Tag: US election 2020

  • جیتنے کے ثبوت موجود ہیں، صرف اچھے جج کی ضرورت ہے، ٹرمپ

    جیتنے کے ثبوت موجود ہیں، صرف اچھے جج کی ضرورت ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس انتخابات جیتنے کے کافی ثبوت موجود ہیں اور اب دلائل سننے کے لئے صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے۔

    یہ بات انہوں نے پنسلوینیا میں عوامی سماعت کے دوران فون پر کہی، امریکی صدر حالیہ انتخابات میں نتائج کے باوجود اپنی ممکنہ شکست کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں، ان کو اب بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ دوبارہ اسی منصب پر فائز ہوں گے۔

    گزشتہ روز ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں انتخابی نتائج کو درست کرنا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے پاس اپنی بات ثابت کرنے کے لئے تمام شواہد موجود ہیں۔ ہمیں صرف ایک اچھے جج کی ضرورت ہے جو ہمارے تمام دلائل کسی بھی قسم کی سیاسی بددیانتی کے بغیر سنے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے نئی انتظامیہ کو اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے، صدارت کے امیدوار کے انتخاب جیتنے اور حلف برداری کی تقریب کی مدت کے وقت کو ٹرانزکشن کہا جاتا ہے۔ امریکہ میں حلف برداری کی تقریب 20جنوری کو ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے یہ الیکشن بہت آسانی اور بہتر طریقے سے جیت لیاتھا، پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، امریکہ دنیا کو دیکھ رہا ہے اور ہم اسے اس طرح نہیں جانے دیں گے۔

    خیال ر ہے کہ امریکی میڈیا اداروں کے مطابق مستقبل کے امریکی صدر جو بائیڈن نے پنسلوینیا میں بھی کامیابی حاصل کی ہے، یہاں انہیں 20 الیکٹورل ووٹ ملے ہیں۔

  • امریکی انتخابات، نصف فیصد مسلمان امیدوار کامیاب

    امریکی انتخابات، نصف فیصد مسلمان امیدوار کامیاب

    واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے 110 میں سے 57 مسلمان امیدوار کامیاب ہوگئے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلامی تعلقات کے لیے بنائے جانے والے مرکزی ادارے (کاؤنسل آن امریکن اسلامک ریلیشن) ، جیٹ پیاک اور ایم پی پاؤر چینج کی جانب سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کو مبارک باد دی گئی۔

    سی اے آئی آر  کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 110 مسلمان امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے نصف سے زیادہ کامیاب قرار پائے ہیں۔

    اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مسلمان امیدواروں کا انتخابات میں حصہ لینا اور کامیابی حاصل کرنا امریکا کی سیاست میں نمایاں تبدیلی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا کی چوبیس ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی سے 110 مقامی مسلم امیدواروں نے مختلف عہدوں کے لیے انتخاب لڑا، اس سے قبل اتنی بڑی تعداد میں مسلم امیدوار انتخابی میدان میں نظر نہیں آئے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کی نئی خاتون اول کون ہیں؟

    یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن: محنت کش کا ’ہکلا بچہ‘ امریکا کا صدر

    انتخابات میں کامیاب ہونے والے 57 میں سے 7 امیدوار اُن ریاستی عہدوں پر منتخب ہوئے جن پر اس سے قبل کبھی کوئی مسلمان امیدوار کامیاب نہیں ہوا تھا۔

    سی اے آئی آر اور جیٹ پیاک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد مسوری کا کہنا تھا کہ ’امریکا میں مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی میں اضافہ ہونا خوش آئند اور بڑی تبدیلی ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’اگر اسی طرح مسلمان امیدوار کامیاب ہوتے رہے تو ہم پرتشدد اسلامو فوبیا کے حوالے سے پیدا ہونے والے تاثر کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ منتخب ہونے والے مسلم اراکین اسمبلی فلور میں کھڑے ہوکر تمام غلط فہمیوں کو دور کرسکتے ہیں‘۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاستی انتخابات میں 11 مسلمان خواتین ماری ٹرنر، مدینہ ویلسن، اینٹن، امام جودہ، سامبا بالدہ، کریس بنجامن، فادی قدورہ، ہودھان حسن، محمد نور، عمر فتح، ابراہیم عائشہ اور زہران ممدانی بھی کامیاب ہوئی ہیں۔

  • جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کااعلان نہیں کروں گا، جوبائیڈن

    جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کااعلان نہیں کروں گا، جوبائیڈن

    واشنگٹن : ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کا اعلان نہیں کروں گا، صدر کون ہوگا صرف امریکی عوام ہی فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاورمیں پاور کی جنگ آخری مرحلے میں داخل ہوگئی اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے ، ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی الیکشن میں ٹرن آؤٹ غیرمعمولی تھا، جب تک ووٹوں کی گنتی ختم نہیں ہوتی فتح کا اعلان نہیں کروں گا۔

    ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم پہلےبھی مشکل وقت کامقابلہ کرچکےہیں، تمام اشارےہماری جیت کی راہ پرہیں، صدرکون ہوگا صرف امریکی عوام ہی فیصلہ کریں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ میں امیدوارضرورڈیموکریٹ کاہوں مگرصدرامریکیوں کابنوں گا، پولرائزیشن بہت ہے،ہمیں ایک دوسرےکودشمن نہیں سمجھناچاہئے، 150ملین لوگوں نےحق رائے دہی کا استعمال کیا، واضح ہے کہ ہم جیت کی راہ پر ہیں۔

    خیال رہے امریکی صدارتی انتخابات میں اکتالیس ریاست کے متوقع نتائج جاری کئے جاچکے ہیں، سوئنگ ریاست مشی گن سے سولہ الیکٹورل ووٹ ملنے کے بعد جوبائیڈن کے264 الیکٹورل ووٹ ہوگئے ، انہیں صدارت حاصل کرنے کیلئےمزیدچھ الیکٹورل ووٹ درکار ہیں جبکہ ڈونلڈٹرمپ نے 214الیکٹورل ووٹ ملے۔

    جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سےزیادہ ووٹ لینےکااعزازحاصل کرلیا ہے ، اب تک کی گنتی میں جوبائیڈن نے سات کروڑ ووٹ لیکربراک اوباماکا ریکارڈ توڑ دیا۔

    زیادہ پاپولرووٹ لینے کے باوجود جیت کے لیے دوسوسترالیکٹورل ووٹ لینالازمی ہوں گے جبکہ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلیکن پارٹی کو 48 اور جو بائیڈن کی ڈیموکریٹ کو 46 نشتیں مل چکی ہیں۔

  • امریکی صدارتی انتخابات ، جوبائیڈن کو کامیابی کیلئے صرف 6 ووٹ درکار

    امریکی صدارتی انتخابات ، جوبائیڈن کو کامیابی کیلئے صرف 6 ووٹ درکار

    واشنگٹن : جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس تک رسائی کا امکان بڑھ گیا، ریاست مشی گن میں کامیابی کے بعد جوبائیڈن کو کامیابی کیلئے صرف چھ ووٹ درکار ہے جبکہ صدرٹرمپ کو 214 الیکٹورل ووٹ ملے۔

    تفصیلات کے مطاق امریکا میں صدارتی انتخابات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں، ووٹوں کی 75فیصد گنتی مکمل ہوگئی ہے اور اکتالیس ریاست کے متوقع نتائج جاری کئے جاچکے ہیں۔

    جوبائیڈن نے ایک اور سوئنگ ریاست مشی گن جیت لی، سولہ الیکٹورل ووٹ ملنے کے بعد جوبائیڈن کے264 الیکٹورل ووٹ ہوگئے ، ۔انہیں صدارت حاصل کرنے کیلئےمزیدچھ الیکٹورل ووٹ درکار ہیں جبکہ ڈونلڈٹرمپ نے 214الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیئے ہیں۔

    صدر کا انتخاب کرنے والی فیصلہ کن ریاست فلوریڈیا میں ٹرمپ نے کامیابی سمیٹ لی جبکہ اوہایو، میسوری ، الاباما، انڈیانا، نارتھ اور ساؤتھ ڈکوٹا سمیت بائیس ریاستوں میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو برتری حاصل ہے ۔

    کیلی فورنیا، واشنگٹن، کولوراڈو، نیویارک سمیت انیس ریاستوں میں ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن کو برتری حاصل ہے جبکہ نیوہیپمشائر میں بھی ڈیموکٹک امیدوار نے کامیابی حاصل کر لی ہے تاہم وسکوسن ، پینسلوینا ، مشی گن جیسے بیٹل گراؤنڈز نتیجہ پلٹ سکتے ہیں ۔

    مقابلہ سخت ہوا تو جیت کا انحصار بیس الیکٹورل کالج ووٹ رکھنے والی ریاست پنسلوانیا پر ہو گا، دوسری جانب جارجیا، ایریزونا اور ٹیکساس کے پاس پینسٹھ الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، دوہزار سولہ میں یہاں سے ٹرمپ فاتح قرار پائے تھے ۔

    خیال رہے جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سےزیادہ ووٹ لینےکااعزازحاصل کرلیا ہے ، اب تک کی گنتی میں جوبائیڈن نے سات کروڑ ووٹ لیکربراک اوباماکا ریکارڈ توڑ دیا۔

    زیادہ پاپولرووٹ لینے کے باوجود جیت کے لیے دوسوسترالیکٹورل ووٹ لینالازمی ہوں گے جبکہ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلیکن پارٹی کو 48 اور جو بائیڈن کی ڈیموکریٹ کو 46 نشتیں مل چکی ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی وجہ سے نتائج میں تاخیر ہوگی ، حتمی گنتی جمعے تک مکمل ہو گی۔

