Tag: US election

  • امریکی صدارتی الیکشن، ٹرمپ اور کاملا ہیرس کے سنگین الزامات

    امریکی صدارتی الیکشن، ٹرمپ اور کاملا ہیرس کے سنگین الزامات

    امریکی صدارتی الیکشن میں 6 دن باقی رہ گئے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورکاملا ہیرس کی جانب سے ایک دوسرے سنگین الزامات عائد عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی الیکشن کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی ریلیوں سے خطاب میں دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر تقسیم اور نفرت کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ارلی ووٹنگ میں 5 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔

    کاملاہیرس کا 6 جنوری کے کپیٹل ہل حملے کے مقام پر بڑی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹرمپ 6 جنوری کواپنے نائب صدر تک کوقتل کروانا چاہتا تھا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ جیت گیا تو مخالفین کوجیلوں میں بند کردے گا، میں الیکشن جیت گئی تو مخالفین کو ٹیبل پر لاؤں گی۔

    سابق امریکی صدر نے انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ کاملاہیرس امریکی تاریخ کی بدترین نائب صدر ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے درمیان سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اسٹیوبینن نے 4 ماہ قید کا ذمہ دارکاملا ہیرس کو قرار دے دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مجھے نینسی پلوسی اور میرک گارلینڈ نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔

    جوبائیڈن نے ووٹ کاسٹ کر دیا

    اسٹیوبینن نے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ الیکشن چوری ہونے سے بچائیں۔

  • ٹرمپ اور کاملا ہیرس کے عوامی مقبولیت میں برتری کے دعوے

    ٹرمپ اور کاملا ہیرس کے عوامی مقبولیت میں برتری کے دعوے

    امریکی صدارتی انتخابات کی سرگرمیاں پورے زورو شور سے جاری ہیں، ایسے میں سابق امریکی صدر ٹرمپ اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی جانب سے عوامی مقبولیت میں برتری کے دعوے سامنے آرہے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات سے قبل سابق امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی عوام میرے ساتھ ہیں ہم انتخابات باآسانی جیت جائینگے۔

    اُنہوں نے کہا کہ مسلسل جلسوں کے باوجود تھکا نہیں ہوں بلکہ مزید پرجوش ہوں، کاملاہیرس ذہین نہیں امریکا کی کسی طور نمائندگی نہیں کرسکتیں۔

    کاملا ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ تھک چکاہے اسی لیے مباحثے میں حصہ لینے سے انکار کیا، امریکی عوام ٹرمپ کے مسلسل جھوٹ سے واقف ہیں۔

    گزشتہ روز کاملا ہیرس کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ ٹرمپ خدمت کرنے کے قابل نہیں ہے، وہ ایک غیر مستحکم اور خطرناک ہے اور لوگ ایسے شخص سے تھک چکے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایک رہنما ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اپنا پورا وقت توہین کرنے اور ذاتی شکایتوں میں الجھنے میں گزارتا ہے، امریکی لوگ اس سے تھک چکے ہیں۔

    نائب صدر نے ٹرمپ پر شہریوں کے خلاف فوج کا استعمال کرنے اور پُرامن مظاہرہ میں شامل لوگوں کو نشانہ بنانے کا بھی الزام لگایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے (ٹرمپ) ایسا کئی مرتبہ دہرایا ہے۔

    یحییٰ سنوار کی شہادت پر امریکی صدر کا اہم بیان

    جمہوریت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی نائب صدر نے کہا کہ امریکہ کے صدر کو تنقید برداشت کرنے کے قابل ہونا چاہیے، یہ ایک جمہوری ملک ہے۔

  • صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    صدارتی مباحثے سے قبل کیا ہوا؟ جوبائیڈن نے بتادیا

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک بار پھر الیکشن کی دوڑ سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ اگر خدا نے حکم دیا تب ہی الیکشن دوڑ سے باہر ہوجاؤں گا۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ مجھے دستبرداری کا حکم دینے کیلئے خدا نیچے نہیں آئے گا۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ صدارتی مباحثے سے قبل بیمار تھا اور خود کو بہتر محسوس نہیں کررہا تھا، مباحثے کے دوران ٹرمپ کی گفتگو میں میرا مائیکرو فون بند کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ ڈیموکریٹک کانگریسی قیادت نے مجھے الیکشن دوڑ میں رہنے کو کہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی صدر بننے کی دوڑ میں مجھ سے زیادہ اہل ہے۔

    صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    انہوں نے پوچھا کہ کیا کوئی اور ڈیموکریٹک رہنما خارجہ پالیسی میں مہارت رکھتا ہے، کون ہے جو میری طرح نیٹو کو اکٹھا کر سکے گا؟ ٹرمپ کو شکست دینے کی اپنی صلاحیت پر پوری ایمانداری سے یقین ہے۔

