Tag: US judge

  • امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    امریکی عدالت کے فیصلے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی نگران ادارے کے سربراہ ہیمپٹن ڈیلنگر کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج ایمی برمن جیکسن نے وفاقی نگران ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنے کے فیصلے کو "غیر قانونی” قرار دے دیا۔

    عدالت نے گزشتہ روز فیصلہ سنایا کہ آزاد نگران ایجنسی کے سربراہ کو برطرف کرنے کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اختیارات پر عائد پابندیاں آئینی ہیں، جس سے یہ معاملہ ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں پہنچ سکتا ہے۔

    جج کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ ڈیلنگر کو برطرف کرنے کی کوشش صدر ٹرمپ کے اختیارات سے تجاوز کے زمرے میں آتی ہے، اس سے ایگزیکٹو برانچ کے عہدیداروں کو غیر قانونی دباؤ ڈالنے کا موقع ملے گا۔

    جج جیکسن نے اس بات کو مسترد کیا کہ اس قانون کا اطلاق غیر آئینی ہے، اور کہا کہ یہ قانون وفاقی ملازمین اور خاص طور پر وسل بلورز کو تحفظ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ غیر قانونی سلوک کا مقابلہ کر سکیں۔

    انہوں نے کہا کہ صدر مخصوص قانونی وجوہات کی بنا پر اسپیشل کونسل کے سربراہ کو برطرف کر سکتے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھیجی گئی مختصر ای میل میں کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تھی، جس میں محض اتنا لکھا تھا کہ اسپیشل کونسل کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حالیہ فیصلے کے بعد محکمہ انصاف نے اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے وکلا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ٹرمپ کے اختیارات کی حدود کو محدود کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ ایک جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یو ایس ایڈ کے 2200 ملازمین کو بمعہ تنخواہ جبری رخصت پر بھیجنے سے متعلق منصوبے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے کچھ گھنٹے قبل عارضی طور پر روک دیا تھا۔

     

  • امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کا ایک اور فیصلہ روک دیا

    امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کا ایک اور فیصلہ روک دیا

    امریکی عدالت نے یو ایس ایڈ کے ملازمین سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پروگرام کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی جج نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کے فیصلے کو عارضی طور پر روک دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیرملکی امداد روکنے کے احکامات کے بعد یو ایس ایڈ خاتمے کے قریب پہنچ گئی تھی۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے اس پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

    واشنگٹن میں ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے جج کارل نکولس نے کہا ہے کہ وہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کے 2 ہزار 200 ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کے منصوبے کو عارضی طور پر روک دیں گے۔

    یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف ایک مقدمے کے دوران سامنے آیا ہے جس میں امریکی سرکاری ملازمین کی یونین اور غیر ملکی سروس ورکرز کی ایک ایسوسی ایشن نے یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے حکومتی اقدام کو چیلنج کیا تھا۔

    مذکورہ عدالت کے جج کارل نکولس، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دورِ صدارت میں نامزد کیا تھا، نے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ اپنا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کریں گے۔

    مقدمہ دائر کرنیوالی یونین نے عدالت سے کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کے لیے کانگریس سے اجازت نہیں لی۔ یونین کا یہ بھی مؤقف ہے کہ یو ایس ایڈ کیخلاف صدر ٹرمپ کا اقدام غیر آئینی اور غیرقانونی ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ روز یو ایس ایڈ کے ملازمین کو نوٹس بھیج کر اعلان کیا تھا کہ وہ دنیا بھر میں ایجنسی کے 10ہزار سے زائد ملازمین میں سے صرف 611 انتہائی ضروری” ملازمین کو برقرار رکھے گی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد ہی’’سب سے پہلے امریکا‘‘ پالیسی کے تحت ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس کے مطابق تمام امریکی غیر ملکی امداد کو معطل کر دیا گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/usaids-end-nears-almost-all-staff-laid-off/

  • ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا، جج نے بڑا فیصلہ دے دیا

    ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا، جج نے بڑا فیصلہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لئے ایک اور بری خبر سامنے آگئی، وفاقی جج نے وفاقی پروگراموں کی فنڈنگ روکنے کے حکم پر عملدرآمد روک دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے حکم سے بے گھر افراد اور ریٹائرڈ فوجیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق شہریوں کیلئے جاری انفرادی امداد کے پروگرام کو نہیں روکا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق کشیپ پٹیل کی ایف بی آئی ڈائریکٹر نامزدگی کیلئے ریپبلکن پارٹی پر دباؤ بڑھ گیا ہے، 23 سابق ریپبلکن عہدیداران نے ارکان سینیٹ کو نامزدگی مسترد کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کشیپ پٹیل نامزدگی کا اہل نہیں، ملکی سالمیت کوخطرے میں ڈالے گا۔