  • باراک اوبامہ کے نائب صدر جو بائڈن بھی 2020 کے صدارتی ڈور انتخابات میں شامل

    باراک اوبامہ کے نائب صدر جو بائڈن بھی 2020 کے صدارتی ڈور انتخابات میں شامل

    واشنگٹن : امریکا کے سابق نائب صدر جو بائڈن بھی صدارتی ڈور میں شامل ہوگئے، اوبامہ کے نائب صدر نے ویڈیو پیغام کے ذریعے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے اور بطور صدر صدارتی محل میں زندگی گزارنے کے خواہشمند سیاست دانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جو بائڈن کے صدارتی ڈور میں شامل ہونے سے متعلق کئی ماہ سے قیاس آرائیاں جاری تھیں، تاہم انہوں نے کل ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہماری جمہوریت، عقائد اور وہ تمام چیزیں کو امریکا کو امریکا بناتی ہے، سب داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ جا بائڈن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور ڈیموکریٹک کی جانب سے اب تک 19 امیدوار صدارتی انتخابات میں شامل ہوچکے ہیں جب 76 سالہ بائڈن کا مقابلہ پہلے اپنی ہی جماعت کے 19 امیدواروں سے ہوگا۔

    خیال رہے کہ سابق امریکی نائب صدر جو بائڈن اس سے قبل دو مرتبہ صدارتی الیکشن میں حصّہ لے چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدارتی ڈور میں شامل ہونے والے دیگر ڈیموکریٹکس میں سینیٹر الیزبتھ وارن، کمالا ہیرس اور برنی سینڈرز بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ بائڈن سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دونوں ادوار میں ان کے نائب صدر رہے ہیں، انہوں نے ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کے 2017 میں شارلٹس ول میں ہونے والے سفید فام مظاہروں یہ کہہ کر ’دونوں طرف اچھے ہیں نفرت پھیلانے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں اخلاقی برابر قائم کردی‘۔

    جو بائڈن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو چار سال دئیے جو تاریخ میں گمراہ موقع کے اعتبار سے دیکھا جائے گا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو مزید چار سال دت دئیے تو وہ امریکی اقوام کی بنیادی شخصیت کو ہی تبدیل کردے گا اور میں یہ سب دیکھتا رہو لیکن کچھ نہ کروں یہ نہیں ہوسکتا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ بائڈن کو نائب صدر بنانا اوبامہ کے بہترین فیصلوں میں ایک تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جو بائڈن ڈیموکریٹک پارٹی کے سب سے زیادہ تجربہ کار امیدوار ہیں، جو چھ مرتبہ سینیٹر رہ چکے ہیں جبکہ دو مرتبہ 1988 اور 2008 میں ملکی سربراہی انتخابات میں حصّہ لے چکے ہیں۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ جو بائڈن نے 2016 بھی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے خلاف شامل ہونا تھا لیکن وہ اپنے 46 سالہ بیٹے کی موت کے باعث شامل نہیں ہوسکے اور ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بائڈن کے بیٹے باؤ بائڈن کا انتقال دماغ کے کینسر کے باعث ہوا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عوامی رائے شماری کے مطابق جو بائڈن ڈیموکریٹ کے سب سے مقبول امیدوار ہیں۔

  • سینیٹر کرسٹن برانڈ بھی امریکا کی صدارتی دوڑ میں شامل ہوگئیں

    سینیٹر کرسٹن برانڈ بھی امریکا کی صدارتی دوڑ میں شامل ہوگئیں

    واشنگٹن : نیویارک کی سینیٹر ’کرسٹن گیلی برانڈ‘ بھی 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے اور بطور صدر صدارتی محل میں زندگی گزارنے کے خواہشمند سیاست دانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ سیاست دان 52 سالہ ’کرسٹن گیلی برانڈ‘ نے اتوار کے روز ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے صدارتی الیکشن میں شامل ہونے کی تصدیق کی۔

    ویڈیو پیغام میں گیلی برانڈ کا کہنا تھا کہ ’بہادر افراد لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں لڑواتے نہ ہی وہ زندگیوں پر پیسوں کر ترجیح دیتے ہیں، بہادر لوگ نفرت نہیں پھیلاتے نہ سچ چھپاتے ہیں نہ دیوار بناتے ہیں، یہ سب خوف کی نشانیاں ہوتی ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کرسٹن گیلی برانڈ 2009 میں سینیٹر منتخب ہوئی تھیں اور انہوں نے جنسی زیادتیوں کے خلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کیا تھا۔

    سینیٹر گیلی برانڈ نے ایک بل بھی پیش کیا تھا جس میں فوج میں ہونے والی جنسی زیادتیوں سے پر قوانین تبدیل کرنے سے متعلق بتایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سابق رکن کانگرنس رابرٹ بیٹو نے بھی 2020 کے صدراتی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا

    پہلی ہندو خاتون کا امریکا کے صدارتی انتخابات میں حصّہ لینے کا ارادہ

    خیال رہے کہ کرسٹن گیلی برانڈ کے علاوہ 15 دیگر ڈیموکریٹ سیاست دان بھی صدارتی دوڑ میں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ کی جانب سے صدارت الکیشن میں حصّی لینے والے افراد میں سینیٹڑ الزبتھ وارن، کمالا حارس اور برنی سینڈر بھی شامل جنہوں نے 2016 میں ہیلری کلنٹن کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور سابق رکن کانگریس بیٹو اورورکی بھی شامل ہیں۔