Tag: us election 2024

  • پاکستانی امریکن سلمان بھوجانی ٹیکساس میں کامیاب

    پاکستانی امریکن سلمان بھوجانی ٹیکساس میں کامیاب

    امریکا میں صدارتی انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، مختلف ریاستوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کاملا ہیرس پر برتری حاصل ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پاکستانی امریکن سلمان بھوجانی ٹیکساس اسمبلی کے دوبارہ رکن بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں پاکستانی برادری امریکی سیاست میں آگے آئے۔

    سلمان بھوجانی نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ حلقے کے لوگوں نے دوبارہ منتخب کیا، حلقے کی عوام کا شکر گزار ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا آنے کے بعد فیملی کے حالات زیادہ اچھے نہیں تھے، میں نے امریکہ میں معمولی کام بھی کئے، تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیاست میں حصہ لیا اور منتخب ہوا، پاکستانیوں سمیت سب کے مسائل کے حل کیلئے کام کروں گا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام اپنا نیا صدر منتخب کرتی ہے، جس کے بعد جیتنے والا امیدوار آئندہ چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس کا مکین بن جاتا ہے۔

    امریکا کی تاریخ میں زیادہ دو بڑی سیاسی جماعتوں رپبلکن اور ڈیموکریٹ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور صورت حال اس بار بھی مختلف نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے ناظرین کو امریکی صدر کے انتخاب سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ صدارتی انتخاب کا یہ مرحلہ کس طرح سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی سے لے کر انتخابات کے حتمی نتائج تک کن مراحل سے گزرتا ہے؟

    انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیٹیں دی گئی ہیں جنہیں الیکٹرز کہا جاتا ہے، اور جو جماعت کسی بھی ریاست میں کم از کم 51 فیصد ووٹ لے لیتی ہے تو اس کی فاتح قرار پاتی ہے۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024، ٹرمپ اور کاملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ

    امریکی صدر کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس حوالے سے الیکٹرورل ووٹوں کی کل تعداد جتنی بنتی ہیں اس کے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیداوار امریکا کا صدر بن جاتا ہے۔

  • ٹرمپ امریکا کے صدر بنے تو کون سا منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیں گے؟

    ٹرمپ امریکا کے صدر بنے تو کون سا منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیں گے؟

    ڈونلڈ ٹرمپ اگر امریکی صدر منتخب ہوئے تو وہ دوسری بار اس منصب پر فائز ہوں گے تو اس کے ساتھ ہی وہ ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیں گے۔

    امریکا میں 47 ویں صدر کے لیے پولنگ کا عمل تقریباً مکمل اور نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں جس کے مطابق ری پبلیکن امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈیموکریٹ امیدوار کاملا ہیرس پر الیکٹورل ووٹ میں برتری حاصل ہے جب کہ کانگریس میں ری پبلیکن پارٹی واضح برتری پہلے ہی حاصل کر چکی ہے۔

    امریکا کے دو جماعتی نظام میں وہ پہلے ایسے صدر ہوں گے جو شکست کے بعد دوبارہ منظر عام پر سربراہ مملکت کے طور پر سامنے آئیں گے کیونکہ امریکا کے ابتدائی 6 صدور کا تعلق نہ ری پبلیکن سے تھا اور نہ وہ ڈیموکریٹس پارٹی کے امیدوار تھے۔

    اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر امریکا بن جاتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں دوسرے ایسے صدر ہوں گے جو پہلی بار صدر بننے کے بعد دوسری بار صدر کا الیکشن ہارے لیکن تیسری بار وہ پھر وائٹ ہاؤس کے مکین ہوئے۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ گروور کلیولینڈ کے پاس ہے۔

    سابق امریکی صدر کلیولینڈ پہلی مرتبہ 1885 میں امریکا کے 22 ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔ جس کے بعد 1888 میں ہونے والے انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور ایک بار پھر 1893 کے الیکشن میں وہ میدان میں اترے اور فتح یاب ہوکر وائٹ ہاؤس کے مکین بن گئے۔

    امریکا کی تاریخ میں اب تک 46 صدور آ چکے ہیں جن میں ری پبلیکن صدور کا پلڑہ بھاری نظر آتا ہے۔ اب تک ری پبلیکن کے 18 نامزد امیدوار صدر بن چکے ہیں جب کہ ڈیموکریٹ کے 16 صدور منتخب ہوئے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/us-election-2024-if-kamla-elect-president-what-title-will-the-husband-get/

