Tag: US forces

  • افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج واپس چلی گئی

    افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج واپس چلی گئی

    کابل : افغانستان میں گزشتہ 20سال سے موجود امریکی افواج بالآخر واپس چلی گئیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں ہماری 20سالہ موجودگی کا اختتام ہوگیا ہے، ایک لاکھ 20ہزار سے زائد امریکی، اتحادیوں بشمول افغانیوں کا انخلا کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلا مکمل کیا گیا، کل امریکی عوام سے خطاب کروں گا، عالمی برادری طالبان سے معاہدوں کی پاسداری کی توقع رکھتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ اور انخلا کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مک کینزی نے کہا آخری امریکی طیارے کابل ہوائی اڈے سے امریکی وقت پیر کی دوپہر تین بج کر 29 منٹ (کابل میں رات 12 بجے سے ایک منٹ پہلے) پر اڑے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ امریکی شہری افغانستان میں رہ گئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وہ ملک چھوڑ سکیں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلکن نے پیچھے رہ جانے والے امریکیوں کی تعداد 200 سے کم بتائی ’ممکنہ طور پر سو کے قریب‘ اور کہا کہ ان کا محکمہ انہیں نکالنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

    انہوں نے فوج کی سربراہی میں ہونے والے انخلا کے مشن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ پیچھے رہ جانے والے شہریوں اور ملک سے نکلنے کے خواہشمند افغان شہریوں کی مدد کے لیے کام کرتا رہے گا۔

  • طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی، جوبائیڈن

    طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی، جوبائیڈن

    امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر افغان طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ طالبان کہہ چکے ہیں وہ قانونی حیثیت کے حصول کےخواہش مند ہیں، اب تک طالبان نے امریکی افواج کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

    واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں جاری افواج کے انخلا آپریشن میں اب تیزی آرہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے معاملے پر طالبان نے مجموعی طور پرمعاہدے کی پاسداری کی ہے، امید ہے افغانستان سے افواج کا انخلا31اگست تک مکمل ہوجائے گا۔

    امریکی صدر نے پریس کانفرنس کے دوران صحافی کی جانب سے کیے گئے ایک سوال پر جواب دیا کہ ضرورت پڑنے پر انخلا کی ڈیڈلائن میں ممکنہ توسیع پر بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے ہزاروں افراد کےانخلا میں پیشرفت ہورہی ہے، 36 گھنٹے سے بھی کم وقت میں11ہزار افراد کو کابل سے بحفاظت باہر نکالا گیا ہے۔

    جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح امریکی شہریوں کو جلد اور محفوظ طریقے سےنکالنا ہے، انخلا میں مدد کرنے پرعالمی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

  • امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکا مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں بھیجے جانے والے طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ بمبار طیارے بی 52 ہوسکتے ہیں اور انھیں مشرقِ اوسط کی جانب ابھی روانہ نہیں کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی دھمکیوں اور پریشان کن اشاروں کے ردِعمل میں طیارہ بردار بحری جہاز مشرقِ اوسط میں لنگر انداز کرے گی اور ایک بمبار ٹاسک فورس بھیجے گی۔

    جان بولٹن کا کہنا تھا کہ اس سے امریکا یہ بھی ظاہر کردے گا کہ وہ کسی بھی حملے کا تباہ کن طاقت سے جواب دے گا۔امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے انے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو ایران سے قابل اعتبار خطرے کے ردعمل میں بھیجا گیا ہے۔

  • دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    دنیا کے 180 ممالک میں دولاکھ سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں

    وانشگٹن:ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو دی گئی خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے‘امریکا کے دو لاکھ سے زائد فوجی اس وقت دنیا کے 180 ممالک میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں عالمی قوانین کی پاسداری پر سب سے زیادہ زور دینے والا ملک امریکہ خود کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کو خاطر میں نہیں لاتا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کے قتل کے بعد امریکا نے روس پر عالمی قوانین کی خلاف کا الزام عائد کیا تھا اوراس بات پرزور دیا تھا کہ یقینی بنایا جائے کہ روس آئندہ کسی بھی ملک کے سرحدی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔  دوسری جانب امریکا خود کتنے ہی ممالک کے سرحدی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

    اکتوبر 2017 میں نائیجریا میں ایک حملے دوران 4 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہلاک ہونے والے امریکی فوجی افریقی ملک مالی کی سرحد پرہونے والی ایک کارروائی میں شامل تھے۔

