Tag: US president

  • افغانستان سے انخلاء کا عمل اسی ماہ مکمل کرلیں گے، امریکی صدر

    افغانستان سے انخلاء کا عمل اسی ماہ مکمل کرلیں گے، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے افواج کے انخلا کاعمل مکمل رواں ماہ 31تاریخ تک مکمل کرلیں گے، جتنا جلدی ختم کریں گے اتنا بہتر ہوگا۔

    وائٹ ہاؤس میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر انخلا کا عمل مکمل کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ طالبان انخلا کے عمل میں بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور متعدد پرتشدد واقعات کے باوجود وہاں سکیورٹی برقرار ہے۔

    صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکہ اس آخری تاریخ سے پہلے انخلا کا ہدف کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک نازک صورتحال ہے، وقت گزرنے کے ساتھ اس کے ٹوٹنے کا شدید خطرہ ہے، افغانستان سے امریکا آنے والوں کا بیک گراؤنڈ چیک کیا جارہا ہے،

    ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان کے بیانات نہیں بلکہ ان کا طرز عمل دیکھیں گے، جس کو دیکھ کر آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ موجودہ حالات2001سے بہت مختلف ہیں، متحد ہوکر انخلا کاعمل مکمل کریں گے، ساتھ دینے پر تمام اتحادی ممالک کا شکر گزار ہوں۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغانستان کی نئی صورتحال سامنے آنے کے بعد امریکہ اپنے فضائی آپریشن میں تیزی لایا ہے تاکہ امریکی شہریوں سمیت ان ہزاروں لوگوں کا انخلاء مکمل کیا جا سکے جنہیں طالبان سے انتقام کا خوف ہے اور جو ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • افغان رہنما اپنی جنگ خود لڑیں، ہم حمایت کریں گے، جوبائیڈن

    افغان رہنما اپنی جنگ خود لڑیں، ہم حمایت کریں گے، جوبائیڈن

    واشنگٹن : امریکا کے صدر جو بائیڈن نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ خود طالبان کے خلاف متحد ہو کر لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں افغانستان سے انخلاء پر کوئی افسوس نہیں ہے اور افغانوں کو اپنی جنگ خود ہی لڑنا ہوگی۔

    صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے، افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    افغانستان میں طالبان کی تیزی سے پیش قدمی جاری ہے اور جنگجوؤں نے منگل کے روز دو مزید صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ پانچ روز کے دوران طالبان آٹھ صوبائی دارالحکومتوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ جنوب مغربی شہر فراہ اور شمال میں پل خمری اب طالبان کے قبضے میں ہے۔

    تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر یہ خبر درست ثابت ہوتی ہے تو طالبان نے اب تک نو ریاستی دارالحکومتوں پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔

    تاہم افغان حکام کا کہنا ہے کہ بدخشاں میں طالبان کے خلاف فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ کمانڈو آپریشن بھی جاری ہے جس میں طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

  • امریکی صدر کا خصوصی سپر سانک طیارہ، آواز سے دگنی رفتار

    امریکی صدر کا خصوصی سپر سانک طیارہ، آواز سے دگنی رفتار

    واشنگٹن: امریکی صدر کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز سے آراستہ ایک سپر سانک ہوائی جہاز تیار کیا جا رہا ہے، جو آواز سے دگنی رفتار سے اڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کی ایک کمپنی ایگزوسانک امریکی فضائیہ کے ساتھ مل کر ایسے سپر سانک ہوائی جہاز پر کام کر رہی ہے، جو اگلا ایئر فورس وَن ہو سکتا ہے۔

    ایگزوسانک نامی کمپنی کو یہ کام تب سونپا گیا تھا جب اس کے لو-بوم سپر سانک ماک 1.8 ٹوئن جیٹ نے امریکی فوج کو کافی متاثر کیا۔

    یہ طیارہ 31 نشستوں کا حامل ہوگا، جو ایگزوسانک کے کمرشل ایئر لائن جیٹ کی بنیاد پر بنایا جائے گا، اور اسے بزنس جیٹ جہازوں کا عروج کہا جا رہا ہے، جس میں چمڑے کی نشستیں، نفیس لکڑی اور سنگ چینی کا کام اور آرام اور کام کے لیے علیحدہ مقامات اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار موجودہ ہوائی جہازوں سے دو گنی ہوگی۔