  • الیکشن شفاف ہورہے ہیں، نہ جیتا تو ہار تسلیم کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    الیکشن شفاف ہورہے ہیں، نہ جیتا تو ہار تسلیم کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں ووٹ کاسٹ کیا، فوکس نیوز پر جانبداری کا الزام لگا دیا، انہوں نے کہا کہ فوکس نیوز اور اوپرا ونفری نے امریکی رائے کو تقسیم کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اب تک الیکشن شفاف ہو رہے ہیں، نہ جیتا تو ہار تسلیم کروں گا۔

    سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی سیکرٹ سروس کو تنقید کا نشانہ بنایا، بولے ہماری بڑی بڑی ریلیوں کی سیکیورٹی پرکم اہلکار تعینات کیے گئے۔

    ڈیموکریٹس کی چھوٹی ریلیوں کیلیے بھی بڑے سیکیورٹی اقدامات کئے گئے، انہوں نے کہا کہ ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، خواہش ہے ایران ترقی کرے۔

    کاملا ہیرس نے پیغام میں کہا ہمیں آج جیت کر دکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری اپنے ووٹ کی طاقت بخوبی جانتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے، سابق امریکی صدر ٹرمپ 232 الیکٹورل ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ کاملا ہیرس کے 212 ووٹ ہیں۔

    فاکس نیوز کے مطابق ٹرمپ مونٹانا، وائیومنگ، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ریاست نیبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس میں بھی ٹرمپ کو کامیابی نصیب ہوچکی ہے۔

    ٹرمپ آئیووا، میسیوری، آرکنساس، لیوزانا، انڈیانا، کنٹیکی، ٹینیسی، مسیسپی، اوہائیو، الاباما، فلوریڈا، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولینا میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں۔

    فاکس نیوز کے مطابق 270 الیکٹورل ووٹ کا نمبر پورا کرنے کیلئے سوئنگ ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ہے، ریاست پنسلوینیا میں ٹرمپ کوکاملا ہیرس پر برتری حاصل ہے۔

    ٹرمپ کو شمالی کیرولینا، جارجیا، وسکونسن، ایریزونا، مشی گن میں برتری ہے، جبکہ سوئنگ اسٹیٹ نیواڈا سمیت دیگر ریاستوں میں پولنگ اب بھی جاری ہے۔

    فاکس نیوز کے مطابق سابق امریکی صدر ٹرمپ 232 الیکٹورل ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ کاملا ہیرس کے 212 ووٹ ہیں۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024، ٹرمپ اور کاملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ

    الیکشن کے دوران تناؤ کے پیش نظر سیکورٹی کے انتہائی اقدامات کئے گئے ہیں، جبکہ واشنگٹن ڈی سی کی گلیوں میں سیکورٹی اہلکار موجود ہیں، وائٹ ہاؤس کے ارد گرد8فٹ اونچی لوہے کی باڑ کھڑی کردی گئی ہیں۔

  • کاملا ہیرس اگر امریکی صدر بن گئیں تو ’’خاتون اول‘‘ کا ٹائٹل ختم، شوہر کو کیا خطاب ملے گا؟

    کاملا ہیرس اگر امریکی صدر بن گئیں تو ’’خاتون اول‘‘ کا ٹائٹل ختم، شوہر کو کیا خطاب ملے گا؟

    کاملا ہیرس اگر امریکی صدر بن گئیں تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون وزیراعظم ہوں گی مگر شہری یہ سوچ رہے ہیں کہ ان کے شوہر کو کیا خطاب ملے گا۔

    امریکا میں 47 ویں صدر کے انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب تک موصولہ نتائج کے مطابق ٹرمپ کو برتری حاصل ہے تاہم مقابلہ سخت ہے اور اب تک برتری کا فرق صرف 16 الیکٹرول نشستوں کا ہے۔

    امریکا میں جو بھی صدر منتخب ہوتا ہے۔ اس کی اہلیہ کو خاتون اول کا خطاب ملتا ہے، تاہم اگر آج نتائج کاملا کے حق میں آتے ہیں تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون امریکی صدر بننے کا اعزاز حاصل کر لیں گی۔

