ طے ہوگیا، آئی ایم ایف تین سال کے لیے پاکستان کو 6 ارب ڈالر دے گا جبکہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی تین ارب ڈالرز کا قرض ملنے کا امکان ہے۔

  • ڈالرکی قیمت میں پھر اضافہ

    ڈالرکی قیمت میں پھر اضافہ

    کراچی : بینکوں کے درمیان لین دین میں ڈالرکی قیمت میں پھر اضافہ دیکھنے میں آیا اور ڈالر3روپے مہنگا ہو گیا اور 110 روپے تک میں فروخت ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں پاکستانی روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر مین اضافے کا سلسلہ جاری ہے، کاروباری ہفتے کےآغاز پر ہی روپیہ لڑکھڑا گیا، ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر تین روپے اضافے کے ساتھ ایک سو دس روپے تک میں فروخت ہوا۔

    انٹربینک میں ڈالر107سے بڑھ کر110روپےمیں ٹریڈہوتادیکھا گیا، ڈالراس وقت 2روپے اضافےسے109 روپےمیں ٹریڈ ہورہا ہے۔

    چیرمین فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے مداکلت نہیں کی تو ڈالر کی قمیت مزید بڑھ سکتی ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے روپے کی قدر میں کمی دراصل عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے دی گئی ہدایات کی وجہ سے ہے۔ نیٹ

    کرنسی ڈیلز کا کہنا ہےکہ حکومت اور مرکزی بینک نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔

    یاد رہے 3 روز قبل چند گھنٹوں میں ڈالر ایک سو دس روپے تک جا پہنچا تھا ، فروخت ہونے والا ڈالر ٹریڈنگ کے اختتام پرایک سو آٹھ روپے ستر پیسے کا ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالر 110 روپے تک جا پہنچا


    روپے کی قدر میں گراوٹ پر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاہم آج کی گراوٹ مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق ہے۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلرز کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک معاملے کا فوری نوٹس لے اور حکومت روپیہ ڈی ویلیو کرنے سے متعلق پالیسی واضح کرے۔

    دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں ایک سوچھیاسی ارب روپے کا اضافہ ہوا، درآمدکنندگان کو اب ایک سو چھ ارب روپے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی اور اس سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی روپے کی قدر میں راتوں رات کمی، ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا


    خیال رہے کہ رواں سال میں ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