    اس جہاز کے ڈیزائن میں میں دو نجی حصوں میں سے پہلا حصہ تین مسافروں کے لیے میٹنگ رُوم کی صورت میں ہے، جس میں محفوظ وڈیو ٹیلی کانفرنس کی سہولت ہوگی تاکہ کام کے لیے آن لائن ہونے اور صحافیوں سے گفتگو کی سہولت ملے، یہاں چمڑے کی گھومنے والی نشستیں ہیں اور وڈیو مانیٹر کو بھی تہہ کر کے بند کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے حصے میں سیدھی نشستیں ہیں جن کے ساتھ موجود کرسی کو اپنی مرضی کی اونچائی پر رکھا جا سکتا ہے، یہاں سینئر عملہ مل کر کام یا آرام کر سکتا ہے، اور مین کیبن میں 20 بزنس کلاس نشستیں ہیں۔

    ایگزو سانک کا یہ ہوائی جہاز 5 ہزار بحری میل یعنی 9,260 کلومیٹرز کی رینج رکھتا ہے اور آواز سے تقریباً دو گنی رفتار کی صلاحیت بھی، اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی لو-بوم ٹیکنالوجی زمین پر رہنے والے لوگوں کو متاثر نہیں کرتی، عموماً سپر سانک ہوائی جہازوں سے بہت زیادہ آواز پیدا ہوتی ہے، جس سے لوگ بہت پریشان ہوتے ہیں۔

    اس جہاز کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماک 1.8 یعنی 2,222 کلومیٹرز فی گھنٹہ ہوگی، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جہاز 2030 کی دہائی کے وسط تک فضاؤں میں پرواز کرے گا۔

    واضح رہے کہ اٹلانٹا میں قائم ہرمیوس کارپوریشن بھی 20 نشستوں والا ایک ہائپر سانک طیارے پر کام کر رہی ہے، یہ سپر سانک نہیں بلکہ ہائپر سانک ہوگا جو صرف 90 منٹ میں نیو یارک سے لندن پہنچے گا۔ ہرمیوس امریکی فضائیہ اور ناسا سمیت مختلف اداروں کے ساتھ ملک کر ایک ماک 5 جہاز بنانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے، یعنی آواز کی رفتار سے 5 گُنا رفتار پر اڑنے والا طیارہ۔

  • امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے جو بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے جو بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا ہمیشہ سے امیگرنٹس کی قوم ہے اور رہے گی، تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں۔

    امیگرنٹ ہیریٹیج منتھ کے موقع پر اپنے بیان میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہر امریکی کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع دینا ہوں گے، اب موقع آگیا ہے کی کانگریس شہریت کا بل منظور کرے۔،

    امریکی صدر نے کہا کہ تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں، برابری کے مواقع اورشہریت حاصل کرنے میں رکاوٹیں دورکرنا ہونگی، امریکا ہمیشہ سے امیگرنٹس کی قوم ہے اور رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ میرے انتظامی ایجنڈے میں برابری دینا اہم حصہ ہے، امیگرنٹس کی نسلوں نے ایک عرصے سے جرأت کا مظاہرہ کیا، اقدار کے مطابق پھر سے خوش آمدید کہنے والی قوم بننے کا عزم کرنا ہوگا۔

    صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ کا ایک تہائی حصہ امیگرنٹس پر مشتمل ہے، فیڈرل ایجنسیز کو امیگرنٹس کا اعتماد بحال کرنے کا کہا ہے، اپنے لوگوں کیلئے وعدے پورے کرنے کیلئے بہت کام کرنا باقی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امریکا میں ایک کروڑ10لاکھ کے قریب افراد غیر قانونی مقیم ہیں، اب موقع آگیا ہے کی کانگریس شہریت کا بل منظور کرے، امیگریشن منصوبہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت کا راستہ فراہم کرے گا۔

