Tag: US dollar

  • ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر میں 7 روپے 68 پیسے کااضافہ

    ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر میں 7 روپے 68 پیسے کااضافہ

    کراچی : ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 7 روپے 68 پیسے اضافے کے بعد 131 روپے 93 پیسے پر بند ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں کاروباری ہفتے کے دوران ڈالر کی قدر 7 روپے 68 پیسے اضافہ ہوا اور قیمت 134 روپے سے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ اختتام پر 131 روپے 93 پیسے پر رہی۔

    اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے 20 پیسے اضافے کے بعد 132 روپے 50 پر بند ہوا۔

    دوسرے جانب دیگر کرنسیوں کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ، اوپن مارکیٹ میں یورو 4 روپے 50 پیسے اضافے سے 151 روپے 50 پیسے کا ہوگیا۔

    اوپن مارکیٹ میں پاؤنڈ کی قیمت 6 روپے اضافے سے 172 روپے، درھم کی قیمت 80 پیسے اضافے سے 35 روپے 50 پیسے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ریال کی قیمت 70 پیسے اضافے سے 34 روپے 5 پیسے پر آگئی۔

    یاد رہے 4 روز قبل انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور ایک دن میں ڈالر 9روپے75پیسے مہنگا ہوا تھا، جس کے بعد ڈالر کو 134 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں : انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    معاشی ماہرین کےمطابق روپےکی قدرمیں کمی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے، مالیاتی فنڈ نے روپےکی قدر میں نمایاں کمی کی شرط عائدکی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کی بڑی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے، طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے سے زرمبادلہ مارکیٹ دباؤ میں ہے، ناخوشگوار اتار چڑھاؤ پر اسٹیٹ بینک مداخلت کے لیے تیار ہے۔

  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر134 روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

    کراچی : انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں ڈالر کی قدر میں 13روپے کا اضافہ کے بعد ڈالر 137 روپے کا ہوگیا، جو بعد میں 134 پر آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے، کاروبار ہفتے کے دوسرے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کو 134 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے انٹر بینک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے اور ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا جارہا ہے ، انٹربینک میں ایک دن میں ڈالر 9روپے75پیسے مہنگا ہوگیا۔

    ڈیلرز نے کہا کہ ڈالر134روپے پر ٹریڈ ہورہا ہے، کاروبار کے دوران ڈالر 137روپے کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔

    گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈیڑھ روپے مہنگا ہوکر 129 روپے کی سطح پر پہنچ گیا تھا ۔

    معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے جبکہ زرائع کا کہنا ہے کہ مالیاتی فنڈ نے روپے کی قدر میں نمایاں کمی شرط عائد کی ہے۔

    ماہرمعاشیات شاہدحسن صدیقی کا کہنا ہے کہ میراخیال ہےآئی ایم ایف کیلئے روپے کی قدرکو گرایا جارہاہے، روپےکی قدرمزیدگرےکی،ڈالرمزیدبڑھےگا، آئی ایم ایف کےساتھ مذاکرات میں بھی روپے کی قدر پر گفتگوہوگی، ڈالرکےمقابلےمیں روپےکی قدرپردباؤ رہے گا۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دی تھی، وزیرخزانہ اسد عمرکا کہنا تھا معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت جو حالات چھوڑکر گئی سب کے سامنے ہیں، مشکل فیصلہ ہے، ایک قوم بن کر سنگیں معاشی بدحالی سے نکلیں گے۔

    یاد رہے جولائی میں امریکی ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا اور 130 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاوز کرگیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔

  • ڈالر کی قدر میں آج بھی 18 پیسے کی کمی

    ڈالر کی قدر میں آج بھی 18 پیسے کی کمی

    کراچی : ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر مسلسل سستا ہوا رہا ہے، آج بھی 18 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ڈالر کی 124 روپے پر ٹریڈ کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قدرمیں کمی کا سلسلہ برقرار ہے، آج بھی ٹریڈنگ کےآغاز پر ڈالر کی قدر میں اٹھارہ پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کی 124 روپے پر ٹریڈ کررہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر122 روپے 50 پیسے میں فروخت ہورہا ہے۔

    اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 120 اور 121 کے درمیان ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 124 روپے سے 124 روپے 20 پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔

    گزشتہ روز ڈالر انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے55 پیسے سستا ہوکر 124 روپے 18 پیسے پر بند ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سات روز میں روپے کی قدر میں تین اعشاریہ تین چھ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ کرنسی مارکیٹ ڈیلز کے مطابق غیر ملکی قرضوں کے اجراء کے باعث ڈالر کی قدر میں مزید کمی متوقع ہے۔


    مزید پڑھیں : تحریک انصاف کی کامیابی کے ثمرات،4 سال بعد ایک ہی دن میں ڈالر کی قدر میں سب سے بڑی کمی


    یاد رہے دو روز قبل انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5روپے35 پیسے کمی ریکارڈ کی گئی تھی، جو ساڑھے چارسال بعد ڈالر کی قیمت میں انتی بڑی کمی تھی اور ڈالر 122.50 کا ہوگیا تھا۔

    واضح رہے الیکشن 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی جیت کے بعد اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم ہورہی ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔

    انتخابات سے قبل ڈالر ملک کی بلند ترین سطح 128 روپے کی حد عبور کرگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ڈالر کی قیمت 122 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی

    ڈالر کی قیمت 122 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی

    کراچی : روپے کی قدر کو ایک اور دھچکا، ٹریڈنگ کے آغاز پر  ڈالر کی قیمت 122 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی تھی، جو بعد میں کم ہوکر 119.85  پیسے پر آگئی،  معاشی ماہرین کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے باعث ڈالرکی قدر اضافہ ہوا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت اور اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدرگرادی ، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک دن میں 4روپے23 پیسے مہنگا ہوا،جس کے باعث آج انٹر بینک میں ڈالرکو122 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹربینک میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلندترین سطح119 روپے85پیسے پر بند ہوا، 6 ماہ میں روپے کی قدر میں تیسری بار کمی دیکھنے میں آئی، زرمبادلہ ذخائر، ادائیگیوں کا دباؤ روپے کی قدر گرنے کی وجہ ہے۔

    ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا منفی اثر دیکھا گیا، 10 سال سے ہر سال روپے کی قدر میں 5فیصد کمی آرہی ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ زرمبادلہ ذخائر میں ہوتی کمی اور بڑھتا ہوا غیر ملکی ادائیگیوں کا بوجھ ہے، پاکستان غیر ملکی ادائیگیوں کیلئے مسلسل قرض لے رہا۔

    رواں ماہ میں بھی حکومت کو مختلف مالیاتی اداروں کو تین ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، جن میں پچاس کروڑ ڈالر آئی ایم ایف کے بھی ہیں، پاکستان کو چین سے دو ارب ڈالر ملنے کی امید تھی جو تاحال حاصل نہیں ہوئے۔

    رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں حکومت نے نو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کا قرض لیا۔

    ڈالر مہنگا ہونے کے باعث دیگر کرنسیوں کی قیمت بھی بڑھ گئی، یورو کی قیمت تین روپے پچھتر پیسے اضافے کے ساتھ ایک سو تینتالیس روپے ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکم ترین سطح پر ہیں، پاکستان کے جاری کھاتوں کے خسارہ میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی:انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی کے بعد ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ بھونچال آگیا، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے اور ایک ہی دن میں روپے کی قدر میں پانچ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد  ڈالر ایک سو پندرہ روپے کا ہوگیا۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلرز  کا کہنا ہے کہ ڈالر ایک دن میں4.68روپے مہنگا ہوا، جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 115 روپے کی ریکارڈ سطح سے تجاویز کر کے نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اسٹیٹ بینک نے مداخلت نہ کی تو روپے کی قدر سنبھالنے مشکل ہوجائے گا۔

    مارکیٹ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کے اشارے کئی روز سے مل رہے تھے۔