  • امریکی انتخابات، نصف فیصد مسلمان امیدوار کامیاب

    امریکی انتخابات، نصف فیصد مسلمان امیدوار کامیاب

    واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے 110 میں سے 57 مسلمان امیدوار کامیاب ہوگئے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلامی تعلقات کے لیے بنائے جانے والے مرکزی ادارے (کاؤنسل آن امریکن اسلامک ریلیشن) ، جیٹ پیاک اور ایم پی پاؤر چینج کی جانب سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کو مبارک باد دی گئی۔

    سی اے آئی آر  کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 110 مسلمان امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے نصف سے زیادہ کامیاب قرار پائے ہیں۔

    اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مسلمان امیدواروں کا انتخابات میں حصہ لینا اور کامیابی حاصل کرنا امریکا کی سیاست میں نمایاں تبدیلی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا کی چوبیس ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی سے 110 مقامی مسلم امیدواروں نے مختلف عہدوں کے لیے انتخاب لڑا، اس سے قبل اتنی بڑی تعداد میں مسلم امیدوار انتخابی میدان میں نظر نہیں آئے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کی نئی خاتون اول کون ہیں؟

    یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن: محنت کش کا ’ہکلا بچہ‘ امریکا کا صدر

    انتخابات میں کامیاب ہونے والے 57 میں سے 7 امیدوار اُن ریاستی عہدوں پر منتخب ہوئے جن پر اس سے قبل کبھی کوئی مسلمان امیدوار کامیاب نہیں ہوا تھا۔

    سی اے آئی آر اور جیٹ پیاک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد مسوری کا کہنا تھا کہ ’امریکا میں مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی میں اضافہ ہونا خوش آئند اور بڑی تبدیلی ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’اگر اسی طرح مسلمان امیدوار کامیاب ہوتے رہے تو ہم پرتشدد اسلامو فوبیا کے حوالے سے پیدا ہونے والے تاثر کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ منتخب ہونے والے مسلم اراکین اسمبلی فلور میں کھڑے ہوکر تمام غلط فہمیوں کو دور کرسکتے ہیں‘۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی انتخابات میں 11 مسلمان خواتین ماری ٹرنر، مدینہ ویلسن، اینٹن، امام جودہ، سامبا بالدہ، کریس بنجامن، فادی قدورہ، ہودھان حسن، محمد نور، عمر فتح، ابراہیم عائشہ اور زہران ممدانی بھی کامیاب ہوئی ہیں۔

  • بائیڈن کے گھر کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند

    بائیڈن کے گھر کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند

    واشنگٹن: ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی ممکنہ کامیابی پر سیکرٹ سروس متحرک ہوگئی ہیں، بائیڈن کے گھر کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کی ممکنہ کامیابی کے پیشِ نظر امریکی سیکرٹ سروس نے اپنے مزید اہلکار ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن پہنچادیئے ہیں، جبکہ جو بائیڈن کے گھر کی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب میں کامیابی کی صورت میں نامزد صدر کی سیکیورٹی موجودہ صدر کے برابر کردی جاتی ہے، جوبائیڈن کیلئے اضافی فضائی سیکیورٹی اقدامات بھی لاگو کر دیئے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب صرف پانچ ریاستوں پنسلوانیا، ایریزونا، جارجیا، نیواڈا اور الاسکا کے نتائج آنا باقی ہیں، اکیلے پنسلوینیا میں کامیابی ہی جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس تک پہنچا دے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پنسلوینیا میں جوبائیڈن ٹرمپ سے آگے نکل گئے

    اس وقت غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ مضبوط پوزیشن میں ہیں جبکہ ڈیموکریٹ کے امیدوار اور امریکی صدر ٹرمپ 214 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔

  • امریکی انتخابات میں روسی مداخلت، مائیکل فلن  کا عدالت میں اعترافِ جرم

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت، مائیکل فلن کا عدالت میں اعترافِ جرم

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ کے سابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن نے اعتراف کر لیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے ایف بی آئی اہلکاروں سے جھوٹ بولا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن واشنگٹن کی عدالت میں پیش ہوئے، ٹرمپ انتظامیہ کے سابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزر مائیکل فلِن نے اعتراف جرم کیا کہ جنوری میں ایف بی آئی کے تحقیقات کاروں سے روسی سفیر سے ملاقات پر غلط بیانی کی۔

    مائیکل فلن نے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے ایف بی آئی اہلکاروں سے جھوٹ بولا تھا۔

    مائیکل فلن کا کہنا ہے کہ روسی حکام سے رابطوں کی ہدایت ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے سے پہلے دی تھی اور اس کا مقصد شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں مل کر کام کی کوشش کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخاب میں روسی مداخلت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج سمیت3افراد پرفردجرم عائد