    امریکی صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امیگریشن منصوبہ غیر قانونی مقیم افراد کو شہریت کا راستہ فراہم کرے گا، اب موقع آگیا ہے کہ کانگریس شہریت کا بل منظور کرے۔ امریکا میں ایک کروڑ10لاکھ کے قریب افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔

    تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں، میری انتظامیہ کا ایک تہائی حصہ امیگرنٹس پرمشتمل ہے، فیڈرل ایجنسیزکو امیگرنٹس کا اعتماد بحال کرنے کا کہا ہے، ہر امریکی کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع دینا ہوں گے۔

  • جوبائیڈن نے ٹرمپ حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کا خاتمہ کردیا

    جوبائیڈن نے ٹرمپ حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کا خاتمہ کردیا

    اوول : امریکہ کے 46 ویں صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارت کے آغاز سے ہی ٹرمپ انتظامیہ کے متنازعہ قوانین کے خاتمے اور ان کی تبدیلیوں پر کام جاری رکھا ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں جوبائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر خدشات دور کرنے کے لیے تین ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں۔ نئے امریکی صدر نے ملکی سرحد پر مہاجر خاندانوں کو الگ کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے امیگریشن کے تین ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں، جن میں سے ایک تارکین وطن کے اہل خانہ کا دوبارہ ملنا ہے اور اس میں تارکین وطن کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی ایک ایسی پالیسی بھی شامل ہے جو جنوبی سرحد پر الگ ہونے والے ان خاندانوں کو دوبارہ متحد کرنے کی ہے۔

    جوبائیڈن نے اوول کے آفس میں کہا کہ آج پہلی کارروائی کے ساتھ ہم پچھلی انتظامیہ کے اخلاقی اور شرمناک فیصلوں کو کالعدم کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے تحت اپنے ماں باپ سے دور حراست میں لیے گئے بچے اور ان کے والدین ہیں جو اب ایک دوسرے سے مل سکیں گے۔

    بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے ایگزیکٹو آرڈر جس پر انہوں نے دستخط کیے ہیں اس میں امریکی جنوبی سرحد کے پار ہجرت کی بنیادی وجوہات پر زور دیں گے جبکہ تیسرے ایگزیکٹو آرڈر ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیز کے مکمل جائزے پر مرکوز ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر جوبائیڈن کے صدر بننے سے قبل ہی امید کی جارہی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کو تبدیل کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے گزشتہ چار برس کے دوران صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 400 سے زائد قواعد و ضوابط سے متعلق اقدامات کیے جن پر کافی اختلافات تھے۔

  • سابق امریکی صدر وائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے کود کر کیوں بھاگے؟

    سابق امریکی صدر وائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے کود کر کیوں بھاگے؟

    واشنگٹن : امریکا کے ایک سابق صدر کو ایک موقع پر جان بچانے کیلئے وہائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے نکل کر بھاگنا پڑا، تقریب حلف برداری میں ہونے والی افراتفری میں حالات قابو سے باہر ہوگئے تھے۔

    یہ واقعہ امریکہ میں گزشتہ صدی 1828ء میں 11 ویں صدارتی انتخابات کے موقع پر پیش آیا۔ مذکورہ انتخابات میں ریپبلکن صدر جان کوئنسی ایڈمز دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالنے میں ناکام ہو گئے اور فتح کا تاج ڈیموکریٹک پارٹی کے61 سالہ امیدوار اینڈریو جیکسن کے سر پر سجا۔

    بعد ازاں 4 مارچ 1829ء کو دارالحکومت واشنگٹن میں نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریبا 21 ہزار افراد نے اپنے پسندیدہ نومنتخب صدر اینڈریو جیکسن کو حلف اٹھاتے ہوئے دیکھنے کے لیے تقریب میں پہنچے۔

    حلف اٹھانے اور خطاب کرنے کے بعد جیکسن نے وائٹ ہاؤس کا رخ کیا جہاں یہ روایت چلی آ رہی تھی کہ مہمانوں کے استقبال اور ان کے طعام کے سلسلے میں دروازے کھول دیئے جاتے تھے۔ تاہم 1829ء کا سال ماضی کے مقابلے میں مختلف رہا جب تقریباً 21 ہزار افراد نے نئے صدر سے ملاقات اور مبارک باد کے لیے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا۔