    دوسری جانب ٹرمپ اور پیٹرو تنازع کے بعد امریکی ملک بدری کی پروازیں کولمبیا میں لینڈ کر گئیں۔

    دونوں ممالک میں بڑی سفارتی کشمکش کے بعد تارکین وطن کو لے کر امریکہ سے کولمبیا ڈی پورٹ ہونے والی اولین پروازیں دارالحکومت بوگوٹا پہنچ گئی ہیں۔

    کولمبیا کی حکومت نے منگل کو تصدیق کی کہ تارکین وطن کو لے کر دو طیارے اترے ہیں۔ کُل 201 تارکین وطن جن میں 110 کیلیفورنیا سے اور 90 ٹیکساس سے بھیجے گئے ہیں جو جہاز میں سوار تھے۔

    کولمبیا نے ہفتے کے آخر میں تارکین وطن کو لے جانے والے امریکی فوجی طیاروں کو مسترد کر دیا تھا اور یہ دلیل دی تھی کہ ان کے مسافروں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔

    مبینہ طور پر لاطینی امریکہ جانے والی کچھ پروازوں میں تارکین وطن کو ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا۔

    افریقی ملک میں فرانس، امریکا سمیت کئی ممالک کے سفارتخانوں پر حملہ

    وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق کولمبیا تارکین وطن کو کسی رکاوٹ کے بغیر قبول کرے گا اور اب امریکا نے کولمبیا پر پابندیاں اور ٹیرف لگانے کا معاملہ روک دیا ہے۔

  • امریکی حکومت کی ججوں سے خفیہ بات چیت، طیارہ حادثے کے متاثرین انصاف سے محروم رہ گئے

    امریکی حکومت کی ججوں سے خفیہ بات چیت، طیارہ حادثے کے متاثرین انصاف سے محروم رہ گئے

    امریکا میں گزشتہ برس دسمبر میں 2 طیارہ حادثوں کا ذمہ دار طیارہ ساز کمپنی کو قرار دیا گیا ہے جس کے بعد باقاعدہ مقدمے کی راہ ہموار ہوگئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ٹیکسس میں ایک جج نے یہ فیصلہ دیا ہے۔ حادثوں میں 346 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔

    2 بوئنگ طیارہ حادثوں میں ہلاک ہونے والے کے خاندانوں نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف نے ان کے قانونی حقوق پامال کیے ہیں۔

    متاثرین کا کہنا تھا کہ طیارہ بنانے والوں سے قانونی جنگ کے دوران حکومت نے ان سے غلط بیانی کی، علاوہ ازیں محکمہ انصاف نے فریقین سے خفیہ بات چیت بھی کی۔

    انہوں نے بتایا کہ محکمہ انصاف نے ایک ڈسٹرکٹ جج سے کہا کہ اس کارروائی کو کرمنل پراسیکیوشن سے مستثنیٰ قرار دیں۔

    تاہم اب ٹیکسس کے جج نے 346 افراد کی موت کا ذمہ دار طیارہ ساز کمپنی کو قرار دیا ہے۔

    خاندانوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اب کمپنی کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کی راہ ہموار کرے گا۔ طیارہ ساز کمپنی کو پہلے ہی 1.77 بلین کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

  • امریکہ کی پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریائے ہڈسن سے برآمد

    امریکہ کی پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریائے ہڈسن سے برآمد

    نیویارک : امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج شیلا عبدالسلام کی دریائے ہڈسن سے لاش ملی ہے، خاتون جج گذشتہ روزسے لاپتہ تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک کے دریائے ہڈسن سے امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج 65سالہ شیلا عبدالسلام کی لاش ملی ہے ، وہ گذشتہ روز اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہوئی تھیں ۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے شیلا عبدالسلام کے جسم پرتشدد یا کسی قسم کی چوٹ کا کوئی نشان نہیں، انکی کی لاش کی شناخت انکے اہل خانہ نے کی، پوسٹ مارٹم کے بعد پہ موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا، مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شیلاعبدالسلام مین ہٹن کورٹ میں چودہ سال جج رہیں، وہ نیویارک کی اپیل کورٹ میں جج کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔


    مزید پڑھیں : جرمن پارلیمنٹ میں پہلی بارمسلمان خاتون اسپیکرمنتخب


    پینسٹھ سال کی شیلا عبدالسلام نیویارک کی رہائشی تھیں، انھوں نے کچھ عرصے قبل دوسری شادی کی تھی، انہوں نے برنرڈ کالج اور کولمبیا لاء اسکول سے گریجویٹ کیا اور پھر ایسٹ بروکلین لیگل سروسز سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا،  1993 میں سپریم کورٹ کی جج منتخب ہوئیں اور پھر 2013 میں نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے انہیں کورٹ آف اپیل کا جج منتخب کیا۔

    شیلا عبدالسلام نیویارک سٹیٹ اسٹنٹ اٹارنی جنرل کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