    جھوٹ بولنے پر ٹرمپ انتظامیہ کےسابق قومی سیکیورٹی ایڈوائزرپر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ جھوٹ بولنے کے اعتراف پر فلن کو 5برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔

    اس سے قبل امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق انچارج پال مینافرٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبر کو ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل سابق فوجی جنرل فلن اور روسی سفیر کے مابین ملاقات ہوئی، ٹرمپ ٹاور میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر بھی موجود تھے۔


    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کےقومی سلامتی کےمشیرعہدے سےدستبردار


    خیال رہے کہ مائیکل فلن کو عہدے پر تعیناتی کے ایک ماہ بعد فروری میں برطرف کردیا گیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن کے روس سے تعلقات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    امریکی سینیٹ اور کانگریس نے مائیکل فلن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی پابندیوں کے بارے میں روسی حکام سے بات چیت کی۔

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    مریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • امریکی انتخاب میں روسی مداخلت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج سمیت3افراد پرفردجرم عائد

    امریکی انتخاب میں روسی مداخلت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج سمیت3افراد پرفردجرم عائد

    واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق انچارج پال مینافرٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کردی گئی جبکہ روس نے گزشتہ دو برسوں کے دوران بارہ کروڑسے زائد امریکیوں کوپیغامات بھیجے۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر امریکی صدارتی مہم میں مداخلت کا الزام ثابت ہوگیا ، صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات کے دوران صدرٹرمپ کی صدارتی انتخاب کی مہم کےسابق انچارج پال مانافورٹ سمیت تین افراد پرفردجرم عائد کردی گئی۔

    اسپیشل کونسل کا کہنا ہے کہ مانافورٹ اورگیٹس پر امریکا کے خلاف سازش کا الزام عائد ہے جبکہ مانافورٹ اورگیٹس پرمنی لانڈرنگ کے الزامات بھی عائد ہے۔

    دونوں ملزمان نےکچھ دیر پہلے ایف بی آئی کوگرفتاری دی تھی تاہم روس نے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تردید کی ہے۔

    دوسری جانب روس نے گرشتہ دوبرسوں میں بارہ کروڑ سے زائد امریکیوں کو پیغامات بھیجے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے مطابق صدارتی انتخاب سے پہلے اوربعد میں روس نے امریکیوں کے لئے اسی ہزارپیغامات نشر کئے، ان پیغامات میں زیادہ ترسیاسی تھے۔

    خیال رہے کہ مینافرٹ  پچھلے سال جون سے اگست کے دوران ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم کے منیجر تھے۔


    مزید پڑھیں : امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت، تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری


    یاد رہے اس سے قبل امریکا کی فیڈرل گرینڈ جیوری نے امریکی صدارتی انتخاب 2016 میں روسی مداخلت کی تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری دی تھی جبکہ فرد جرم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں تھیں۔

    امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔

    صدر ٹرمپ نے روس سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے تحقیقات کی مذمت کی تھی۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخابات میں روسی ہیکنگ کی رپورٹ درست تھی،امریکی سی آئی اے کے نامزد سربراہ


    اس سے قبل بھی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی الیکشن میں روسی صدر پیوٹن ہیکنگ کے ذریعے ہیلری کلنٹن کی شکست میں ذاتی طور پر ملوث رہے ہیں۔

    امریکا نے روس پر سائبرحملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پینتیس روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا جبکہ روس نے ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی تھی۔

    امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت پر امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں بھی لگائی ، جس کے بعد  روسی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ نے روس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرکے مکمل تجارتی جنگ کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی سی آئی اے کے نامزد سربراہ مائک پیم پیو نے کہا تھا کہ  امریکی انتخابات میں روسی ہیکنگ کی رپورٹ درست تھی ، روس امریکی جمہوریت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔


    مزید  پڑھیں :  امریکی صدارتی انتخابات میں شکست کا ذمہ دار روس ہے:ہلیری


    امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن نے اپنی شکست کے لیے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ یہ صرف میرے اور میری مہم پر حملہ نہیں ہے۔ یہ حملہ ہمارے ملک کے خلاف ہے۔

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں

  • امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت، تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری

    امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت، تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری

    واشنگٹن : امریکا کی فیڈرل گرینڈ جیوری نے دوہزارسولہ میں امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کی فیڈرل گرینڈ جیوری نے امریکی صدارتی انتخاب 2016 میں روسی مداخلت کی تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری دے دی ہے ، فرد جرم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

    امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے جنوری میں کہا تھا کہ روس نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کوانتخاب میں کامیابی دلانے کے لئے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی، روس نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم ہیک کی اوران کی ای میلز جاری کیں تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کونقصان پہنچایا جا سکے۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ نے روس سے رابطوں کی تردید کرتے ہوئے تحقیقات کی مذمت کی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخابات میں روسی ہیکنگ کی رپورٹ درست تھی،امریکی سی آئی اے کے نامزد سربراہ


    اس سے قبل بھی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی الیکشن میں روسی صدر پیوٹن ہیکنگ کے ذریعے ہیلری کلنٹن کی شکست میں ذاتی طور پر ملوث رہے ہیں۔

    امریکا نے روس پر سائبرحملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پینتیس روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا جبکہ روس نے ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی تھی۔

    امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت پر امریکہ نے روس پر نئی پابندیوں بھی لگائی ، جس کے بعد  روسی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ نے روس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرکے مکمل تجارتی جنگ کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی سی آئی اے کے نامزد سربراہ مائک پیم پیو نے کہا تھا کہ  امریکی انتخابات میں روسی ہیکنگ کی رپورٹ درست تھی ، روس امریکی جمہوریت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔


    مزید  پڑھیں :  امریکی صدارتی انتخابات میں شکست کا ذمہ دار روس ہے:ہلیری


    امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن نے اپنی شکست کے لیے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ یہ صرف میرے اور میری مہم پر حملہ نہیں ہے۔ یہ حملہ ہمارے ملک کے خلاف ہے۔

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدارتی انتخابات، حمزہ علی عباسی کا مختصر طنزیہ تجزیہ

    امریکی صدارتی انتخابات، حمزہ علی عباسی کا مختصر طنزیہ تجزیہ

    کراچی: امریکا کے صدارتی انتخابات کے غیر یقینی نتائج اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد دنیا بھر سے مبارک بادوں اور تنقید کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی صدارتی انتخابات کے رزلٹ پر سب سے انوکھا تبصرہ کیا۔

    سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور بیانات دینے والے پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے فیس بک پیج پرٹرمپ کو ووٹ دینے والےعوام پر مختصر اورانوکھے انداز میں تبصرہ کیا۔

    پیارے افضل سے مشہور ہونے والے پاکستانی اداکار نے امریکی صدارتی انتخابات پر  ڈونلڈ ٹرمپ کو عوام کو محض تین الفاظ میں انوکھا تبصرہ کیا جس میں انہوں نے انگریزی کے تین الفاظ تحریر کیے۔

    فیس بک پیج پر حمزہ علی عباسی نے ’’لول‘‘ یعنی لافنگ آؤٹ لاؤڈ ’’زوز سے ہنسوں‘‘ کا تبصرہ پوسٹ کیا، جب اُن سے اس پوسٹ پر لوگوں نے دریافت کیا تو انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات پر دیئے جانے والے تبصرے کی وضاحت سے انکار کردیا۔

    دوسری جانب 9 نومبر کے حوالے سے انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے ایک شعر کے ساتھ کہا کہ دنیا بھر میں سیاسی سسٹم محض صرف اور صرف پیسے کی بنیاد پر قائم ہے، جس کی واضح مثال نوازشریف، مودی اور اب ٹرمپ کی فتح ہے۔

  • وزیر اعظم نواز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد

    وزیر اعظم نواز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد

    وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے نو منتخب صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

    ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ اپنی فتح کا اعلان ہونے کے بعد انہوں نے بطور صدر اپنی پہلی تقریر میں بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب تمام امریکیوں کی خدمت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد دنیا بھر سے قومی و عالمی رہنماؤں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے نومنتخب امریکی صدر کو مبارکباد پیش کی۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے ڈونلد ٹرمپ کو تاریخی فتح پر مبارکباد پیش کی۔ وہ اس سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرچکے تھے۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستانیوں کو اپنے گھر کے حالات پر توجہ مرکوز رکھنے کا مشورہ دے دیا۔

    بلاول بھٹو نے ٹوئٹر پر اپنا تعارف کرواتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو فتح کی مبارکباد پیش کی۔

    تاہم اگلے ہی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی اگلے الیکشن میں ملک کو ’ٹرمپڈ‘ ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو مجھے سپورٹ کریں اور مجھے ووٹ دیں۔

    دیگر پاکستانی سیاستدانوں نے بھی ٹرمپ کی فتح پر مختلف تاثرات کا اظہار کیا۔

    ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ٹرمپ کی فتح پر طنزیہ انداز میں ٹوئٹ کیے۔

    :عالمی رہنماؤں کی مبارکباد

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کا 45واں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

    اس موقع پر بھارتی صدر پرنب مکھرجی نے بھی انہیں مبارکباد پیش کی۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے عالمی مسائل پر کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

    دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی معاہدوں کی پاسداری پر قائم رہیں۔