    صدر جیکسن کے وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ہال میں افراتفری اور بھگدڑ کا ماحول بن گیا، بعض لوگ تو جوتوں سمیت کرسیوں اور کھانے کی میزوں پر چڑھ دوڑے۔ اس دوران بہت سے برتن اور فرنیچر بھی توٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں مردوں اور عورتوں کے شدید ازدہام کے سبب انارکی سی پیدا ہو گئی۔ وائٹ ہاؤس کے عملے نے سادے اور الکحل کے حامل مشروبات کو وائٹ ہاؤس کے ساتھ باغیچے میں پہنچا دیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں منتقل ہوجائے۔

    اس تمام شور اور ہنگامے میں امریکی صدر جیکسن وائٹ ہاؤس کے اندر ہی پھنسے رہے۔ ذرائع کے مطابق وہ ایک عقبی دروازے سے بھاگ نکلے جب کہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے کانگریس کے کئی ارکان کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کی ایک کھڑکی سے راہ فرار اختیار کی تھی۔

  • امریکی صدر کا  کروناوائرس سے متاثرہ علاقوں میں آئندہ 2ہفتے کیلئے لاک ڈاؤن پر غور

    امریکی صدر کا کروناوائرس سے متاثرہ علاقوں میں آئندہ 2ہفتے کیلئے لاک ڈاؤن پر غور

    واشنگٹن : مریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کوروناوائرس سے متاثرہ علاقوں میں آئندہ دوہفتے کیلئے لاک ڈاؤن پرغور کر رہے ہیں ، امریکا میں ہنگامی حالت کا نفاذ جولائی اور اگست تک رہ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکابھرمیں مکمل لاک ڈاؤن کی اطلاعات گردش کرنے لگیں ،۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ  ٹرمپ آئندہ2ہفتےکیلئےلاک ڈاؤن پرغورکرکررہےہیں، آئندہ2ہفتوں کیلئےکرفیوطرزکالاک ڈاؤن لگایاجاسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ متعددریاستوں میں ہوٹلز،تفریحی مقامات بندکردیےگئے، امریکامیں ہنگامی حالت کانفاذجولائی،اگست تک رہ سکتاہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ کروناوائرس سےاموات میں کمی لانےمیں کامیاب ہوئےہیں، اپنی ٹیم سےروزپوچھتاہوں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کب تک قابومیں  آئے گی۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ نے کرونا وائرس کو ‘چینی وائرس’ کا نام دے دیا

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی میڈیا کی خود پر تنقید کے بعد چین کو اپنی لفظی نشتروں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کرونا وائرس کو چینی وائرس کا نام دیا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس نے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد 162 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لےلیا ہے ، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 7171 ہوگئی ہے۔

    کرونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں اب تک 1 لاکھ 82 ہزار 598 افراد کو اپنا شکار بنالیا ہے جبکہ  79 ہزار 881 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

     

  • میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نینسی پلوسی صرف کھیل رہی ہیں، دیوارکی فنڈنگ کے بغیرکوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سرحدی دیوارکی تعمیرکے لیے فنڈنگ کے معاملے پرڈیڈلاک برقرار ہے، 15 فروری تک ڈیل نہ ہونے پرامریکی صدر پھرشٹ ڈاؤن کا انتباہ دے چکے ہیں۔

    ہاؤس اسپیکرنینسی پلوسی نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ریپبلکن سے مذاکرات پردیوارکی فنڈنگ پربات نہیں ہوگی۔

    انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے میں دیوارکے لیے رقم مختص نہیں کی جائے گی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی، دیوارکی فنڈنگ کے بغیرکوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہاؤس اسپیکرنینسی پلوسی اس معاملے پر صرف کھیل رہی ہیں۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم، صدر ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 جنوری کو عارضی طور پر 15 فروری تک سرکاری اداروں میں شٹ ڈاؤن ختم کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں، ڈیل میں کیا بات طے پائی اس سے متعلق مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

  • کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ : امریکی صدر ٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کے بعد شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ال کسی بھی وقت امریکی صدر سے ملاقات کو تیارہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے شمالی کوریا اورامریکا کےتعلقات میں ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہے، امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی پر شمالی کوریا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کی منسوخی مایوس ہے، کم جونگ ان کسی بھی وقت صدرٹرمپ سے ملاقات کوتیارہیں۔

    شمالی کوریا کے حکام نے ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی، ٹرمپ کا یہ اقدام امن کے قیام کی عالمی خواہش کے برعکس ہے، اب بھی امریکا کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ یہ میٹنگ دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا ، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    ملاقات کی منسوخی پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئیول میں امریکی سفارتخانے کے باہر صدرٹرمپ کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی سے قبل شمالی کوریا نے جوہری تجربہ گاہ دھماکے سے تباہ کردی ، حکام کا کہنا تھا تجربہ گاہ کوخیرسگالی کے اقدام کے طورپرتباہ کیا گیا۔

    خیال  رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میںامریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔


    مزید پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ


    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے دیا

    امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دے  دیا اور کہا کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے سعودی عرب اقدامات کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملاقات میں سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ملاقات میں ایران، یمن، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران دنیا کے ساتھ مناسب طریقے سے پیش نہیں آرہا، دہشتگردوں کورقوم کی منتقلی کے معاملے کو امریکا برداشت نہیں کرے گا۔

    امریکی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اپنی دوستی کو عظیم قرار دیا اور کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں دہشتگردوں کی فنڈنگ بندکرناچاہتے ہیں، سعودی عرب دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔

    ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اوباما دور میں سعودی عرب سے تعلقات پیچیدہ تھے لیکن اب امریکا اور سعودی عرب کے درمیان پہلے سے کہیں مضبوط اور بہتر تعلقات استوار ہیں، سعودی عرب امریکا سے اسلحہ خریدنے والا بڑاملک ہے۔

    سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کا کہناتھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب امریکا کا قدیم ترین اتحادی ہے، ہم امریکا کے ساتھ تعلقات مزیدبہترکرناچاہتے ہیں جبکہ سعودی عرب اور امریکا 200ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر کام کریں گے۔

    خیال رہے کہ شہزاد ہ محمد بن سلمان کا ولی عہد کی حیثیت سے امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔اس سے پہلے انھوں نے مصر اور برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔

    محمد بن سلمان سرکاری دورے میں دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے، جن میں امریکی نائب صدر مائیک پنس ، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مک ماسٹر اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے علاوہ کانگریس کے درجنوں ارکان شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں ان کی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس سے ملاقات ہوگی جبکہ لوس اینجلس میں گوگل اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داران سے ملاقات بھی متوقع ہے۔


    مزید پڑھیں : مرد اورخواتین میں کوئی فرق نہیں ، سعودی شہزادہ محمدبن سلمان


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد ہیوسٹن میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں کے عہدے داران کے سے ملیں گے اور گوگل، ایپل کمپنیوں کا بھی دورہ کریں گے، اس کے علاوہ بن سلمان نیویارک میں سعودی امریکی کاروباری شخصیات کے سیمینار میں بھی شریک ہوں گے۔

    اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب انسان ہیں اورخواتین اورمردوں میں کوئی فرق نہیں، سعودی عرب میں خواتین ورکرز کو مردوں کے برابرتنخواہ دی جائیں گی۔

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان کچھ انتہا پسند غلط خیالات پھیلا رہے ہیں، موجودہ سعودی عرب وہ نہیں جو حقیقت میں ہے، حقیقی سعودی عرب ستر اوراسی کی دہائی کا ہے، جب سعودی خواتین ڈرائیونگ کرتی تھیں اور ملک میں سینما گھر بھی تھے۔

    سعودی ولی عہد نے کہا تھا کہ کرپشن کیخلاف مہم میں ایک کھرب ڈالرحاصل کئے، مہم کا مقصد رقم جمع کرنا نہیں بلکہ انہیں سزا دینی تھی اور یہ کارروائی بہت ضروری تھی جس سے کرپشن کا انسداد ممکن ہوگا، اسامہ بن لادن نے سعودی عرب کے امیج کونقصان پہنچایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