    اگر کملا ہیرس امریکی صدارتی انتخابات جیت گئیں تو "خاتون اول” کا خطاب ختم ہو جائے گا۔ اس صورتحال میں امریکی شہریوں کے ساتھ دنیا بھی متجسس ہے کہ اگر کاملا ہیرس 47 ویں صدر امریکا کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں براجمان ہوتی ہیں تو کیا ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف کو کون سا خطاب دیا جائے گا؟

    اگر ایسا ہوتا ہے کہ ڈگلس پہلی بار امریکا میں شوہر اول کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں ’’فرسٹ جنٹلمین‘‘ کا لقب دیا جائے تاہم لوگوں نے خاتون اول کے ’فلوٹس‘ کے عنوان کے مقابلے میں ان کے سرکاری لقب پر سوال اٹھایا ہے۔

    کچھ لوگوں نے ایمہوف کے مستقبل کے عنوان کے بارے میں قیاس کیا ہے، جس میں "ایفگوٹس” ممکنہ طور پر ان کا لقب ہوسکتا ہے۔ کچھ لوگوں نے "ڈوگ آئی” یا "فرسٹ لارڈ آف امریکا” جیسے عہدوں کی تجویز پیش کی ہے۔

    کاملا کیونکہ اس وقت صدر بائیڈن کی نائب ہیں تو ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف فی الحال امریکا کے "سیکنڈ جنٹلمین” کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جیت کی صورت میں ان کا لقب ممکنہ طور پر "ایفگٹس” (ریاستہائے متحدہ کا پہلا جنٹلمین) بن جائے گا۔

    یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے پروفیسر کرسٹوفر فیلپس نے اس نظریے کی حمایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ میں اس سے پہلے کبھی کوئی خاتون صدر نہیں تھی، اس لیے صدر کے مرد شریک حیات کا کردار نیا ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/us-presidential-election-2024-kamla-harris-and-trump-profile/

  • واشنگٹن: کیپیٹل وزیٹر سینٹر سے مشکوک شخص گرفتار

    واشنگٹن: کیپیٹل وزیٹر سینٹر سے مشکوک شخص گرفتار

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخاب 2024 کے سلسلے میں ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، کیپٹل ویزیٹر سینٹر سے مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سیکورٹی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واشنگٹن میں کیپٹل ویزیٹر سینٹر سے حراست میں لئے گئے مشکوک شخص سے ایک پستول اور ٹارچ برآمد کرلی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ملک میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے آج پولنگ جاری ہے، ایسے میں امن و امان اور الیکشن عملے پر تشدد کے خدشات سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    امریکی انتخابات کے سلسلے میں واشنگٹن، ریاست اوریگان اور نیواڈا میں نیشنل گارڈ کو فعال کردیا گیا ہے جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کے لیے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ قائم کردی ہے۔

    امریکا بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی اقدامات انتہائی سخت کئے گئے ہیں، جبکہ پولنگ عملے کی حفاظت کے لیے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی انتخابات کے دوران غلط معلومات سے الیکشن عملے، ورکرز اور ان کے خاندانوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    سائبر سیکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ بیرونی مخالفتین پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر جھوٹی افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں، غلط معلومات کا ایک آتش فشاں ہے۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024، ٹرمپ اور کاملا ہیرس میں کانٹے کا مقابلہ

    ڈیموکریٹ کی جانب سے موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس اور ری پبلیکن کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ امیدوار ہیں۔ دونوں امیدواروں نے جم کر انتخابی مہم چلائی ہے، ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کی اور اپنی قیادت میں امریکا کو بام عروج پر پہنچانے کے دعوے کیے۔

  • امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیاب

    امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیاب

    امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، ریپبلکنز کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے مطلوبہ 270 نشستیں حاصل کرلیں۔

    فاکس نیوز کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلئے جبکہ ان کے مد مقابل کاملا ہیرس 226 ووٹ حاصل کرسکیں۔

    امریکا کی 7 میں سے 4 سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی، پینسلوینیا، شمالی کیرولائنا، جارجیا اور وسکانسن میں ٹرمپ کو جیت نصیب ہوئی۔