    دوسری جانب ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر مثبت اثرات دیکھے جارہے ہیں، اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی کا رحجان ریکارڈ کیا گیا ، دوران کاروبار 100انڈیکس میں700 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    جس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 44200پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔

    ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کاطوفان آجائے گا، افراط زر کی شرح آٹھ فیصد تک جاسکتی ہے جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا۔

    روپےکی قدر میں کمی کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو کامیاب بنانے کا ایک طریقہ قرار دیا جارہا ہے، بیرون ملک چھپائی گئی خفیہ دولت ظاہر کرنے والوں کو فائدہ ہوگا۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں نےروپے کی قدر میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی


    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈالر کی قدر میں کمی، روپیہ مستحکم

    ڈالر کی قدر میں کمی، روپیہ مستحکم

    کراچی : اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی اور روپیہ مستحکم ہوگیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چھ روپے پچاس پیسے میں فروخت ہورہا ہے۔

    ایسا کم ہی سنے میں آتا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت بڑھ جائے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر مسلسل دباو کا شکار ہے اور روپیہ مضبوط ہورہا ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں پندرہ پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    مارکیٹ ذرائع کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چھ روپے پچاس پیسے میں فروخت ہورہا ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں پندرہ پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    چیئر مین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان کے مطابق جنوری سے اب تک ڈالر کی قدرمیں تقریبا ڈھائی روپے کی کمی آئی ہے، ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ ڈالر کی طلب میں کمی ہے۔

    ملک بوستان کا کہناتھا پاک افغان باڈر بند ہونے کےباعث ڈالر کی طلب میں نمایاں کمی آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاک افغان بارڈر بند، ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر بڑھ گئی


    اس سے قبل بھی ملک بوستان کا کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈرز بند ہونے سے ڈالر کی اسمگلنگ بند ہوسکتی ہے اور حکومت مستقبل میں بھی پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ کو روکے رکھے تو ڈالر کی قیمت 100 روپے تک لائی جا سکتی ہے، حکومت کے اقدام سے ڈالر کی اسمگلنگ روکنے سے معیشت اور روپے کی قدر مزید مستحکم ہوسکتی ہے۔

  • کرنسی اسمگلنگ میں ملوث شخص کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار

    کرنسی اسمگلنگ میں ملوث شخص کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار

    کراچی: شہرقائد کے قائداعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرغیرملکی کرنسی اسمگل کرنے کی کوشش کسٹم حکام نے ناکام بنادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک شخص کراچی سے دبئی کی پروازکے ذریعے 21 ہزارامریکی ڈالر اسمگل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔

    فہد نامی یہ شخص ایک غیرملکی ایئرلائن کے ذریعے دبئی جارہا تھا ، تاہم چیکنگ کے دوران کسٹم حکام نے اس کی تحویل سے 21 ہزار امریکی ڈالر کی خطیر رقم برآمد کرلی ہے۔

    مذکورہ شخص نے یہ رقم اپنے جوتوں تلے چھپا رکھی تھی جس کی نشاندہی اسکینر کے ذریعے ہوئی ، فہد کی گرفتاری ایئرپورٹ سیکیورٹی کے ذریعے عمل میں لائی گئی۔

  • پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 95 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ

    پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 95 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ

    کراچی: پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ لے کے ذخائر ماہ ِ ستمبرکے اوائل پر 18,598.0 ملین امریکی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار معاشی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ اس طرح ہیں۔

    مرکزی بنک کے پاس موجود ذخائر کی مالیت 13,555.7 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ دیگر بنکوں کے پاس موجود ذخائر 5,042.3 ملین امریکی ڈالرہے۔

    مرکزی بنک اوردیگر بینکوں کے پاس موجود رقم کا کل میزان 18,598.0 ملین امریکی ڈالرہے۔

    اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری کردہ معاشی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 04 ستمبر 2015 جو اختتام پذیر ہونے والے معاشی ہفتے کے اختتام پر مذکورہ ذخائر میں 95 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