    نائیجریا میں امریکی فوجیوں کا مارا جانا امریکا کے لیے کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں تھا۔ اس بات کا شاید ہی کسی کو علم ہو کہ امریکا نائیجریا میں بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

    دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے ملک امریکا کے 180ممالک میں 2لاکھ سے زائد فوجی مختلف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تاہم، ان میں سے صرف سات ممالک ایسے ہیں جہاں امریکی فوجی کسی نہ کسی حوالے سے فعال کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

    صومالیہ

    سن 1993 کے تلخ تجربات سے گزرنے کے بعد بھی امریکا کے 300 سے زائد فوجی صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت الشباب کے سربراہ محمد فرح عیدید کو پکڑنے کے لیے آپریشن کررہے ہیں۔

    صومالیہ

    امریکا کو آپریشن کے آغاز میں ہی واضح ہوگیا تھا کہ صومالیہ میں فوجی آپریشن مشکلات کا شکار ہوگا۔ اس مہم کے دوران اب تک18 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    افغانستان

    امریکا سن2001 میں تباہ ہونے والا ورلڈ ٹریڈ ٹاور

    امریکا نے افغانستان میں 11 ستمبر سن 2001 میں ورلڈ ٹرید ٹاور پر ہونے والے حملوں کو بہانہ بنا کر افغان سرزمین پرالقائدہ، طالبان اور دیگر جنگجؤ گروہوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے اپنے فوجیوں کو بیھجا تھا۔

    افغانستان

    امریکا کو افغانستان میں طالبان، القائدہ، اور حقانی نیٹ ورک کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکا کو افغانستان میں طویل جنگ لڑنا پڑی جو ابھی تک جاری ہے۔ افغانستان میں اس بھی 13،329 امریکی فوجی موجود ہیں۔

    شام

    شام

    عراق کے بعد شام کی سرزمین کو امریکا نے اپنی کارروائی کے لیے منتخب کیا اور سن 2017 میں امریکا کی زیر قیادت بین الاقوامی فورسز نے انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کی غرض سے شام پرحملہ کیا تھا جوآج بھی جاری ہے شام میں 1500 سے زائد امریکی فوجی آج بھی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔

    عراق

    امریکا نے کیمیائی ہتیھاروں کو جوازبنا کرعراقی حکومت کے خلاف حملوں جنگ شروع کی تھی صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد امریکا نے داعش کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    عراق

    سرزمین عراق امریکی جنگ کے بعد سے عدم استحکام کا شکار ہے اوراب دولت اسلامیہ کو ملک بھرمیں تشدد کا سبب کہا جاتا ہے۔ عراق میں تاحال امن وامان کی صورت حال خراب ہے اورامریکی فوجی بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔

    یمن

    کانگریس کو بیجھی گئی ڈونلڈ ٹرمپ کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یمن جنگ میں حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فوجی موجود ہیں سعودی عرب کی قیادت میں جاری آپریشن میں فورسز کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

    یمن

     

    یہ مدد صرف فوجی سطح پر نہیں بلکہ انٹیلی جنس کی معلومات فراہم کرنے کی سطح پر بھی ہے۔

    لیبیا

    لیبیا

    لیبیا میں سابق صدر کرنل معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بد امنی پھیلی ہوئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوجی لیبیا میں نام نہاد تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف برسرپیکار ہے۔ البتہ یہاں امریکی فوجیوں کی تعاد کم ہے۔

    نائیجریا

    افریقی ملک نائیجریا میں امریکا کے تقریباً 500 فوجی سرگرم ہیں جو اکتوبرسن 2017 میں میں چار امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دولت اسلامیہ کے خلاف مہم میں حصّہ لینے نائیجریا آئے تھے۔

    نائیجریا

    امریکا میں ان فوجیوں کی اموات کے بارے میں بھی بحث بھی جاری ہے۔ مغربی افریقی ملک نائیجر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی بہت سے لوگوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فضائی حملے داعش کو نقصان نہیں‌پہنچا سکتی، ابو بکر البغدادی

    فضائی حملے داعش کو نقصان نہیں‌پہنچا سکتی، ابو بکر البغدادی

    بغداد: دولت اسلامیہ نے اپنے سربراہ کی جانب سے ایک نیا پیغام جاری کیا ہے، آئی ایس آئی ایس لیڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ خلافت ٹھیک کام کر رہی ہے اور یہ کہ روس اور امریکی قیادت والے اتحاد کے فضائی حملے گروپ کو کمزور کرنے میں ناکام رہے ہیں اورسعودی شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بدعتی ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اور شام، عراق اور یمن میں اپنے لوگوں کا بدلہ چکائیں۔

    آڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ پیغام ابو بکر البغدادی کی جانب سے ہے، پیغام میں کہا گیا ہے کہ آپ کو اعتماد ہونا چاہیئے کہ خدا انھیں فتح یاب کرتا ہے جو اس کے عبادت گزار ہوتے ہیں۔ اور اچھی خبر سن لیں کہ دولت اسلامیہ بہتر کام کر رہی ہے۔ اس کے خلاف لڑائی جتنی شدید تیز کی جاتی ہے ، یہ اتنی ہی پاک صاف بن کر نمودار ہوتی ہے اور سخت جان بنتی ہے۔

    ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر ہفتے کو شائع ہونے والے اس 24 منٹ کے پیغام کے مستند ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، اسی اکاﺅنٹ پر ماضی میں بھی داعش کے بیانات پوسٹ ہوتے رہے ہیں، اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی، پیغام میں داعش کے خلاف لڑنے کے لیے مسلمان ملکوں کا اتحاد تشکیل دینے کی سعودی عرب کی کوششوں پر تنقید کی گئی ہے۔

    پیغام کے مطابق اگر یہ اسلامی اتحاد ہے، تو اِسے اپنے یہودی اور صلیبی جنگوں کے آقاﺅں سے آزادی کا اعلان کرنا چاہیئے تھا، اور یہودیوں کی ہلاکت اور فلسطین کی آزادی کو اپنا ہدف بنانا چاہئے تھا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے نے بتایاکہ پیغام دینے والے نے سعودی عرب میں بغاوت بلند کرنے پر زور دیا ہے اور اسرائیل کے خلاف حملے کا عہد کیا ہے۔ انھوں نے سعودی شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بدعتی ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اور شام، عراق اور یمن میں اپنے لوگوں کا بدلہ چکائیں۔بغدادی آئے دِن اپنی ریکارڈنگ میں اپنی زبانی سعودی بادشاہت پر حملوں کے لیے کہتے آئے ہیں۔

  • امریکہ کاافغانستان سےفوجی انخلاءکی مدت میں توسیع پرغور

    امریکہ کاافغانستان سےفوجی انخلاءکی مدت میں توسیع پرغور

    کابل: امریکہ کی جانب سےافغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کےباعث فوجی انخلاء کی مدت میں توسیع پرغور کیاجارہاہے۔

    امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے کہا ہے امریکہ افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے باعث افواج کے انخلاء کے عمل کو سست کرنے پرغورکررہاہےتاہم آئندہ ماہ افغان صدر کے دورہ امریکہ کے بعد صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔

    نو منتخب امریکی وزیر دفاع غیراعلانیہ دورے پرافغانستان پہنچے جہاں انہوں نے افغان صدراشرف غنی سمیت دیگررہنماؤں سے ملاقات کی اس موقع پرخطے کی صورتحال اوراہم امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    امریکہ نے 2001 میں ورلد ٹریڈ سنٹر سانحے کے ردعمل کے نتیجے میں افغانستان پرحملہ کیا تھا اور تقریباً 14 سال تک امریکی افواج طالبان کے خلاف برسرِ پیکاررہاہے۔

  • عراق میں امریکی حملہ: البغدادی کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات شروع

    عراق میں امریکی حملہ: البغدادی کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات شروع

    بغداد: عراق میں داعش کے اجلاس کے دوران امریکی فضائی حملے میں تنظیم کےکئی رہنمازخمی ہو گئے ہیں اورامکان ظاہر کیا جارہاہے اس اجلاس میں داعش کا امیرابوبکرالبغدادی بھی موجود تھا۔

    عراق میں داعش کی زیر تسلط علاقے میں امریکی فضائیہ نے کالعدم تنظیم کے قائدین کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اہم اجلاس مصروف میں تھے۔

    اس اجلاس میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی موجودگی سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آ ئی ہیں غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق داعش کے ٹھکانوں پر امریکی فضائیہ کی بمباری سے اعلیٰ قیادت سے سمیت کئی مشیران مارے گئے ہیں تاہم اس ضمن میں داعش یا امریکی فضائیہ کی طرف سے تاحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ عراق میں داعش کے مقبوضہ علاقے میں یہ پہلی امریکی کاروائی ہے۔

    ذرائع کے مطابق عراق نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ آیا داعش کا سربراہ البغدادی امریکی افواج کی جانب سے کئے گئے اس حملے میں ہلاک یا زخمی ہوا ہے یا نہیں۔