Tag: US India joint statement

  • امریکا بھارت مشترکہ بیان پر پاکستان کا سخت ردعمل

    امریکا بھارت مشترکہ بیان پر پاکستان کا سخت ردعمل

    امریکا اور بھارت مشترکہ بیان کے حوالے سے میڈیا کے سوالات پر ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سے متعلق مخصوص حوالے کو گمراہ کن سمجھتے ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا اور بھارت کے مشترکہ بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان سے متعلق مخصوص حوالہ گمراہ کن ہے، یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی سیاسی اہمیت ہے، حیران ہیں کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بےمثال قربانیاں دی ہیں، ہزاروں جانوں کے نذرانے پیش کرکے ہمارے اداروں، افواج نے مثال قائم کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں، دنیا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا، بیان میں دعوے دہشت گردی کیخلاف جنگ کے عزم کو کیسے مضبوط کرسکتے ہیں؟

    ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ بھارت دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہے، بھارت عادتاً دہشت گردی کی بوگی کااستعمال کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ جبر کرکے دنیا کی اس مسئلے سے توجہ ہٹانا ہے، بھارت کا مقصد اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک سے توجہ ہٹانا ہے، پاکستان اور اس کی دہشت گردی کیخلاف جنگ پر الزامات لگانا غلط ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مشترکہ بیان خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا نوٹس لینے میں ناکام ہے،
    مذکورہ بیان مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال کا نوٹس لینے میں ناکام ہے، یہ بیان بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کےمترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھا رہے ہیں، ایسے اقدامات اسٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے حصول میں غیر مددگار ہیں،عالمی شراکت دار جنوبی ایشیا میں امن ومان پر جامع اور معروضی نقطہ نظراختیار کریں، یکطرفہ مؤقف کی توثیق سے گریز کیا جائے۔

  • پاکستان نے امریکا بھارت انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ کے بیان کو  مسترد کردیا

    پاکستان نے امریکا بھارت انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ کے بیان کو مسترد کردیا

    اسلام آباد : پاکستان نے امریکا بھارت انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ کے بیان کومستردکردیا اور کہا پاکستان میں سرحد پار دہشت گردی میں بھارت کی سرپرستی اور تعاون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے امریکا بھارت انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ کے مشترکہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بیان پر سنگین خدشات سے امریکا کو آگاہ کر دیا گیا، شراکت دار ممالک جنوبی ایشیامیں امن کےامور کا معروضی نظریہ اپنائیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری واقف ہے پاکستان سرحد پار دہشت گردی سے زیادہ متاثرہوا، پاکستان میں سرحد پار دہشت گردی میں بھارت کی سرپرستی اور تعاون ہے۔

    دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دنیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں،کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے، پاکستان نے بار بار اس بات کی نشاندہی کی ہے ، جنوبی ایشیا میں امن کو بھارتی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سےخطرہ ہے، اس میں اقلیتوں، مقبوضہ کشمیر میں اس کی ریاستی دہشت گردی کے  ساتھ ساتھ خطے میں پاکستان اور دیگر ممالک کے خلاف اس کی لڑائی بھی شامل ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘عالمی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنا رخ موڑے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ کردار ادا کرنے سے باز رہے’۔

  • پاکستان ممبئی حملوں کےملزمان کیخلاف کارروائی کرے، امریکا اور بھارت کا مطالبہ

    پاکستان ممبئی حملوں کےملزمان کیخلاف کارروائی کرے، امریکا اور بھارت کا مطالبہ

    بھارت اور امریکا نے پاکستان سے ممبئی حملوں میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ لشکر طیبہ اور القائدہ نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے بھی کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

    اعلامیے میں پاکستان سے لشکر طیبہ اور القاعدہ نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا، اعلامیے میں غزہ کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے مطابق انہیں غزہ کی صورتحال پر دکھ ہے، تاہم اسرائیل سے تعلقات خراب نہیں کئے جاسکتے، اعلامیے میں رواں سال ستمبر میں اوباما اور مودی کی ملاقات کو دونوں ملکوں کے مستقبل کیلئے اہم قرار دیا گیا۔ مذاکرات میں فیصلہ کیا گیا کہ امریکی سیکریٹری دفاع ہیگل اگست میں بھارت کا دورہ کریں گے جہاں وہ بھارت کے ساتھ آئندہ ہونے والی فوجی مشقوں پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔

    مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا مستقل رکن دیکھنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں وہ سیکورٹی کونسل میں اصلاحات کا منتظر ہے۔