    فاکس نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو 277 الیکٹورل ووٹ مل چکے ہیں، ان کے اہل خانہ کنونشن سینٹر میں موجود ہیں۔

    ڈیموکریٹس حکام کے مطابق صدارتی امیدوار کاملا ہیرس آج خطاب نہیں کریں گی۔

    ٹرمپ نے اہم سوئنگ ریاست پینسلوینیا کا میدان بھی مار لیا، اس کے علاوہ مونٹانا، وائیومنگ، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ریاست نیبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس میں بھی ٹرمپ کو کامیابی نصیب ہوچکی ہے۔

    ٹرمپ آئیووا، میسیوری، آرکنساس، لیوزانا، انڈیانا، کنٹیکی، ٹینیسی، مسیسپی، اوہائیو، الاباما، فلوریڈا، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولینا میں بھی کامیاب ہوئے۔

    فاکس نیوز کے مطابق 270 الیکٹورل ووٹ کا نمبر پورا کرنے کیلئے سوئنگ ریاستوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جہاں سے سابق صدر کامیابی حاصل کرنے کامیاب ہوچکے ہیں۔

    ٹرمپ کا وکٹری خطاب

    امریکا کے نومنتخب 47 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت کے فوری بعد اپنے خطاب میں ملک کو محفوظ بنانے اور سرحدوں کو سیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے وکٹری خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جیت نا قابل یقین ہے۔ اب امریکا کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ہم اس کے زخموں پر مرہم رکھیں گے اور امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکا کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدوں کو سیل کریں گے۔ اب جو بھی یہاں آئے گا، وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا۔

    امریکی صدارتی انتخاب 2024

    نومنتخب صدر نے کہا کہ مجھے 315 الیکٹورل ووٹ جیتنے کی امید تھی تاہم عوام نے ہمیں ایک بار پھر غیر معمولی مینڈیٹ دیا ہے اور سوئنگ ریاستوں میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ امریکی سینیٹ میں ہماری کامیابی غیر معمولی ہے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ میں ںے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا اور اب کامیابی کے بعد ایک ایسے نئے سفر کا آغاز کریں گے، جس میں امریکیوں کو بہت خوشیاں ملیں گے اور میں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کے خواب پورے نہ کر لوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کامیاب دلوانے پر امریکی عوام کی خدمت کر کے اس کا صلہ دینگے اور عوام نے جو ذمہ داری ہے اسے سخت محنت سے نبھاؤں گا۔ امریکی عوام 4 سال کی تقسیم کو پیچھے چھوڑ کر میرا ساتھ دیں، میں کیے گئے وعدوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ٹیکسز میں کمی لاکر امریکی عوام کوریلیف دیں گے۔

    امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

    امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام اپنا نیا صدر منتخب کرتی ہے، جس کے بعد جیتنے والا امیدوار آئندہ چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس کا مکین بن جاتا ہے۔

    امریکا کی تاریخ میں زیادہ دو بڑی سیاسی جماعتوں رپبلکن اور ڈیموکریٹ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور صورت حال اس بار بھی مختلف نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے ناظرین کو امریکی صدر کے انتخاب سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ صدارتی الیکشن کا یہ مرحلہ کس طرح سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی سے لے کر انتخابات کے حتمی نتائج تک کن مراحل سے گزرتا ہے؟

    انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیٹیں دی گئی ہیں جنہیں الیکٹرز کہا جاتا ہے، اور جو جماعت کسی بھی ریاست میں کم از کم 51 فیصد ووٹ لے لیتی ہے تو اس کی فاتح قرار پاتی ہے۔

    امریکی صدارتی انتخاب میں صدر کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس حوالے سے الیکٹرورل ووٹوں کی کل تعداد جتنی بنتی ہیں اس کے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیداوار امریکا کا صدر بن جاتا ہے۔

    مثلا ریاست کیلیفورنیا کے پاس سب سے زیادہ 54 الیکٹورل ووٹ ہیں جبکہ ویرمونٹ کے پاس سب سے کم یعنی صرف تین الیکٹورل ووٹ ہیں۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی میں چار مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جس امیدوار نے عوام کے زیادہ ووٹ لیے وہ امریکا کا صدر نہ بن سکا بلکہ اس کا مد مقابل امیدوار کرسی پر براجمان ہوگیا، اس کی حالیہ مثال گزشتہ انتخابات ہیں جس میں ہیلری کلنٹن نے سب سے زیادہ (30لاکھ اضافی) ووٹ لیے لیکن جو الیکٹرورل ووٹ تھے وہ ٹرمپ کے زیادہ تھے جس کی وجہ سے وہ صدر بن گئے تھے۔

    امریکا کی 50 ریاستوں میں سات ریاستیں ایسی ہیں جنہیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے کیونکہ کبھی ان کا جھکاؤ ریپبلکن تو کبھی ڈیمو کریٹک کی جانب ہوتا ہے۔

    یاد رکھیں!! امریکا کی 50 ریاستوں کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 538 ہے اور جس امیدوار نے اس میں سے 270 ووٹ حاصل کرلیے وہی اگلا صدر بننے کا حقدار قرار پائے گا۔

  • امریکی صدارتی انتخاب 2024 : پولنگ کے دوران شدید طوفان کی پیش گوئی

    امریکی صدارتی انتخاب 2024 : پولنگ کے دوران شدید طوفان کی پیش گوئی

    لوزیانا : امریکا میں اس وقت صدارتی انتخابات کی گہما گہمی ہے تو دوسری جانب پولنگ کے دوران محکمہ موسمیات نے شدید طوفان کی پیش گوئی کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست لوزیانا کے مختلف علاقوں میں تباہ کن ہواؤں اور طوفان کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے، حکام نے طوفان کے پیش نظر لیول ٹو کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    نیشنل ویدر سروس کے مطابق ملک کے وسطی علاقوں میں شدید سردی کی لہر متوقع ہے جس کے بعد شدید طوفانی ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھاربارشوں کا امکان ہے، مذکورہ طوفان سے مشی گن، وسکونسن اور دیگر ریاستیں بھی متاثر ہونے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ طوفان مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے خاص طور پر ٹیکساس، لوزیانا، جنوب مشرقی آرکنساس اور مغربی میسیسیپی کے کچھ علاقوں میں شدید طوفان اور برفباری کا امکان ہے۔

    علاوہ ازیں امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    سی این این کے مطابق کچھ ریاستوں میں مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے پولنگ کا آغاز ہوا جبکہ بعض ریاستوں میں پولنگ اسٹینشز صبح آٹھ بجے کُھلے۔

    صدر کے عہدے کے لیے مدمقابل امیدوار کو کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ قومی سطح پر کُل 538 الیکٹورل ووٹس یا الیکٹرز ہوتے ہیں جبکہ امیدوار کو جیتنے کے لیے 270 ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

  • امریکی انتخابات، سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات

    امریکی انتخابات، سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات

    امریکی صدارتی الیکشن میں فیصلے کی گھڑی آ گئی اورملک کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے آج پولنگ ہوگی، ایسے میں امن و امان اور الیکشن عملے پر تشدد کے خدشات سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی انتخابات کے سلسلے میں واشنگٹن، ریاست اوریگان اور نیواڈا میں نیشنل گارڈ کو فعال کردیا گیا ہے جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کے لیے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ قائم کردی ہے۔

    امریکا بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی اقدامات انتہائی سخت کئے گئے ہیں، جبکہ پولنگ عملے کے لیے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہیں۔ الیکشن عملے کی سیکیورٹی کے لیے ایک ہزار Panic Buttons منگوالیے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی انتخابات کے دوران غلط معلومات سے الیکشن عملے، ورکرز اور ان کے خاندانوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    سائبر سیکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ بیرونی مخالفتین پہلے سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر جھوٹی افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں، غلط معلومات کا ایک آتش فشاں ہے۔

    واضح رہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے 47 ویں صدر کے لیے الیکشن کا میدان سج گیا ہے اور آج پولنگ ہوگی۔ دنیا کے واحد سپر پاور ملک کا درجہ حاصل ہونے کے باعث دنیا بھر کی نظریں امریکا کے صدارتی الیکشن پر لگی ہوئی ہیں۔

    ڈیموکریٹ کی جانب سے موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس اور ری پبلیکن کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ امیدوار ہیں۔ دونوں امیدواروں نے جم کر انتخابی مہم چلائی، ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کی اور اپنی قیادت میں امریکا کو بام عروج پر پہنچانے کے دعوے کیے۔

    کاملا اور ٹرمپ دونوں میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ تاہم امریکی ووٹرز نے کس امیدوار کے وعدوں پر یقین کیا اور کس پر اعتماد کیا یہ کل نتیجہ آنے کے بعد پتہ چل جائے گا۔

    امریکی صدارتی انتخابات: زمین کے ساتھ آج خلا میں بھی ووٹ ڈالا جائے گا!

    امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا سب سے پہلے آغاز پاکستانی وقت کے مطابق آج سہ پہر تین بجے ریاست ورمونٹ میں ہوگا۔ 6 مختلف ٹائم زون کے باعث پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔

  • امریکی عوام ٹرمپ کے جیت کے دعوے میں نہ آئیں، کاملا ہیرس

    امریکی عوام ٹرمپ کے جیت کے دعوے میں نہ آئیں، کاملا ہیرس

    امریکی صدارتی الیکشن میں صرف ایک دن باقی ہے، ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کانٹے کامقابلہ متوقع ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کا مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکی عوام ٹرمپ کے قبل از وقت جیت کے دعوے میں نہ آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا قبل از وقت جیت کا دعویٰ حقیقت سے توجہ ہٹانا ہے، 2020 کا صدارتی انتخاب شفاف تھا جس میں ٹرمپ کو شکست ہوئی۔

    کاملا ہیرس نے کہا کہ امید ہے یہ انتخاب بھی صاف و شفاف ہوگا، گزشتہ الیکشن بھی شفاف تھا یہ بھی شفاف ہوگا۔ریلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کے لیے لڑنے کو تیار ہیں۔

    کاملا نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں ہر خاندان پر سیلز ٹیکس لگایا۔ آپ کا ووٹ ہی آپ کی طاقت اور آواز ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم لڑیں گے اور جیت کر دکھائیں گے جب کہ مخالفین سے انتقام کے بجائے انہیں مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔

    اس سے قبل امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوینیا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا سنہرا دور شروع ہونے والا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کاملاہیرس بہت ہوچکا، اب تمہیں جاناہوگا، سابق صدر نے کہا کہ الیکشن کے نتائج 5 نومبر کو ہی سامنے آنے چاہئیں۔

    کینیڈا نے بھارت کو ”سائبرتھریٹ“ کی فہرست میں شامل کرلیا

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ جوبائیڈن کے خراب نظام کوٹھیک کریں گے، کاملا ہیرس نے 4 سال تک ہیلتھ ورکرز کیلئے کچھ نہیں کیا، ہم اقتدار میں نئی نوکریاں فراہم کریں گے، عوام کو خوشحال بنائیں گے۔

  • امریکا کا سنہرا دور شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا کا سنہرا دور شروع ہونے والا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدارتی الیکشن میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اور کاملا ہیرس کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان کانٹے کامقابلہ متوقع ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوینیا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا سنہرا دور شروع ہونے والا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کاملاہیرس بہت ہوچکا، اب تمہیں جاناہوگا، سابق صدر نے کہا کہ الیکشن کے نتائج 5 نومبر کو ہی سامنے آنے چاہئیں۔

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ جوبائیڈن کے خراب نظام کوٹھیک کریں گے، کاملا ہیرس نے 4 سال تک ہیلتھ ورکرز کیلئے کچھ نہیں کیا، ہم اقتدار میں نئی نوکریاں فراہم کریں گے، عوام کو خوشحال بنائیں گے۔

    دوسری جانب امریکا کی صدارتی امیدوارکاملاہیرس کا مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکی عوام ٹرمپ کے قبل از وقت جیت کے دعوے میں نہ آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا قبل از وقت جیت کا دعویٰ حقیقت سے توجہ ہٹانا ہے، 2020 کا صدارتی انتخاب شفاف تھا جس میں ٹرمپ کو شکست ہوئی۔

    کینیڈا نے بھارت کو ”سائبرتھریٹ“ کی فہرست میں شامل کرلیا

    کاملا ہیرس نے کہا کہ امید ہے یہ انتخاب بھی صاف و شفاف ہوگا، گزشتہ الیکشن بھی شفاف تھا یہ بھی شفاف ہوگا۔